Sep 23

Click here to View Printed Statement

پاکستان میں معاشی لحاظ سے کتنے طبقات ہیں اس بارے کوئی تازہ سروے تو موجود نہیں ہے لیکن اگر ہم اپنے اردگرد نظر ڈالیں تو شہر ‘ گلی اور محلے میں ہمیں یہ طبقات مجسم صورت میں دکھائی دیں گے۔ایک پورا طبقہ ان خاندانوں پر مشتمل ہے جو پیشہ ور بھکاری ہیں یا ان کے پاس بھیک مانگنے کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہیں ہے۔بھکاریوں کے جتھے آپ کو پاکستان کے ہر چوک اور چوراہے میں مل جائیں گے۔ بلکہ کسی مذہبی یا قومی تہوار کے دنوں میں مانگنے والوں سے جان چھڑانا ہی بہت بڑی انجوائے منٹ ہوتی ہے۔آپ بھکاریوں کے سامنے بے بس ہوجاتے ہیں ۔آبادی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس پیشہ یا مجبوری سے منسلک تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ یہ لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں پہنچ رہے ہیں ۔دوسرا طبقہ فاقہ مست دیہاڑی دار مزدوروں اور ہنرمندوں کا ہے۔مزدور مانگ تو نہیں سکتے لیکن ملک میں کوئی کاروبار نہ ہونے کے سبب فاقوں مرتے ہیں۔ بیروزگاری کی شرح میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہرچوتھا آدمی بیکار ہے۔

Continue reading »

written by host

Aug 20

Click here to View Printed Statement

عقل محو تماشاہی رہی اور عشق نے چھلانگ لگا دی۔ دانش مندی اور معاملہ فہمی کا تقاضا تو یہی تھا کہ ایک غیر تربیت یافتہ’جسمانی طور پر ان فٹ اور اسلحہ کے اعتبار سے مکمل طور پرنہتا شخص ایک مسلح’بپھرے ہوئے اور مرنے مارنے پر تلے بیٹھے پاگل کو قابو کرنے کی کوشش نہ کرتا بلکہ ایسا سوچنا بھی حماقت کے زمرے میں آتا ہے۔ عقلمندوں کے نزدیک کوئی احمق آدمی جس کوجان بوجھ کر اپنی جان ضائع کرنے کا شوق ہو وہی ایسی حرکت کرسکتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Apr 19

Click here to View Printed Statement

کائنات کا دولھا انسان اللہ پروردگار عالم کی تخلیق کا بہترین شاہکار ہے۔ رب کائنات نے اسے نعمتوں کے اتنے انبار عطا فرما دیے کہ جنہیں دیکھ کر ذرا سا غور کرنے پر ہمیں اللہ نظر آنے لگتا ہے۔ اللہ خود اپنے کلام میں فرماتا ہے”تمہارے نفوس میں میری نشانیاں موجود ہیں تو کیا تم ان پر غور نہیں کرتے“۔

Continue reading »

written by host

Jan 02

Click here to View Printed Statement

عام آدمی خاص کیسے بن جاتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جو تگ ودو کی زندگی گذارنے  والے ہر صاحب شعور کو بے چین رکھتا ہے۔” مطالعہ’مشاہدہ اور ملاقات” یہ وہ تین ہتھیار ہیں جن سے لیس ہو کر راقم اپنی معلومات کے دائرے کو وسعت دینے کی کوشش کرتا ہے۔ جناب منور مغل کا نام اکثر قارئین کے حافظہ میں محفوظ ہوگا۔ ایک ہی شہر میں رہتے ہوئے جناب مغل سے مفصل گفتگو کا کبھی موقعہ نہیں ملا۔لیکن میری خوش بختی کہیے کہ گزشتہ دنوں یہ موقع میسر آگیا۔فون کرنے پر جواب آیا کہ ابھی جائیں۔ Continue reading »

written by host

Dec 21

Click here to View Printed Statement

یہ بات کم و بیش اب ہر پاکستانی کی زبان پر ہے کہ یہ ملک ٹوٹ جائے گا۔ گزشتہ چار ساڑھے چار برس میں یہ پروپیگنڈہ اب لوگوں کے اندر یقین بن کر اتر گیا ہے اور خواص اور عوام دونوں ہی اس سوچ کے حامی دکھائی دینے لگے ہیں کہ بلوچستان ہمارے ساتھ نہیں رہ سکتا۔کہا جارہا ہے کہ بلوچستان میں ہم نے بہت ظلم ڈھائے ہیں۔بلوچ کبھی بھی کسی کے ماتحت نہیں رہے۔پنجاب دو نہیں تین حصوں میں تقسیم ہوگا۔پنجاب تقسیم ہوا تو کراچی سندھ سے الگ ہو کر اپنی آزادانہ حیثیت کا اعلان کردے گا۔ صوبہ خیبرپختونخواہ کے نام تبدیل کرنے سے ہزارہ وال اپنا تشخص کھو بیٹھے ہیں اور اب وہ اپنا صوبہ مانگ رہے ہیں اگر ہزارہ الگ ہوگیا تو پھر پختون بلوچستان کے پختون علاقوں کے ساتھ ملکر افغانستان کے ساتھ الحاق کر لیں گے۔ جس ملک میں روزانہ بارہ ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہو وہ مالی طور پر بہت جلد ڈیفالٹ کرجائے گا۔اگر الیکشن ہو بھی گئے تو ملکی معاملات ابتری کی طرف ہی بڑھتے رہیں گے

