Jun
08
|
Click here to View Printed Statement
”اے مسلمانو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں کمزور مردوں’عورتوں اور بچوںکی خاطر نہیں لڑتے۔ جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال کہ اس کے باشندے ظالم ہیں۔ اور ہمارے لئے اپنی طرف سے کوئی حمایتی بھیج۔اور ہمارے لئے اپنی طرف سے کوئی مددگار بھیج۔” (سورة النساء آیت نمبر75)
اجتماعی قبریں ان کے اجتماعی احساس کو بیدار نہ کر پائیں۔ ہانپتی’ بھاگتی’کٹتی اور بکھرتی عصمتیں ان کے اجتماعی دل کو موم نہ کرسکیں۔چھتوں’بالکونیوں اور درختوں کیساتھ لٹکتی لاشیں ان کے اجتماعی جسم میں جھر جھریاں پیدا نہ کرسکیں۔ نومولودوں کو وحشی قدموں نے دبوچ ڈالا۔ ننھے ہاتھوں کو سفاک درندوں نے کلہاڑوں کے ساتھ کاٹا’ مسکان بھرے چہروں کو بے رحمی کیساتھ اجاڑا گیا۔ کسی قوم نے آہ نہیں بھری’کسی بھی ملک نے چیخ نہ ماری۔ سات ارب انسان’ انسانی حقوق کی لاکھوں تنظیمیں’ ڈیڑھ ارب مسلمان’ سینکڑوں ممالک۔ دنیا کے منصف لاتعلق۔آخر نسل کشی کے اس بہیمانہ وارداتوں پر دنیا بولتی کیوں نہیں۔ صرف اس لئے کہ روہنگیہ لوگ مسلمان ہیں۔ صرف اس لئے کہ وہ کلمہ گو ہیں۔ صرف اس لئے کہ وہ اسلام کے پیروکار ہیں۔ ان کی زبانوں پر اللہ اکبر’ محمد رسول اللہ’ سبحان اللہ جیسے الفاظ ادا ہوتے ہیں۔
روہنگیا مسلمانوں پر میانمیر حکومت ‘سماج اور سیاست نے دل کھول کر ستم کئے۔ ایسا وحشتناک قتل عام تو امریکہ ‘ویت نام جنگ کے دوران بھی نہیں ہوا ہوگا۔ یہودیوں کو جرمنی نازیوں نے اس طرح اذیتناک طریقے سے ختم نہیں کیا ہوگا ۔کیا انسان اتنا سفاک ہوسکتا ہے ۔ سوشل میڈیا پر جو تصاویر آرہی ہیں۔ ایک بار دیکھ لیں تو پورا دن بے چینی میں گذرتا ہے۔جب یہ معصوم بچے سسکیاں لیتے ہوں گے تو کیا قاتل کے دل میں رحم نہیں آتا ہوگا۔ بدھ ازم کے پجاری اس قدر بے حس ہوگئے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو مہاتما بدھ کے بارے میں ہر اچھی بات بتاتے ہیں۔ بدھ ازم تو انسانی دکھوں کو کم کرنے کا درس دیتا ہے پھر یہ کیسے بدھسٹ ہیں جو بے بس انسانوں کو رحم مادر میں قتل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
سوچتا ہوں کہ کیا میانمیر کوئی ایسی اقتصادی یا سیاسی قوت ہے کہ کوئی اس کا بازو مروڑنے پر تیار نہیں۔میانمیریا برما یہ تو ایک غریب سا ملک ہے۔ قرضوں کی معیشت ہے۔ اس کا حجم ایسا کہ اسے شائد عالمی برادری میں برابری کا حق ہی نہ ملے۔ یہ کوئی امریکہ’ روس ‘چین’ جاپان’ انگلینڈ۔ اس کی کیا حیثیت ہے۔ اگر کوئی ایک ملک بھی کھڑا ہوجائے اور وہ کہہ دے کہ اگر انسانیت کے خلاف ریاست کی سرپرستی میں ہونے والا یہ جرم بند نہ ہوا تو میانمیر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔ اگرا یسا کہہ دے ‘ کوئی عالمی طاقت دھمکی دے دے۔ اپنے مفادات کے لئے یہ ملک جنگیں چھیڑ لیتے ہیں۔ پراکسی وار کرواتے ہیں۔ لیکن میانمیر کے مسلمانوں کے لئے کوئی آواز کیوں نہیں اٹھاتا۔
