Feb 21

پاکستان میں گڈ گورننس کے حوالے سے کبھی کبھار ہی کوئی اچھی خبر سننے کو ملتی ہے۔ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے ہاں بعض ایسے ادارے اور محکمے پروان چڑھ چکے ہیں جن کو ہر طرح کے سیاسی دباؤ کو برداشت کرتے ہوئے اپنی خدمات جاری رکھنے کا فن بھی آگیا ہے۔ریسکیو 112 ہو،نادرا ہو یا نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس ہو۔ان اداروں نے پاکستان میں عمومی بد نظمی کی فضاء کو بڑی حد تک تبدیل کردیا ہے۔اکثر موٹر وے پر جانے کا اتفاق ہوتا ہے۔لیہن ہر بار مستعد اور فرض شناس موٹر وے پولیس کے افسروں اور اہلکاروں کیلئے دل سے دعا نکلتی ہے۔یہ واحد پولیس ہے جس جو چالان بھی کاٹے تو غصہ نہیں آتا۔یہی جذبات نیشنل ہوئی وے پولیس کے حوالے سے بھی ہیں۔چونکہ اتھارٹی ایک ہے اسی لئے نظم و ضبط بھی ایک جیسا ہے۔جی ٹی روڈ پر سفر کرتے ہوئے اگر کبھی سپیڈ وارننگ دیکھ نہ پائیں تو پکڑا جانا یقینی ہوتا ہے۔یہ روک ٹوک اور چالان وغیرہ دراصل حادثات سے بچاؤ کیلئے ضروری ہیں۔
موٹر وے پولیس اور نیشنل ہائی وے پولیس کی سب سے بڑی خوبی ان کا اچھا اخلاق ہے۔ان کیطرف سے بروقت معلومات اور ٹریفک قوانین سے بار بار آگاہی ہے۔
پاکستان میں موثر وے سمیت نیشنل ہائی ویز پر ٹریفک حادثات کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آچکی ہے۔شدید بارشوں،دھند،اور جلسوں جلوسوں اور دھرنوں کے باوجود ٹریفک کیلئے متبادل راستوں پر ٹریفک کی روانی جاری رہتی ہے۔


ابھی حال ہی میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بہت سے علاقے شدید ترین دھند کی لپیٹ میں رہے۔ لیکن حادثات نہیں ہوئے۔ یہ بہت بڑا ہدف تھا جسے کامیابی کیساتھ حاصل کیا گیا ہے۔زیرو ایکسیڈنٹ کا ہدف کیسے حاصل کیا گیا اس حوالے سے ادارے کی طرف سے رپورٹ شائع ہوئی ہے۔رپورٹ کیمطاق
نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس (این ایچ ایم پی) نے 2022-23 کے دھند کے موسم کے دوران صفر ایکسیڈنٹ پالیسی کو کامیابی سے لاگو کرکے ایک ہدف حاصل کیا ہے۔
این ایچ ایم پی کے ترجمان نے بتایا ہےکہ حالیہ دھند کے موسم میں کسی حادثے کی اطلاع نہیں ملی، انہوں نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور حادثات پر قابو پانے کے لیے بروقت ردعمل مسافروں کے سفر کو یقینی بنانے کے لیے اہم عوامل تھے۔
گزشتہ 12 سالوں میں شدید دھند کے باعث موٹر ویز پر 23 پائل اپ حادثات ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں میں نو حادثات رپورٹ ہوئے جن میں 29 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہوئے۔ ان حادثات سے مالی نقصان کا تخمینہ 10 ملین روپے سے زائد ہے جبکہ 176 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
این ایچ ایم پی نے دھند کے دوران حادثات میں کردار ادا کرنے والے مختلف عوامل کا تفصیلی مشاہدہ کیا۔ جدید تھرمل کیمروں کے استعمال نے دھند میں پھنسی گاڑیوں کو محفوظ طریقے سے نکالنے کی اجازت دی۔
موٹروے پولیس نے مسافروں کے محفوظ سفر کے لیے فوگ ٹریول پلانر کا آغاز کیا اور دیگر ذرائع کا استعمال کیا۔
ہماری پولیس ہماری محافظ ہے۔محافظوں سے تعاون کرنا اپنی زندگیاں محفوظ بنانے کے مترادف ہے۔نہ صرف یہ کہ تعاون کرنا چاہیے بلکہ ان کے اچھے کاموں کی دل کھول کر تعریف بھی کرنی چاہیے ۔
ہم جب سڑک پر نکلتے ہیں تو ہماری مائیں،بہنیں اور بیٹیاں ہمارے سفر کے باخیریت کٹنے کی دعا مانگتی ہیں۔ٹریفک پولیس ان دعاؤں کے قبول ہونے کا وسیلہ بنتی ہے۔
مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بہترین کارکردگی کی حامل ہماری اس ٹریفک پولیس کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا۔یونیفارم بھی اب صرف ایک ملتی ہے۔ریائش اور صحت کی سہولتوں کا بھی فقدان ہے۔اس اتھارٹی کے قیام کے وقت جو سہولتیں فراہم کی گئی تھیں اب ان میں کمی کی جارہی ہے۔حادثات کو روکنے والے محافظوں کیساتھ ناروا سلوک سے بد دلی پھیلتی ہے۔مورال ڈاؤن ہوتا ہے۔ محفوظ سفر اچھی ٹریفک پولیس کے مرہون منت ہوتا ہے۔ اگر سفر محفوظ ہوگا تو مسافر محظوظ ہوسکیں گے۔

written by DrMurtazaMughal@


Leave a Reply