May 28

Click here to View Printed Statement

ابھی کچھ ہوا نہیں ہے۔لوڈشیڈنگ ہنوز زندگی چھین رہی ہے۔کرپشن کی منڈیوں میں ویسے ہی تیزی چل رہی ہے۔امن وامان بھی ایک خواب ہے۔خوف نے ہر طرف ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ابھی کچھ بھی بدلا نہیں ہے۔ابھی تو محض خیالات شکل پا رہے ہیں اور ارادے ترتیب لے رہے ہیں۔اچھی امید’نیک ارادے’توقعات اور ترجیحات۔عملاً نتائج ایک خواب ہیں۔لیکن کچھ مثبت اشارے آ رہے ہیں۔اندھیری غار کے آخر پر روشنی دکھائی دینی شروع ہوگئی ہے۔ایک یقین سا پیدا ہورہا ہے کہ پاکستانی قوم گھپ اندھیروں سے نکل سکتی ہے۔ہم دھیرے دھیرے روشنی کی طرف بڑھیں گے اور پھر ایک صبح ایک روشن صبح ہماری منتظرہوگی۔سٹاک مارکیٹ گزشتہ 65برسوںکے تمام ریکارڈ توڑتی ہوئی اوپر ہی اوپر جارہی ہے۔

اس کا سادہ سا مقصد یہ ہے کہ پاکستانیوں نے مالیاتی اور صنعتی اداروں کے حصص خریدنا شروع کردیئے ہیں۔ ان کے اندر یقین نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔انہیں اعتماد ہے کہ ان کے لگائے گئے پیسے ڈوبیں گے نہیں۔ڈالر کے بارے افواہیں تھیں کہ وہ ایک سو دس روپے تک شوٹ کر جائے گا لیکن بے قابو ہوتے ہوئے روپے کو قرار سا آگیا ہے۔پاکستان کی توانائی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے دوستوں نے نہ صرف یہ کہ تسلی دی ہے بلکہ عملی تعاون کی یقین دہانیاں کرانا بھی شروع کردی ہیں۔سعودی سفیر نے رائے ونڈ میں شریف برادران کے ساتھ ملاقات کرکے ڈیزل اور خام تیل کی سالانہ ضرورتوں کا تخمینہ لگوایا ہے اور خادم حرمین شریفین کی طرف سے پاکستان کے لئے پندرہ ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکج کی تفصیلات بھی سامنے آنا شروع ہوچکی ہیں۔ایرانی سفیر نے بھی میاں محمد نوازشریف سے ملاقات کی ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس پائپ لائن کا منصوبہ ہر صورت مکمل ہو کر رہے گا۔یعنی 2014ء میں ایران سے پاکستان کے اندر گیس پہنچنا شروع ہوجائے گی۔چین کے وزیراعظم جناب لی کی چینگ نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران جس وارفتگی کا اظہار کیا اور میاں محمد نوازشریف سے خصوصی اور تفصیلی ملاقات کی اس کے پاکستان کے اندر بڑے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔ گوادر اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کے حوالے سے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط بھی ہوچکے ہیں۔چشم تصور سے دیکھتا ہوں کہ گوادر سے سنکیانگ تک ریلوے لائن بچھائی جارہی ہے’ہزاروں میل طویل یہ لائن بچھائے جانے کے دوران شائد ہی پاکستان میں کوئی مزدوربے روزگار رہے گا۔سڑک بننی ہے بلکہ موٹروے بننی ہے۔پھر ہوائی پروازیں شروع ہونی ہیں۔یورپ’امریکہ’مشرق وسطیٰ’ایشیائ’سائوتھ ایشیا۔ان تمام خطوں کی چین اور سنٹرل ایشیاء کے ساتھ تجارت اسی اقتصادی راہداری کے ذریعے پروان چڑھنی ہے۔پاکستان کو صرف راہداری کی مد میں اربوں ڈالر سالانہ کی آمدن ہوگی۔اور خود پاکستان کے اندر بڑے بڑے صنعتی یونٹس لگیں گے اور یوں معیشت کا جام پہیہ جب پوری رفتار سے گھومے گا تو دنیا پاکستان کے بارے میں پکار اٹھے گی کہ یہی ہے ”ایشین ٹائیگر”۔ٹائیگر ووٹ کی پرچیوں سے نکل کر زندگی کی گہما گہمی میں قلانچیں بھرے گا ۔ہمارے وطن کی غربت کو نگل لے گا۔اب تو امریکہ نے بھی کہہ دیا کہ طالبان سے مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں اور نیویارک ٹائمز کی رپورٹ ہے کہ پاکستان کے اندر ڈرونزحملوں میں بڑی حد تک کمی آچکی ہے۔اگر میاں نوازشریف’عمران خان’جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی پارٹیاں طالبان کو اعتماد میں لے لیتی ہیں اور پاکستان خانہ جنگی کی حالت سے باہر نکل آتا ہے اور پاکستان اور بھارت کے تعلقات بھی نارمل رہتے ہیں تو پھر افواج پاکستان کے ذریعے تعمیروترقی کے میگاپراجیکٹس میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔سب سے مثبت اشارہ یہ کہ پاکستان کی سیاسی قیادتیں بڑی حد تک بالغ النظرہوچکی ہیں۔سیاسی کھیل کے اصول و ضوابط پر عمل کا عملی مظاہرہ بھی ہورہا ہے۔پرامن انتقال اقتدار کے باقی ماندہ مراحل بھی خوش اسلوبی سے طے ہونگے۔اپوزیشن بھی جاندار ہے اور پڑھے لکھے نوجوان تحریک انصاف کے جھنڈے تلے ملکی معاملات میں پوری طرح شامل ہوچکے ہیں۔جب قوم کا ہر ذی شعور فرد ملکی حالات سنوارنے میں براہ راست پابہ رکاب ہے تو پھر اندھیری غار سے نکلنے کا وقت آچکا ہے!


written by deleted-LrSojmTM


Leave a Reply