Jun 30

Click here to View Printed Statements

لوڈشیڈنگ کی طوالت بڑھتی جارہی ہے۔ بل ہےں بجلی نہیں اور جب بجلی کی بجائے بلبلا دینے والے بل موصول ہوتے ہیں تو بغاوت کرنے کو دل مجبور ہوجاتے ہیں۔ پھر ”لیسکو“ ہو یا ”آئیسکو“ مضبوط گیٹ بھی ٹوٹ گرتے ہیں‘ پولیس بے بس ہوجاتی ہے اور غضبناک نفرتوں کے سامنے کوئی دلیل ٹھہر نہیں پاتی۔

آبادی کی رفتار تیز تر ہے۔ بجلی کی پیداوار کے جو منصوبے چھ کروڑ صارفین کو سامنے رکھ کر بنائے گئے تھے وہ اٹھارہ کروڑ لوگوںکی ضروریات کیسے پوری کرسکتے ہیں؟ حکمرانوںنے سنجیدگی سے اس مسئلہ کی طرف توجہ ہی نہیں کی۔ جن مقتدر طبقات نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کی پلاننگ کرنا تھی ان کے ہاں بجلی جاتی ہی نہیں۔ ان کے ایئرکنڈیشنڈ چلتے رہتے ہیں۔دیوہیکل جنریٹر چوبیس گھنٹے سٹینڈ بائی پوزیشن میں موجود ہیں۔ ادھر واپڈا والوں نے سوئچ آف کیا ادھر ڈیزل اور پٹرول پھونکنے والے جنریٹر بجلی اگلنا شروع کردیتے ہیں۔ بڑے لوگ صرف اتنا پوچھتے ہیں”جنریٹر سے ہے یا واپڈا سے؟ اور بس! یہ ہے ان کی کل پریشانی۔ باقی پریشانیاں صرف عوام اورفیکٹری مزدوروں کے حصے میں آتی ہیں۔ملک پہلے ہی قرضوں پر چل رہا ہے۔ صنعت وحرفت کا پہیہ چلے نہ چلے‘حکمرانوں کا پہیہ رکتا ہی نہیں!

تمام رکاوٹوں اور حوصلہ شکنیوں کے باوجود بعض ادارے اور افراد اپنے طور پر قومی خدمت کے منصوبوں کو کامیاب کر گزرتے ہیں۔پاکستان میں حکومتیں ناکام اور انفرادی طور پر کام کرنے والے پاکستانی اور ان کے ماتحت چلنے والے ادارے بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ یہ الگ بات کہ ذرائع ابلاغ کو ایسے تعمیری کاموں کی تشہیر کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ یہ اصحاب یقین خود بھی پبلسٹی کی بیماری سے کوسوں دور ہیں اور بڑی خاموشی کے ساتھ کام میں مگن رہتے ہیں۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک کیا ہے؟ ہر صاحب شعور پاکستانی اپنی زندگی میںکئی بار سوال اٹھاتا ہے لیکن کوئی شافی جواب نہ پا کر قلبی بے اطمینانی اور بے چینی کے دائمی مرض میںمبتلا ہوجاتا ہے۔ افراد ہی نہیں بڑے بڑے ادارے اسی سوال کو بنیاد بنا کر بحث و تمحیص کی لامتناہی نشستوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن آج تک یا تو اس سوال کا کوئی قابل عمل حل پیش ہی نہیں کیاگیا یا پھر اگر کہیں کوئی جواب موجود ہے تو اسے عوام الناس کی طرف سے اجتماعی پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jan 06

Click here to View Printed Statements

پاکستان کو ورثے میں وسائل کم اور مسائل بہت زیادہ ملے ہیں۔ تقسیم ہند کے فارمولے پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے سے مملکت پاکستان کو معرض وجود میں آتے ہی رکاوٹوں اور مشکلات نے گھیر لیا۔ ہندوروایتی کی بدطنیتی کا اظہار تو اسی وقت ہوگیا تھا جب انتہائی عجلت میں تقسیم کا اعلان کردیا گیا۔ یہ باتیں اب دہرانے کی نہیں کہ پاکستان کو متحدہ ہندوستان کے اثاثوں سے طے شدہ حصہ بھی نہ دیا گیا۔ پھر مہاجرین کا قافلہ در قافلہ نہ رکنے والا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ ”سرمنڈاتے ہی اولے پڑے“ والی صورتحال پیدا ہوگئی۔
مالی تنگدستی‘حکمرانی کے شعبہ میں ناتجربہ کاری اور سازش کے تحت بھارت کا کشمیر پر قبضہ اور قبضے کے خلاف 1948ءمیں جنگ آزادی کشمیر…. یہ وہ بنیادی حقیقتیں ہیں جنہیں ذہن میں رکھ کر ہم پاکستانی مسائل کا احاطہ کرسکتے ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Nov 01

