Feb 27

پاکستان کے معاشی حالات ایسے بگڑے کہ غریب آدمی کی قسمت ہی بگڑ گئی۔ہربل ادویات غریب آدمی کی پہنچ میں تھیں لیکن اب کوئی معجون خرید کر دیکھیں ہاتھ خود بخود کانوں تک جاپہنچتے ہیں۔ایک واحد ہومیوپیتھک میڈیسن ہیں جو مقامی سطح پر تیار ہوں تو ہر مریض کی پہنچ میں آسکتی ہیں۔سوائےضروری سرجری کے ہر مرض کا علاج بھی اس طریقہ میں موجود ہے۔میں اکثر کہتا ہوں اور برس ہا برس کے تجربے اور مشاہدے کے بعد یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ ہومیوپیتھک ادوایات کی تاثیر معجزے جیسی ہوتی ہے۔لیکن ہمارے ہاں انگریز دور سےبوجوہ انگریزی ادویات کو فروغ دیا گیا ہے لہذا ابھی وہ وقت شائد دور ہے جب عام لوگوں کا مائنڈ سیٹ بدل جائے گا اور وہ متبادل ادویہ کی طرف راغب ہونگے۔ہم سستے اور مؤثر طریقہ علاج سے کیوں بھر پور فائدہ نہیں اٹھا پارہے اس کی وجوہات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Feb 21

پاکستان میں گڈ گورننس کے حوالے سے کبھی کبھار ہی کوئی اچھی خبر سننے کو ملتی ہے۔ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے ہاں بعض ایسے ادارے اور محکمے پروان چڑھ چکے ہیں جن کو ہر طرح کے سیاسی دباؤ کو برداشت کرتے ہوئے اپنی خدمات جاری رکھنے کا فن بھی آگیا ہے۔ریسکیو 112 ہو،نادرا ہو یا نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس ہو۔ان اداروں نے پاکستان میں عمومی بد نظمی کی فضاء کو بڑی حد تک تبدیل کردیا ہے۔اکثر موٹر وے پر جانے کا اتفاق ہوتا ہے۔لیہن ہر بار مستعد اور فرض شناس موٹر وے پولیس کے افسروں اور اہلکاروں کیلئے دل سے دعا نکلتی ہے۔یہ واحد پولیس ہے جس جو چالان بھی کاٹے تو غصہ نہیں آتا۔یہی جذبات نیشنل ہوئی وے پولیس کے حوالے سے بھی ہیں۔چونکہ اتھارٹی ایک ہے اسی لئے نظم و ضبط بھی ایک جیسا ہے۔جی ٹی روڈ پر سفر کرتے ہوئے اگر کبھی سپیڈ وارننگ دیکھ نہ پائیں تو پکڑا جانا یقینی ہوتا ہے۔یہ روک ٹوک اور چالان وغیرہ دراصل حادثات سے بچاؤ کیلئے ضروری ہیں۔
موٹر وے پولیس اور نیشنل ہائی وے پولیس کی سب سے بڑی خوبی ان کا اچھا اخلاق ہے۔ان کیطرف سے بروقت معلومات اور ٹریفک قوانین سے بار بار آگاہی ہے۔
پاکستان میں موثر وے سمیت نیشنل ہائی ویز پر ٹریفک حادثات کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آچکی ہے۔شدید بارشوں،دھند،اور جلسوں جلوسوں اور دھرنوں کے باوجود ٹریفک کیلئے متبادل راستوں پر ٹریفک کی روانی جاری رہتی ہے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Jan 19

