Jul
30
|
Click here to View Printed Statement
عالمی حالات اس قدر تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں کہ کوئی خطہ اور ملک اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکتا ۔مبینہ دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ کی آڑ میں امریکی مفادات کیلئے راہیں ہموار کی جارہی ہیں ۔امریکہ کو جن قوتوں سے مستقبل میں کسی قسم کے فوجی ،اقتصادی یا سیاسی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں
،سی آئی اے نے ان ممالک کی ابھی سے ناکہ بندی شروع کررکھی ہے ۔چین ایک پرامن ملک ہے اور اپنی غریب دوست مصنوعات کے سبب امریکہ سمیت پوری دنیا کے باشندوں میں محترم مقام حاصل کرچکا ہے ۔بہت سے ترقی پذیر ممالک چین کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھتے ہیں ۔امریکی عہدیداران مختلف مواقع پر چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی پھیلاﺅ کو اپنے لئے خطرہ قرار دے چکے ہیں ۔یہ تاثر بھی عام ہوچکا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے چین کے اندر انسانی حقوق کے تحفظ کے نام پر عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے ہر وقت مصروف کار رہتے ہیں۔
امریکہ کی طرف سے عراق اور افغانستان پر قبضے اور بھارت اور اسرائیل کی مسلسل اور ناانصافی پر مبنی حمایت سے مسلمان بالعموم اور پاکستانی کو بالخصوص امریکی حکومت سے بری طرح نالاں ہیں۔مسلمان امریکی صدر کو عالم اسلام کا دشمن نمبر ایک سمجھتے ہیں اور پاکستانی امریکہ کو ایک دھوکے باز اور موقع پرست ملک کے طورپر یاد کرتے ہیں ۔امریکی سی آئی اے کو پاکستانیوں کی اسلام پسندی کا پوری طرح ادراک ہے ۔
چین ایک اشتراکی ملک ہے وہ کمیونزم کے فلسفے پر پروان چڑھا ہے ۔وہاں مغربی جمہوریت بھی نہیں ۔چین مسلمان ملک نہیں ہے جب کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اس تمام تر نظریاتی اختلاف کے باوجود پاکستان اور چین دوہمسائیہ ممالک ہیں ۔دونوں کے اس خطے میں مفادات مشترک ہیں ۔چین نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں بے پناہ حصہ لیاہے ۔اب بھی گوادر سمیت بڑے بڑے پراجیکٹس زیر تکمیل ہیں ۔پاک چین دوستی کو کوہ ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہرا قرار دیاجاتا ہے ۔تمام تر عالمی تبدیلیوں کے باوجود آج تک پاک چین دوستی میں فر ق نہیں آیا۔
کچھ عرصہ سے پاکستان کے اندر ایسے اقدامات ہورہے ہیں جنہیں اہل چین کو پاکستان کیخلاف ابھارنے کی ایک سازش کہا جاسکتا ہے ۔کبھی چینی انجینئرز اغواءہوتے ہیں ،کبھی چینی باشندے قتل کردئیے جاتے ہیں ،چینی ماہرین کےقافلے پر حملہ ہوتا ہے اور کہیں چینی مساج سینٹر نشانہ بنتا ہے ۔حال ہی میں پشاور کے اندر قتل ہونے والے چینی
باشندوں کے قتل کی واردات کی ویڈیو تیار کرواکے چین کے شہروں میں پہنچائی گئی ہے تاکہ چینی باشندوں کو پاکستان کیخلاف مشتعل کیا جاسکے ۔ایک اطلاع کے مطابق پاکستان میں برسوں سے کام کرنے والے چینی باشندے واپس چین جارہے ہیں ۔انہیں ہر وقت جان کا خطرہ رہتا ہے ۔انہیں مختلف نوع کی دھمکیاں ملتی ہیں۔
امریکی اور برطانوی ذرائع ابلاغ چین کیخلاف ایسی خبروں کو اچھال رہے ہیں جن سے مسلمانوں کے جذبات چینی حکومت کیخلاف بھڑک سکتے ہیں ۔یہ خبر پھیلائی گئی ہے کہ صوبہ ژنکیانگ کے مسلمانوں سے چینی حکومت نے پاسپورٹ چھین لئے ہیں تاکہ وہ آئندہ سال حج پر نہ جاسکیں ۔چینی حکومت کو خطرہ ہے کہ کہیں اس کے مسلمان شہری انتہاءپسند مسلمانوں کیساتھ مل کر تشدد پسندانہ رحجانات کا شکار ہوجائیں ۔یہ خبر بھی پھیلائی گئی ہے کہ پاکستان سکیورٹی نے فاٹا کے علاقوں سے جن چینی مجاہدین کو گرفتار کیا تھا انہیں حکومت چین کے حوالے کردیا گیا ہے اور اب انہیں وہاں ڈیتھ سکواڈ کے ذریعے گولیاںماری جارہی ہیں ۔
تواتر کے ساتھ چین مخالف واقعات اور خبروں کا واحد مقصد یہ ہوسکتا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کشیدہ کردئیے جائیں اور یوں جنوبی ایشیاءمیں چین کا کوئی دوست نہ رہے ۔دوسری طرف پاکستان کو چین سے دور کرکے مکمل طورپر امریکہ کی جھولی میں ڈالا جائے ۔یہ وہ خطرناک منصوبہ ہے جس کو ناکام بنانے کیلئے ہر محب وطن پاکستانی کو اپنے اپنے دائرے میںکردار ادا کرنا چاہیے ۔
چینی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ مسلمانوں کو حج سے روکنے والی افواہ کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کردے دوسری طرف پاکستان کی مذہبی جماعتوں سے التماس ہے کہ وہ عالمی غلبہ اسلام کیلئے سرگرم حلقوں سے رابطہ کریں اور انہیں سمجھائیں کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کو نقصان پہنچانے والی کسی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں ۔اور ماضی میں ہونے والے ایسے واقعات کے حوالے سے لگنے والے الزامات کی تردید کی جانی چاہیے تاکہ دشمنان اسلام یہ نہ کہیں کہ مسلمانوں کے ہاں صرف قربانیاں ہیں مومنانہ فراست نظر نہیں آتی ۔
مجھے یقین ہے کہ اگر پاکستانی عوام نے بروقت پاک چین دوستی کے مخالفوں کا محاسبہ کرلیا تو پھر یہ تعلق مزید مضبوط ہوگا۔حکومت کی اپنی ذمہ داریاں ہیں ۔ہمیں پاکستانی اور چینی ہونے کے حوالے سے ایسی سازشوں کو ناکام بنانا ہے اور پاکستان میں موجود چینی بہن بھائیوں کو حوصلہ دینا ہے اور ان کی حفاظت کرنی ہے ۔انشاءاللہ پاک چین دوستی قائم رہے گی۔