May 16

Click here to View Printed Statement

 مظفر آباد کی ہردلعزیز شخصیت اور مغل قوم کے عظیم فرزند عارف مغل حکومت آزادکشمیر میں مشیر برائے وزارت اطلاعات و نشریات ہیں ۔گزشتہ دنوں انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی پر مدعو کیا۔ ہمدم دیرنہ عظمت اللہ اور معروف صحافی اسد عباس بھی ہمراہ تھے۔ آجکل نظریہ پاکستان کی ترویج کے لئے کمر بستہ ہوں اوراللہ تعالیٰ کی کرم نوازی سے اس خدمت کے لئے بہتر سے بہتر مواقع میسر آرہے ہیں ۔ میں کیا اور میری ہستی کیا۔ ارادہ نیک ہو تو اسباب پیدا ہوہی جاتے ہیں۔عظمت اللہ نے بتایا کہ ان کے کلاس فیلو اور قائداعطم یونیورسٹی میں راقم کے ہاسٹل فیلوجناب فیاض علی عباسی آج کل پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر کے عہدے پر فائز ہیں اور ان سے بھی ملنا ضروری ہے۔ باتوں باتوں میں یہ طے پایا کہ ممکن ہو تو فیاض عباسی صاحب کی وساطت سے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے بھی ملاقات ہوجائے اور ان کو نظریہ پاکستان کے حوالے سے لٹریچر دیا جائے اور التماس کی جائے کہ پاکستان کے اساسی نظریہ سے آگاہی کے لئے تعلیمی اداروں میں خصوصی سرگرمیاں شروع کرائی جائیں۔

ملاقات طے پاگئی ۔ جناب وزیراعظم نے بڑی خندہ پیشانی سے ہمیں وزیراعظم ہائوس میں خوش آمدید کہا۔ چوہدری صاحب سے گفتگو شروع ہوئی۔ جب راقم نے قرآنی آیات اور علامہ اقبال کے اشعار کی روشنی میں ”نظریہ پاکستان اور نظریہ اسلام” کی وضاحت کی تو وزیراعظم نے نہ صرف اس کی تائید کی بلکہ انہوں نے اہم نکات پر دلائل دیئے۔مجھے یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ ڈیل ڈول سے بظاہر سادہ دکھائی دینے والا شخص اندر سے کتنا گہرا اور سماجی اور سیاسی مسائل پر کس قدر مضبوط گرفت رکھتا ہے۔ پندرہ منٹ والی ملاقات اڑھائی گھنٹے تک جاری رہی۔ میں نے جناب ڈاکٹر مجید نظامی اور انکل نسیم انور بیگ (مرحوم) کی حوصلہ افزائی سے قائم ہونے والے نظریہ پاکستان سنٹر کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ مستقبل کے حوالے سے اپنے ارادوں اور منصوبوں سے آگاہ کیا اور تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کے دلوں میں اس نظریے کے ساتھ وابستگی پیدا کرنے کے لئے کی گئی کوششوں اور کاوشوں کا تفصیلی تذکرہ کیا۔جناب وزیراعظم نے بڑے انہماک سے گفتگو سنی اور پھر انہوں نے بتایا کہ وہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں محض انگریزی پر ہی زور نہ دیا جائے بلکہ بچوں کے ذہنوں میں آغاز سے ہی پاکستان’ نظریہ پاکستان اور قرآن کے بارے میں فہم و ادراک پیدا کردیا جائے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے بچوں کو اسلامی تعلیم دینی چاہیے تاکہ وہ ڈاکٹر اور انجینئر بن کر اس مٹی ‘اس تہذیب اور اسلامی اقدار سے جڑے رہیں۔”ان گائیڈڈ میزائل” تیار نہیں کرنے بلکہ سچے اور اچھے شہری ہی ہمارے اتحاد ‘یکجہتی اور ترقی کے ضامن ہوسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ یکساں نصاب متعارف کروانے کے لئے سرگرم عمل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان سنٹر کو اس نصاب میں نظریاتی پہلوئوں کے حوالے سے تجاویز دینی چاہیں۔
وزیراعظم آزادکشمیر سے تفصیلی ملاقات کے دوران کشمیر کے مسائل اور پاکستانی حکومت کے طرز حکمرانی پر بھی بات ہوئی۔ چوہدری عبدالمجید کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کے مسائل کے حوالے سے حکومت پاکستان کے حکام پوری طرح تعاون نہیں کرتے۔ وعدے تو بہت ہوچکے ہیں لیکن ان وعدوں کی تکمیل بڑا ہی پیچیدہ عمل ہے۔انہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو کو بار بار یاد کیا اور مرحومہ کی بے حد تعریف بھی کی۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف پاکستان کی آخری امید ہیں کیونکہ ان کے اندر کام کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔اور ان کی عوام الناس میں following بھی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ زرداری دور میں بھی بہت سی ایسی پالیسیاں دی گئی ہیں جن کے دوررس نتائج نکلیں گے۔ اور جن کے فوائد سے آنے والی حکومتیں اور عوام فائدہ اٹھائیں گے۔ ان کے مطابق جمہوریت کا تسلسل لازمی ہے۔اسی سے ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھلیں گے۔وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اگر میاں صاحب بھی اس ملک کو صحیح ڈگر پر نہ ڈال سکے تو پھر منزل بہت دور چلی جائے گی۔چوہدری صاحب نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی اپنا موقف دھرایا اور انہوںنے کشمیر کے اندر توانائی کے لئے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کی بات کی۔ وہ منگلا ڈیم اپ رائزنگ کے حوالے سے لوگوں کی شکایات کا بھی ذکر کرتے رہے۔
وضح دار شخصیت رکھنے والے وزیراعظم نے بہترین تواضع کرنے کے بعد مجھے اپنی گاڑی میں بیٹھایا اور ہم عارف مغل صاحب کے ہاں شادی میں پہنچے۔ وزیراعظم نے وزراء سے میراا تعارف کروایا اورشادی کے اختتام پر انہوں نے بڑی چاہت سے دوبارہ آنے کی دعوت دی اور خود بھی اسلام آباد میں آکر تفصیلی ملاقات کا وعدہ کیا۔
ملاقات کے بعد احساس ہوا کہ چوہدری صاحب ایک ایسے وزیراعظم ہیں جن کا دل اپنے لوگوں کے لئے دھڑکتا ہے۔ وہ ہر شعبہ میں بہتری پیدا کرنے کے لئے ایک تڑپ رکھتے ہیں اور اس غرض کے لئے وہ اپنے سیاسی حریفوں تک سے بھی مشاورت کرتے ہیں۔
شادی سے فارغ ہوئے توہم فیاض عباسی کے ہمراہ وزیر تعلیم میاں عبدالوحید کے ہاں ان کی تیمارداری کے لئے گئے۔چوہدری محمد رشید’ وزیرتعمیرات عامہ و مواصلات اور سردار جاوید ایوب وزیر جنگلات سے بھی تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں سکالرز کالج میں نظریہ پاکستان کے حوالے سے طلبہ و طالبات کے لئے ایک Motivational لیکچر دیااور سکالرز کلب کے افتتاح کے لئے بھی خاکسار کو عزت ملی ۔مظفرآباد آمد سے لے کر رخصتی تک شہد جیسے میٹھے انسان نصیر مغل کی محبتیں ہر دم ہمارے شامل حال رہیں۔ دل ان کے تحریری شکریے پر مجبور ہے۔

written by deleted-LrSojmTM


Comments are closed.