Sep
14
|
Click here to View Printed Statement
کیا کہنے وزارت خارجہ کے۔یہ واقعی خارجیوں کی وزارت ہے۔فارن نہیں فارنرز منسٹری ہے۔ایسی کونسی قیامت آگئی تھی کہ اقوام متحدہ کے مشن برائے انسانی حقوق کے وفد کو خود اسلام آباد نے ہی دعوت دے ڈالی کہ آئو اور دنیا بھر میں ہماری جنگ ہنسائی کے اسباب اکٹھے کرو! کوئی نہ کوئی ایسی رپورٹ تیارکروکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ پاکستان کے اندر افواج پاکستان اور ایجنسیاں اپنے ہی لوگوں کو اٹھا رہی ہیں’قتل کر رہی ہیں۔ انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اور اگر عالمی طاقتوں نے پاک فوج ‘آئی ایس آئی اور ایف سی کیخلاف اپنی فوجیں بلوچستان میںنہ اتاریں تو پھر بلوچ نسل ختم ہوجائے گی۔ پاکستان کے اندرایسے کونے انسانی حقوق پامال ہورہے ہیںکہ اقوام متحدہ جیسے ادارے کو اپنا چار رکنی وفد بھیجناپڑا ہے ۔؟ کس شیطانی ذہن کا منصوبہ ہے؟تف ہے ایسی سوچ پر’ایسے ذہنوں پر ایسے وزیروں مشیروں پر اور ایسی وزارت پر جو اپنے ملک کا کھاتی ہے
‘ سبزپاسپورٹ پر ملکوں ملکوں پھر کر عیاشی کرتی ہے’ اس کے چہرے کی لالی اس ایٹمی پاکستان کی دین ہے۔ یہ غازہ’یہ اشوہ ‘یہ ادا سب اس ملک کی بدولت ہے۔وزارت خارجہ بین الاقوامی غنڈوں کی نمائندہ اقوام متحدہ کو دعوت دیتی ہے کہ آئیں اس ملک کیخلاف انسانی حقوق کی پامالی کی ایف آئی آر کاٹیں۔ بظاہر یہ مشن ہر قسم کے ”مسنگ پرسنز” کے بارے میں کھوج لگائے گا ‘متاثرین سے ملاقاتیں کرے گا ۔بلوچستان کا دورہ کر یگا۔علیحدگی پسندوں سے گلے ملے گا اور پھر اپنی رپورٹ شائع کرے گا۔ لیکن حقیقت میں یہ وفد صرف اور صرف بلوچستان کے ایشو کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے تشکیل پایا اور امریکہ کے غلام در غلام زرداری ٹولے نے ان جاسوسوں کو دعو ت دی ہے کہ وہ آئیں اور پاکستان کی داخلہ و خارجہ پالیسی کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں۔حیرت ہوتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے بھی اس سفارتی ”جارحیت” پر چپ سادھ رکھی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کے مشن کو سچ بتا دیئے جائیں گے اور وہ حقائق تک محدود رہیں گے اور رپورٹ دیں گے کہ اٹھائے جانے والے افراد کی تعداد کے حوالے سے مبالغے اور مغالطے پائے جاتے ہیں۔حضور ایسا نہیں ہوتا۔اقوام متحدہ کا مشن کا آجانا دراصل پاکستان کیخلاف عالمی جارحیت کے لئے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔میاں نوازشریف حد سے زیادہ شریف ہوگئے ہیں۔ وہ ایک طرف سندھ کے قوم پرستوں کی پیٹھ ٹھونک رہے ہیں اور دوسری طرف جناب بگٹی مرحوم کے جنازے کو اٹھائے پھرتے ہیں۔ محض پرویز مشرف سے انتقام لینے کے لئے وہ پاکستان سے انتقام لینے کو بھی جائز سمجھنے لگے ہیں۔اگر انسانی حقوق کے مشن کو بلانا تھا تو ان کو شمالی اور جنوبی وزیرستان لے جاتے جہاں آئے روز ڈرونز حملوں میں مائوں کے دودھ پیتے بچے خون کے لوتھڑوں میں تبدیل کردیئے جاتے ہیں۔ اگر انہیں دعوت دینی تو فراری کیمپس کیوں نہیںلے جاتے جہاں معصوم بلوچ نوجوانوں کو اغواء کرکے لے جایا جاتا ہے اور جب وہ بندوق اٹھانے سے بیزار آجاتے ہیں ان کو قتل کرکے ان کی بوری بند لاشیں ان کے گھروں میں بجھوا دی جاتی ہیں اگر اس مشن کا واقعی کوئی انسانی مشن ہے تو پھر انہیں افغانستان کے ٹریننگ سنٹرز میں لے جائیں جہاں بلوچ علیحدگی پسندوں کی جنتیں آباد ہیں۔اقوام متحدہ امریکی لونڈی ہے’ جو امریکی یلغار کے لئے عالمی شعور کو دھوکہ دیتی ہے۔ جس کا مقصد وجود ہی اسلامی ممالک کو غلام بنائے رکھنا ہے۔ اگر اسے توفیق ہوتی تو یہ بگرام ایئر بیس پران سینکڑوں مسلمان قیدیوں سے ملتی جنہیں بغیر کسی مقدمے میں بیڑیاں پہنائی گئی ہیں’گوانتو جیل میں گلنے سڑنے والے امریکی مخالف مسلمانوں کی مدد کرتی ‘ابوگریب میں انسانیت سوز امریکی جرائم پر واویلا کرتی۔ہندوستان میں ہر دس سال بعد مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کا حساب مانگتی۔ لیکن اقوام متحدہ کے انسانی حقوق صرف امریکی مفادات تک محدود ہوتے ہیں۔(ق)لیگ کے ایک پارلیمنٹرین رضاحیات ہراج کو توفیق ہوئی اس نے سوال اٹھایا کہ اس مشن کو دعوت کس نے دی ہے؟ اس سوال کا جواب چاہیے تاکہ میر جعفر اور میر صادق کو ہم پہچان سکیں۔چیف جسٹس آف پاکستان روزانہ مسنگ پرسنز کے کیس کی سماعت کرتے ہیں۔ جب عدالتیں آزاد ہوں تو پھر ہمیں غلام بنانے باہر والے کیوں آجاتے ہیں۔چیف جسٹس کو بھی چاہیے کہ وہ یہ سوال پوچھیں کہ ان کے ہوتے ہوئے باہر کے لوگوں کو یہاںآنے کی اجازت کس نے دی ہے۔ کس نے ویزے جاری کئے ہیں اور کیوں کئے ہیں؟آج پاکستان دشمن طاقتیں جشن منارہی ہیں کہ انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کا مشن بالآخر پاکستان پر نازل ہوا ہے ۔امریکی دفتر خارجہ کی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملک دشمن طاقتوں کی یہ دوسری بڑی کامیابی ہے۔ ہزار بار لعنت ہو وزارت خارجہ اور اس کے سر پرست ٹولے پر!