Sep 25

Click here to View Printed Statement

حکومت اپنے دکھوں کا مداوا نہیںکرپا رہی شہریوں کے دکھوں کا درماں کیسے کرے گی۔ڈبل شاہ سکینڈل کے بعد مفتیان کا مضاربہ سکینڈل سامنے آچکا ہے۔یہاں تو ہر طرف نسیان کے مریض دکھائی دیتے ہیں۔ماضی قریب کو بھول جاتے ہیں۔جن احباب نے مفتیان کو زیادہ منافع کے لئے بھاری رقوم فراہم کیں انہوں نے ڈبل شاہ کے انجام کو سامنے نہیں رکھا ورنہ وہ ایسی غلطی نہ کرتے۔چونکہ ہم بھول جانے کے عادی ہیں۔ اس لئے ایسے سکینڈل آئندہ بھی منظر عام پر آتے رہیں گے۔دوسری بڑی وجہ حد سے بڑھا ہوا لالچ بھی ہے۔ہمارے بینکوں نے منافع کی ایک شرح طے کر رکھی ہے۔انوسٹمنٹ پر اس سے ڈبل یا ٹرپل منافع کا تصور ممکن نہیں ہے لیکن جب کوئی شخص یا گروہ آپ کو بینک کی نسبت تین چار گنا زیادہ منافع دینے کی حامی بھرے تو طبعاً آپ اس کی طرف مائل ضرور ہوجائیں گے۔

