Jan 22

Click here to View Printed Statement

ہوسکتا ہے کہ نیت ٹھیک ہو۔لیکن اہلیت بہرحال نہیں ہے۔ حکمران قوم کو کوئی واضح جواب دینے کی بجائے ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔ پٹرول بحران کے پیٹ سے بجلی بحران بھی باہر نکل آیا ہے۔ماہرین معیشت مشکل اصطلاحات کے ذریعے عوامی ذہنوں کو پراگندہ کر رہے ہیں۔پٹرول پمپوں پر عورتوں کے ہجوم‘ہاتھ میں بوتلیں ‘پہلو میں بچے۔ظلم کی ایک یہ شکل باقی رہ گئی تھی وہ تجربہ کاروں کے ہاتھوںدیکھنے کو مل گئی ہے۔پٹرول روٹی نہ سہی لیکن روٹی کمانے کا ذریعہ تو ہے۔پاکستان کے منظرنامے میں یہ نظارے بھی شامل ہوگئے کہ دولہا اپنی بارات گدھا گاڑیوں پر لےجاتے دیکھے گئے۔ شدید سردی کے عالم میں پٹرول کے انتظار میں کھلے آسمان تلے رات گزارنے کا تکلیف دہ تصور ہی رونگٹے کھڑا کردیتا ہے۔لیکن وزیر پٹرولیم‘ پی ایس او‘وزارت خزانہ سب کے سب وزیراعظم نوازشریف کی موجودگی میں ”میری ذمہ داری نہیں“ کی رٹ لگاتے سنائی دیئے۔ عوام فقیروں کی طرح خوار ہوتے رہے۔ اعصاب شل ہوگئے۔پاکستانیوں نے ایک بار پھر سوچنا شروع کردیا ہے کہ آیا یہ مُلک رہنے کے قابل بھی ہے یا نہیں۔ میڈیا پورے زور وشور سے چیخ رہا ہے۔حکمران جماعت کے وزراءشرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ٹی وی پر آکر معذرت کرتے ہیں لیکن عوام کی تکالیف بڑھتی جارہی ہیں۔ Continue reading »

written by host

May 29

جومیٹروٹرین سے ٹکرائے گا

Azkar, Jammu Kashmir, Quami Akhbar, Rahbar, Sarkar, Taqqat Comments Off on جومیٹروٹرین سے ٹکرائے گا

Click here to View Printed Statement

سونامی پوے ملک میں سرگرداں ہے۔فیصل آباد کے دھوبی گھاٹ میں تعداد زیادہ نہ سہی لیکن عمران خان کی گھن گھرج جوں کی توں ہے۔ پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ جگت بازی کے ماہر ہیں انہوں نے لطیف پیرائے میں جلسے کی کم تعداد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہہ دیا” اب عمران نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے” خدا کرے کہ نوجوان نسل کو اس محاوراتی جگت کا مکمل ادراک حاصل نہ ہو ورنہ لطافت کثافت میں بدل جائے گی اور تحریک انصاف کا سوشل میڈیا بریگیڈرانا ثناء اللہ صاحب کو حسب سابق آڑے ہاتھوں لیں گے۔

Continue reading »

written by host

Apr 09

Click here to View Printed Statement

زرداری اور مشرف دور میں مملکت پاکستان کو سیاسی طور پر ہی نہیں نظریاتی طور پر بھی فکری انتشار کی دلدل میںدھکیل دیا گیا تھا۔ آج بھی ہمارے تعلیمی نصاب میں ہمارے نظریاتی محاذ پر شخصی شب خون کے آثار پوری طرح نمایاں ہیں۔ امید رکھنی چاہیے کہ تعلیم جیسے اہم ترین شعبے میںاہل’اور درد دل رکھنے والے وزیر جناب بلیغ الرحمن پہلی کلاس سے لے کر اعلیٰ تعلیمی نصاب تک جابجا پھیلی ہوئی فکرو نظر کی تباہ کن بارودی مائنز کو صاف کرکے دل و دماغ کے لئے خالص اسلامی اورپاکستانی غذا فراہم کرنے کا سبب پیدا کرسکیں گے۔ آج جس قدر تعلیمی نصاب کی اصلاح ضروری ہے شائد ہی کسی اورشعبے میں ایسی ایمرجنسی تقاضا کرتی ہو۔