پاکستانی سیاست صرف پاور پالیٹکس بن چکی ہے۔عوامی خدمت اور سیاسی رہنماؤں کا ذاتی کردار اب فتح و شکست کا کوئی معیار نہیں رہا۔یہی سبب ہے کہ 75برس گزرنے کے بعد اور متعدد بار الیکشن منعقد ہونے کے باوجود مملکت پاکستان قحط اور قحط الرجال میں پوری طرح جکڑا ہوئی ہے۔قرض دینے والے مذید قرض دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔آٹے کے حصول کیلئے عوام قطاروں میں لگے ہیں۔بے یقینی اس قدر ہے کہ ہر گھر باقی اخراجات روک کر آٹا جمع کررہا ہے کہ شائد پھر ملے نہ ملے۔ملک کی معاشی صورتحال ڈیفالٹ کے قریب ہے اور اخلاقی صورتحال کا اندازہ سوشل میڈیا پر سیاسی پوسٹوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Jan 11

وہ عورت کسقدر خوش تھی۔خیبر پختونخوا کے کسی دور دراز کے گاؤں سے آئی تھی۔اپنے معصوم بچے کی بینائی بچانے کیلئے یہاں آگئی تھی۔والد بھی ساتھ تھا۔اس نے راقم کو بتایا
” بچے کی عمر پانچ برس ہے۔سب ڈاکٹروں کو چیک کرایا لیکن نظر روز بروز کمزور ہوتی جارہی تھی۔جب چاروں طرف سے مایوس ہوگئے تو ہمارے بھتیجے نے پھر ہمیں پشاور شہر میں کسی اور مشہور آئی سپیشلسٹ کے پاس بھیجا۔اس ڈاکٹر نے آنکھ دیکھ کر معذوری ظاہر کردی۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ بچے کی آنکھ میں کینسر ہے اور آنکھوں کے کینسر کا علاج پاکستان میں نہیں ہوتا۔یہ سن کر میری بیوی رونے لگی۔ڈاکٹر نے ایک مہربانی کی اور ہمیں مشورہ دیا کہ آپ راولپنڈی الشفاء آئی ہسپتال چلے جائیں وہاں پچیدہ امراض کا علاج ہوتا ہے،شائد کینسر کا علاج بھی ہوتا ہو۔ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم یہاں آگئے۔یہاں آنکھوں کے کینسر کا الگ شعبہ ہے اور ہر طرح کی سہولت بھی موجود ہے” Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Jan 08

حال ہی میں بی بی سی نے رپورٹ دی ہے کہ پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں شوگر کی بیماری انتہا کو چھو رہی ہے۔ساڑھے تین کروڑ پاکستانی ذیابیطس کا شکار ہیں اور اتنے ہی وہ ہیں جو جانتے ہی نہیں کہ انہیں شوگر ہے۔ مریضوں میں آدھی تعداد نوجوانوں کی ہے لیکن وہ چیک اپ سے ہچکچاتے ہیں۔شوگر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے اس کے علاوہ اس بیماری سے انسانی جسم پر کتنے خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں اور ہم میں سے اکثر ان اثرات کو بھگتتے بھی ہیں۔رپورٹ میں نوجوانوں کے اندر شوگر کے Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Feb 10

صرف ساڑھے تین برس بیتے ہیں کہ سونامی کی لہریں دم توڑنے لگی ہیں،تبدیلی کی آندھیوں کا دم گھٹنے لگا ہے اور شفافیت کے چہرے پر بدعنوانی کے پسینے بہنے لگے ہیں۔
احتساب اور نہیں چھوڑوں گا کا نعرہ اب “الیکشن کمشن دوسری پارٹیوں کے فنڈز کی بھی تحقیق کرے تک محدود ہوگیا ہے”۔کرپشن کیخلاف جنگ کے تمام دعوے ناکامی کی دھول چاٹ کر اقتدار کی بھول بھلیوں میں گم ہوگئے ہیں۔اخلاقی بالاتری کے جس خود ساختہ مینار پر کھڑا ہوکر نئے پاکستان کا معمار اپنے سیاسی حریفوں کو للکارا کرتا تھا وہ مینار ہی زمیں بوس ہوگیا ہے۔غیر ملکی تحائف بیچ کھانے کے الزامات کی ابھی مؤثر تردید کا انتظار تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ کا قلاوہ گلے میں جھولنے لگا۔اب یہ اداروں کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ سسٹم کو بچانے کیلئے تحریک انصاف کو بچا لیں ورنہ عبرتناک سزا کیلئے قانون نے اپنا دامن وا کردیا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے جس طرح عمران خان کی مبینہ ایمانداری کو بیچ چوراہے کے دھویا ہے اس کے بعد سچ سمجھ جانے کیلئے کسی بے بہا بصیرت کی گنجائش نہیں رہتی۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Nov 10

ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Nov 08

 

خدا خدا کر کے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا اور 20 نومبر کو یہ عمل اب تکمیل کو پہنچ جائے گا۔اس غیر ضروری تاخیر کی ضرورت ہی نہیں تھی۔عسکری اور سول حلقے متفق ہیں کہ ہمیں کم از کم عسکری ڈسپلن کیساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا چاہیے۔یہ کوئی پنجاب پولیس نہیں کہ اپنی من مانی سے جسے چاہیں ہٹا دیں اور جسے چاہیں لگا دیں۔یہ کمانڈ اینڈ کنٹرول کا نازک معاملہ ہے۔اہم اور کلیدی تعیناتیوں کو طے شدہ میرٹ پر سرانجام دیا جاتا ہے۔یہی ڈسپلن کی خوبصورتی ہے۔ اسی لیے پاک فوج دنیا کی منظم ترین افواج میں شمار یوتی ہے ۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Oct 14

گزشتہ چند برسوں میں ہومیو پیتھی پاکستان میں بھی علاج کا مقبول طریقہ بن گیا ہے اور ملک بھر میں 70 ہزار ہومیو پیتھ موجود ہیں۔ لاکھوں افراد ان سے علاج کراتے ہیں۔ اس طریقہ ء علاج کو میڈیکل انشورنس کی کمپنیاں اور ایلو پیتھک ماہرین غیر مؤثر طریقہ سمجھتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ ایلو پیتھک طریقہ علاج سے جڑے مالی مفادات ہیں۔کمیشن اور کمائی ایلوپیتھک ادویات ٹیسٹس. اور سرجری کرنے سے سے ہی ممکن ہے۔
ہومیو پیتھی کا آغاز اٹھارہویں صدی کے اواخر میں جرمنی سے ہوا تھا۔ اس کی بنیاد اس نظریے پر ہے کہ انسانی جسم اپنا علاج خود کر سکتا ہے۔ ہومیو پیتھ جڑی بوٹیوں اور معدنیات وغیرہ سے دوائیں بناتے ہیں اور یہ دوائیں انتہائ چھوٹی طاقتوں میں دینے انسانی جسم سے بیماری ختم کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
صرف پاکستان ،بنگلہ دیش ،چین اور بھارت جیسے ترقی پذیر ملکوں میں ہی بے شمار لوگ اس کم خرچ علاج کو ترجیح دیتے ۔فرانس جیسے امیر ملک کی 60 فیصد آبادی بھی ہومیوپیتھک دوائیں استعمال کرتی ہے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Oct 09

سامنے سکرین پر بچے نمودار ہوئے۔صحت مند ہونے کے بعد اٹھکیلیاں کر رہے تھے، سرجری سے قبل ان کی حالت دکھائی گئی۔ایک آنکھ روشن تھی جبکہ دوسری آنکھ میں رسولیاں ابھر کر باہر آرہی تھیں۔ان پھول جیسے بچوں کو زیادہ دیر دیکھتے رہنا انتہائی تکلیف دہ عمل تھا۔حوصلہ ہے ڈاکٹروں کا جو نہ صرف ان ابلتی آنکھوں کا آپریشن کرتے ہیں بلکہ ان بچوں کیساتھ والدین کی طرح پیار بھی کرتے ہیں۔ ویڈیو میں ماں باپ اپنی اپنی دکھ بھری کہانیاں بیان کر رہے تھے۔پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے لوگ جو اپنے جگر گوشے کو لئے مارے مارے پھرتے رہے۔پھر کسی نے الشفاء آئی ہسپتال کا پتا بتا دیا اور ان کے اندر امید اور امنگ جاگ اٹھی۔بچے کی آنکھ اور زندگی دونوں بچ گئے۔ویڈیو میں کامیاب سرجری کے بعد بچوں کو تھینک یو الشفاء” کا نعرہ لگاتے سنا۔
ویڈیو ختم ہوئی اور آڈیٹوریم کی روشنیاں بحال ہوئیں۔میں نے شرکاء کے چہروں پر افسردگی اور خوشی کے ملے جلے تاثرات دیکھے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Nov 24

