Mar 06

Click here to View Printed Statements

اندازہ تھا کہ امریکی یہی کریں گے۔پاکستان کو ”باغیانہ“سوچ کی سزا ضرور دیں گے۔ جوں جوں پاکستان اقتصادی میدان میں ایران کے قریب ہورہا ہے۔امریکی غصے میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ امریکی قیادت اہل پاکستان کو سنگین نتائج سے آگاہ کر رہی ہے۔لیکن یہ آگاہی زبانی سے کہیں آگے چلی گئی ہے۔ پاکستان کو معاشی خودمختاری کے خواب دیکھنے پر اندرونی خلفشار کا شکار کرنے کے منصوبے پر بڑی تیز رفتاری کے ساتھ عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Feb 21

Click here to View Printed Statements

جب سے امریکی کانگریس کی کمیٹی میں بلوچستان کے اندر انسانی حقوق پر ”تشویش“ بھری بحث ہوئی ہے پاکستان کے محب وطن حلقوں میں ایک سراسمیگی سی پھیل گئی ہے۔سقوط ڈھاکہ کے ڈسے ہوئے پاکستانی خوفزدہ ہیںکہ پاکستان کے سقوط کی اب ایک اور عالمی سازش ترتیب پا رہی ہے اور اب کی بار شائد اس گھناﺅنی سازش کا مرکز و محور ماسکو کی بجائے واشنگٹن ہے۔امریکی کانگریس کمیٹی میں پاکستان کے کسی علاقے کے بارے میں باقاعدہ بحث ہونا اس لحاظ سے شرمناک ہے

Continue reading »

written by host

Jan 13

Click here to View Printed Statements

ہماری قومی سیاست دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ بظاہر سیاستدانوں کا ایک گروہ حزب اقتدار اور دوسرا حذب مخالف ہے لیکن اصل تقسیم کے خدوخال کچھ اور ہیں۔ایک طرف جناب آصف علی زرداری اور ان کے ساتھی ہیں اور دوسری جانب عوام‘ فوج اور عدلیہ ہے۔عوام اپنے دکھوں اور مصیبتوں کے تابوت کندھوں پر اٹھائے ہر روز ماتم کناں رہتے ہےں۔عوام کو تازہ ترین لاش ملی ہے۔آرزوتھی کہ سی این جی مہنگی نہ ہو لیکن اس خواہش کا دن دیہاڑے قتل ہوگیا۔ سی این جی مالکان‘ ٹرانسپورٹرز اور حکومت تینوں جیت گئے۔ عوام ہار گئے۔

Continue reading »

written by host

Oct 10

Click here to View Printed Statement

اس میں کیا شک ہے کہ صحافی پیشہ خواتین وحضرات انتہائی دباﺅ کے تحت کام کرنے والے طبقات میں بلند مقام رکھتے ہیں۔حیات وممات کے اندازے لگانے والوں نے ثابت کیا ہے کہ باقی شعبوں کی نسبت صحافیوں کی عمریں کم ہوتی ہیں۔ وہ جلد ہی اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔پاکستان جیسے ممالک میں صحافت سے وابستہ افراد کی عمریں باقی ممالک کے صحافیوں سے کہیں کم ہیں۔ کم عمری یا جواں سالی کے دوران موت کے بڑے بڑے اسباب میں ایک سبب ڈپریشن ہے۔ذہنی دباﺅ ہی اعصابی تناﺅ کو جنم دیتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Aug 10

Click here to View Printed Statements

امور سلطنت کو دنیا بھر میں ”بزنس افیئرز“ کے طور پر چلا جاتا ہے۔ غیر پیداواری اخراجات کم سے کم رکھے جاتے ہیں۔انتظامیہ کا حجم کم کیا جاتا ہے۔ وزراءکی تعداد گھٹائی جاتی ہے۔سرکاری عمارتوں ‘گاڑیوں‘رہائش گاہوں اور مراعات سے جان چھڑانے کی کوششیں کی جاتی ہیں تاکہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ‘ ملک کے نام پر لیا جانے والے قرضہ اور عوام کی خاطر آنے والی خیرات اور امداد زیادہ سے زیادہ عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی پر خرچ ہو اور معاشرہ صحت مند ماحول میں انسانی ارتقاءکی منزل کو حاصل کرسکے۔ Continue reading »

written by host

Jul 12

Dr Murtaza Mughal’s column (Moonis Elahi Ghabrana Nahin)