کیا تھائی لینڈ کے بارڈر پر روہینگیا مسلمانوں کی اجتماعی قبریںنہیں ملیں۔ رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ دل سے خون پھوٹنے لگتا ہے۔ جب سے میانمیر قائم ہے۔ مسلمانوں کے لئے وہاں بے وطنی ہے۔کہاں جائیں۔بنگلہ دیش والے مارتے ہیں۔ کوئی ملک اپنے ہاں پناہ دینے کے لئے تیار نہیں۔ کہاں جائیں۔ یہ زمین اللہ کی ہے۔ سب انسانوں کا مشترکہ اثاثہ ہے۔ پھر ان لاکھوں انسانوں کے حصے کی زمین کہاں گئی؟ او آئی سی نے وہی کیا جو وہ مسلم امہ کے مسائل کے حوالے سے کرتی آئی ہے۔ روہنگیا مسلمان نہ دولت مند’ نہ خوبصورت’ رنگ گورا نہ پیٹ میں اناج’ان کی عورتیں پردہ دار۔ ان کے ثقافتی طائفے بن نہیں سکتے’ یہ جینز پہن کر جسم کی نمائش کا فن نہیں جانتی۔ عالمی برادری کے سارے انسانی جذبے’سیاست اور شہوت کے گرد گھومتے ہیں۔ خدا جانے امریکہ کے انسانی حقوق کے ادارے کب جاگتے ہیں۔ اگر کوئی کتا بھوک سے مر رہا ہو اور اہل مغرب کو پتہ چل جائے تو وہ بسکٹوں اور برگروں کے ڈھیر لگا دیں۔ یہاں کھلے آسمان تلے’سمندر کے نمکین پانیوں میں ڈگمگاتی کشتیوں کے اندر انسانی بچے پانی کی بوند کو ترس رہے ہیں’ ایک نوالہ ان کی روح اور جسم کا رشتہ بحال کرسکتا ہے لیکن کمیونیکیشن کے اس جدید دور میں’ کوئی عالمی طاقت نوالا دینے کو تیار نہیں’کوئی امیر ملک پانی کی ایک بوتل پہنچانے پر آمادہ نہیں۔ تصویر تو یہاں بھی بن سکتی ہے۔ آپ کی انسان دوستی کا ڈھنڈورا تو یہاں بھی پیٹا جاسکتا ہے۔کیا آپ انتظار کر رہے ہیں کہ سمندر کی سطح پر لاشیں قطار اندر قطار تیرنے لگیں اور آپ ریسکیو کے ذریعے ان کو اکٹھا کریں اور بڑی سی تصویر بنوا لیں؟افسوس کہ عالمی ضمیر بحر ہند میں ڈوب گیا ہے۔
بدھسٹوں نے بہت بُری رسم ڈالی۔ مسلمانوں کی نسل کشی کا راستہ اختیار کرکے اپنے لئے دردناک مستقبل کا فیصلہ لکھ لیا۔ اب یہ ہوگا کہ مسلمان ہزار بار سوچیں گے کہ بدھسٹوں پر نگاہ رکھنی ہے۔ یہ مسلمانوں کے قاتل ہیں۔ یہ انسانیت کے دشمن ہیں۔اسلام فوبیا کے ماتحت اگر مسلمانوں کا قتل جائز ہے تو پھر بدھ فوبیا کی پیدائش کو کون روک سکتا ہے۔ ظلم کا حساب ہو کر رہے گا۔ یہ اللہ کا قانون ہے۔جیسا کہ سورة البروج میں ارشاد ہے’
”برجوں والے’آسمانوں کی قسم! اور اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے۔اور حاضر ہونے والے کی اور حاضر کیے گئے کی۔ہلاک کیے گئے خندقوں والے۔(ان خندقوں میں)آگ تھی ایندھن والی۔جبکہ وہ ان خندقوں کے کنارے بیٹھے تھے۔ اور جو کچھ وہ مومنوں کے ساتھ کر رہے تھے’اسے دیکھ رہے تھے۔ اور انہیں ان (مومنوں)کا یہی کام برا معلوم ہوا کہ وہ اللہ غالب’قابل تعریف پر ایمان لائے تھے۔ وہ ذات کہ اسی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔بے شک جنہوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ستایا پھر توبہ نہ کی تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلانے والا عذاب ہے”۔