Apr
25
|
Click here to View Printed Statement
میاں محمد نواز شریف کیا سوچ رہے ہوں گے۔شائد وہ یہ سوچ رہے ہوںکہ پاناما لیکس میں اُن کا نام نہیں ہے پھر وہ استعفیٰ کیوں دیں۔ سب سے بڑھ کر وہ یہ سوچ رہے ہوں کہ استعفیٰ کے حوالے سے اپوزیشن پارٹیوں کی ایک رائے نہیں ہے اس لئے کسی بہت بڑی احتجاجی تحریک کا امکان نہیں ہے۔ اُن کے حسین خیالوں میں یہ خیال بھی انگڑائیاں لیتا ہوگا کہ چین اور سعودی عرب جیسے طاقتور دوست اُن کی پشت پر ہیں اور” سی۔پیک منصوبہ“ اُن کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا اس لئے ان کی وزارت عظمیٰ پاکستان ہی نہیںبلکہ دیگر ممالک کی بھی مجبوری ہے۔وزیراعظم پاکستان یہ خوبصورت سوچ بھی سوچتے ہوں گے کہ پارلیمان میں اُن کی قوت ہے اور پیپلزپارٹی کی اپنی کرپشن میاں صاحب کے لئے بہت بڑا آسرا ہے۔ہزار سوچیں سوچتے ہوں گے لیکن آخر پر پھر سوچتے ہوںگے کہ اگر ”انگلی اُٹھ گئی“ تو وہ کیا کریں گے؟ ہوسکتا ہے کہ انہوں نے اسحاق ڈار‘خواجہ آصف ‘خواجہ سعد رفیق اور شہباز شریف سے ”اگر انگلی اٹھ گئی“ کے بعد کا منظر ڈسکس کر لیا ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پرویز مشرف کو باہر بھیجنے کی ڈیل میں ایک ڈیل یہ بھی ہوئی ہو کہ اگر کبھی انگلی اٹھ جائے تو میاں صاحب کو اٹک قلعہ والی صورتحال سے بچایا جائے۔ یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ عمران خان ابھی تک تھوتھے فائر کر رہے ہیں۔ چوبیس تاریخ کو وہ کس طرح کا شو کرتے ہیں یہ بھی ہنوز راز ہے۔ حکومت دباﺅ میں آکر یہ بھی کرسکتی ہے کہ چیف جسٹس کو کمیشن بنانے کے لئے خط لکھ دے۔ لیکن پے در پے ایسے واقعات ہو چُکے ہیں کہ اب چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کے قیام کا ”کارنامہ“ بھی کارگر ثابت نہیں ہوگا۔
ہر دلعزیز جنرل راحیل شریف نے کرپشن کے خاتمے اور سب کے احتساب کو مُلکی سلامتی سے مشروط قرار دے کر نئی منزلوں کی نشاندہی کی اور پھر سب سے پہلے اپنے ادارے سے ہی احتساب کا آغاز کردیا۔ افواج پاکستان کی تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر کبھی احتساب نہیں ہوا۔ کرپشن کے الزام پر لیفٹیننٹ جنرل سمیت جرنیلوں‘ بریگیڈیئرز‘ میجرز کو بیک جنبش قلم فوج سے نکل باہر کیا۔ ابھی تحقیقات ہوں گی‘کورٹ مارشل ہوگا اور سزائیں ہوں گی۔ جو آرمی چیف اپنے ادارے ”مقدس گائے“ کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے اتنا بڑا اور ”خطرناک“ قدم اُٹھا سکتاہے وہ مُلک کے دیگر اداروں میں کرپشن کو کیسے برداشت کرے گا۔ یہ وہ سوال ہے جس نے میاں صاحب‘ پنجاب کے بعض وزرائ‘ بیوروکریسی اور لینڈ مافیا کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ سپہ سالار کے اس جرات مندانہ اقدام نے عمران خان اور جماعت اسلامی کے لئے ”غائبانہ مدد“ کا کام کیا ہے۔ اب تحریک انصاف اگر چاہے تو رائے ونڈ کا گھیراﺅ بھی جائز کہلائے گا۔ پاکستان کے عوام میاں نواز شریف سے استعفیٰ کے مطالبے کو فوج کی رضامندی سمجھیں گے اور وہ ”انگلی“ جس کا ذکر عمران خان اپنے تاریخی اور طویل دھرنے کے دوران ہر روز کنٹینرز پر کھڑے ہو کر کیا کرے تھے ‘ وہ واقعی اُٹھتی ہوئی محسوس ہورہی ہے۔ میاں صاحب جس عجلت میں انگلینڈ گئے تھے اسی عجلت میں واپس آئے۔ جانے کا سبب بھی خوف تھا اور آنے کا سبب بھی خوف ہوسکتا ہے۔”پاناما لیکس میں میرا نام شامل نہیں ہے“ یہ بیان دراصل ایک ہارے ہوئے شخص کا بیان ہے ۔”پہلے سے دُگنی رفتار سے کام کریں گے“ یہ بیان بھی وزیراعظم کے اندر کے کھوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔نوازشریف اب شرمندہ شرمندہ اور خو دکو بچانے کے لئے تدابیر ڈھونڈ رہے ہیں۔ میڈیا کا دباﺅ بڑھتا جارہا ہے۔”چھوٹو گینگ“ کو اگر پاک فوج نے پکڑا ہے تو کیا ”موٹو گینگ“ کو بھی فوج پکڑے گی۔ واقفان حال بضد ہیں کہ اُنگلی اُٹھ چکی ہے اب دیکھیں کس کس کو اقتدار چھوڑ کر واپس جانا پڑے گا۔