مضاربہ سکینڈل میںتیسرا پہلو اعتماد اور اعتقاد کا ہے۔کوئی بھی مسلمان چاہے وہ کتنا ہی ان پڑھ یا سادہ لوح کیوں نہ ہو وہ یقین رکھتا ہے کہ سود لینا اور دینا حرام عوامل ہیں۔لہٰذا وہ بینکوں میں منافع پر پیسہ رکھنا اوراس کا سود کھانے سے حتی الوسع کتراتے ہیں۔ہمارے کاروباری حلقوں میں بہت سی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے مجبوراً کوئی ایک بینک اکاﺅنٹ کھول رکھا ہے۔ باقی بہت سا کاروبار وہ بینک سے بالا بالا سر انجام دیتے ہیں۔پاکستان کے اندر بینکوں کے لٹنے اور دیوالیہ ہونے کے ایسے واقعات بھی ہیں کہ لوگ بینکوں کے کرنٹ اکاﺅنٹ میں بھی اپنی جمع پونجی رکھتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ اسلامی بینکنگ نے مسلمان کھاتہ داروں کے اندر کچھ اعتماد پیدا کیا ہے لیکن ابھی بھی دولت کا بہت بڑا حصہ لوگوں نے غیر روایتی طریقوں سے محفوظ کر رکھا ہے ۔جہاں تک اعتماد کا تعلق ہے تو سچ یہ ہے کہ لوگوں کو ”ڈبل شاہ“ پر اندھا اعتماد تھا اور آج بھی بہت سے لوگ ”شاہ صاحب“ کو بے قصور سمجھتے ہیں۔”شاہ صاحب“ کی بیٹی آخری وقت تک دہائی دیتی رہی کہ ”شاہ صاحب کو رہا کردیں اور کاروبار کرنے دیں‘ سب کے پیسے منافع سمیت واپس آجائیں گے“۔ڈبل شاہ کے ”متاثرین“ جنہیں نیب اور میڈیا نے متاثرین قرار دیا تھا وہ نیب کے دفاتر کے آج بھی چکر کاٹتے ہیں لیکن بڑے کھاتے داروں کو رقوم واپس نہیں مل سکیں۔ڈبل شاہ اور ان کی فیملی کو ”چپ“ کروا دیا گیا ہے اور ”نیب“ نے اپنی اعلیٰ کارکردگی کے تاج میں ایک اور پر لگانے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔دنیا کے کسی ملک میں ایسا ممکن نہیں کہ کوئی بینک اپنے تمام کھاتہ داروں کو بیک وقت رقوم واپس کرسکے۔ کیونکہ بینک آپ کا پیسہ لے کر کہیں لگاتا ہے اور جب تک وہ ڈیل میچور نہ ہو رقم کی واپسی مشکل ہوتی ہے۔بینک آپ کا پیسہ مجھے اور میرا پیسہ کہیں اور دے رہا ہوتا ہے۔پاکستان میں کسی نے خبر اڑا دی تھی کہ الفلاح بینک دیوالیہ ہوگیا ہے۔ہم نے دیکھا کہ کس طرح کھاتہ داروں کی دوڑیں لگیں اور ہر برانچ پر ”کھڑکی توڑ“ قسم کا رش تھا۔ مذکورہ بینک کو اپنے دوسرے بینکوں سے رقم منتقل کروا کے کھاتہ داروں کے منہ بند کرنے پڑے۔اگر مضاربہ کمپنیوں نے اپنے بھرپور اعتماد کی بنیاد پر لوگوں سے رقوم لی ہیں اور کمپنیاں بروقت منافع دے رہی تھیں تو آخر کیا ہوا کہ اچانک مفتیان کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی اور کھاتہ داروں کے منہ میں ”فراڈ“ کے الفاظ ڈال دیئے گئے۔ سوال یہ ہے کہ مفتیان کا موقف سامنے کیوں نہیں آنے دیا گیا۔ ان کا جو موقف سامنے آیا وہ پولیس اور نیب کی حراست کے دوران آیا۔مضاربہ متاثرین بے بس ہیں ان کی کھربوں روپے کی رقم ڈوب گئی ہے۔انہیں منافع مل رہا تھا۔ وہ مطمئن تھے بلکہ بہت خوش تھے۔ ان کے سامنے بڑی بڑی بلڈنگز دکھائی دے رہی تھیں۔بڑے بڑے سٹورز کھل رہے تھے۔ہوسکتا ہے کہ بیرون ممالک بھی کوئی بزنس کیا جارہا ہو۔مضاربہ بزنس کے خلاف سب سے بڑی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ اتنا منافع ممکن ہی نہیں۔مجھے نیشنل بینک کے سابق عہدیدار نے بتایا کہ اگر بنکنگ سسٹم میں بینکوں کے کرائے‘تنخواہیں ‘کمیشن اور آپریشنل اخراجات ختم کردیئے جائیں تو خالص منافع مضاربہ سکینڈل میں بیان کردہ منافع کے قریب قریب ہی ہوجائے گا۔مضاربہ سکینڈل سے نیب کو کتنا کمیشن ملے گا ؟جو رقم وصول کی جارہی ہے اسے کس بینک میں رکھا جارہا ہے؟اس رقم پر سود کی رقم کس کی جیب میں جاتی ہے۔مفتیان کو پریس میں اپنا مﺅقف بیان کرنے کا موقع کیوں نہیں دیا گیا؟ پرائیویٹ مضاربہ کمپنیوں کو کس خطرے کے پیش نظر پھلنے پھولنے نہیںدیا جارہا؟ کیا مفتیان کیخلاف یہ سکینڈل بینکنگ سیکٹر‘میڈیا اور نیب کی کوئی مشترکہ سازش ہے؟۔یہ وہ سوالات ہیں جن کے جواب دیئے جانے چاہیں تاکہ سچ اور جھوٹ سامنے آسکے۔اسلامی نظریاتی کونسل کو اس سکینڈل کی از خود تحقیق کرنی چاہیے اور علماءکو اپنی آراءدینی چاہیں ۔کہیں سود خوروںنے اسلامی مضاربہ کے راستے روکنے کا کوئی منصوبہ ہی نہ بنا لیا ہوا!۔

written by deleted-LrSojmTM


Leave a Reply