Click here to View Printed Statement

اقبال نے کہا تھا، وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا شباب جس کا ہے بے داغ، ضرب ہے کاری میں جب پہلی بار سردار یاسر الیاس خان سے ملا تو میرے ذہن میں اقبال کے اس شعر نے سرسراہٹ کی تھی۔سردار یاسر سے تفصیلی ملاقات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ہیڈ آفس میں ہوئی۔اس خوبصورت اور خوب سیرت نوجوان نے مغل وفد کا پر تپاک استقبال کیا۔سردار صاحب کو چیمبر کا الیکشن جیتنے پر جہلم سے جناب میاں نعیم بشیر،جناب ندیم ساجد کی سربراہی میں ممتاز مغل شخصیات پر مشتمل ایک نمائندہ وفد مبارکباد دینے آیا تھا۔اسلام آباد سے جناب بیگ راج اور حسنین عرفانی مغل بھی موجود تھے۔سردار یاسر کمیٹی روم میں وفد کے ارکان سے باری باری گلے ملے،تعارف حاصل کیا اور خیریت دریافت کی۔پھر انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے حوالے سے دلچسپ باتیں بتائیں۔چیمبر کے الیکشن میں سردار صاحب نے سب سے زیادہ ووٹ لیے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Nov 18

Click here to View Printed Statement

راقم نے آئی جی سندھ کے اغواء کے حوالے سے چند روز قبل “سندھ پولیس کو سیلوٹ”کے عنوان سے کالم لکھا تھا جسے آئی جی مشتاق مہر صاحب نے پڑھا اور شکریہ کا پیغام بھی بھیجا۔میرا خیال ہے کہ پولیس کلچر میں یہ ایک انوکھا واقعہ تھا کہ اپنے سربراہ کی عزت کی خاطر اور پولیس کے مورال کو بلند رکھنے کیلئے افسران نے احتجاجا رخصت پر جانے کا فیصلہ کیا۔ہمارے ہاں پولیس کے بارے میں عمومی تصور یہ ہے کہ چھوٹے افسروں اور سپاہیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے وہ اگر کوئی کارنامہ سر انجام دے بھی دیں تو مقامی ایس ایچ او کریڈٹ اپنے نام کرتا ہے۔اور انعام وغیرہ کے معاملے میں اعلی افسران ہی حقدار ٹھہرائے جاتے ہیں۔حال ہی میں ہم ایسا منظر پنجاب میں دیکھ چکے ہیں۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Nov 09

Click here to View Printed Statement

آج انسانیت مجموعی طور پر انتشار کا شکار ہے ۔تمام تر ترقی ‘خوشحالی تعلیم اور علم کے باوجود ساڑھے چھ ارب انسان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کرہ ارض کو نہ ختم ہونے والے فتنوں میں مبتلا کردینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کوئی ایسا خطہ نہیں جو جنگ و جدل سے پاک ہو۔ جہاں انسان انسان کو کاٹ نہ رہا ہو۔ جہاں آدم آدم کو لوٹ نہ رہا ہو امیر غریب کو کھائے جارہا ہے۔ باوسیلہ دنیا بے وسیلہ بستیوں کو اجاڑ رہی ہے۔تقابل کا فلسفہ اپنے تمام تر منفی معنوں کے ساتھ نسل انسانی کی تباہ کاریوں میں کارفرما ہے۔ کچھ معلوم نہیں کب زیر زمین چھپے ہوئے ایٹم بم’ سمندر میں تیرتی ہوئی نیو کلیائی آب دوزیں ‘تابکاری مواد اٹھائے فضاء میں قلانچیں بھرتے طیارے اور خلا میں ہچکولے لیتے مصنوعی سیارے اچانک کسی مہم جو ذہن کی چھوٹی سی غلطی سے اس قافلہ انسانیت کو آگ لگا دیں اور احسن تقویم کے فارمولے پر پیدا کردہ انسان اپنی ہی بدتد بیری اور بدنیتی کے سبب اپنے گھر کو جلا کر خاکستر کردے۔ انسانیت کو بچانے کی آج جس قدر ضرورت ہے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Oct 29
Click here to View Printed Statement

