Apr 18

Click here to View Printed Statements

بعض اوقات پانی جنگلی گھاس کے اندر سے گزر رہا ہوتا ہے اور دیکھنے والا محسوس کرتا ہے کہ پانی ٹھہرا ہوا ہے‘چل نہیں رہا۔یہی آب رواں جب سامنے کھڑی چٹانوں اور رکاوٹوں سے ٹکراتا ہے تو پھر شور اٹھتا ہے۔بڑے بڑے پتھر تیز بہاﺅ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ رکاوٹیں سرنگوں ہوتی جاتی ہیں اور پانی تباہی مچاتا بڑھتا چلا جاتا ہے۔ Continue reading »

written by host

Apr 18

Click here to View Printed Statements

ماضی میں جھانکنا انسان کی فطرت ہے۔نہ چاہتے ہوئے بھی انسانی سوچ ماضی کے جھروکے سے جھانکنے لگتی ہے۔ دس برس ہونے کو آئے ہیں امریکہ نے نائن الیون کے حادثے کا بدلہ لینے کے لئے روسیوں کے ہاتھوں پہلے سے ہی تباہ حال افغانستان پر ڈیزی کٹر بموںکی بوچھاڑ کر دی تھی۔آج امریکی سفیر پورے یقین سے اعلان کر رہا ہے کہ امریکہ افغانستان سے واپس جانے کے لئے نہیں آیا۔ پھر کس لئے آیا؟ یہ وہ سوال ہے جس کے ہزاروں جواب ہیں۔”نائن الیون“ بپا کرنے والے کون تھے‘یہ سارا نزلہ طالبان کی ”اسلامی حکومت “پر کیوں گرا؟۔ایسے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے لوگوں نے کتابیں لکھی ہیں۔ جب تک مورخ تاریخ قلم بند کرتے رہیں گے‘افغانستان پر امریکی قبضہ کی وجوہات پر بحث ہوتی رہے گی۔ Continue reading »

written by host

Apr 12

Click here to View Printed Statements

پاکستان میں بہت کم لوگوں کو علم ہوگا کہ موسم سرما کی ٹھٹھرتی شاموں میں انگیٹھی کے سامنے بیٹھ کر ہم جس ”کاجو“ سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہ بھارت نہیں بلکہ نائجیریا کی پیداوار ہے۔بادامی رنگت والا یہ خشک میوہ افریقہ کے سرسبزوشاداب ملک کے جنگلات میں خود روپودوں پر لگتا ہے ۔بھارت کے کاروباری لوگ کوڑیوں کے مُول یہ جنگلی جنس حاصل کرتے ہیں پھر اس کچے ”کاجو“ کو خاص درجہ حرارت پر بھونتے ہیں‘چھیلتے ہیں اور پیکٹوں میں ڈال کر پوری دنیا میں برآمد کرتے ہیں۔غریب آدمی نے تو شائد ساری زندگی اس پرلطف میوے کو کبھی چکھا بھی نہ ہو لیکن صاحب حیثیت لوگ جانتے ہیں کہ لاہور اور اسلام آباد کی مارکیٹوں میں کس بھاﺅ فروخت ہوتا ہے۔انڈیا کے کاروباری لوگ عرصہ دراز سے اس بزنس کے ذریعے کثیر دولت کمارہے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Apr 04

Click here to View Printed Statements

جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ افواج پاکستان کے شائد واحد سپہ سالار ہوں گے جن کے پاس اقتدار سنبھالنے کا مکمل موقع تھا لیکن انہوں نے انتہائی قومی سوچ کا ثبوت دیتے ہوئے ملک کے اندر جمہوریت کو راستہ دیا۔ جنرل صاحب کو ان کی اسی جمہوری سوچ کی بدولت”جمہوری جرنیل“ بھی کہا جاتا ہے ۔دشمنوں کی نیندیں حرام کردینے والی فوجی مشقوں ”ضرب مومن“ کے خالق‘ صوبہ بہار کے علاقے اعظم گڑھ سے تعلق رکھنے والے معزز مغل خاندان کے چشم وچراغ جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ کے ساتھ اپنے کالم نگار دوست بیگ راج کے ہمراہ دو گھنٹے کی طویل نشست ہوئی جس میں جنرل صاحب نے نہ صرف اپنی سیاسی ناکامی کی وجوہات بیان کیں بلکہ پاکستان میں انقلاب کے خطرات سے آگاہ کیا۔ سیاست اور ریاست کے طالبعلموں کے لئے جنرل بیگ کے اس تجزیے میں روشنی کا سامان تو ہے ہی ‘ قارئین کیلئے بھی دلچسپی کا سبب ہوں گے۔ Continue reading »

written by host

Apr 02

Click here to View Printed Statements

وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے کرکٹ ڈپلومیسی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے یہ یقین بھی ظاہر کردیا کہ پاکستان اور بھارت اپنے مسائل خود حل کرسکتے ہیں کسی تیسرے فریق کی ضرورت نہیں۔آپ قارئین کو یاد ہوگاکہ سابق صدر جنرل پرویز کی حکومت نے آگرہ میں بے آبرو ہونے سے پہلے تواتر اور تسلسل کے ساتھ یہی خوشخبری سنائی تھی کہ اب پاکستان اور بھارت خود اس قابل ہوگئے ہیںکہ کشمیرسمیت تمام معاملات خود ہی حل کرلیں گے امریکہ یا کسی اور ملک کی طرف سے ثالثی کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ Continue reading »

written by host