Which also mentions

Moonis Elahi, PML(Q), Mian Nawaz Sharif, Chaudhry Shujaaat Hussain, Majid Nizami

Click here to View Printed Statements

بالآخر میاں محمد نوازشریف نے اپنے اصولوں کو قربان کر ہی دیا۔مخالفین کہتے ہیں کہ ایم۔کیو۔ایم کی واحد خوبی یہ ہے کہ اس جماعت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار کی مضبوطی اور طوالت کیلئے برسوں اپنے کندھے پیش کئے رکھے۔یہ وہی جماعت ہے جسے سابق صدر اپنی”عوامی طاقت“ قرار دیتے تھے۔مجھے یہاں ایم۔کیو۔ایم کی کمزوریاں شمار کرنا مقصود نہیں۔حیرت میں ڈوبا ہوں کہ کس طرح میاں نوازشریف اور جناب الطاف حسین باہم شیروشکر ہوتے جارہے ہیں۔کون کس کو دھوکہ دے رہا ہے اس بارے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ۔ایک دوسرے کے ماضی کو بھول جانے کے عہدوپیماں باندھے جارہے ہیں۔رائے ونڈ اورنائن زیرو کے درمیان فاصلے مٹتے جارہے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Jul 01

Click here to View Printed Statements

کبھی پاکستان کی ترقی کی رفتار دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی۔ 1960ءکے عشرے میں پاکستان کے ماہرین اقتصادیات نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ساﺅتھ کوریانے بغیر کسی جھجھک کے پاکستان کے اقتصادی ماڈل کی نقل تیار کی اور اپنے ملک کو پاکستانی قدموں پر قدم رکھ کر چلانا شروع کردیا۔متاثر ہونے کی بھی حد ہوتی ہے۔ سئیول شہر کوبھی کراچی کی طرز پر بسایا گیا ۔وہ جوہمیںماڈل سمجھ کر ہمارے پیچھے چلے تھے وہ آگے بڑھتے گئے اور ہم روز بروز پیچھے کی طرف سرکتے گئے۔ آج ہم کہاں اور ساﺅتھ کوریا کہاں کھڑا ہے! کوئی تقابل ہی نہیں کوئی موزانہ زیب نہیں دیتا۔آج ہماری ترقی کی رفتار2.2 فیصد پر آکر ایسے رکی گویابریکیں لگ گئیں۔ ہزار دھکے مارو لیکن زمین جنبد نہ جنبد گل محمد Continue reading »

written by host

Jun 23

Click here to View Printed Statements

قارئین سے التماس ہے کہ وہ سیاسی رہنماﺅں کی ایک دوسرے کے خلاف لسانی ”بدکاریوں“ سے خوفزدہ نہ ہوں۔کسی قسم کا کوئی سیاسی بھونچال آرہا ہے نہ ہی کوئی ”انقلاب“ دروازے پر کھڑا بے چین ہورہاہے۔گرمی اور حبس کے اس موسم میں سیاسی اکھاڑے کو غنیمت سمجھ کر جگت بازیوں اور جملہ آزمایوں سے صرف لطف اندوز ہونے کا سلیقہ سیکھیں تو انشاءاللہ فشار خون مستحکم رہے گا اور شوگر بھی کنٹرول میں رہے گی۔اگر اس لفظی جنگ کو اصلی سمجھ لیا جائے تو پھر کمزور دل حضرات کو لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ قومی غم کے جھٹکے بھی لگنے شروع ہوجائیں گے اور یوں شدت الم کے دورے پڑنے کا خطرہ رہے گا۔

Continue reading »

written by host