Oct
12
|
کالم شروع کرنے سے پہلے چند احادیث پیش خدمت ہیں۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ احسان اور سلوک کا معاملہ کرے، ان کے ساتھ اچھا برتاو کرے، تو اس کی بدولت وہ جنت میں داخل ہوگا (ترمذی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور اس کو ان بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش کا سابقہ پیش آئے اور وہ اللہ تعالی کی رضا کے لئے ان کی پرورش کرے اور ان کو تہذیب و ادب سکھائے اور ان کے کھلانے پلانے اور دیگر ضروریات کے انتظام کی تکلیف پر صبر کرے تو اللہ تعالی اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کو جنت میں داخل کرے گا۔کسی نے سوال کیا: اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟۔ آپۖ نے فرمایا: دو بیٹیوں کا بھی یہی حکم ہے۔
پھر کسی نے سوال کیا: اگر کسی کی ایک بیٹی ہو تو کیا وہ اس ثواب عظیم سے محروم رہے گا؟۔ آپۖ نے فرمایا: جو شخص ایک بیٹی کی اس طرح پرورش کرے گا، اس کے لئے بھی جنت ہے۔ (اتحاف الساد المتقین) میں نے اپنی دوسری بیٹی بھی رخصت کردی۔میں نے اس بیٹی کی بھی شفقت پدری کے جذبے کے تحت اور اسلامی احکامات کی روح کے مطابق بہترین پرورش کی ہے۔اپنی حیثیت کے مطابق لائف اسٹائل فراہم کیا۔بیٹی کو سوفٹ وئیر انجینئرنگ کے بعد ڈیٹا سائنس میں ایم فل کروایا اور اضافی طور پر ہومیو پیتھی کا ڈاکٹر بھی بنایا۔بیٹی کی رضامندی سے اس کا رشتہ طے کیا۔جائیداد سے اس کا شرعی حق مختص کیا اور اپنے وسائل کے مطابق اس کی رخصتی کی تقریب کا اہتمام کیا۔یوں اپنی پیاری بیٹی فاطمہ صدف کو بھی رخصت کردیا۔تقریب سادہ رکھی لیکن اپنے مہمانوں کی خاطر داری میں کسر نہیں رہنے دی۔یہ بھی اللہ کی توفیق سے ممکن ہوا۔میں گزشتہ 25برس سے راولپنڈی/اسلام آباد کے سماجی کاروباری وسیاسی حلقوں میں اٹھنا بیٹھتا ہوں اور ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے احباب سے ایک قربت پیدا ہوگئی ہے۔ان احباب نے بڑی مہربانی کی اور کورونا کے ڈر کے باوجود بڑی تعداد میں تشریف لائے۔ہر کسی نے بیٹی کیلئے دعا دی اور مجھے عزت بخشی۔ جو نہ آسکے انہوں نے فون پر معذرت کی۔ہماری مغل برادری کے سرپنچ پنجاب سر مایہ کاری بورڈ کے چیئرمین اور سنٹورس کے چیف ایگزیکٹو محترم سردار تنویر الیاس خان اور مغل برادری کی ملک بھر سے نامور شخصیات جلوہ افروز تھیں۔جہلم سے خاص طور پر جناب میاں نعیم بشیر حاجی عمران اسلم مغل اور جناب ندیم ساجد مغل اپنے دوستوں کے ہمراہ شریک ہوئے۔فیصل آباد سے مہمان آئے۔بدین سے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا صاحب کے خصوصی نمائندے جناب منیر مرزادوستوں کے ہمراہ خصوصی طور پر تشریف لائے۔کشمیر سے جنید مغل مانسہرہ سے جناب شفیق مغل بھی موجود تھے۔معروف کالم نگار جناب مظہر برلاس اور عبدلودود قریشی بھی وقت نکال کر آئے۔اکبر مغل،شفیق مغل،ناصر مغل، کامران مغل،سردار صدیق خان ،بیگ راج اور ارشد مغل سب تھے۔اپنا بینک کے چیئر مین جناب میاں شاہد نے اپنی انتہائی مصروف زندگی سے وقت نکالا۔وہ کافی دیر ہمارے ساتھ موجود رہے۔یو آئی سی کی پوری ٹیم اس اہم ترین تقریب کی رونقیں بڑھا رہی تھی۔لاھورسے مشتاق ورائچ اور ایڈیشنل سیکرٹری پیٹرولیم چوہدری ایوب میرے یونیورسٹی فیلوز کے ہمراہ تشریف لائیں ۔ڈاکٹر اعظم، ڈاکٹر نعیم مغل، ڈاکٹر جاوید قریشی، ڈاکٹر اعجاز نسیم، اے ایس پی چوہدری الفت اور پنڈی چیمبر کے سابق صدر عامر اقبال راجہ نے بھی شرکت کی۔ حاضر سروس بیوروکریٹ،ریٹائرڈ جرنیل صاحبان،صحافی دوست اور کارپوریٹ سیکٹر کے دوست بھی نمایاں تھے جنرل فیض علی چشتی، جنرل اسددرانی، جنرل آصف دریز، بریگیڈئر اسلم، بریگیڈئر تصدق، کرنل بختیار حکیم، سیشن جج ارشد محمود، ڈی جی این سی آر ڈی اسرار احمد، ڈاکٹر امتیاز گوندل ، سی ڈی اے کے ڈائریکٹر ریونیو میاں طارق لطیف اور ناصر مغل نے بھی مہربانی فرمائی۔جس جس کو دعوت ملی وہ ٹریفک جام کی مشکلات کے باوجود تشریف لائے لیکن ایک سستی مجھ سے ہوئی۔میں گزارش کرونگا کہ محترم والدین اس سستی سے بچیں۔ہم وقت بچانے کیلئے آجکل وٹس ایپ پر ہی دعوت نامے بھیج دیتے ہیں۔میرے خیال میں بیٹی کی رخصتی کی دعوت پورے اہتمام سے دی جانی چاہیے۔میرا احساس یہ ہے کہ چاہے سادہ سا کارڈ ہو،دعوت نامہ مہمان کے پاس ضرور پہنچنا چاہیے۔شہر کے رہنے والوں کو بھی بائی ہینڈ یا بذریعہ ڈاک دعوت نامہ دینا بیٹی کی رخصتی کو یادگار بنا دیتا ہے۔کامسیٹ یونیورسٹی کے سامنے پاکستان بینکوئٹ ہال میں تقریبا پانچ سو مہمانوں کی میزبانی کرکے اطمینان ہوا۔کھانا لذیز تھا،انتطامات خوبصورت تھے اور سروس تیز رفتار تھی۔پارکنگ وسیع اور انتظامیہ ہمدرد پائی۔الحمدللہ ! میری بیٹی کو سینکڑوں دوستوں نے اپنی دعاں میں رخصت کیا۔احادیث نبوی میں دی بشارت کا میں حقدار ہو گیا۔یہ میری اور میرے اہل خانہ کی خوش نصیبی ہے۔مجھے پختہ یقین ہے کہ بیٹیوں کی خدمت سے اللہ راضی ہوتا ہے۔ بیٹیوں کی پیدائش پر چہرہ سیاہ کرنے والو۔بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں۔