May
09
|
Click here to View Printed Statement
خیبرپختونخواہ کے گورنر جناب اقبال ظفر جھگڑایوم ہلال احمر کی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ وہ اسٹیج پر خطاب کے لئے آئے۔ اُن کی تقریر کا پہلا حصہ انگریزی میں تھا کیونکہ تقریب میں غیر ملکی مہمانوں کی بھی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔ دوسرا حصہ اُردو میں تھا۔جھگڑا صاحب کے بارے میں میرا خیال تھا کہ اُن کی انگریزی میری طرح واجبی سی ہوگی۔ لیکن اُنہوں نے اس غیر ملکی زبان میں انتہائی شستہ لہجہ اختیار کیا اور ماہر مقرر کی طرح انگریزی سمجھنے والے مہمانوں کو خوب متاثر کیا۔
اُردو میں بھی کمال مہارت رکھتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کو دیر سے سہی لیکن جھگڑا جیسے باصلاحیت شخص کو ذمہ داری سونپنے کا بہتر خیال آیا ہے۔ کاش کہ دوسرے شعبوں میں بھی ایسے سچے لوگوں کو آگے آنے کا موقع دیا جائے۔ جناب اقبال ظفر نے بتایا کہ ڈاکٹر سعید الٰہی سے اُن کی ملاقات اکتوبر 2005ء کے زلزلے کے دوران آزادکشمیر میں ہوئی تھی جہاں ڈاکٹر صاحب سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر زخمی متاثرین کی طبی امداد میں دن رات مصروف تھے۔ اُن کے اندر کے مسیحا کو انہوں نے آزادکشمیر میں پہچانا۔ گورنر صاحب نے کہا کہ انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار سعید الٰہی کو وہ سیلوٹ کرتے ہیں۔
جناب گورنر نے جب اپنی ہتھیلی کو اپنی پیشانی کی طرف سیلوٹ کے انداز میں حرکت دی تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا اور صف اول میں بیٹھے معززین رشک بھری نگاہوں سے ڈاکٹر سعید الٰہی کی طرف دیکھنے لگے۔
ڈاکٹر سعید الٰہی سے میرا رابطہ ہلال احمر فورم کے کنوینئر اور معروف کالم نگار جناب بیگ راج کے ذریعے ہوا۔ انہوں نے مجھے ذہنی طور پر آمادہ کیا کہ انسانی خدمت کے اس قومی ادارے کے ساتھ کسی نہ کسی طور پر وابستگی ضروری ہے۔ڈاکٹر سعید الٰہی سے پہلی ملاقات کے بعد ملنے کا اشتیاق برقرار رہتا ہے۔انہوں نے میری قرآن فہمی اور کردار سازی پر مبنی تقاریراور تحریروں کے احوال جانے تو مجھے ہلال احمر پاکستان کا ”موٹیویشنل سپیکر“ کا اعزاز بخش دیا۔ گزشتہ ایک برس سے میں ڈاکٹر سعید الٰہی اور اُن کے ادارے ہلال احمر پاکستان سے جڑا ہوا ہوں اور گاہے بگاہے اس تحریک کی سرگرمیوں میں شامل رہتا ہوں۔
ڈاکٹر صاحب ہمہ وقت متحرک رہنے والی شخصیت ہیں۔ وہ روایتی طور طریقوں سے ہٹ کر ہلال احمر کو قوم کا ادارہ بنانے کی سعئی سعید کر رہے ہیں۔ سینکڑوں نہیں ہزاروں معززین کو اس ادارے کا ”سٹار“ بنا چُکے ہیں۔ وہ لوگوں کو عزّت دینے پر یقین رکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لوگ اُن کے قریب تر ہوجاتے ہیں۔ اُن کا تعلق حکمران جماعت سے ہے لیکن ہلال احمر کے چیئرمین کے طور پر انہوں نے سیاسی تفریق کو بالکل ختم کر رکھا ہے۔ اُن کے چاہنے والوں کی فہرست طویل ہے اور اس فہرست میں تمام پارٹیوں کے لوگ شامل ہیں۔
اُن کے آفس میں ہر وقت لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ وہ سب کی سنتے ہیں۔ وہ ہر دوست اور واقف کار کو ہلال احمر کے لئے کام کرنے پر اُبھارتے ہیں۔”آپ یہاں تشریف لائے ہیں۔ اس ادارے کو آپ کی معاونت چاہیے۔یہ پیسے کی صورت میں بھی قبول ہے اور وقت کی صورت میں بھی منظور ہے“ وہ ہلال احمر کے نیٹ ورک کو پورے مُلک میں پھیلانا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ہر ضلعی سطح پر اعزازی صدور بنانے کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ ایسے صاحبان حیثیت کو تلاش کیا جارہا ہے جو خدمت خلق کا جذبہ رکھتے ہوں‘جن کا اپنا دفتر ہو‘جو اپنی جیب سے خرچ کر سکیں وہ اعزازی صدر بن جائیں گے۔ اُن کے ذمہ ضلع بھر سے والنٹیرز تیار کرنا‘ بلڈ کیمپس کا انعقاد کروانا اوربوقت ضرورت ہنگامی امدادی سرگرمیوں کو سرانجام دینا ہوگا۔
جناب ظفر اقبال جھگڑا نے گیارہ برس قبل جس شخص کو آزاد کشمیر کے کھنڈروں میں تباہ حال انسانوں کے زخموں پر مرہم رکھتے دیکھا تھا‘ وہ آج اپنی پوری قوم کو قدرتی آفتوں سے نمٹنے کے لئے تیار کر رہا ہے۔ بیگ راج نے ہلال احمر کے چیئرمین کی ایک تصویر پر کیپشن لکھا تھا”شانِ مسیحائی۔ڈاکٹر سعید الٰہی“ میرے خیال میں اس جُملے سے ڈاکٹر صاحب کی پوری شخصیت عیاں ہوجاتی ہے۔