Continue reading »

written by host

Dec 11

Click here to View Printed Statement

ہمارے صدر اور وزیراعظم کو خیال نہیں آیا لیکن ترک صدر عبداللہ گُل نے وضاحت کر دی کہ پاکستان کے ایک ٹی وی  چینل پر دکھایا جانے والا ترک ڈرامہ ترک معاشرے کی ہر گز  عکاسی نہیں کرتا ” یہ ہماری تہذیب نہیں ہے” ترک صدر نے جب اُردو ٹی وی پر چلائے جانے والے ڈرامے”عشق ممنوع” کے تھیم اور ناپاک رشتوں کی پروموشن کو دیکھا تو انہوں نے فوراً ترک ڈرامہ کمپنی کے خلاف تحقیقات کا حکم بھی صادر فرما دیا۔پاکستان کے ٹی وی چینلزایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لئے ہر وقت زنا بالجبر، ڈاکے، قتل، ملک ٹوٹ جانے کی

Continue reading »

written by host

Jul 25

Click here to View Printed Statement

مجھے”میڈیا ایتھکس” کے عنوان سے ہی اختلاف ہے’ کیونکہ کسی پراڈکٹ کی کوئی اخلاقی یا غیر اخلاقی قدریں نہیں ہوتیں ‘اقدار کا تعلق اس پراڈکٹ کے خالق کے قلب وذہن سے ہوتا ہے۔ اس لئے آج کے سیمینار کا موضوع اگر ”اہل صحافت کی اخلاقی قدریں” یعنی ”جرنلسٹک ایتھکس” ہوتا تو یہ زیادہ موزوں اور عام فہم ہوتا۔میڈیا نے کس طرح فروغ پایا اور اس کی تدریجی تاریخ کیا ہے میں اس لاحاصل بحث میں الجھ کر اپنا اور آپ کاوقت ضائع نہیں کروں گا۔میرے آپ اور اس سماج کے لئے اہم یہ ہے کہ آج ”میڈیا” کس بلا کا نام ہے اور اس کے متاثرین کی حالت زار کیا ہے۔کبھی ہمارے سماجی رویوں سے ظاہر ہوتا  تھا کہ ہر شریف آدمی پولیس سے خوفزدہ  ہے۔

Continue reading »

written by host

Nov 14

Click here to View Printed Statements

پچکے گال‘پھولے پیٹ‘ زرد آنکھیں۔حدنگاہ تک پھیلی افلاس زدہ بستیاں‘مٹھی بھر سوکھے چاولوں کیلئے قطاروں میں لگے ننگے‘پیلے اور کالے انسان۔ پوری دنیا ایتھوپیا کے بھوکوں کا پیٹ بھرنے کی دعویدار لیکن بھوک ہر روز پھیلتی جارہی ہے۔قحط الرجال بھی قحط سالی بھی۔آنکھوں میں سہانے سپنوں کی جگہ ڈراﺅنے خواب۔سال ہا سال گزر جاتے ہیں پیٹ بھر کر کھانے کو معدے ترس گئے۔ہجرتوں کے مارے حسرتوں کے ستائے یہ استخوانی ڈھانچے ایڑیاں رگڑتے‘روزجیتے اور روزمرتے ہیں۔ ان کی حالت بدلی ہے نہ بدلے گی کہ ان کے اندر تبدیلی کے ہر خواہش مار دی گئی ہے۔

Continue reading »

written by host

Aug 04

Click here to View Printed Statements

جہاں روزانہ لاشیں گرتی ہوں‘خون بہتا ہو‘گولیاں سنسنا تی ہوں‘آگ بھڑکتی ہو اور آرزوئیں جلتی ہوں ‘وہاں کے رہنے والے کس ذہنی کرب سے گزرتے ہوں گے اس کا اندازہ لاہور اورا سلام آباد میں بیٹھنے والوں کو بمشکل ہی ہوگا۔مائیں اپنے بچوں کو امام ضامن باندھ کر باہر نکالتی ہیں کہ کہیں رقص کرتی موت ان کے لختِ جگر نور نظر کو اچک کر نہ لے جائے۔قاتل کے نزدیک کوئی تفریق نہیں۔عورت‘مرد‘بچہ‘بوڑھا‘مالک‘مزدور‘پٹھان‘مہاجر‘پنجابی‘ بنگالی سب گولی کے سامنے بے بس ۔کسی کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہی۔ Continue reading »

written by host