Apr 22

Click here to View Printed Statement

وہ کس قدرمتکبر تھا’ خود اسے بھی اپنے تکبر کی حدود کا علم نہیں تھا۔اس کے منہ سے نکلا ہوا ہر لفظ قانون بن جاتا تھا۔ اس کے اشارہ ابرو سے مملکت میں ہلچل مچ جاتی تھی۔ وہ دن کے وقت طاقتور اور رات کے عالم میں انتہائی طاقتور ہوجاتا تھا۔سگار’کافی اور گلاس اس کا شوق تھے’ساغرومینا اس کے سامنے دست بستہ رہتے تھے۔ اس نے ریفرنڈم کرایا تو رجسٹرڈ ووٹوں سے بھی کہیں زیادہ ووٹ اس کے حق میں پڑتے تھے۔اس نے روشن خیالی کے نام پر ہر اچھے اور صالح خیال کا گلا گھونٹا۔

Continue reading »

written by host

Apr 19

Click here to View Printed Statement

کائنات کا دولھا انسان اللہ پروردگار عالم کی تخلیق کا بہترین شاہکار ہے۔ رب کائنات نے اسے نعمتوں کے اتنے انبار عطا فرما دیے کہ جنہیں دیکھ کر ذرا سا غور کرنے پر ہمیں اللہ نظر آنے لگتا ہے۔ اللہ خود اپنے کلام میں فرماتا ہے”تمہارے نفوس میں میری نشانیاں موجود ہیں تو کیا تم ان پر غور نہیں کرتے“۔

Continue reading »

written by host

Apr 10

Click here to View Printed Statement

ہم کاروبار اس لئے کرتے ہیں تاکہ منافع کما سکیں اور اپنی روزمرہ ضروریات کو پورا کرتے ہوئے بہتر سے بہتر معیار زندگی حاصل کرسکیں۔شائد ہی دنیا میں کوئی ایسا شخص ہو جوخسارے کے لئے کاروبار کرتا ہو۔اصل مسئلہ یہ نہیں کہ کاروبار سے منافع نہ کمایا جائے بلکہ منافع کا جذبہ ہی کاروبار یا تجارت کی کامیابی کا بنیادی سبب ہے۔ ایک حدیث مبارکہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دولت کے دس حصوں میں سے نو حصے کاروبار یا تجارت میں رکھ دیئے ہیں۔ جو شخص کاروبار کرتا ہے وہ دراصل رب العالمین کی ربوبیت کے کارعظیم میں حصہ بھی ڈالتا ہے۔ارتکاز دولت کو ختم کرنے کا ذریعہ بھی کاروبار ہی ہے کہ اس عمل میں انسان اپنے لئے ہی نہیں بلکہ اپنے ساتھ چلنے والوں کے لئے بھی کماتا اور تگ و دو کرتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Apr 08


Click here to View Printed Statement

بچے اللہ کے پھول  ہوتے ہیں۔پھول اور خوشبو کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔جہاں پھول ہوں وہاں خوشبو ضرور ہوتی ہے۔ اگر بچوں کے دل و دماغ میں اسلام اور پاکستان کا نظریہ بو دیا جائے تو ان کی زندگیوں میںہمیشہ اس نظریہ کی خوشبو آتی رہے گی۔ جتنا نظریہ پختہ اسی قدر خوشبو کا اثر دیرپا اور جس قدر بچوں کی تعداد زیادہ اسی قدر خوشبو کا پھیلائو وسیع۔ اگر نظریاتی خوشبو چہار سو پھیل جائے توپھر سیکولرازم اور بھارت بوچا کی بدبو کو کہاں جگہ ملے گی۔ اور اگر ملے گی بھی تو ان محدود ذہنوں  میں مقید ہوجائے گی جن ذہنوں کے اندر کردار’ غیرت’ یوم آخرت اور انصاف پسندی کی کوئی اہمیت ہے ہی نہیں ۔

Continue reading »

written by host

Apr 08

Click here to View Printed Statement

سابق طالب علم رہنما اور ضیاء الحق مرحوم کی آمریت کیخلاف آواز بلند کرنے کے جرم میں قید اور تشدد سہنے والے شفاف سیاست کے ماتھے کا جھومر لیکن آج کی لوٹ مار کی سیاست میں مکمل طور پر ”نااہل” ہمارے دوست محترم ناصر مغل صاحب جب موجودہ حالات کی سنگینی سے اکتا جاتے ہیں توتڑپ کر پوچھتے ہیں”’مرتضیٰ بھائی نیک لوگ کب آئیں گے؟۔یہ وہ سوال ہے جو ہر سچے انسان اور کھرے پاکستانی کے ذہن میںکُلبلاتا رہتا ہے۔ اس بنیادی سوال کا جواب دینے کے لئے انفرادی اور اجتماعی طور پرہر دور میں کوشش کی گئی ہے۔روز اول سے صالح اور نیک سیرت لوگوں کی یہی خواہش رہی ہے کہ ان کے حاکم وہ لوگ ہوں جو ایمانداری اورصلاحیت کے معیار پر پوراتریں امین ہوں’ نوع انسانی سے محبت کریں اور عوام کی مشکلات بڑھانے کی بجائے کم کریں۔قرآن حکیم نے ایسی صالح قیادت کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا”’اور جب انہیں زمین پر اقتدار دیا جاتا ہے

Continue reading »

written by host