Nov
24
|
Click here to View Printed Statement
اقبال نے کہا تھا، وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا شباب جس کا ہے بے داغ، ضرب ہے کاری میں جب پہلی بار سردار یاسر الیاس خان سے ملا تو میرے ذہن میں اقبال کے اس شعر نے سرسراہٹ کی تھی۔سردار یاسر سے تفصیلی ملاقات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ہیڈ آفس میں ہوئی۔اس خوبصورت اور خوب سیرت نوجوان نے مغل وفد کا پر تپاک استقبال کیا۔سردار صاحب کو چیمبر کا الیکشن جیتنے پر جہلم سے جناب میاں نعیم بشیر،جناب ندیم ساجد کی سربراہی میں ممتاز مغل شخصیات پر مشتمل ایک نمائندہ وفد مبارکباد دینے آیا تھا۔اسلام آباد سے جناب بیگ راج اور حسنین عرفانی مغل بھی موجود تھے۔سردار یاسر کمیٹی روم میں وفد کے ارکان سے باری باری گلے ملے،تعارف حاصل کیا اور خیریت دریافت کی۔پھر انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے حوالے سے دلچسپ باتیں بتائیں۔چیمبر کے الیکشن میں سردار صاحب نے سب سے زیادہ ووٹ لیے۔
انہوں نے اپنی کمپین روائتی طریقوں سے ہٹ کر جدید طرز پر ترتیب دی۔ ووٹروں تک پیغام پہنچانے کیلئے آئی ٹی کا زبردست استعمال کیا۔ تاجروں کو کھانے کھلا کر اپنا ہمدرد بنانے کی بجائے سردار یاسر نے اپنا پیغاموثر بنانے اور پیغام رسانی کے ذرائع کو برق رفتار بنانے پر توجہ مرکوز رکھی۔حکومت پنجاب کے معاون خصوصی محترم سردار تنویر الیاس خان کے چھوٹے بھائی سردار یاسر خان امریکی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔وہ بات کرنے کا ڈھنگ جانتے ہیں۔بڑے سائنٹفک طریقے سے مخاطب کو اپنی طرف متوجہ کئے رکھتے ہیں۔اچھے سامع بھی ہیں۔تکبر اور بڑائی نہیں،طبعیت میں ادب آداب کا رنگ غالب رہتا ہے۔ کسی بھی چیمبر کے کم عمر ترین صدر ہیں۔وہ کسی حادثے کے نتیجے میں اس منصب تک نہیں پہنچے بلکہ وہ چیمبر کے معاملات کو بہتر کرنے کے ارادے سے الیکشن لڑے ہیں۔ان کے ذہن میں تاجر برادری اور ملک کی معاشی صورتحال کو سنوارنے کا باقاعدہ روڈ میپ ہے۔ان کے ویثرن سے متاثر ہوکر حکومت کی اقتصادی ٹیم سردار صاحب کی وزیراعظم سے ملاقات بھی کروا چکی ہے۔یہ نوجوان صدر آج کا نہیں آنے والے پچاس سال کی ضروریات کے بارے میں منصوبہ سازی کر ناچاہتے ہیں۔باقائدگی کے ساتھ دفتر آتے اور تاجروں کو درپیش مسائل کا حل نکالتے ہیں۔ان تمام باتوں سے ہٹ کر دونوں بھائیوں کی ایک خوبصورت بات یہ کہ وہ اپنی قوم اور قبیلے کو بڑا احترام دیتے ہیں۔”آج میرے اپنے خاندان کے لوگ مجھے مبارکباد دینے آئے ہیں،میں بہت خوش ہوں”سردار یاسر صاحب نے چیمبر کے زعما کو فخر سے بتایا۔پھر مغل برادری کی فلاحی سرگرمیوں کے بارے میں باتیں کرتے رہے۔گھنٹہ بھر کی میٹنگ ہوئی۔چائے،کافی،ونگز اور فروٹ کیک سے تواضع کی۔پھر فوٹو سیشن شروع ہوا۔سردار صاحب کی مصروفیات بھی بے پناہ ہیں لیکن جب تک ہم نے خود اجازت نہیں لی،قبیلے کی آنکھ کا یہ تارا وفد کے ارکان کیساتھ ہی جگمگاتا رہا،تصویریں بنواتا رہا،ہنستا مسکراتا رہا۔اپنائیت کا ایسا احساس کہ دل و دماغ سرشار ہوگئے۔جناب ندیم ساجد مغل مالائیں ساتھ لائے تھے۔گھوڑے کا قیمتی ماڈل تحفہ کے طور پر پیش کیا۔پنجاب بیکری کیطرف سے سردار صاحب کی تصویر والا لذیذ اور دیدہ زیب کیک بھی تھا۔ملاقات تقریب میں بدل گئی۔سردار تنویر الیاس خان ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری پر آمادہ کرتے رہتے ہیں۔وہ پنجاب انوسٹمنٹ بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔ان کی قابل تجاویز پر پیش رفت بھی ہورہی ہے۔تارکین وطن کی جانب سے ملک کے اندر سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہو چکا ہے۔ان کے چھوٹے بھائی اب چیمبر کے پلیٹ فارم سے انتہائی بنیادی کام کررہے ہیں۔یہ دونوں بھائی صرف اپنی مغل برادری ہی نہیں پوری پاکستانی اور کشمیری قوم کا فخر ہیں،یہ واقعی قوم کے سردار ہیں۔ ان کا کردار بے داغ ہے،یہ معیشت کا پہیہ چلانے میں ضرب کاری سے متصف ہیں۔ قبیلے کی آنکھ کا تارا ہونے کے تصور اقبال پر پورا اترتے ہیں۔