Oct 20

Click here to View Printed Statement

ہمیں یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ اُڑی پر حملے کے بعد سفارتی محاذ پر جس برق رفتاری کا مظاہرہ ہمیں کرنا چاہیے تھا وہ نہیں ہوسکا۔ اور اس سست روی کا نتیجہ بھی ہم نے دیکھ لیا ہے۔سارک کا پلیٹ فارم بھارت نے عملاً ہتھیا لیا ہے۔ بنگلہ دیش اور افغانستان کی بات چھوڑیے۔سری لنکا اور نیپال جیسے ممالک بھی پاکستان کا ساتھ دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔ مجبوراًپاکستان کو بطور میزبان سارک کانفرنس ملتوی کرنا پڑی۔ یہ ایک سفارتی شکست ہے۔ بھارت نے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کا خوب تماشا لگا رکھاہے۔ امریکہ تو بھارت کی بلائیں لیتے تھکتا نہیں ہے۔اب روس کے صدر نے بھارت جاکر اربوں ڈالر کے معاہدے کر ڈالے ہیں ۔ اگر چین ہماری مدد کو نہ آتا تو برکس کے اجلاس سے مزید اینٹیں برسنے کا امکان تھا ۔ Continue reading »

written by host

Aug 11

Click here to View Printed Statement

ہمارے والدین ”کرپشن” کے لفظ سے واقف نہیں تھے۔ قیام پاکستان کے بعد رشوت ستانی کی اصطلاع عام ہوئی تھی۔ بعض بیوروکریٹس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ بہت بڑے رشوت خور ہیں۔ تقسیم کے وقت جھوٹے کلیم بنانے اور ان جعلی کاغذات کے عوض رشوت لے کر زمینیں اور جائیدادیں الاٹ کرنے والوں کا چرچا رہتا تھا۔ جب عدالتی نظام پھیل گیا تو بعض ججوں کے بارے میں بھی خبریں آنا شروع ہوئیں کہ فلاں جج رشوت خُور ہے۔ رشوت ستانی ایک ایسا الزام اور جُرم تھا کہ عام لوگ کسی راشی افسر کو دیکھ لیتے تو کُھلے عام بیزاری کا اظہار کرتے دکھائی دیتے تھے۔ بعض دفاتر کے اندر ”رشوت لینے اور دینے والے دونوں جہنمی ہیں” کی حدیث مبارکہ جلی حروف میں لکھی ہوئی تھی۔ رشوت خوری کیخلاف سماجی اور مذہبی جماعتیں مہمات بھی چلاتی تھیں۔ رشوت خور عہدیدار کے ساتھ کوئی معزز شہری اپنی بیٹی بیاھنے پر تیار نہیں ہوتا تھا۔ پولیس افسران کے خلاف رشوت کے مقدمات بننے شروع ہوئے

Continue reading »

written by host

May 05

Click here to View Printed Statement

انفاق فی سبیل اللہ سے مراد ضرورت مندوں‘ یتیموں اور بے سہارا لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کو مدنظر رکھتے ہوئے مال خرچ کرنا ہے۔قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر مسلمانوں کو انفاق فی سبیل اللہ کا حکم دیا ہے کہ جو مال تمہاری چند روزہ زندگی میں تمہیں نصیب ہوا ہے اور جسے تم چھوڑ کر جانے والے ہو اسے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرکے آخرت کا سامان تیار کرو۔سورة الحدید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے‘
”اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لاﺅ اور اس (مال و دولت) میں سے خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں اپنا نائب(امین) بنایا ہے“۔
اللہ کی رضا کے لئے ضرورتمندوں کی ضروریات کو پوراکرنا اور اس کے دیئے ہوئے مال سے خرچ کرنا انفاق فی سبیل اللہ کہلاتا ہے۔
خرچ کرنے کا انداز مختلف ہوسکتا ہے۔ ظاہری اور باطنی طور پر انفاق کرنے کا حکم ہےِ۔یہاں ایک باریک نکتہ سامنے آتا ہے کہ ظاہری طور پر انفاق کرنے یا انفاق کو ظاہر کرنے کی بھی کچھ شرائط ہیں۔آپ اگر ایک ہسپتال بنوا رہے ہیں تو یہ ظاہری انفاق ہے ۔اس سے کسی ضرورت مند کی عزت نفس مجروح ہونے کا اندیشہ نہیں ہے ۔ ایسے کسی فلاحی اور رفاعی پراجیکٹ کے حوالے سے اگر تشہیر کا پہلو نکل رہا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لیکن اگر کسی بیوہ یا یتیم کی مدد ہورہی ہے اور کسی طرح کا امدادی سامان تقسیم کرنا ہو تو پھر فوٹو سیشن بہت ہی معیوب لگتا ہے۔ Continue reading »