Continue reading »

written by host

Mar 26

Click here to View Printed Statement

دنیا بھر میں ایک سو نوے کے لگ بھگ ممالک ہیں اور ان میں بسنے والوںکی تعداد تقریباًسات ارب ہے۔ کوئی ایسا ملک نہیں جہاں قومی ایام پر ہم آہنگی کی بجائے فکری انتشار پیدا کیا جاتا ہو۔کوئی ملک اس فضول بحث کا متحمل نہیں ہوسکتا جس میں اس کے قیام کی وجوہات کو ناجائز قرار دیا جائے ۔کوئی قوم اتنی احسان فراموش نہیں ہوسکتی کہ وہ اپنے محسنوں کے کردار پر کیچڑ اچھالے۔ کسی ریاست کا قانون اپنے ذرائع ابلاغ کو اجازت نہیں دے سکتا کہ وہ ملکی وجود کے خلاف پروپیگنڈا کرنے‘ مسلمہ حقیقتوں کو متنازعہ بنانے اور قومی تخلیق کے اسباب کو غیر حقیقی قرار دےنے پر مذاکرے کرائے۔

Continue reading »

written by host

Nov 07

Click here to View Printed Statement

میڈیائی فضاءمیں طالبان ‘مذاکرات‘ شہید‘نیٹو سپلائی ڈرون ‘جہاد اور امن جیسے عنوانات چھائے ہوئے ہیں۔خدا نہ کرے محرم الحرام کے ماہ میں کوئی سانحہ پیش آئے‘ اگر ایسا ہوا تو پھر لاشیں‘ خون اور آگ کے نظارے بھی ٹی وی سکرینوں پر چھا جائیں گے۔یہ بھی ممکن ہے کہ حکومت طالبان مذاکرات کے لئے کوئی ٹیم تشکیل پائے اور ہمارے اینکرپرسنز پورا مہینہ اسی پانی میں مدھانی ڈال کر بیٹھے رہیں۔ غرض یہ کہ ذرائع ابلاغ جنہیں عوام کا ترجمان ہونے کا دعویٰ ہے وہ چند مخصوص واقعات‘لوگوں اور گروہوں کے لئے ہی وقف رہے۔حکومت ایسے حالات میں بڑی مطمئن رہتی ہے۔اور بڑی خاموشی سے مہنگائی کے جن کے ہاتھ پاﺅں کھول دیتی ہے۔آئی۔ ایم۔ایف جیسے اداروں سے مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں اور غریب کو مارنے کے تمام تیر بہدف نسخے بھی آزما لئے جاتے ہیں

Continue reading »

written by host

Nov 06

Click here to View Printed Statement

مسلکی اختلافات نے نہ ختم ہونے والی باہمی جنگ و جدل کی شکل اختیار کرلی ہے اور صرف مسجدوں‘ کالونیوں اور مدرسوں کی حد تک ہی ”نوگوایریاز“ نہیں بنے زہن و قلب بھی بری طرح تقسیم ہوچکے ہیں۔ایک دوسرے کے خلاف زبان ہی زہر نہیں اگلتی کلاشنکوف‘ دھماکے اور خودکش حملے بھی معمول بن چکے ہیں۔ پاکستان کا کونسا علاقہ‘ صوبہ اورشہر ہے جہاںفرقہ وارانہ فسادات نہیں بھڑکتے اور لاشیں نہیں گرتیں اور خون کی ندیاں نہیں بہتیں۔قیام پاکستان سے قبل ہم پڑھتے ہیں اور بزرگوں سے سنتے ہیں کہ اس برصغیر میں ہندو مسلم فسادات ہوا کرتے تھے۔پاکستان بن جانے کے بعد شیعہ سنی فسادات نے ہندو مسلم فسادات کی جگہ لے لی ہے۔یہ آگ کس نے لگائی‘ ایندھن کس نے فراہم کیا اور جلتی پر تیل کہاں سے آتا ہے۔ یہ سارے خوفناک پہلو ہیں۔ان پر لکھنے اور بات کرنے سے قلم کانپتا ہے۔لیکن وہ پاکستانی جو اس صورتحال سے پریشان رہتے ہیں وہ شیعہ سنی علمائے کرام سے توقع رکھتے ہیں