Click here to View Printed Statement

اسّی اور نوے کی دہائی میں اردو اخبارات نے مالی بدعنوانی کی جگہ سمندر پار کی طرف سے دی گئی اصطلاع ”کرپشن“ کو شہ سرخیوں میں اس وقت جگہ دینا شروع کی جب میاںنوازشریف اور بے نظیر بھٹو کی حکومتوںکو کرپشن کے الزامات لگا کر ختم کیاگیا۔ تب سے ذرائع ابلاغ اور ان سے متاثر ہونے والے ناظرین اور قارئین لفظ ”کرپشن“ سے متواتر متعارف ہو رہے ہیں بلکہ اب تو شائد ہم روزمرہ کے معمولات میںبھی کئی بار”کرپشن“ اور ”کرپٹ“ کے الفاظ استعمال کرتے رہتے ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 22

Click here to View Printed Statement

یہ ملاقاتیں بھی عجیب ہیں۔جب میل ملاپ کے سارے راستے بند ہوں اور فریقین کوماضی مرحوم کی محبتیں ڈسنے لگیں تو پھر کونسا طریقہ نکالاجائے کہ شریفانہ طرز سیاست پر حرف بھی نہ آئے اور ملاقات کا سبب بھی پیدا ہوجائے۔ اس کی زندہ اور تازہ ترین مثال کالا باغ ڈیم کے اشو پر سینٹ کے اندر مسلم لیگ (ن) اور (ق) کے ارکان کا یک زبان ہونا ہے ایک ایسا اشو جسے خود مسلم لیگ (ن) اور(ق) نے”وسیع تر قومی مفاد“ میںدفنا دیا تھا‘قومی وحدت کو ڈیم پر قربان نہ کرنے کا اعلان بھی کیا تھا‘متبادل

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

May 08

Click here to View Printed Statement

ایک نقطہ نگاہ یہ ہے کہ صحافی معاشرے کا عکس ہوتے ہیں۔ جس طرح کا معاشرہ ہوگا اسی طرح کا عکس ہمارے اخبارات اور ٹی وی سکرین پر دکھائی دے گا۔اخبارات اور ذرائع ابلاغ کا کام تنقید کرنا ہے اصلاح نہیں۔ اصلاح کے ادارے الگ سے موجود ہیں۔پاکستان میں آزادی صحافت کسی نے طشتری میں رکھ کر تحفے میں نہیں دی بلکہ اس کے لئے اخباری کارکنوں اور مالکان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اب کسی کی مجال نہیں کہ وہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھ سکے۔صحافت آزاد ہوتی ہے اس کی کوئی نظریاتی‘قومی یا جغرافیائی سرحدیںنہیں ہوتیں۔اخبار نویس کاکام خبر لگانا ہے‘اخبار کا کام اسے شائع کرنا ہے ‘اگر گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کہاں سے؟۔صحافت بس صحافت ہوتی ہے‘زرد یا لال کی تفریق نہیں کی جانی چاہیے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Mar 01

Click here to View Printed Statment

افواج پاکستان کی بے پناہ قربانیوںکے بعد اہل سوات کو ”ظالمان“ سے نجات مل چکی ہے۔اب نہ کسی معصوم عورت کو کوڑے مارے جاتے ہیں نہ ہی کسی مظلوم سواتی کا گلا کاٹا جاتا ہے۔جن بازاروں میں اسلام کے جعلی دعویداروں کا خوف اژدھا بن کر ڈستا تھا اب وہاں شہریوں کے غول کے غول اس حیات مستعار سے وابستہ سرگرمیاں سرانجام دینے میں مصروف ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Feb 17

Click here to View Printed Statment

پاکستان کی ساٹھ سالہ تاریخ میں اہل اقتدار نے اس ملک اور اس کے عوام کے ساتھ صرف تماشے ہی کئے ہیں اور تماشے دیکھ دیکھ کر عوام ا ب خود بھی تماشہ بن چکے ہیں۔تماشبینی کے اس شوق میں ہی اچھے خاصے سمجھ دار لوگ ٹی وی چینلز کے سامنے دوزانوں ہو کر بیٹھے رہتے ہیں اور بات کا بتنگڑ بننے پر داد و تحسین کے ڈونگرے برساتے ہیں۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Nov 25

