Aug 05

Click here to View Printed Statement

جب سے اخبار پڑھنا اور سمجھنا شروع کیا ہے اس مملکت خداداد کے خلاف نت نئی سازشیں ہی پڑھنے کو ملی ہیں۔ کبھی یہ سازشیں عسکری شخصیات کی طرف سے ہوتی ہیں’ کبھی کوئی سیاسی شخصیت کسی سازش میں ملوث پائی جاتی ہے۔ کئی بار سوچا کہ شائد پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے خلاف سب سے زیادہ سازشیں ہوتی ہیں۔ بھارت کی طرف سے گھنائونی سازشیں’ روس کی طرف سے سنگین سازشیں’ امریکہ کی طرف سے سازش در سازش خاد’را’ سی آئی اے’ موساد’ایم۔آئی ٹیکس غرض دُنیا بھر کی خفیہ ایجنسیاں تیسری دُنیا کے اس غریب ترین مُلک کے خلاف کوئی مہینہ ایسا نہیں جس میں سازشیں نہ ہوئی ہوں۔ البتہ یہ امر قابل اطمینان ہے کہ ننانوے فیصد سازشوں کا قبل از وقت بھید کُھل جاتا ہے۔ پھر بھی ایک فیصد ناپاک منصوبوں میں ہم آدھا ملک گنوا بیٹھے’ ایک وزیراعظم کو پھانسی دے دی گئی۔ بھارت کے ساتھ چار جنگیں ہوگئیں۔ تین بار مارشل لاء لگ گیا۔ بلوچ علیحدگی پسند’ پختونخواہ’ سندھو ‘دیش’ سرائیکستان کی تحریکیں آج کل ٹھنڈی پر گئی ہیں لیکن طالبان اور ایم کیو ایم حالیہ اور خطرناک ترین سازشیں ہیں۔ مقامی اور غیر مقامی سازشوں کا ایک جال ہے جو بُنا جاتا ہے۔ اخبارات اور میڈیا کے ذریعے سازشیوں کے نام بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ اگرچہ آج تک کوئی غدار وطن’ کوئی ملت فروش’ کوئی سازشی پکڑا نہیں گیا لیکن ہم نے اس قدر سازشیں دیکھ لی ہیں کہ اب اگر موسم تبدیل ہوجائے تو بھی سازش کی بُو آنے لگتی ہے۔
سب سے خطرناک محلّاتی سازشیں ہیں۔ہمارے شہر اقتدار میں سازشی تصور گھڑنے’ انہیں عوام الناس تک پہنچانے اور پھر اس کے رّدعمل کو اشاریوں اور سروے رپورٹوں کی صورت میں سامنے لانا ایک محبوب مشغلہ ہے ۔ہمارے ہاں وہی صحافی اور لیڈر صاحب خبر قرار پاتا ہے جو سازش گھڑنے اور پھر ماحول کو اس سازش کا اسیر کر لے۔ ریٹنگ اسی طرح بڑھتی ہے اور صحافی کی ناموری میں اضافہ ہوتا ہے۔سیاستدانوں اور ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں کے اپنے اپنے صحافی اور چینل ہیں جن کے ذریعے سازشی تصورات کا باہم تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع جناب خواجہ آصف بھی ان نامی گرامی سازش ساز شخصیات میں شامل ہیں جو راہ چلتے خبر بنانے کے ماہر ہیں۔ انہوں نے اپنے حلقے کے نامور سازشی تجزیہ کار جناب کامران خان کو اپنے انٹرویو میں دھرنوں کے پیچھے دو جرنیلوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے ارشاد فرمایا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پاشا اور آئی ایس آئی کے اس وقت کے حاضر سروس سربراہ جنرل ظہیر الاسلام نے میاں نوازشریف کی حکومت گرانے اور جنرل راحیل شریف کو راستے سے ہٹانے کے لئے تحریک انصاف کے ساتھ ملکر ایک سازش تیار کی تھی۔ خواجہ صاحب نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس اس سازش کے تمام ثبوت موجود ہیں جنہیں وقت آنے پر وہ عدالت میں پیش کردیں گے۔ ادھر خواجہ صاحب کے یہ انکشافات چل رہے ہیں اور ادھر میاں نوازشریف کی ہدایت پر (ن) لیگ کے لوگ مولانا فضل الرحمن کی منت سماجت کر رہے ہیں کہ وہ تحریک انصاف کو نشستوں سے محروم کرنے کی تحریک واپس لے لیں کیونکہ (ن) لیگ تحریک انصاف کو ہرحال میں اسمبلیوں کے اندر بیٹھا دیکھنا چاہتی ہے۔ ایک پارٹی جس نے دو جرنیلوں کے ساتھ ملکر میاں صاحب کی حکومت کو ”ڈی سیٹ” کرنے کی سازش کی تھی اسی پارٹی کو بچانے کی سرتوڑ کوششیں ہورہی ہیں۔ اگرچہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جنرل پاشا نے ایسے تمام الزامات کی تردید کردی ہے اور جنرل ظہیر الاسلام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے پروفیشنلزم کے خلاف کبھی ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔بہرحال اس وقت ایک طرف وزیر دفاع اپنے ماتحت آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کو سازش کا حصہ قرار دے رہے ہیں اور دوسری طرف وہ دھرنے دینے والے عمران خان کو سپورٹ بھی کر رہے ہیں ۔ کون کس کے خلاف اس وقت سازش کر رہا ہے ۔جرنیلوں کے خلاف ثبوت دے کر فوج اور نوازشریف کے درمیان نئی جنگ چھیڑی جارہی ہے ۔ اس کا انجام خواجہ صاحب سے بہتر کون جانتا ہے۔ ہمارا سیاسی اور سماجی مزاج چونکہ سازشی ہُوچکا ہے۔ اس لئے ہم خواجہ صاحب کو بھی میاں نوازشریف کے خلاف گہری سازش کرنے کا مرتکب پاتے ہیں۔ جب ہر طرف شکوک وشبہات ہوں تو انسان اپنے سائے پر بھی اعتماد نہیں کرتا۔ بے اعتمادی بھی ایک عذاب ہوتا ہے۔ اور آج کل یہ عذاب الطاف حسین کی صورت میں پاکستان پر نازل ہورہا ہے ۔ ایسے ماحول میں اللہ سے معافی کا طلبگار ہونا چاہیے۔

written by DrMurtazaMughal@


Comments are closed.