Continue reading »

written by host

Sep 19

Click here to View Printed Statement

بھارت میں عورت ذات پر حملوں کی خبریں سُن سُن کر کان پک گئے تھے۔ہرصاحب دل اور ضمیر جب عصمت دری کی خبریں سنتا ہے تو خون کے آنسو روتا ہے۔ آدمیت جہاں ہے وہ شیطانیت کیخلاف آواز بلند کرتی ہے۔ حیوانوں کے غول کسی حوا زادی کی عصمت کی چادر بمبئی میں تار تار کریں یا کسی معصوم دوشیزہ پر انگلینڈ میں حملہ ہوجائے خون کھولتا اور دل مجرموں کو سرعام پھانسی لگتے دیکھنا چاہتا ہے۔اسلام نے تو درندوں کے معاشرے میں عورت کو تقدس کی چادر اوڑھانے کا انقلابی کارنامہ سرانجام دیا اور آج جب کہ ایمان کا درجہ قرون اولیٰ والا نہیں پھر بھی عورت کیخلاف ہر جرم اور زیادتی کو بحیثیت مجموعی مسلمان نفرت اور حقارت سے دیکھتے ہےں۔

Continue reading »

written by host

Sep 09

Click here to View Printed Statement

قارئین اکرام! میں آپ سے دست بستہ پہلے تو معافی مانگتا ہوں۔میں نے مسلم لیگ (ن) کے انتخابی نعروں اور وعدوں سے متاثر ہو کر ”خوشخبریاں آنے لگیں“ کے عنوان سے کالم لکھا اور اپنے طور پر یقین کر لیا تھا کہ اب عوام الناس کی معاشی حالت بہتر ہوجائے گی۔لیکن گزشتہ دنوں کے پے در پے ایسے حکومتی اقدامات سامنے آئے ہیں کہ مجھے اپنے لکھے ہوئے لفظوں پر شرمندگی ہورہی ہے اور میں ایک بار پھر سے ”حقیقت پسندی“ کی پرخار وادیوں میں الجھ گیا ہوں۔پنجاب فورم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی طرز پر پاکستان میں بھی غرباءکے لئے فوڈ سیکورٹی بل پارلیمنٹ میں لایا جائے اور غریبوں کے لئے سستی دال روٹی کا قانون بنا دیا جائے۔ میں نے اخبارات میں شائع ہونے والی یہ خبر پڑھی تو مجھے سخت افسوس ہوا۔آج پاکستان کے اقتصادی حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں

Continue reading »

