Feb 21

Click here to View Printed Statements

جب سے امریکی کانگریس کی کمیٹی میں بلوچستان کے اندر انسانی حقوق پر ”تشویش“ بھری بحث ہوئی ہے پاکستان کے محب وطن حلقوں میں ایک سراسمیگی سی پھیل گئی ہے۔سقوط ڈھاکہ کے ڈسے ہوئے پاکستانی خوفزدہ ہیںکہ پاکستان کے سقوط کی اب ایک اور عالمی سازش ترتیب پا رہی ہے اور اب کی بار شائد اس گھناﺅنی سازش کا مرکز و محور ماسکو کی بجائے واشنگٹن ہے۔امریکی کانگریس کمیٹی میں پاکستان کے کسی علاقے کے بارے میں باقاعدہ بحث ہونا اس لحاظ سے شرمناک ہے

Continue reading »

written by host

Feb 09

Click here to View Printed Statements

مضبوط خاندان ہی مضبوط معاشرے کا ضامن ہوتا ہے ۔یورپی تہذیب کو سب سے زیادہ دکھ اپنے خاندانی نظام کے معدوم ہوجانے کا ہی ہے۔ امریکی اور برطانوی دانشوروں نے اسلامی تہذیب میں خاندان کے تصور اور تصویر کو ہمیشہ رشک کی نگاہوں سے دیکھا اور کوشش کی کہ اپنے ہاں مقیم مسلمانوں کے ذریعے اپنے شہریوں کے اندر بھی اس نظام کی ترویج کرسکیں۔ برطانیہ میں پہلی مسلمان خاتون وزیر محترمہ سعیدہ وارثی جب اپنے عہدے پر فائز ہوئیں تو ان کی پارٹی کے رہبر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں

Continue reading »

written by host

Feb 08

Click here to View Printed Statements

افسوس صد افسوس! محراب و منبرنے اخلاق سنوارنے کے عظیم مقصد کو پورا کرنا تھا وہ اقتدار کی سیاست گریوں میں ایسے الجھے کہ اپنے فرض کو بھی بھول گئے۔ وہاں اب خوئے دلنوازی کے پھول نہیں نفرت اور حقارت کے کانٹے اگتے ہیں۔ جبہ و دستار جسے اقوال حسنہ کا محافظ بننا تھا وہ فرقہ واریت اور خود نمائی کے نشان بن گئے۔ خانقاہیں اہل نظر سے خالی ہوئیں اور ہوس پرست بہروپیوں نے مسندِارشاد پر قبضہ جمالیا۔مذہبی جماعتیں مذہبی سے سیاسی بنیں اور قوم کے اخلاق و اقدار کو مادر پدر آزاد خیال درندوں کے حوالے کردیا جنہوں نے دانشوری‘آرٹ ‘گلیمر اور شوبز کے پردے میں امت رسول ہاشمی کے دل و دماغ کو جاہلانہ اور حیواناتی خیالات سے داغ دار کردیا ہے

Continue reading »

written by host

Feb 04

Click here to View Printed Statements

آج انسانیت مجموعی طور پر انتشار کا شکار ہے ۔تمام تر ترقی ‘خوشحالی تعلیم اور علم کے باوجود ساڑھے چھ ارب انسان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کرہ ارض کو نہ ختم ہونے والے فتنوں میں مبتلا کردینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کوئی ایسا خطہ نہیں جو جنگ و جدل سے پاک ہو۔ جہاں انسان انسان کو کاٹ نہ رہا ہو۔ جہاں آدم آدم کو لوٹ نہ رہا ہو امیر غریب کو کھائے جارہا ہے۔

Continue reading »

written by host