Feb 24

Click here to View Printed Statement

ہریانہ کے جاٹوں نے احساس محرومی کا شکار ہو کر دہلی کو جانے والی پانی کی نہر بند کردی’پٹریاں اُکھاڑ پھینکی’ عمارتوں کو نذر آتش کردیا۔ فوج بھی پُرتشدد مظاہروں کوروک نہیں پائی۔جاٹ برادری کی احتجاجی تحریک میں 20 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے’ سینکڑوں زخمی ہوئے لیکن مرکزی حکومت مظاہرین کو پُرامن رہنے کی تلقین کرتی رہی۔ مذاکرات کامیاب ہوئے یا ناکام حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے پاس اپنے کسانوں کو دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ جاٹ تھک ہار کر بیٹھ جائیں گے۔ مودی سرکار کا شائننگ انڈیا فی الحال بُجھا ہوا ملک ہے جس میں جمہوریت تو بہت ہے لیکن عوام کی حالت زار روز بروز بگڑتی جارہی ہے۔ احساس محرومی پھیلتا جارہا ہے اور خطہ غربت سے رہنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ Continue reading »

written by host

Feb 19

Click here to View Printed Statement

وزیراعظم میاں محمد نوازشریف عملاً پھٹ پڑے ہیں۔ نیب نے احتساب کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی طرف پنجے بڑھائے تو چیخیں نکل گئی ہیں۔ ایف آئی اے میں بھرتیوں کا سکینڈل’ رائے ونڈ روڈ کی تعمیر کا معمہ’گرین لائن ٹرین کا مُدّا اور پاک قطر ایل این جی معاہدے کا پھڈا۔اور پندرہ افسران کی گردن کے گرد پھندا۔ کیا کیا راز سامنے آرہے ہیں۔دو تہائی اکثریت والی حکومت کے وزیراعظم نے بھری محفل میں اپنی بے بسی کا رونا رویا۔ کہا کہ وہ نیب کے چیئرمین کو متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ بیوروکریٹس کو حراساں نہ کیا جائے لیکن چوہدری قمر الزمان نے کوئی عمل درآمد نہیں کیا۔وزیراعظم نے یہ بھی بتا دیا کہ اگر چوہدری صاحب نے اپنے ”کارندوں” کو تنگ کرنے سے نہ روکا تو پھر حکومت قانونی بندوبست کرے گی۔ پنجاب کے وزیر قانون نے وزیراعظم کے مئوقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے Continue reading »

written by host

Feb 18

Click here to View Printed Statement

بندے گننا کتنا مُشکل ہوگیا ہے۔اٹھارہ سال پہلے گنے تھے۔ تب ہم بارہ کروڑ تھے۔ اب کتنے ہیں کچھ حتمی تعداد معلوم نہیں۔ حکومت کہتی ہے کہ اگر فوج سیکورٹی کے لئے دستیاب ہوئی تو اپنے لوگوں کی گنتی کر لیں گے۔شائد مارچ میں حسب وعدہ یہ کارنامہ سرانجام پاجائے۔ سیکیورٹی کی کیا ضرورت ہے۔ کیا ایسے پاکستانی بھی ہیں جو کسی گنتی اور شمار میں آنا ہی نہیں چاہتے۔ یہ کوئی پولیو مہم تو نہیں اس شماریات کی کسی مسلک’مذہب’ علاقے یا زبان سے بھی کوئی ضد نہیں ہے۔ پھر بھی خطروں کی کئی گھنٹیاں بجتے دکھائی دے رہی ہیں۔صوبوں میں آبادی کی تعداد کا معاملہ ہوگا۔ کسی کمیونٹی کو شائد گنتی ناگوار گزرے۔ لیکن جب تک لوگ گنے نہیں جائیں گے ان کی فلاح وبہبود کے لئے منصوبہ بندی کیسے ہوسکے گی۔
ہر گھر کو علم ہے کہ گھر کے افراد کتنے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Feb 15

