Jul
26
|
Click here to View Printed Statement
ہر شخص کے اندر ایک رضاکار چھپا ہوتاہے اور ہر فرد اپنے طور پر انسانی خدمات سرانجام دے رہا ہوتا ہے۔چھپے رضاکار کو متحرک کرنا اور انسانی خدمت کے جذبے کو کسی مربوط نظام سے وابستہ کردینے سے حیران کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ہلال احمرکے مرکزمیں چیئرمین ڈاکٹر سعید الٰہی کے ساتھ مختصر ملاقات میں چھپے رضاکار کو متحرک کرنے کا ایک راستہ مل گیا۔ اس قومی ادارے کی خدمات کے تعارف کے لئے ڈاکٹر سعید الٰہی صاحب نے میرا انتخاب کیا اور مجھے موٹیویشنل سپیکر کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے ۔میں نے ارادہ کر لیاہے کہ دُکھی انسانوں کی مدد کرنے والے اس ادارے کا کسی نہ کسی شکل میں تعارف کرا تار ہوں گا۔آج کا کالم اسی ارادے اور جذبے کا سادہ سا اظہار ہے۔ ہلال احمر کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق9 فروری 1863ء کو سوئس تاجر ہنری ڈوننٹ نے جنیوا کے اندر عالمی ریڈ کراس کی بنیاد رکھی۔ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز 189 ممالک میں کام کررہی ہیں۔
غیر مسلم ممالک میں ریڈ کراس سوسائٹیز ہیں جبکہ مسلم ممالک میںریڈکریسنٹ (ہلال احمر)کہلاتی ہیں۔ہلال احمر سات بنیادی اصولوںانسانی ہمددردی، غیر جانبداری، برابری، خودمختاری، رضاکاری اور عالمگیریت کے تحت کام کرتی ہے۔ قائد اعظم اور محترمہ فاطمہ جناح نے 20 دسمبر 1947ء کواس ادارے کی بنیاد رکھی۔ اس کا صدرِ دفتر اسلام آباد سیکٹرH-8 میں واقع ہے۔ پانچ صوبائی برانچیں، آزاد کشمیر برانچ، فاٹا برانچ اور اسلام آباد کیپٹل برانچ کے علاوہ 92 ضلعی برانچیں اور43 ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل ہیں۔اس کے دائرہ کار میں انسان ساختہ اور قدرتی تباہیوں کے دوران امدادی کام اور عمومی حالات میں صحت عامہ کی خدمات سرانجام دینا ہے۔ قیام کے وقت سے آج تک ہلال احمر نے ہر طرح کی تباہ کاریوں میں نمایاں خدمات سر انجام دی ہیں۔ سیلاب، زلزلے، طوفان اور قحط ہوں یا ملک کے اندر بے گھر ہو جانے والے افراد ہوں،دہشت گردی ہو یا زمینی اور فضائی حادثہ ہو ہلال احمرنے پچھلے66 برسوں میں مصیبتوں کا شکار کوئی ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ متاثرین کو اربوں روپے مالیت کی امداد فراہم کی ہے۔ صحت کے شعبہ میں ہسپتال، بلڈ ڈونرز سنٹر، تھیلی سیمیا اور ڈائیلاسز سنٹرز، بنیادی ہیلتھ یونٹس، موبائل ہیلتھ کلینکس اورسائیکو سوشل پروگرام کے تحت لاکھوں متاثرین کو مفت طبی سہولتیں فراہم کی ہیں ۔ ڈیڑھ لاکھ افرادکو ابتدائی طبی امداد کی تربیت بھی دے چکی ہے۔ حال ہی میں اسلام آباد کے اندر 1030ایمر جنسی ایمبولینس سروس کا آغاز کیا گیا ہے ۔ صدر پاکستان نے اس سروس کا افتتاح کیا ۔ جدید طرز کی بارہ ایمبولینس گاڑیاں اسلام آباد کے اہم مقامات پر ہر وقت تیار کھڑی رہتی ہیں اور کسی بھی ہنگامی حالت میں سات منٹ کے اندر مددکو پہنچ سکتی ہیں ۔اس وقت ہلال احمر کے پاس تین لاکھ رضاکاروں کی ٹیم موجود ہے جسے آئندہ تین سال کے اندر بڑھا کر پچاس لاکھ کرنے کے منصوبے پر کام شروع کیا جاچکا ہے۔ہر گھر میں ایک فرسٹ ایڈر ہلال احمر کا ٹارگٹ ہے۔آجکل ہلال احمر متاثرین شمالی وزیرستان کی مدد میں مصروف ہے۔ ہلال احمر نے ایک لاکھ متاثرین میں راشن اور گھریلو سامان کی تقسیم مکمل کر لی ہے ۔ماہانہ راشن کے علاوہ گھریلو سامان میں لکڑ والا چولہہ ، مچھر دانی ، ہائی جینک کٹ ، واٹر کین ، چٹائی ، برتن اور ٹرپلین شیٹ شامل ہیں۔ جدید طرز کی پانچ ایمبولینس گاڑیاں، لیڈی ڈاکٹرز، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پیرامیڈکس پر مشتمل موبائیل ہیلتھ کلینکس طبی امداد میں مصروف ہیں ۔صاف پانی کی دستیابی کیلئے بیس ہزار لٹر یومیہ کی صلاحیت والا واٹر فلٹر پلانٹ نصب کردیا گیا ہے ۔ مختلف مقامات پر اضافی لیٹرینوں اور واٹر ٹینکس کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ہلال احمر کے امدادی منصوبہ میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی مالی معاونت شامل ہے ۔ بچھڑ جانے والے افراد کو پھر سے اپنے خاندان کے ساتھ ملانے کیلئے سنٹر قائم کیا گیا ہے اور نفسیاتی طور پر پریشان متاثرین کے لیے سائیکو سوشل ڈیسک کام کر رہا ہے۔زلزلہ اکتوبر 2005 ء کے دوران انسانی خدمات سرانجام دینے پر انجمن ہلالِ احمر پاکستان کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ جوں ہی فوری امداد کی یہ سرگرمیاں ختم ہوں گی توان متاثرین کی بحالی کا عمل شروع ہوجائے گا۔ بحالی کے اس عمل میں مہینے نہیں سال درکار ہوں گے۔اُجڑے اور مسمار گھروں کو پھر سے آباد کرنے میں سنگ وخشت ہی نہیں بے پناہ جذبے اور نیک خواہشیں میں بھی درکار ہوتی ہیں۔آئیں دس لاکھ سے زائد بے سروساماں انسانوں کی پھر سے آبادکاری کے لئے جذبے جمع کریں!