written by host

Mar 22

Click here to View Printed Statement

دل دہلا دینے والی تصویریں سامنے پڑی ہیں۔ گاندھی کے پیروکار اس قدر سنگدل ہوجائیں گے۔ یہ کوئی ہندو مسلم فسادات کی تصویر نہیں۔ ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق دو مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا بھیانک منظر ہے۔ تصویر میں دو نوجوان دکھائی دے رہے ہیں۔ اُن کے گلے میں کسے ہوئے پھندے ہیں۔ اُن کے لٹکتے ہوئے دھڑ ہیں۔آنکھیں باہر کو آگئی ہیں۔ وہ درختوں پر لٹکے ہوئے ہیں۔ ان کا اصلی جُرم یہ ہے کہ مسلمان ہیں۔ہندو انتہا پسندوں نے ان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے گائے خریدی ہے۔ جھاڑ کھنڈ کی سرکار’ پولیس’ عدلیہ’ سماج سب کے سب ایک ہی طرح کی ذہنیت یعنی مودی ذہنیت کا شکار ہیں۔ کسی نے نہیں روکا’کوئی آگے نہیں آیا۔ کسی نے مسلمانوں کا مئوقف سننے کی زحمت نہیںکی۔مائیں روتی رہیں’ بہنیں منتیں کرتی رہیں’ بچے بلبلاتے رہے۔ لیکن ظالم اور سفاک ہندوئوں نے جنگلوں میں لے جا کر ان مسلمانوں کو شہید کردیا۔ یہ کوئی ایک واقعہ نہیں ہے۔ ہر روز یہی سفاکیت ہے۔ بھارتی ادارے رپورٹیں دے چُکے ہیں کہ کس طرح بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

Continue reading »

written by host

Jan 27

Click here to View Printed Statement

راستے روکے نہیں جاسکتے۔ قافلے منزل تک پہنچ ہی جاتے ہیں۔زمین تنگ نہیں کہ کوئی متبادل روٹ نہ مل سکے۔ نااتفاقی کے سبب اگر ایک بار اعتماد ختم ہوجائے تو پھر قافلے والے وقت ضائع نہیں کرتے۔ کاروبار میں دوستیاں نہیں ضرورتیں اہم ہوتی ہیں۔ اگر پاکستان کے سیاستدان آپس میں جھگڑتے رہیں گے تو چین کوئی نہ کوئی متبادل حل نکال لے گا۔ ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کاروباری رفاقت نے پاکستان کی اقتصادی راہداری کے لئے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔ چاہ بہار کی بندرگاہ زیر تعمیر ہے۔گوادر نہ سہی چاہ بہار تو ہے ۔ایرانی صدر یورپ میں تجارتی معاہدے کر چُکے ہیں۔ایران کے بنکوں نے از سر نو تجارت شروع کردی ہے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور ہمارے تحفظات ہی دور نہیں ہورہے۔ وزیر منصوبہ بندی اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک ”کمیونیکیشن گیپ“ پیدا ہوچکا ہے ۔ وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے آل پارٹیز اجلاس میں تمام پارٹیاں متفق تو ہیں لیکن مطمئن نہیں ہیں۔ Continue reading »

written by host

Jan 14

Click here to View Printed Statement

سعودی عرب اور ایران کے درمیان مخاصمت آج کا نہیں برسوں پُرانا معاملہ ہے۔ کبھی یہ مخالفت کم ہوجاتی ہے اور کبھی عروج پر پہنچ جاتی ہے۔بدقسمتی سے آجکل دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف تابڑ توڑ سفارتی اور سیاسی حملے کر رہے ہیں۔ جب بھی سعودی عرب اور ایران آپس میں ناراض ہوتے ہیں یا ان کی باہمی چپقلش خطرے کے نشان سے آگے بڑھتی ہے مسلم اُمہ کے ماتھے پر خوف کے پسینے تیرنے لگتے ہیں۔ چونکہ مسلم ممالک کے اندر شیعہ سنی جھگڑے ہوتے آئے ہیں اس لئے عام مسلمان ڈرنا شروع کر دیتا ہے کہ کہیں دو ملکوں اور حکومتوں کی باہمی رنجش مسلکی تفریق میں تبدیل نہ ہوجائے۔ باقی ممالک کا تو علم نہیں لیکن پاکستانی بہت سہمے ہوئے ہیں۔ اسی خوف کا اظہار حزب اختلاف کے تمام رہنماﺅں نے کیا ہے‘ اسی طرف جناب عمران خان نے توجہ دلائی ہے اور یہی خوف حکومت کو کسی واضح لائحہ عمل پر چلنے نہیں دے رہا۔ ہمارے ہاں یہ تصور پختہ ہوگیا ہے کہ ایران اہل تشیع کا نمائندہ ملک ہے اور سعودی عرب اہل سنت کا محافظ ہے۔ Continue reading »

written by host

Jan 14

Click here to View Printed Statement

سعودی وزیر خارجہ کے بعد وزیر دفاع کا دورہ پاکستان بڑی اہمیت کا حامل ہے۔اس کی اہمیت کے حوالے سے گرما گرم بحثیں بپا ہیں اور ہوسکتا ہے کہ حکومت مخالفت قوتیں اس دورے کو بھی متنازع بنانے میں کامیاب ہوجائیں لیکن سعودی وزیر دفاع کی آرمی چیف اور وزیراعظم سے ملاقاتوں کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیانات کے بعد پاکستانیوں کی عمومی رائے سعودی عرب کے حوالے سے بہتر ہوئی ہے۔سعودی عرب نے تمام اُمور پر پاکستان کے مﺅقف کی تائید کا اعلان کرکے بہت سے خدشات دور کر دیئے ہیں۔خوش آئند اور اندر کی خبریں یہ ہیں کہ سعودی ایران تنازعات کو ٹھنڈا رکھنے پر سرزمین حجاز سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا ہے۔ اور چند دنوں میں سفارتی رابطے موثر ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان نے سعودی سربراہی میں بننے والے 34 ملکی اتحاد میں شمولیت کا واضح اعلان کردیا ہے اور سعودی سالمیت پر حملے کی صورت میں خود کو غیر جانبداری کے مخمصے سے نکال کر واضح پوزیشن لے لی ہے۔ Continue reading »

written by host