انسان کے چار وجود ہیںیعنی حیوانی ، عقلی، روحانی اور اخلاقی وجود۔ان کا تذکیہ ہی ہماری اصل کامیابی ہے۔ اخلاقی وجودسے ہی کاروباری اخلاقیات تشکیل پاتی ہیں۔قرآن پاک میں ایسی بیشمار آیات ہیں جن میںاخلاقی قدروں پر عمل نہ کرے والوں کو تنبیہ کی گئی ہے۔ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ تم ناپ تول کر لیتے وقت پورا لیتے ہو اور دیتے وقت کم تولتے ہو۔کیا تم روز آخرت پر یقین نہیں رکھتے۔اس عظیم دن پر کہ جس دن لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔انشورنس میں بھی ہم ایک وعدہ بیچتے ہیں اور کلیم ہمارا پروڈکٹ ہوتا ہے اگر ہم اپنا کیا ہوا وعدہ پورا نہیں کرتے تو دراصل ہم بھی کم تولنے والوں میں شمار ہونگے۔دنیا کا کوئی کاروبار بھی ایمانداری کے بغیر نہیں چل سکتا۔جہاں ایمانداری نہیں ہوتی وہاں اعتماد نہیں ہوتا اور جہاں اعتماد نہیں ہوتا وہاں کاروباری لین دین نہیں ہوسکتا۔دھوکہ دہی سے وقتی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے لیکن تادیر نقصان مقدر بن جاتا ہے۔انشورنس سیکٹر کی ساری عمارت ہی اعتماد اور اعتبار کی اینٹوں سے جڑی ہے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Oct 28
Click here to View Printed Statement

صوبہ سندھ کے محکمہ داخلہ کیطرف سے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمے اور پولیس کی اعلی قیادت سے بدسلوکی اور توہین کی تحقیقات کے لیے قائم وزارتی کمیٹی نے اپنی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔اس صوبائی وزارتی کمیٹی کے کنوینر صوبائی وزیر سعید غنی جبکہ ارکان میں ناصر حسین شاہ، سید سردار علی شاہ،اویس قادر شاہ اور معاون خصوصی مرتضی وہاب شامل ہیں۔کمیٹی 18 اور 19 اکتوبر کو کیپٹن(ر)صفدر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس پر ڈالے گئے مبینہ دبائواور ہوٹل میں چھاپہ مار کر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی پرائیوسی اور وقار کو مجروح کرنے کے الزامات کی تحقیقات کررہی ہے۔قارئین کو یاد ہو گا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کیپٹن (ر) صفدر کو 19 اکتوبر کی صبح کراچی کے ایک مقامی ہوٹل سے گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار پر نعرے بازی کرنے اور دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Oct 12

Click here to View Printed Statement

written by DrMurtazaMughal@

Oct 12
Click here to View Printed Statement

کالم شروع کرنے سے پہلے چند احادیث پیش خدمت ہیں۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ احسان اور سلوک کا معاملہ کرے، ان کے ساتھ اچھا برتاو کرے، تو اس کی بدولت وہ جنت میں داخل ہوگا (ترمذی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور اس کو ان بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش کا سابقہ پیش آئے اور وہ اللہ تعالی کی رضا کے لئے ان کی پرورش کرے اور ان کو تہذیب و ادب سکھائے اور ان کے کھلانے پلانے اور دیگر ضروریات کے انتظام کی تکلیف پر صبر کرے تو اللہ تعالی اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کو جنت میں داخل کرے گا۔کسی نے سوال کیا: اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟۔ آپۖ نے فرمایا: دو بیٹیوں کا بھی یہی حکم ہے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Oct 03