written by host

Sep 06

Click here to View Printed Statement

ہر پاکستانی خوف زدہ ہے ۔انجانے خوف نے دل ودماغ پر قبضہ جما رکھا ہے۔ جو ہے وہ چھن جانے کا خوف‘ راہ چلتے لٹ جانے کا خوف‘ٹارگٹ کلرز کے ہاتھوں قتل ہوجانے کا خوف‘بھتہ خوروں کی باہمی چپقلش کا شکار ہوجانے کا خوف‘کسی خودکش دھماکے میںہلاک ہوجانے کا ڈر‘دشمن کے حملے کا کھٹکا‘غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں رسوائی کا عفریت‘عزتوں کی پامالی کا دھچکا‘اولاد کے اغواءہوجانے کا احتمال۔ کسی مفتی کے ہاتھوں کنگال ہوجانے کی فکر۔جو خوشحال ہیں انہیں بدحال ہوجانے کا وسوسہ‘جو بااختیار ہیں انہیں بے اختیارہوجانے کے خدشات۔ کون ہے جو اس خوف سے بچا ہوا ہے۔رات پہلو بدلتے گزرتی ہے کہ ابھی ڈاکو گھس آئیں گے اور دولت لوٹیں گے۔ایسا خوف جو ہر روز بڑھتا ہے کم نہیں ہوتا۔یہ بستی چھوڑ جانے کو عقل اکساتی ہے۔

Continue reading »

written by host

Aug 20

Click here to View Printed Statement

عقل محو تماشاہی رہی اور عشق نے چھلانگ لگا دی۔ دانش مندی اور معاملہ فہمی کا تقاضا تو یہی تھا کہ ایک غیر تربیت یافتہ’جسمانی طور پر ان فٹ اور اسلحہ کے اعتبار سے مکمل طور پرنہتا شخص ایک مسلح’بپھرے ہوئے اور مرنے مارنے پر تلے بیٹھے پاگل کو قابو کرنے کی کوشش نہ کرتا بلکہ ایسا سوچنا بھی حماقت کے زمرے میں آتا ہے۔ عقلمندوں کے نزدیک کوئی احمق آدمی جس کوجان بوجھ کر اپنی جان ضائع کرنے کا شوق ہو وہی ایسی حرکت کرسکتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Jul 17

Click here to View Printed Statement

جب اپنے وطن میں روٹی روزی کے ذرائع محدود اور بے روزگاری لامحدود ہوجائے تو پھر دیارِ غیر جا کر قسمت آزمائی کرنی چاہیے۔ ہجرت تجارت کی غرض سے ہو یا تعلیم کی غایت سے ہو۔ یہ ابن بطوطہ کا سفر ہو یا کولمبس کی سمندر پیمائی ہو’ہجرت کی کلفتیں اورمصیبتیں اپنی جگہ مگر اس کے نتیجے میں بہتری ضرور آتی ہے۔اپنے مالی حالات بہتر بنانے کے لئے ہم گائوں سے شہر اور شہر سے دوسرے شہر ہجرتیں کرتے ہیں۔اسی کے نتیجے میں نئی نئی آبادیاں جنم لیتی ہیں۔ایک دوسرے کی زبانیں سمجھتے ہیں’ایک دوسرے کے رہن سہن اپناتے اور ہنرمندی کو سیکھتے ہیں۔عربی کا محاورہ ہے ”سفر ایک زحمت ہے” لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ”سفر وسیلہ ظفر” بھی ہوتا ہے ۔دونوں محاوروں کا مشترکہ مفہوم یہ کہ ہجرت جدائی اور سفر کی مشکلات اگر برداشت کر لی جائیں تو پھر کامیابی مل جاتی ہے۔رزق کی تلاش میں اس کرہ ارضی پر چلنے پھرنے کا قرآن نے باقاعدہ حکم بھی دیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Jul 13

Click here to View Printed Statement

پہلے رمضان کو سٹوروں پر’پھل فروشوں کے پاس اور دُکانوں پر بے پناہ رش نظر آیا۔ ہر شخص زیادہ سے زیادہ سامان خوردونوش خریدنے میںجُتا ہوا تھا۔ جس کو ایک تھیلے آٹے کی ضرورت تھی اس کی کوشش تھی کہ وہ پورا یوٹیلٹی سٹور ہی اٹھا کر لے جائے۔جسے روزہ افطار کرنے کے لئے چند کھجوریں دکار تھیں وہ بھی کلو سے کم نہیں لے رہا تھا۔ٹماٹر کے بغیر بھی ہنڈیا چڑھائی جاسکتی ہے لیکن ہر خریدار ٹماٹروں کو یوں للچائی ہوئی نظرو سے گھور رہا تھا گویا اسے زندگی بھر یہ سوغات میسر نہ آسکے گی۔ہر کوئی رمضان کے پورے مہینے کی خریداری کر لینا چاہتا تھا۔ غریب اور امیر کے درمیان صرف قوت خرید کا فرق دیکھا ہے باقی ذخیرہ اندوزانہ طرز فکر میں ذرہ برابر فرق محسوس نہیں ہوا۔ماہ صیام کے بارے میں قرآن پاک میں جو حکم ہوتا ہے

