Nov 30

Click here to View Printed Statement

امریکی پالیسی سازوں کو خوش ہونا چاہے کہ انہوں نے ٹھیک کر دینے کے جو فارمولے پاکستان پر آزمائے ہیں وہ پوری طرح کارآمد ثابت ہوئے ہیں اور نتجتاََ یہ ملک اب دُنیا کا ساتواں بدعنوان اور غیر محفوظ مُلک بن چُکا ہے ۔ مالی طور پر غریب ترین، انتظامی طور پر کرپٹ ترین، عدلیہ ناکام ، انتظامیہ بے جان کم از کم اب یہ ایسا مُلک نہیں رہا  جہاں سکون سے سویا جا سکتا ہو، جہاں رشوت دئیے بغیر بچہ سکول داخل کرایا جا سکتاہو۔ غیر محفوظ اس قدر کی جھاڑیاں بھی دہشت گرد دکھائی دیتی ہیں۔ ہر طرف خون ہے، خوف ہے، بھکاری ہیں، بھوک ہے۔ قدم قدم پر نا انصافی ہے، انا رکی ہے، خانہ جنگی ہے اور جنگی مزاج ہے!نائن الیون کو ٹوئن ٹاورزاڑانے والوں میں ایک بھی پاکستانی نہیںتھا لیکن 2002ء کے بعد سے اب تک ہر پاکستانی کو نفسیاتی ، مالی اور ثقافتی طور پر اذیتناک سزادی گئی ہے اور دی جا رہی ہے۔ پہلے والے زخم مند مل ہونے کا نام نہیں لیتے اور اَب یہی امریکہ پاکستانی قوم کو”تعلیم یافتہ” بنانے پر تُل گیا ہے۔ یوایس ایڈ اب ایسی قوم کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کرنے جا رہی ہے جس کا آغاز ہی ”اقرائ” سے ہوا تھا ۔ دس برس بیت گئے ،بجلی ناپید ، گیس غائب، روزگار روٹھ گئے خُدا جانے امریکی ڈالرز جاتے کہاں ہیں۔ سو ڈالر آتا ہے اور ڈیڑھ سو ڈالرز نچوڑ لئے جاتے ہیں۔ جب امریکہ جیسا مُلک دوست ہو تو پھر دشمن کی ضرورت ہی کیا ہے۔

سیاست نے ہر طرح کی تابعداری کی۔ جب کسی ملک پر کرپٹ ترین لوگوں کو مسلط کرنے کیلئے امریکی پالیسی ساز ادارے اور کارندے اپنے سیاسی اور معاشی اثر ورسوخ کو استعمال کرتے ہیں اور ہر طرح کی بد عنوانی کی پیٹھ ٹھونکتے ہیں تو پھر یہ طعنہ کہ پاکستان ساتواں بدعنوان ترین ملک بن گیا ہے، ایک سنگین مذاق اور رستے زخموں پر کالا نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ امریکہ کو مبارک ہو کہ وہ پاکستان کو پستی کے جس مقام پر لانا چاہتا تھا، وہاں پہنچ گیا ہے اور آگے بھی جہاں گرانا چاہیں وہاں گرنے پر تیار ہے۔ میں کوئی جھوٹی امید دلانا نہیں چاہتا صرف قرآن حکیم میں بیان کی گئی وارننگ کو دھرانا چاہتا ہوں سورة بنی اسرائیل آیت نمبر16اور 17میں قوموں کی ہلاکت کا طریقہ کار بڑا کھول کر  بیان کر دیا گیا ہے۔ حکمران ہر طرح کے فسق و فجور اور فواحش میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور آج کی حکمران کلاس اپنے گریبان میںجھانکے اور سوچے کہ وہ کونسی بُرائی ہے جس کی سرپرستی اس کے ہاتھوں نہیں ہو رہی۔ مالی بدعنوانی ۔ اخلاقی بدعنوانی ، ذہنی بدعنوانی، سماجی بد عنوانی بد عنوانیوں کے عنوان ختم ہو جائیں گے لیکن حکمران طبقات کی حرص وہوس ختم ہونے کا نام نہیں لیتی ۔ امریکہ جیسے شیطانی ممالک کو پاکستان کو پاتال میں گِرانے پرزیادہ  طاقت لگانے کی ضرورت ہی نہیں۔ اُس کا ویزالاٹری ہی کافی تھا لیکن ناحق اُس نے ڈرونز اور بلیک ووٹر کا سہارا لیا۔حکمران ہی نہیں ‘ہم سب بھی ماتحت اور افسر، اجر اورآجیر، ووٹر اور لیڈر، صحافت اور سیاست ہم خود کس قدر خود غرض ہو چُکے ہیں ظُلم ہر طرف ظُلم عید پر ظُلم ، رمضان میں ظُلم ، محرم میں ظُلم دُکاندار لوٹتا ہے، ویگن والا، ٹیکسی والا ، سوزوکی والا چھینتا ہے۔ ہم ووٹ بیچتے ہیں، رائے فروخت کرتے ہیں۔ پھر ایسی قوم جو بحیثیت مجموعی ظالم ہو چُکی ہو اُس کے بارے میں قرآن نے جگہ جگہ تنبیہ فرمائی ہے۔ ہم ہر روز ببول کے کانٹے بوتے ہیں اور ہر شام ان سے مالٹے اُتارنے کی کوشش کرتے ہیں ایسا ہو نہیں سکتا جو بوتے ہیں وہی کاٹنا ہے۔ امریکہ ہمارا دُشمن ہے اور اس پر طرفہ یہ کہ ہم خود بھی اپنے ساتھ دُشمنوں والا رویہ روارکھے ہوئے ہیں!یا دکھیئے اے صاحبان شعور، جب تک ہم واپس اپنی بنیادوں کی طرف نہیں لوٹ آتے، ہمارے زوال کی رفتار کم نہ ہو پائے گی ۔فطرت افراد سے اغماض تو کر لیتی ہےکرتی نہیں ملت کے گناہوں کو کبھی معافواشنگٹن میں قائم امریکی ادارے  ورلڈ جسٹس پروجیکٹ نے سال 2012ء کی فہرست میں97ممالک میںسے پاکستان کو ساتواں کرپٹ ترین اور انتہائی غیر محفوظ ملک قرار دے کر صرف نتیجے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ کو خوش ہو چاہیے کہ رزلٹ توقع سے بڑھ کر آیا ہے۔ اور یہ صرف امریکہ کا کمال نہیں ہم نے امریکہ سے بڑھ کر اپنی پستی کی طرف دوڑ لگا ئی ہے اورمہیب کھائی کے کنارے پر پہنچ گئے ہیں۔ ہمیں اس کھائی میں گرنے سے کوئی نہیں روک سکتا صرف توبہ ہاں  صرف توبہ!!

 

written by deleted-LrSojmTM


Leave a Reply