Jun 20

Click here to View Printed Statement

یہ نہیں کہ اس ملک اور معاشرے میں اچھائیاں نہیں رہیں بلکہ اصل المیہ ےہ ہے کہ اچھائیاں اور بھلائیاں ہمارے نزدیک اب خبر کا درجہ نہیں پاتیں۔ اگر ہم تھوڑا سا وقت نکالیں اور اپنے شہر اور محلے پر نگاہ دوڑائیں تو ایسے مردانِ صدق وصفادکھائی دیں گے جو بغیر کِسی نام ونمودکے انسانی خدمت میں جُتے ہوئے ہیں۔ قومی سطح پر بھی ایک نہیں سینکڑوں بلکہ ہزاروں ایسے رجال عظیم ہیں جوحسب ونسب ذات ‘اور علاقے ‘ زبان اور مکان کی تفریق رکھے بغیرخدمت خلق کے صالح عمل میں مصروف رہتے ہیں۔ افسوس کہ ہمارے قلم اِن بے لوث ہستیوں کی جائز تعریف میں بھی متحرک نہ ہوئے۔ ہماری زبانوں پر تخریب کاریوں کے تذکرے تو جاری رہتے ہیں لیکن اِن معماروں اور مسیحاﺅں کو ہم نے کبھی ماڈل پاکستانی کے طور پر پیش نہیں کیا۔

Continue reading »

written by host