Continue reading »

written by host

Jul 04

Click here to View Printed Statement

خون ہی خون ہے۔ دو چار دن کے وقفے کے بعد پاکستانی سوچنے لگتے ہیں کہ شائد قاتلوں اور دہشتگردوں کو رحم سا آگیا ہے۔ ایک موہوم سی اُمید پیدا ہونے لگتی ہے لیکن اُمید کی ڈوری کا سرا پوری طرح تھام نہیں پاتے کہ پھر کسی چوک’ کسی چوراہے پر انسانی جسم کے خون میں لتھڑے ہوئے ٹکڑے ملتے ہیں۔ کوئی جلی لاش کسی ایمبولینس میں رکھی جارہی ہوتی ہے۔ بم دھماکہ’ریموٹ کنٹرول دھماکہ’ خودکش دھماکہ’ ٹارگٹ کلنگ’ بوری بند لاش’ اغوائ’ ہماری سماعتوں میں خوف ہی خوف بھر جاتا ہے۔ ایک پوری فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔صف ماتم لپیٹنے کی فرصت ہی نہیں رہتی۔ہر انسان کش کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے والے ببانگ دہل اخبارات اور ٹی وی والوں کو فون پر بتاتے ہیں کہ جیتے جاگتے انسانوں کو چیتھڑوں میں تبدیل کرنے کا کارنامہ فلاں گروپ نے سرانجام دیا ہے۔ عورتیں’بچے’بوڑھے’ شیعہ’سنی’ مسلم’ غیر مسلم ۔کوئی بھی تو محفوظ نہیں ہے۔وردی اور شیروانی ‘امیر  اور غریب سب ہی قتل گاہوں میں سربریدہ پڑے ہیں۔ بڑے بڑے دل گردے والے ٹی وی پر مقتولوں کی چلنے والی فوٹیج دیکھ نہیں پاتے۔ آگ اور خون کا یہ گھنائونا کھیل کب ختم ہوگا؟

Continue reading »

written by host

Jun 26

Click here to View Printed Statement

شریف قریشی صاحب عرصہ دراز سے حج کا قصد کر رہے ہیں لیکن ذمہ داریاں ایسی کہ مطلوبہ رقم ہی جمع نہ ہوسکی۔ماشاء اللہ صحت مند ہیں لیکن کثرت اولاد  نے انہیں مالی طور پر کبھی خوشحال ہونے نہیں دیا۔ادھر ایک بیٹی کی شادی ادھر دوسرے بیٹے کے تعلیمی اخراجات۔ایک دکان اور دس انسان۔ بھلا معمولی درجے کا یہ کریانہ سٹور ہے’آخرقارون کا خزانہ تو ہے نہیں۔ارادہ پختہ تھا تھوڑا بہت پس انداز کرتے رہے اور اس سال اڑھائی تین لاکھ روپے جمع ہوئے تھے۔دکانداری کے معاملات چھوٹے بیٹے کو سونپ کر درخواست جمع کرا دی اور عمر کے 70ویں برس” صاحب استطاعت” کی حیثیت سے یہ مذہبی فریضہ ادا کرنے جارہے تھے۔بہت خوش تھے۔