Click here to View Printed Statement

وطن عزیز اپنے آغاز سے ہی گوناگوں مسائل سے دوچار رہا ہے۔مسائل کی نوعیت داخلی بھی ہے اور خارجی بھی۔میں نے جب سے اخبارات پڑھنے شروع کیے ہیں یہی سنا اور پڑھا ہے کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں۔اپنوں کی نااہلیاں،حرص و ہوس اور باہمی انتقام نے جہاں ملک میں اچھی حکمرانی کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیا وہیں خارجی محاذ پر دشمن نے ہمیشہ سازشوں کے جال بچھا رکھے ہیں۔آج ہم پھر قومی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔لیکن پاکستان کے عوام اپنے حکمرانوں سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ بہتات میں پیدا ہونے والی گندم اور چینی کی قیمت کنٹرول سے باہر کیوں ہوگئی۔روپیہ افغانستان کی کرنسی سے بھی کیسے نیچے چلا گیا،جی ڈی پی مائنس میں کیسے ہوگئی۔قرضے کیسے بڑھ گئے اور جرائم کی شرع میں کیسے اضافہ ہوگیا؟ یہ ٹھیک ہے کہ ستر برس سے اس ملک میں کرپشن ہورہی ہے۔یہ بھی سچ ہے کہ انصافی حکومت نے سابق حکمرانوں کو بڑی کامیابی کیساتھ نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے کنٹرول کیا ہوا ہے۔ لیکن اب بھی ہر سال 10ارب ڈالر باہر جارہے ہیں۔کراچی میں بجلی نایاب ہے۔سردیوں میں گیس نہ ہونے کی “خوشخبری” وزیراعظم خود ہی دے رہے ہیں۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Sep 20

Click here to View Printed Statement

خیر اور شر کا تصادم فطری اور دائمی ہے

ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Sep 16

Click here to View Printed Statement

افسوس کہ ہمارے ہاں کامیابی اور ناکامی کے معیار اقدار پر استوار ہونے کی بجائے اختیاروزر اور اقتدار جیسی مصنوعی بنیادوں پر اٹھائے جارہے ہیں۔جو لوگ اصولوں کیساتھ زندگی گزارتے ہیں وہ ہمارے نزدیک ناکام،بھولے اور بیوقوف قرار پاتے ہیں۔جھکنے والے رفعتیں پاتے ہیں اور بااصول لوگ راندہ درگاہ ہوجاتے ہیں۔ہمارے معاشرے کے بگاڑ کا سبب بھی یہی غلط معیارات ہیں۔ہمارے دین نے ہمیں حق کی گواہی دینے کا درس دیا ہے۔اسلام کی ابتدا ہی کلمہ حق کہنے سے ہوئی تھی۔حق گوئی ایک اعلی وصف سمجھا جاتا تھا۔بااصول انسان کی توقیر ہوتی تھی۔سچ بولنے والے کو بہادر ہونے کا لقب ملتا تھا۔جابر سلطان کے سامنے ڈٹ جانے والے عوام کیلئے روشنی کا مینار ہوتیتھے۔معاشرہ انہی روشن میناروں کی روشنی میں صراط مستقیم پر چلتا رہتا تھا۔جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد ہمارے معاشرے کیلئے روشنی کا مینار ہیں۔ لیکن افسوس کہ کچھ کم ظرفوں نے اس روشنی کے اس مینارکو گرانے کی کوشش کی۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Sep 09