Click here to View Printed Statement

ہر طرف خوف ہی خوف ہے۔ خوف کو خوف سے خوفزدہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ خوف بڑھتا جارہا ہے۔ سیلابی پانیوں کی طرح پھیلتا جارہا ہے۔ذہن و قلب پر اژدھا بن کر قابض ہوچکا ہے۔ بچے ‘بوڑھے جوان’ کمزور اور طاقتور محفوظ اور محصور۔ سب اس خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہیں۔دہشت گردوں نے ہمیں کس قدر اپنے خوف میں مبتلا کردیا ہے۔
راولپنڈی کے ایک کالج میں بچیوں کو بھاگتے’ چیختے اور کانپتے دیکھا۔ دہشت گرد آئے نہیں صرف ان کی دہشت کا امکان آیا ہے۔ سائرن بج اٹھے اور سائرن بجتے ہی خوف پھن پھیلا کر سامنے کھڑا تھا۔ قوم کی بیٹیوں کے پاس بے آسرہ ہو کر رونے کے سوا چارہ ہی کیا تھا۔بے بسی کے یہ آنسو اخبارات اور ٹی وی سکرین پر پڑے تو گھروں میں بیٹھے لوگ سہم گئے۔ Continue reading »

written by host

Feb 10

Click here to View Printed Statement

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے بعد بے گھر ہونے والے مقامی افراد کو دوبارہ آباد کرنے کا مرحلہ آن پہنچا ہے اور یہ آپریشن کا مُشکل ترین مرحلہ ہے۔ فاٹا اور خیبرپختونخواہ کی خصوصی اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے آرمی چیف نے قبائلی علاقے کے عوام کے عزم کو سراہا۔”خیبرپختونخواہ اور فاٹا کے عوام کے عزم نے دہشت گردوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا ہے”سپہ سالار نے کورہیڈکوارٹرز پشاور میں جس خصوصی اجلاس کی صدارت کی اس میں خیبرپختونخواہ کے گورنر’وزیراعلیٰ’ اداروں کے سربراہان اور کور کمانڈر پشاور بھی موجود تھے۔
اگر کسی کا ہنستابستا گھر اُجڑ ا ہو تو اسے اندازہ ہوگا کہ چھت چھن جانے کے بعد مصیبتوں اور مشکلات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ کیمپوں کی زندگی ہر روز مارتی ہے۔ راشن کا انتظار ‘موسموں کی یلغار اور ڈونرز کی تحقیقات کے عذاب سے گذرنا پڑتا ہے۔ Continue reading »

written by host

Feb 06

Click here to View Printed Statement

مسافر چیخ رہا تھا” خدا کے واسطے مجھے مکے مدینے پہنچا دو” میرا سامان جہاز میں اور میں ہوٹل میں خوار ہورہا ہوں” یہ صرف ایک جھلک ہے جگ ہنسائی کی۔پی آئی اے کے ملازمین نے فلائٹ آپریشن ہی بند کروا دیا۔ شہر شہر جلسے اور ریلیاںدیکھ کر اندازہہوا کہ حالت نزع کوپہنچی اس پی آئی اے نے اتنے بڑے ہجوم کو پال رکھا ہے۔ اتنے گھرانوں کو بے رزوگار کرنے سے پہلے ان کے نان و نفقہ کا بندوبست بھی ریاست ہی کی ذمہ داری ہے۔ یہاں تو پی ٹی سی ایل کے فارغ کئے گئے سینکڑوں ملازمین کو آج تک واجبات نہیں ملے’ پی آئی اے والوں کی دادرسی کون کرے گا۔
وزیراعظم سمیت وزراء کی اgیک ایسی ٹولی ہے جو صرف اور صرف کاروبار پر یقین رکھتے ہیں۔ جس کاروبار میں خسارہ ہو اس کو کاروبار نہیں کہا جاسکتا۔ خسارے کا کاروبار کون کرتا ہے۔لیکن سماجیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاست کو کاروباری اصولوں پر چلایا نہیں جاسکتا۔ ریاست کا حکمران عوام کے لئے باپ کی حیثیت رکھتا ہے۔ کہیں سختی اور کہیں شفقت۔ ریاست کا مقصد اپنے لوگوں کو پالنا ہوتا ہے۔ خسارے اور منافع کی بنیاد پر فیصلے صرف ذاتی ملوں اور شوگرفیکٹریوں میں ہوتے ہیں ‘ ملکوں میں نہیں۔ Continue reading »

written by host