Continue reading »

written by host

Jun 25

Click here to View Printed Statement

سستی روٹی کی سکیم چلانے والوں نے ایک سو اسی درجے کی ”کلٹی” ماری اور روٹی کی موجودہ قیمتوں پر بھی ایک فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ کر ڈالا۔یہ تو بھلا ہو آزاد عدلیہ کا کہ جناب چیف جسٹس نے عوام کے ساتھ یہ ہاتھ ہونے نہیں دیا اور یوں غریب آدمی کی دال ‘روٹی ‘ آلو پیاز’مرچ ‘برف اور باردانہ آئی ایم ایف کی دستبرد سے بچ گئے ورنہ میاں محمد نوازشریف کے قرابت دار ماہرین اقتصادیات نے تو”خونی انقلاب” کی بنیاد رکھ دی تھی۔اس میں کیا شک ہے کہ ملک کے اقتصادی حالات کسی طرح کنٹرول میں نہیں آرہے۔ آئی ایم ایف کڑی شرائط کا تقاضا کرتا ہے اور عوام کے بدن سے مزید خون نچوڑنے کے مختلف طریقے آزمانے پر آمادہ کرتا ہے۔قومی خزانہ ”بڑے حاجی صاحب” اور ان کے وزراء اعظم اور نوسرباز دوست پہلے ہی خالی کرکے جاچکے ہیں۔پاور پلانٹس بجلی پیدا کرنے کے لئے پانچ سو ارب روپے مانگ رہے ہیں

Continue reading »

written by host

Jun 05

Click here to View Printed Statement

نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔ ہر وقت ہر شخص ایک ہی موضوع پر بحث کر رہا ہے۔کرم دین سے لیکرچیف جسٹس آف پاکستان تک اور ماسی بشیراں سے لے کر میاں محمد نوازشریف تک توانائی کے اس بحران کو حل کرنے کی تجاویز’پروگرام اور منصوبے پر بحث کر رہا ہے۔”اگر میاں نوازشریف نے لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا تو اگلے پانچ سال حکومت کرسکیں گے ورنہ مڈٹرم الیکشن ناگزیر ہوجائیں گے”۔ ہارنے والی پارٹیاں برملا کہہ رہے ہیں کہ میاں برادران بجلی کہاں سے لائیں گے۔آٹھ دس ہزار میگاواٹ کی کمی کیسے پوری کریں گے۔ لہٰذا اپوزیشن پارٹیاں خم ٹھونک کر کھڑی ہیں۔جونہی اقتدار کی منتقلی مکمل ہوگی’جلسے جلوس شروع ہوجائیں گے۔

Continue reading »

written by host

May 28

Click here to View Printed Statement

ابھی کچھ ہوا نہیں ہے۔لوڈشیڈنگ ہنوز زندگی چھین رہی ہے۔کرپشن کی منڈیوں میں ویسے ہی تیزی چل رہی ہے۔امن وامان بھی ایک خواب ہے۔خوف نے ہر طرف ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ابھی کچھ بھی بدلا نہیں ہے۔ابھی تو محض خیالات شکل پا رہے ہیں اور ارادے ترتیب لے رہے ہیں۔اچھی امید’نیک ارادے’توقعات اور ترجیحات۔عملاً نتائج ایک خواب ہیں۔لیکن کچھ مثبت اشارے آ رہے ہیں۔اندھیری غار کے آخر پر روشنی دکھائی دینی شروع ہوگئی ہے۔ایک یقین سا پیدا ہورہا ہے کہ پاکستانی قوم گھپ اندھیروں سے نکل سکتی ہے۔ہم دھیرے دھیرے روشنی کی طرف بڑھیں گے اور پھر ایک صبح ایک روشن صبح ہماری منتظرہوگی۔سٹاک مارکیٹ گزشتہ 65برسوںکے تمام ریکارڈ توڑتی ہوئی اوپر ہی اوپر جارہی ہے۔