Click here to View Printed Statement

مغرب اور مشرق میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ مغرب اپنے فیملی سسٹم کو تباہ کرچکا ہے اور مشرق اس نظام سے ابھی تک جڑا ہوا ہے۔اگرچہ ہمارے ہاں بھی یہ بحث چھیڑ دی گئی ہے کہ خاندانی نظام کا آخر فائدہ کیا ہے؟میرے نزدیک اس نظام کا سب سے بڑا فائدہ حال ہی میں کرونا وباء کے دوران سامنے آیا ہے۔کتنے ہی ایسے مریض تھے جنہیں ان کے بہن بھائیوں اور عزیز واقارب نے سنبھالا۔حالانکہ شروع شروع میں حکومت کیطرف سے بہت سختی کی گئی تھی۔کورونا کے مریض کو اچھوت سمجھ کر سرکاری ہسپتال میں بے یارو مدد گار چھوڑ دیا جاتا تھا۔لیکن یہ بہن بھائی اور ماں باپ ہی تھے جو بارش اور دھوپ میں وارڈ کے باہر کھڑے رہتے تھے اور ڈاکٹروں سے التجائیں کرتے تھے کہ ایک بار ان کو اپنے مریض کو دیکھ لینے دیں۔جب ادوایات کی فراہمی عام ہوگئی تو گھر والوں نے اپنے مریض کو گھر میں ہی آئسولیٹ کیا اور انہوں نے مریض کو نفسیاتی طور پر بے سہارا نہیں ہونے دیا۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Sep 02

Click here to View Printed Statement

بارشوں نے شہروں کے چھپے ہوئے گند کو ہی نہیں اچھالا ہمارے دل ودماغ میں بھری ہوئی بدبو کو بھی شاہراہوں پر انڈیل دیا ہے ۔سیاستدان،میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین سب کسی دلچسپ ویڈیو کی تلاش میں ہیں ۔کسی ڈوبتے ہوئے ٹینکر کی تصویر مل جائے ،کسی گٹر میں پھنسے ہوئے بچے کی لاش مل جائے ،کوئی چوتھی منزل سے چھلانگ لگاتا دکھائی دے جائے ،کسی کے گھر پانی گھسے اور دوشیزائیں بھاگتے ہوئے نظر آجائیں ،کسی عورت کا لخت جگر بپھری لہروں میں بہہ جائے۔کہیں سے کچھ ایسا مل جائے جس سے تقریر دلپذیر ہوسکے ،جس سے ریٹنگ بڑھ سکے اور جس سے ویڈیو کلپ وائرل ہوجائے ۔مجھے ایک ویڈیو کلپ دیکھ کر بیحد دکھ ہوا کہ درجنوں لوگ اپنے موبائل فون لیے ایک پل کے بہہ جانے کی ہنس ہنس کر ویڈیو بنا رہے ہیں۔پانی کا بہاؤ اسقدر شدید تھا کہ دو تین منٹوں میں لوگوں کی آنکھوں کے سامنے وہ پل اڑ گیا اور لوگوں نےِِ”وہ گیا،وہ گیا ”کے مسرت بھرے قہقے لگائے ۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Aug 06

Click here to View Printed Statement

پوری دنیا میں جنگوں اور تباہیوں کے نتیجے میں ہر وقت ہجرت اور نقل مکانی کا تکلیف دہ عمل جاری رہتا ہے ۔انسانی زندگی کی دشواریاں بڑھتی رہتی ہیں ۔ہر سال لاکھوں لوگ مہاجر بنتے ہیں،بے گھر ہوتے ہیں ۔یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔بیواؤں اور یتیموں کیلئے زندگی ایک سزا بن جاتی ہے ۔بے بسی کی اس زندگی میں کوئی غم بانٹنے والا ہو ،کوئی پیاسے کو پانی پلائے ،کوئی بھوکے کوکھانا ،کوئی بے گھر کو چھت دے ۔مریض کیلئے دوا پہنچائے اور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھے ۔مصیبت کا شکار انسان خوشحال انسانوں سے مدد کی امید لگائے رہتے ہیں ۔اس کار خیر کے لیے پوری دنیا میں ادارے موجود ہیں۔خیرات کرنے والوں کی کمی نہیں اور اس خیرات کو مناسب اور احسن انداز میں ضرورت مندوں تک پہنچانے والی خدمت گار تنظیمیں بھی بڑی تندہی سے یہ کام سرانجام دے رہی ہیں ۔ایک ایسا ہی نامور ادارہ خبیب فاؤنڈیشن بھی ہے ۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Jul 07

