Jul 29

Click here to View Printed Statement

آرمی چیف نے بلاکم وکاست واضح کردیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہ داری ہر حال میں مکمل ہوگی۔ جنرل راحیل شریف نے بلوچستان کے دورے کے دوران پاکستان کے دشمنوں کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان اس راہ داری کے مخالفین اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کے دشمنوں کو پوری طرح پہچانتا ہے۔ سپہ سالار کے اس پُراعتمادلہجے کے بعد افواج پاکستان اور سول حکومت کی ترجیحات کے حوالے سے یک نگاہی کا تاثر مضبوط ہوگیا ہے۔آرمی چیف کے اس عزم کے ساتھ ہی کراچی اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ تیزی آئی ہے۔میاں محمد نوازشریف نے پارلیمانی پارٹی کے حالیہ اجلاس میں مسلم لیگی ارکان اسمبلی اور وزراء و مشیران کے اہم ترین اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپہ سالار کی بات کو دہرایا ہے۔ انہوںنے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کو ”ڈی سیٹ” کرنے کے مطالبے کو غیر ضروری اور وقت کا ضیاع قرا ر دیا ہے اور واضح ہدایات کی ہیں کہ چھوٹے موٹے سیاسی تنازعات میں الجھنے کی بجائے اقتصادی راہ داری کے منصوبے پر عمل درآمد کو فوری اور یقینی بنایا جائے۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ میاں نوازشریف نے یہ طے کر لیا ہے کہ دو ہزار اٹھارہ تک بجلی کے پراجیکٹس ہر حال میں مکمل کرنے ہیں۔ باخبر حلقے یہ کہہ رہے ہیں اس مقصد کے حصول کے لئے پراجیکٹس پر عملاً کام شروع ہوگیا ہے۔
یوں تو پاکستان میں گذشتہ برس کاروں کی فروخت ریکارڈ رہی ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پاکستان کے اندر غربت کی شرح میں کمی آئی ہے۔ پاکستانیوں کی کثیر تعداد بے روزگاری کے عذاب میں مبتلا ہے اور بے روزگاری ہی غربت کو جنم دیتی ہے۔ اقتصادی راہداری سے جڑے تمام منصوبوں میں تمام صوبوں کے لئے معاشی ترقی کے پہلو شامل ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ صوبائی حکومتوں نے اپنے تمام اختلافات تقریباً ختم کر لئے ہیں اور آگے آنے والے مسائل کو حل کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے جو وقتاً فوقتاً اختلافی امور نمٹائے گی۔ایک بڑی ڈویلپمنٹ یہ ہوئی ہے کہ ایران کا یورپی ممالک سے جوہری اختلافات پر معاہدہ طے پا گیا ہے اور پاک ایران گیس پائپ لائن کی راہ ہموار ہوگئی۔ ایرانی حکومت کی طرف سے ایک دو روز میں اس حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی وفد اسلام آباد کا دورہ کرنے والا ہے۔پاکستان نے سعودی یمن جھگڑے سے خود کو بچا کر رکھا جس سے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہونے کی توقعات کی جاسکتی ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم نے روس میں ایک کانفرنس کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھارت کی شرائط پر ملاقات کی تھی۔ اگرچہ وزیراعظم کو اس پر اندرون ملک بڑی سُبکی اٹھانا پڑی لیکن بھارتی رویے سے اندازہ ہوتا ہے کہ وزیراعظم نے یہ سب جان بوجھ کر کیا تھا تاکہ بھارت کو کسی اشتعال انگیزی کا کوئی جواز نہ مل سکے۔ اس وقت بھارت ان ممالک کی فہرست میں سب سے نمایاں ہے جو پاکستان کو اقتصادی راہداری پر عمل درآمد سے روکنا چاہتے ہیں۔
قارئین ! میں پہلے بھی اس بات پر زور دیتا رہا ہوں کہ یہ وقت صبر’تدبر اور حکمت کا ہے۔مومنانہ فراست اسی کو کہتے ہیں کہ قوم کے عظیم تر مفاد میں دشمن کی وقتی اشتعال انگیزیوں سے درگزر کی جائے۔ بھارت جانتا ہے کہ پینتالیس ارب ڈالر کے اس منصوبے سے پاکستان کی رگوں میں معاشی خون پوری تیزی سے دوڑنے لگے گا اور ایک قریب المرگ معیشت کو ہوش آجائے گا۔ بھارت نے ہماری شاہ رگ کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے۔ قدرت نے جغرافیائی حیثیت سے فائدہ اٹھانے اور متبادل شاہ رگ تعمیر کرنے کا ایک سنہری موقع فراہم کردیا ہے۔
متبادل شاہ رگ کو کسی قبضہ اور کسی حملہ سے بچانا ہماری سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔فوج ہو سیاست ہو۔عوام ہوں یاخواص۔اگرہم چاہتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسلیں بے روزگاری اور بے حمیتی سے محفوظ رہیں تو اس شاہ رگ کے لئے ہمیں جہاں ایک طرف دن رات محنت کرنی ہے وہیں اس کی نگہداشت کا فریضہ بھی نبھانا ہے۔ چند مٹھی بھر شرپسند اور غیر ملکیوں کے ایجنٹ ترقی کے اس شاندار منصوبے کو ہم سے چھین نہ پائیں!

written by DrMurtazaMughal@


Comments are closed.