Continue reading »

written by host

May 27

Click here to View Printed Statement

(ڈاکٹرمرتضیٰ مغل)ڈالرز اور ڈرونز کا کھیل اب اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔بارہ برس قبل وہ سامان حرب جسے امریکی جنگی اڈوں سے اٹھا کر افغانستان کے طول وعرض میں پھیلایا گیا تھا اب سمٹ کر بڑے بڑے کنٹینرز پر لاد کر واپس امریکہ بھجوانے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔لاکھوں بے گناہ افغانی بچے عورتیں اور بوڑھے آگے اگلتے ٹینکوں سے بھون ڈالے گئے۔ کروڑ کے لگ بھگ دنیا کے غریب ترین لوگ اپاہج کردیئے گئے۔کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں’کتنے بچے یتیم ہوگئے۔2014ء سے پہلے ہی امریکی فوجیوں کا انخلاء شروع ہوگیا۔قابض فوجیوں کی نامراد واپسی کا منظر بڑا ہی عبرتناک ہے۔ ایک افغانی بچہ کنٹینرز پر رکھے ٹینک کے اوپر چڑھتا ہے’ہاتھ فضاء میں لہراتا ہے

Continue reading »

written by host

May 22

Click here to View Printed Statement

بے پناہ اور اکثر اوقات غیر ضروری معلومات تک بہ آسانی رسائی نے ہر بالغ پاکستانی کو مستقل ناقد بنا دیا ہے ۔ جس کو دیکھو جہاں دیکھو تنقید ہی تنقید ہورہی ہے۔ اس تنقیدی فضا کا نقصان بہت ہورہا ہے۔ اور وہ نقصان یہ کہ آج کا کوئی بھی بالغ پاکستانی کسی پر کسی طرح کا اعتماد کرنے کو تیار نہیں بلکہ اس کی ذہنی کیفیت ایسی ہوگئی ہے کہ خود فرد کو اپنے کئے ہوئے عمل پر بھی اعتماد نہیں رہا۔
بداعتمادی نئے نئے طرزکے رَدِعمل سامنے لارہی ہے۔ہم نے جن کو ووٹ دیئے ہمیں ان کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں ۔ ہم نے جن کیخلاف ووٹ ڈالا ان کی مخالفت پر شک ہے۔ بے یقینی ایسے پھیلی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس سب سے عظیم مخلوق کی’’ By Default‘‘ قسم کی خوبیوں پر بھی یقین نہیں رہا۔آگ جلاتی ہے اس کا یقین ہے‘پانی بہاتا ہے اس پر بھی یقین ہے‘مٹی اگاتی ہے اس کا بھی یقین ہے لیکن انسان بہتری لاسکتا ہے‘بگڑے معاملات سنوار سکتا ہے‘اصلاح احوال کرسکتا ہے

Continue reading »

written by host

May 13

Click here to View Printed Statement

بڑے دِل گُردے کی بات ہے۔دہشتگردی نے کتنے گھر اُجاڑ دیئے۔کوئی مقام ایسا نہیں جہاں خون نہ بہایا گیا ہو۔خون بہانے والے کھل کر کھیلے اور آئندہ بھی شائد وہ غارت گری کی اسی راہ پر چلتے رہیں۔کوئی بھی ایسی سیاسی پارٹی نہیں جس کے جسد کو بموں اور گولیوں نے چھلنی نہ کیا ہو۔کوئی بڑی سیاسی شخصیت ایسی نہیں جسے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر خوف میں مبتلا نہ کیاگیا ہو۔عام پاکستانی جلسے جلوس میں جانے سے پہلے کئی بار سوچتا رہا کہ وہ واپس آئے گا بھی یا نہیں۔انتخابات کی گہماگہمی اوربموں کی پوچھاڑ ساتھ ساتھ چلتی رہی۔بمبار ہارے نہ ہی عوام نے حوصلہ چھوڑا۔اتنے بڑے خطرات مُول لیکر اس انتخابی نظام میں لوگ آخر کیوں حصہ دار بنے۔

Continue reading »

written by host