Sep 18

Click here to View Printed Statement

زلزلہ کے دوران حکومت حسب معمول غافل تھی لیکن عوام کا جذبہ دیدنی تھا۔پورے ملک سے زلزلہ زدہ علاقوں کی طرف امدادی سامان کے ٹرک قافلوں کی صورت میں رواں دواں دکھائی دیتے تھے۔ ایک مرحلہ ایسا آیا کہ لاہور سے ایبٹ آباد تک جی ٹی روڈ پر امدادی ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں تھیں اور کراچی سے مظفرآباد تک زلزلہ متاثرین کے لئے ”لائف لائن“ قائم ہوگئی تھی۔اندرون ملک سے آنے والے امدادی سامان کی اس قدر بہتات تھی کہ انتظامیہ کو ٹریفک کا انتظام سنبھالنامشکل ہوگیا تھا۔سڑکوں کے دونوں جانب خوراک‘ پانی اور خیموں کے ڈھیر لگ گئے تھے اور حکومت کو اپیل کرنا پڑی تھی

Continue reading »

written by host

Sep 14

Click here to View Printed Statement
Click here to View Printed Statement

یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ تاریخ انسانی کا بدترین سیلاب بھی پاکستانی سیاستدانوں کو متحد نہیںکرسکا۔ یہ کیسی مٹی کے بنے ہوئےلاجز خالی ہوجانے چاہیں تھے ۔ اپنے حلقوں میں جا کر ہمدردی کے دو بول ہی بول دیتے۔ لوگ ان سے کھانے کوسونے کے نوالے اور رہنے کو محل تھوڑا ہی مانگ رہے ہیں۔بھوکے ہیںان کی بھوک بانٹ لو‘کھلے آسمان تلے ان کی بے بسی میں حصے دار بن جاﺅ۔ کسی ڈوبتے بوڑھے کی طرف کوئی ہوا بھری ٹیوب پھینک کر اسے بچالو‘ ملیریا سے تڑپتے کسی معصوم کی پیشانی پرشفقت بھرا ہاتھ ہی رکھ دو۔

Continue reading »

written by host