Dec
11
|
Click here to View Printed Statement
آپ اپنے گھر سے سکیورٹی آلارم کو ہٹا دیجئے یا اس کی تاریں کھینچ دیں تو پھر واردات کرنے والوں کو کوئی خطرہ نہیں رہتا ۔نہ آلارم بجے گا نہ آپ جاگیں گے ۔نہ اپنے مال واسباب کا تحفظ کرسکیں گے ۔نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کو اگر مسلسل ایک ماہ تک کسی واقعہ پر ضمیر نہ جھنجھوڑے تو سمجھئے کہ انسان کا ضمیر سورہا ہے ۔یعنی الارم کا کنکشن کٹ گیا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ ضمیر کبھی نہیں سوتا ۔دراصل انسان اپنے کان بند کرلیتا ہے ۔طیش اور عیش انسانی دل ودماغ کی دوایسی حالتیں ہیں جن میں مبتلا ہوکر انسان اپنے جاگے ہوئے ضمیر کو بار بار سلانے کی پریکٹس کرتا ہے ۔شیطان کی جیت کا یہ عجب منظر ہوتا ہے ۔یہ وہ حالت ہوتی ہے کہ انسان خود اپنے آپ کو ماررہا ہوتا ہے ۔وہ اس قدر شقی القلب ہوجاتا ہے کہ اپنی زندگی کے سب سے بڑے محافظ یعنی ضمیر کو اپنے ہاتھوں سے بے بس کردیتا ہے ۔ایسی حالت سے نکلنے کیلئے ہی عقیدے اور ایمان کی ضرورت پڑتی ہے ۔خالق کائنات نے مردہ ضمیر انسانوں کو جگانے اور واپس فطرت کی طرف لوٹانے کیلئے اپنے پسندیدہ انسانوں یعنی پیغمبروں کے ذریعے زندگی کی گائیڈ بکس اتاری ہیں ۔ارشادرباّنی ہے ‘۔”اے نبی ﷺ ہم نے تم کو شہادت دینے والا ،بشارت دینے والا اور خبردار کردینے والا بناکر بھیجا ہے تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاﺅ،اس کے رسول کا ساتھ دو اس کی تعظیم وتوقیر کرو اور صبح شام اللہ کی تسبیح کرو۔“(سورة فتح)مذہب ،دین اور ایمان یہ کوئی ایسی غیر ضروری یا نمائشی اشیاءنہیں ہیں جنہیں انسانی زندگی کو محض زیبا بنانے کیلئے اتارا گیا ہو ۔زندگی کی گاڑی کو کامیابی کی پٹڑی سے نہ اترنے دینا اور متعین وقت میں منزل تک پہنچا دینے کیلئے ضمیر کافی ہے لیکن چونکہ انسان اس آلارم کو جان بوجھ کر سلادیتا ہے اس لئے اسے واپس پٹڑی پر لانے کیلئے الہامی ہدایات کی ضرورت ہوتی ہے ۔جس طرح کار بنانے والے کو علم ہے کہ کار کا مینوئل کیا ہوگا ۔اسی طرح انسان کے خالق کو علم ہے کہ انسان کی کامیابی کیلئے کون کون سی حدود وقیود اور کس طرح کی احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہوگی ۔خالق کائنات نے بڑی محنت ،انتہائی محبت اور بے پناہ چاہت کیساتھ وحی کے ذریعے ہر امت ہر گروہ کیلئے ہدایات نازل فرمادی ہیں ۔ارشاد رباّنی ہے
”یہ بڑی بابرکت کتاب ہے جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل وفکر رکھنے والے اس سے سبق حاصل کریں۔“(سورة ص)”بے شک یہ قرآن اس راستے کی رہنمائی کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے اور ان ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں اس بات کی بشارت دیتا ہے کہ ان کےلئے بہت بڑا اجر ہے اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کیلئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔“(بنی اسرائیل)
”آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو صرف خبردار کرنے والے ہیں۔ہم نے آپ کو حق دے کر خوشخبری بنانے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی خبردار کرنے والے نہ گزرا ہو۔ اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ان کے پاس بھی ان کے پیغمبر معجزے اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے۔“(سورة فاطر)۔
”قریب ہے کہ (جہنم) غصے کے مارے پھٹ جائے جب کبھی اس میں کوئی گروہ ڈالا جائیگا اس سے جہنم کے داروغے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟ وہ جواب دیں گے کہ بے شک آیا تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلایا اور ہم نے اللہ تعالیٰ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا۔ تم بہت بڑی گمراہی میں ہو اور کہیں گے کہ اگر ہم سنتے ہوتے تو یا عقل رکھتے ہوتے تو دوزخیوں میں نہ ہوتے۔“