Click here to View Printed Statment

”ظالمان“ کے ظلم کا شکار ہونے والی زیادہ سیاسی شخصیات کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے ہے۔مالاکنڈ ڈویژن ‘فاٹا اور پشاور میں اے این پی کا شائد ہی کوئی رہنما ہو جسے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنایا گیا ہو۔ ایک اندازے کے مطابق اے این پی کی دوسرے اور تیسرے درجے کی لیڈر شپ کا قتل عام کیاگیا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Oct 27

Click here to View Printed Statment

دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں جس محاذ پر سب سے زیادہ سرگرمی دکھائے جانے کی ضرورت ہے وہ غربت کا محاذ ہے۔ فوجی آپریشنز وقت مقررہ میں کامیاب ہوسکتے ہیں لیکن دہشتگردی کی وجوہات ختم کرنے کا عمل دیرپا اور مسلسل ہوتا ہے۔آج کا پاکستان کراچی سے خیبر تک دہشتگردوں کی کارروائیوں سے لرز رہا ہے۔ کہیں پنجابی طالبان کے نام سے یہ لوگ متحرک ہیں اور کہیں پشتو بولنے والے مجرم سامنے آرہے ہیں۔اب دہشتگردی کی وبا کسی ایک صوبے‘ طبقے یا گروہ تک محدد نہیں رہی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جہاں جہاں غربت کے سائے گہرے ہوتے ہیں‘وہیں سے خودکش بمباروں کی بھرتی بھی زیادہ ہوتی ہے۔ کوئی بھی اختلاف انتہا پسندی کی شکل اس وقت اختیارکرتا ہے جب پیٹ کی بھوک انسان کو ہر طرف سے بے اختیار کردیتی ہے۔بعض بزدل بھوکے حالات سے مجبور ہو کر خودکشی کر لیتے ہیں جبکہ نوجوان خون بغاوت پر اتر آتا ہے۔ جونہی کوئی ماسٹر مائنڈ کسی غریب نوجوان کو خودکش بمبار بننے کے لئے مذہبی جواز فراہم کرتا ہے‘ پھر انتقام کی بدترین شکلیں سامنے آتی ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Oct 16

Click here to View Printed Statment

فوجی وردیوں میں ملبوس‘فوجی نمبر پلیٹ والی سوزوکی وین میں سوار ہو کر جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والے دھوکہ باز دہشتگرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوئے یا بری طرح ناکام رہے‘ اس بحث کا فیصلہ وقت پر چھوڑ دیتے ہیں۔لیکن دس اکتوبر کا دن ہماری قومی زندگی میں قیمتی اثاثے کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ ہر دس اکتوبر ہمیں یاد دلائے گا کہ ہمارے کمانڈوز بہادری اور جانفشانی میں دنیا میں پہلے نمبر پر آتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ جونہی وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لئے حرکت کریں گے گولیوں سے بھون ڈالے جائیں گے۔ موت سامنے دیکھتے ہوئے بھی چار کمانڈوز آگے بڑھتے ہیں‘کمانڈر کے سامنے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کرتے ہیں اور دہشتگردوں کی توجہ تقسیم کرنے کے لئے سیکورٹی روم کے سامنے آجاتے ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 21

Click here to View Printed Statment

بتایا جارہاہے کہ عراق کے اندر امریکہ کا سب سے بڑا سفارتخانہ ہے جس کی تعمیر پر تقریباً ستر ملین ڈالرز خرچ ہوئے تھے۔اسلام آباد میں امریکی اپنے لئے جو سفارتخانہ بنانے جارہے ہیں اس پر سترملین ڈالرز سے کہیں زیادہ رقم خرچ ہوگی۔ پاکستان میں امریکی سفارتخانہ دنیا کا سب سے بڑا سفارتخانہ ہوگا۔اس کالونی نما سفارتخانے کی حفاظت کے لئے عمارتوں کے اندر ہی ”میرینز“ نہیں ہوں گے بلکہ اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستوں اور ہوائی اڈوں پر بھی سیکورٹی کے انتظامات براہ راست امریکیوں کی نگرانی میں چلے جائیں گے۔ ہزاروں کی تعداد میں عملہ کام کرے گا۔امریکیوں کی خوراک اور مشروبات یقینا امریکہ سے درآمد ہوں گی۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Feb 03

