Feb 15

Click here to View Printed Statement

ہر طرف خوف ہی خوف ہے۔ خوف کو خوف سے خوفزدہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ خوف بڑھتا جارہا ہے۔ سیلابی پانیوں کی طرح پھیلتا جارہا ہے۔ذہن و قلب پر اژدھا بن کر قابض ہوچکا ہے۔ بچے ‘بوڑھے جوان’ کمزور اور طاقتور محفوظ اور محصور۔ سب اس خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہیں۔دہشت گردوں نے ہمیں کس قدر اپنے خوف میں مبتلا کردیا ہے۔
راولپنڈی کے ایک کالج میں بچیوں کو بھاگتے’ چیختے اور کانپتے دیکھا۔ دہشت گرد آئے نہیں صرف ان کی دہشت کا امکان آیا ہے۔ سائرن بج اٹھے اور سائرن بجتے ہی خوف پھن پھیلا کر سامنے کھڑا تھا۔ قوم کی بیٹیوں کے پاس بے آسرہ ہو کر رونے کے سوا چارہ ہی کیا تھا۔بے بسی کے یہ آنسو اخبارات اور ٹی وی سکرین پر پڑے تو گھروں میں بیٹھے لوگ سہم گئے۔ Continue reading »

written by host