گزشتہ چند برسوں میں ہومیو پیتھی پاکستان میں بھی علاج کا مقبول طریقہ بن گیا ہے اور ملک بھر میں 70 ہزار ہومیو پیتھ موجود ہیں۔ لاکھوں افراد ان سے علاج کراتے ہیں۔ اس طریقہ ء علاج کو میڈیکل انشورنس کی کمپنیاں اور ایلو پیتھک ماہرین غیر مؤثر طریقہ سمجھتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ ایلو پیتھک طریقہ علاج سے جڑے مالی مفادات ہیں۔کمیشن اور کمائی ایلوپیتھک ادویات ٹیسٹس. اور سرجری کرنے سے سے ہی ممکن ہے۔
ہومیو پیتھی کا آغاز اٹھارہویں صدی کے اواخر میں جرمنی سے ہوا تھا۔ اس کی بنیاد اس نظریے پر ہے کہ انسانی جسم اپنا علاج خود کر سکتا ہے۔ ہومیو پیتھ جڑی بوٹیوں اور معدنیات وغیرہ سے دوائیں بناتے ہیں اور یہ دوائیں انتہائ چھوٹی طاقتوں میں دینے انسانی جسم سے بیماری ختم کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
صرف پاکستان ،بنگلہ دیش ،چین اور بھارت جیسے ترقی پذیر ملکوں میں ہی بے شمار لوگ اس کم خرچ علاج کو ترجیح دیتے ۔فرانس جیسے امیر ملک کی 60 فیصد آبادی بھی ہومیوپیتھک دوائیں استعمال کرتی ہے۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Apr 19
|
Al-Akhbar, Al-Sharq, Ausaf, FIR, Islam, Jammu Kashmir, Jinnah, Juraat, K-2, Kainat, Kashmir Link, Mehshar Karachi, Nawa-i-Hazara, Pakistan, Quami Akhbar, The Margalla Times
|
Click here to View Printed Statement
کائنات کا دولھا انسان اللہ پروردگار عالم کی تخلیق کا بہترین شاہکار ہے۔ رب کائنات نے اسے نعمتوں کے اتنے انبار عطا فرما دیے کہ جنہیں دیکھ کر ذرا سا غور کرنے پر ہمیں اللہ نظر آنے لگتا ہے۔ اللہ خود اپنے کلام میں فرماتا ہے”تمہارے نفوس میں میری نشانیاں موجود ہیں تو کیا تم ان پر غور نہیں کرتے“۔
Continue reading »
written by host
May 08
|
Al-Akhbar, Asas, Assembly Times, Azkar, Ilhaaq, Jammu Kashmir, Kainat, Kashmir Express, Maddar, Nawa-i-Waqt, Pakistan, Sada-e-Gilgat, Taqqat, The Margalla Times
|
Click here to View Printed Statement
ایک نقطہ نگاہ یہ ہے کہ صحافی معاشرے کا عکس ہوتے ہیں۔ جس طرح کا معاشرہ ہوگا اسی طرح کا عکس ہمارے اخبارات اور ٹی وی سکرین پر دکھائی دے گا۔اخبارات اور ذرائع ابلاغ کا کام تنقید کرنا ہے اصلاح نہیں۔ اصلاح کے ادارے الگ سے موجود ہیں۔پاکستان میں آزادی صحافت کسی نے طشتری میں رکھ کر تحفے میں نہیں دی بلکہ اس کے لئے اخباری کارکنوں اور مالکان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اب کسی کی مجال نہیں کہ وہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھ سکے۔صحافت آزاد ہوتی ہے اس کی کوئی نظریاتی‘قومی یا جغرافیائی سرحدیںنہیں ہوتیں۔اخبار نویس کاکام خبر لگانا ہے‘اخبار کا کام اسے شائع کرنا ہے ‘اگر گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کہاں سے؟۔صحافت بس صحافت ہوتی ہے‘زرد یا لال کی تفریق نہیں کی جانی چاہیے۔
Continue reading »
written by host
Click here to View Printed Statement
متحدہ قومی موومنٹ کے دامن میں ایسے ہیرے بھی ہیں کبھی سوچا نہ تھا۔شائد سوچ کا دائرہ متعصب حدوں میں محدود ہی رہتا اگر مجھے تواتر کیساتھ شہر قائد آنے کا موقع نہ ملتا۔آج کا کراچی وہ نہیں جہاں سے فقط مار دھاڑ اور فرقہ وارانہ تشدد کی خبریں موصول ہوتی تھیں۔
Continue reading »
written by host