Click here to View Printed Statement

غریب کو کیا چاہیے؟ دو وقت کی روٹی ۔سونے کے نوالے تو صرف اس ملک کے دو فیصد لوگ کھاتے ہیں۔ سولہ کروڑ پچھتر لاکھ پاکستانی تو دال روٹی کے طلبگار ہوتے ہیں۔ زرعی م±لک‘ محنت کش کسان‘ بہترین نہری نظام اور سونا اگلتی زمینیں۔ ہر سال بمپر کراپ ! پھر بھی غریب کو روٹی دستیاب نہ ہوسکی۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Feb 01

اسلام وہ کامل دین ہے جسے اللہ تعالیٰ نے لامحدود قدرت سے تمام بنی نوع انسان کی دائمی رہنمائی اور ابدی فلاح کے لئے پسند فرمایا ہے۔ اسلام ہی وہ دین فطرت اور ضابطہ حیات ہے جو آج بھی ایک زندہ قوت ہے جس طرح چودہ سو سال پہلے تھا قرآن کریم نبی آخرالزمان پر بھیجی جانے والی اللہ کی وہ آخری کتاب ہے

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jan 18

Click here to View Printed Statement

ممبئی حملوں کے اصل ذمہ داروں کے تعین کے لئے ابھی بہت وقت درکار ہے۔ بھارت کیطرف سے دی گئی معلومات کے نتیجے میں پاکستانی حکام نے جن تنظیموں اور گروہوں کے سرکردہ رہنماﺅں کو گرفتار کیا ہے اور جن کی انکوائری شروع کردی گئی ہے ان تمام افراد اور گروپوں کا تعلق کسی نہ کسی طرح آزادی کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔ جوں جوں یہ انکوائری آگے بڑھے گی اور ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گ

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jan 15

Click here to View Printed Statement

امریکہ سمیت دنیا کے طول و عرض میں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے جاری ہیں۔ پاکستان کے اندر بھی عوامی سطح پر اسرائیلی بربریت کی بھرپور مذمت کی جارہی ہے۔ مذمتی بیانات کی حد تک مسلمان حکمران کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ عرب ریاستوں کے بادشاہ ہوں یا مشرق بعید کے مسلمان ممالک …. سب نے لفظی مذمت کی حّد تک اتمام حجت کردی ہے۔ سلامتی کونسل نے جنگ بندی کی قرارداد بھی پاس کردی ہے۔ اور مغربی ممالک بھی طوعا ًکرہاً اسرائیل کو جنگ بند کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ یوںمحسوس ہوتا ہے

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jan 01

Click here to View Printed Statement

سیاسی اور عسکری قیادتوں کے اتحاد اور باہمی ربط سے ایک بار پھر یہ طے ہوا کہ پاکستانی قوم کے اندر وہ بنیادی انسانی جوہر بدرجہ اتم موجود ہے جس کے استعمال سے ہم بپھرے ہوئے دشمن کو جارحیت سے باز رکھ سکتے ہیں۔ اندرون خانہ جس برق رفتاری اور ہوشمندی کےساتھ پریذیڈنٹ ہاﺅس‘ وزیراعظم ہاﺅس‘پارلیمنٹ‘قومی وسیاسی جماعتوں اور جی ایچ کیو نے آپس میں ملکر جس طرح بھارت کی طرف سے پیدا کی گئی آتشیں صورتحال کو ٹھنڈا کیا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملت پاکستان بڑے سے بڑے بحران کا اپنی اجتماعی ذہانت کیساتھ حل نکال سکتی ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 16

Click here to View Printed Statement

معاشی مسابقت کے اس دور میں چین نے اقتصادی ترقی کو ہی اپنی خارجہ پالیسی کا مرکز و محور بنا لیا ہے۔ ”ہم جنگ نہیں کرینگے“ چین کی قومی قیادت اس فلسفے پر پوری طرح یکسوئی سے عمل پیرا ہے اور دنیا بھر میں مارکیٹوں پر مارکیٹیں فتح کرتے معاشی خوشحالی کے نئے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ یہ نہیں کہ چین اپنے دفاع سے غافل ہے۔ اسلحہ سازی کے اعتبار اور دفاعی تقاضوں کے لحاظ سے بھی چینی حکومت دنیا کی سپرطاقت کے ہم پلہ ہونے کے قریب ہے۔ آج امریکہ سمیت ترقی یافتہ ممالک بھی چین کے مقروض ہوچکے ہیں اور دفاعی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے چین کی طرف بے چین نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Nov 27