Click here to View Printed Statement

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہ اعلان کسی مسلمان ملک کے امرا ء کرتے ۔دنیا میں مسلمان ملکوںکی تعداد پچاس کے لگ بھگ ہے ۔بعض ممالک توایسے ہیں جن کے حکمران سونے سے تعمیر کردہ محلات میں رہتے ہیں ،ہیرے جواہر جڑی کاروں میں سفر کرتے ہیں۔ ان کے واش رومز میں لگے کموڈ بھی چاندی کے ڈھلے ہوتے ہیں ۔دنیا کے امیر ترین لوگوں میں دس کا تعلق مسلمان ملکوںسے ہے۔ عربوں کے پاس اربوں کا شمار محال ہے،ان کی بے بہا دولت کے تذکرے میڈیا کی زینت بنتے ہیں ۔پاکستان کے دس امیر ترین لوگوں میں جناب شاہد خان ،جناب میاں محمد منشا ،جناب آصف علی زرداری ،سر انور پرویز،میاں محمد نوازشریف ،جناب صدرالدین ہاشوانی ،جناب عبدالرزاق داؤد،جناب ملک ریاض اور جناب طارق سیگل جیسے لوگ موجود ہیں ۔لیکن بعض ایسے بھی امیر ترین لوگ ہیں جو ایک دو کروڑ کی کمی سے ٹاپ ٹین میں آنے سے رہ گئے ہوں گے ۔جہانگیر ترین ،علیمہ خان ،جنرل کیانی کے بھائی ،علیم خان اور اس طرح کے سیکڑوں پاکستانی ہیں جن کی دولت بے حساب ہے ۔لیکن ایسا اعلان کسی مسلمان ارب پتی کو نصیب نہیں ہوا۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Apr 29

Click here to View Printed Statement

موذی وائرس کوڈ 19 انسان ساختہ ہے یا قدرتی اس راز سے تو شائد ہی کبھی پردہ اٹھ سکے لیکن اس وباء کی نتیجے میں ہر قوم اور ملک کی صلاحیتوں کا خوب اندازہ ہوگیا ہے۔پہلی دنیا اور تیسری دنیا برابر کھڑے ہیں بلکہ ترقی یافتہ اقوام اس وائرس کے سامنے مکمل طور پر بے بس دکھائی دیئے ہیں۔عالمی رہنماؤں کے رویے بھی دلچسپ رہے ہیں۔عدم یکسوئی نے بڑی بڑی شخصیات کے کھوکھلے پن کو ظاہر کردیا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ جن کی متلون مزاجی سے سیاسی لطیفے جنم لیتے رہتے ہیں انہوں کرونا وائرس سے نپٹنے کیلئے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔صدر ٹرمپ اپنی ریاستوں پر باربار حملہ آور ہوئے ہیں۔وہ کرونا کے علاج کیلئے الٹےسیدھے طبی مشورے بھی دیتے رہے ہیں۔جراثیم کش ادویات کے استعمال کا مشورہ بھی ٹرمپ نے ہیدیا ہے۔امریکی صدر پر مخبوط الحواس ہونے کی پھبتیاں کسی جارہی ہیں۔ ٹرمپ کی توجیہات اور راجہ بازارمیں بیٹھے کسی سنیاسی بابا کے مشوروں میں کوئی فرق نہیں۔چونکہ ہمارے وزیر اعظم کا بھی صدر ٹرمپ کےدوستوں میں شمار ہوتا ہے اس لئے پاکستان بھی کورونا سے نپٹنے میں عدم یکسوئی اور فکری افرا تفری کا شکارہے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@