Jul 15

Click here to View Printed Statement

ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ پڑھتے جایئے اور شرماتے جایئے۔ جو لوگ اس رپورٹ کو جعلی ثابت کرنے پر تلے ہیں انہیں شائد معلوم نہیں کہ کمیشن کے سربراہ جناب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسے قعطاً جعلی قرار نہیں دیا بلکہ ذرائع ابلاغ سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ مندرجات سے نتیجہ صحیح اخذ نہیںکرپائے۔رپورٹ الجزیرہ ٹی وی نے چلائی اور پاکستانی میڈیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی۔ سیکورٹی اداروں سے وابستہ بااختیار لوگ پہلے حیران ہوئے اور پھرناراض ہوگئے۔کچھ بداندیشوں نے اس کی ”ٹائمنگ” کا سوال اٹھایا اور بعض نے اسے نوازشریف حکومت اور فوج کے درمیان صحیح خلیج بڑھانے کا منصوبہ قرار دیا۔حکومت نے ان خبروں کا بھرپور تاثر لیا اور رپورٹ لیک ہونے کے بارے تحقیقات کا اعلان کیا۔”کس نے کیسے یہ رپورٹ چرائی ہے؟”۔ اس سوچ کے تحت اب کئی ایجنسیاں چھان بین کر رہی ہیں اور بعض لوگ زیرنگرانی آچکے ہیں اور کئی ایک پکڑے بھی جائیں گے۔ یہ کام بھی ہونا چاہیے کہ قومی راز افشا کرنے کا رجحان بہت ہی خطرناک ہوتا ہے۔فرض کیا کہ قومی راز فروخت کرنے والا پکڑا جاتا ہے اور اسے کوئی سزا بھی ہوجاتی ہے تو کیا

Continue reading »

written by host

Jul 13

Click here to View Printed Statement

پہلے رمضان کو سٹوروں پر’پھل فروشوں کے پاس اور دُکانوں پر بے پناہ رش نظر آیا۔ ہر شخص زیادہ سے زیادہ سامان خوردونوش خریدنے میںجُتا ہوا تھا۔ جس کو ایک تھیلے آٹے کی ضرورت تھی اس کی کوشش تھی کہ وہ پورا یوٹیلٹی سٹور ہی اٹھا کر لے جائے۔جسے روزہ افطار کرنے کے لئے چند کھجوریں دکار تھیں وہ بھی کلو سے کم نہیں لے رہا تھا۔ٹماٹر کے بغیر بھی ہنڈیا چڑھائی جاسکتی ہے لیکن ہر خریدار ٹماٹروں کو یوں للچائی ہوئی نظرو سے گھور رہا تھا گویا اسے زندگی بھر یہ سوغات میسر نہ آسکے گی۔ہر کوئی رمضان کے پورے مہینے کی خریداری کر لینا چاہتا تھا۔ غریب اور امیر کے درمیان صرف قوت خرید کا فرق دیکھا ہے باقی ذخیرہ اندوزانہ طرز فکر میں ذرہ برابر فرق محسوس نہیں ہوا۔ماہ صیام کے بارے میں قرآن پاک میں جو حکم ہوتا ہے

Continue reading »

written by host

Jul 09

Click here to View Printed Statement

ایک سال بھی مسند اقتدار پر نہ بیٹھ سکے اور فوجیوں کے نرغے میں نامعلوم مقام پر منتقل کردیئے گئے۔ تجزیہ نگار محمد مرسی کے فوج کے ہاتھوں یوں فارغ ہونے کی وجوہات تراشتے رہیںگے۔ لیکن حقیقت یہ کہ اخوان المسلمین کو برس ہا برس کی آزمائشوں کے بعد مصر کا اقتدار ملا لیکن وہ غیروں کی سازشوں سے زیادہ اپنی نااہلیوں کے سبب اسے سنبھال نہ پائے۔امت مسلمہ کی مذہبی سیاسی جماعتوں کا پرابلم یہی ہے۔وہ اپنے طور پر یہ تصور کر لیتی ہیں کہ معاشرے میں نیکی اور راست روی صرف انہی سے شروع ہوتی اور ُانہی پر ختم ہوجاتی ہے۔وہ امور حکومت کو اپنے محدود نظریات کے مطابق چلانے کی دُھن میں مگن ہوتے ہیں اور عامة الناس کی خالصتاً انسانی ضرورتوں کو بھول کر رضائے الٰہی کے حصول کو اپنی منزل قرار دیتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Jul 04

Click here to View Printed Statement

خون ہی خون ہے۔ دو چار دن کے وقفے کے بعد پاکستانی سوچنے لگتے ہیں کہ شائد قاتلوں اور دہشتگردوں کو رحم سا آگیا ہے۔ ایک موہوم سی اُمید پیدا ہونے لگتی ہے لیکن اُمید کی ڈوری کا سرا پوری طرح تھام نہیں پاتے کہ پھر کسی چوک’ کسی چوراہے پر انسانی جسم کے خون میں لتھڑے ہوئے ٹکڑے ملتے ہیں۔ کوئی جلی لاش کسی ایمبولینس میں رکھی جارہی ہوتی ہے۔ بم دھماکہ’ریموٹ کنٹرول دھماکہ’ خودکش دھماکہ’ ٹارگٹ کلنگ’ بوری بند لاش’ اغوائ’ ہماری سماعتوں میں خوف ہی خوف بھر جاتا ہے۔ ایک پوری فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔صف ماتم لپیٹنے کی فرصت ہی نہیں رہتی۔ہر انسان کش کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے والے ببانگ دہل اخبارات اور ٹی وی والوں کو فون پر بتاتے ہیں کہ جیتے جاگتے انسانوں کو چیتھڑوں میں تبدیل کرنے کا کارنامہ فلاں گروپ نے سرانجام دیا ہے۔ عورتیں’بچے’بوڑھے’ شیعہ’سنی’ مسلم’ غیر مسلم ۔کوئی بھی تو محفوظ نہیں ہے۔وردی اور شیروانی ‘امیر  اور غریب سب ہی قتل گاہوں میں سربریدہ پڑے ہیں۔ بڑے بڑے دل گردے والے ٹی وی پر مقتولوں کی چلنے والی فوٹیج دیکھ نہیں پاتے۔ آگ اور خون کا یہ گھنائونا کھیل کب ختم ہوگا؟

Continue reading »

written by host