Click here to View Printed Statement

یوں تو عالمی کساد بازاری نے پوری دنیا کو ہی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ مالی لحاظ سے مضبوط ممالک اس مالیاتی سونامی کے مزید جھٹکے بھی برداشت کرسکتے ہیں جبکہ کمزور اور پسماندہ ممالک پہلے جھٹکے کے ساتھ ہی مالی طور پر منہدم ہوگئے ہیں۔امریکہ جو کہ دوبرس قبل تک مالی لحاظ سے دنیا کی واحد سپرپاور تھا آج اس کی حالت یہ ہے کہ اربوں ڈالرز قربان کرنے کے باوجود وہ اپنے قومی اداروں اور نجی کارپوریشنوں کو دیوالیہ ہونے سے بچا نہیں پا رہا۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Nov 21

Click here to View Printed Statement

فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر پاکستان کے صدر جناب آصف علی زرداری نے نیویارک میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بڑے واضح الفاظ میں ”فرینڈز“ سے ممکنہ توقعات کی وضاحت کر ڈالی تھی۔ صدر صاحب نے کہا تھا کہ ہمیں کیش نہیں بلکہ سرمایہ کاری چاہیے۔ حالانکہ عمومی فضا یہی تھی کہ دولت مند ملکوں کے اجلاس میں پاکستان کو کم از کم دس ارب ڈالرز نقد مل جائیں گے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Nov 20

Click here to View Printed Statement

ابھی تک وہ اعدادوشمار سامنے نہیں آئے جن کی بنیاد پر معلوم ہوسکے کہ پاکستان نے آج تک جتنے ادارے اور صنعتیں پرائیویٹائز کئے ہیں ان سے کل کتنی رقم حاصل ہوئی ہے اور اس رقم سے کتنے غیر ملکی قرضے ادا ہوسکے ہیںلیکن سادہ اور عام فہم سی حقیقت یہ ہے کہ تمام ترنج کاریوں کے باوجود پاکستان کے بیرونی اور اندرونی قرضوں میںاضافہ ہی ہوا ہے

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Oct 23

Click here to View Printed Statement

محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد حسبِ توقع سندھی اور پنجابی کے درمیان نفرتیںپھیلانے والے عناصر پھر سے سرگرم ہوگئے ہیں۔ بعض سیاستدان انتخابی جلسوںکو گرمانے کے لئے صوبائی تعصب سے آلودہ زبان بول رہے ہیں۔ ایسے پارٹی اشتہارات بھی شائع ہوئے ہیں جن سے سندھیوں کے جذبات مجروح ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 26

Click here to View Printed Statement

ٹرانسپئرنسی انٹرنیشنل نے کوئی انکشاف نہیںکیاکہ پاکستان کا کرپشن کے اعتبار سے ساٹھواں نمبر ہے۔ تیسری دنیا کے تمام ممالک کم و بیش مالی خوردبرد کی بیماری میں مبتلا ہیں۔آج اگر امریکہ اور یورپ کے اندر بھوک پھیل جائے تو اس کا نتیجہ بھی کرپشن کی بدترین سطح کی صورت میں ہی برآمد ہوگا۔ جہاں وسائل کم اور کھپت زیادہ ہو وہاں عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جاتا ہے

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 25

Click here to View Printed Statement

روزہ کھلنے میں ابھی چالیس منٹ باقی ہیں لیکن مسجد نبوی کے ہر حصے میں نمازی افطار کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ہر شخص اپنے ساتھ کچھ نہ کچھ افطاری لا رہا ہے جسے دروازوں پر کھڑے ہوئے دربان چیک کرتے ہیں۔کھجوریں‘قہوہ‘جوس کے ڈبے اندر لانے کی اجازت ہے۔سموسوں اور پکوڑوں کی ممانعت ہے۔ یہ پابندی اس لئے عائد ہے کہ مسجد میں گندگی نہ پھیلے۔ تھرموس میں اگر قہوہ ہے تو آپ اسے لے جاسکتے ہیں لیکن دودھ والی چائے پر دربان اعتراض کرتے ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Mar 31

Click here to View Printed Statement

برسراقتدار آنے والا نیا جمہوری اتحاد پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا سب سے بڑا اور مضبوط حکومتی اتحاد ہے۔ بھاری مینڈیٹ کسی ایک سیاسی پارٹی کو حاصل ہو تو خدشہ رہتا ہے کہ اقتدارسے محروم رہ جانے والی مدِمقابل پارٹیاں برسراقتدار پارٹی کو ناکام بنانے کے لئے متحد ہوجائیں۔ اتحادوں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ووٹروں کی غالب اکثریت خود کو اقتدار کا حصہ سمجھ کر شروع کے دو تین برس بڑے صبر اور تحمل سے گذارتے ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM