Jun
26
|
Click here to View Printed Statement
وہ بھی عجیب لوگ ہیں۔ایسے ماحول میں جب ہر بااثر شخص لُوٹنے کی دھن میں مصروف ہے وہ لوٹانے کی فکر میں مبتلا ہیں۔اس زندگی اور اس ملک نے لوگوں کو بہت کچھ دیا ‘اکثر نہیں لیکن ہر شہر اور ہر علاقے میںایسے صالح اعمال پاکستانی موجود ہیں جو اپنی کامیابیوں میں اپنے وطن کے لوگوں کو بھی شریک سمجھتے ہیں اور کچھ نہ کچھ واپس لوٹانے کاکوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتے ہیں۔
وہ بھی ایسے ہی لوگ ہیں۔چند نیک خیال احباب جنہوں نے بیس برس قبل ملکر سوچا اور المعرفہ ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے ایک فلاحی ادارے کی بنیاد رکھی۔نسلیں سنوارنے کا عہد کیا۔ واہ کینٹ‘ٹیکسلا اور اردگرد کے دیہاتی علاقوں کے بچوں اور بچیوں کے لئے تعلیم وتربیت کا بہترین ماحول فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔امریکہ کی یونیورسٹی انڈیانا سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے پروفیسر ڈاکٹر سجاد الرحمن ٹرسٹ کی سرپرستی میں پیش پیش ہیں۔اس کارخیر میں ایم بی بی ایس ڈاکٹر حافظ عطاءالرحمن ہمہ وقت ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں ان کی معاونت کے لئے پروفیسر مظہر اکبر‘ جناب ضیاءالرحمن اور جناب مصباح السلام جیسے اصحاب دانش ہمرکاب رہتے ہیں۔ہمارے دوست اور قائداعظم یونیورسٹی میں ہمارے یونیورسٹی فیلو سینئر صحافی جناب عظمت اللہ اس کاروان فلاح و بہبود کے تیز رو مسافر ہیں۔عظمت اللہ ملک کے معتبر انگریزی اخبار بزنس ریکارڈ سے تادیروابستہ رہے‘حال ہی میں کراچی سے شائع ہونے والے اخبار کے بیوروچیف تھے۔انگریزی لکھنے میں کمال مہارت رکھتے ہیں۔انسانی سرمائے کی ترقی کے اس صبر آزما کام میں ایسے جتے ہیں کہ صحافت کے نشے کو بھی بھول گئے۔مجھے یقین ہے کہ اگر عظمت بھائی میدانِ صحافت سے فرار اختیار نہ کرتے تو آج ملک کے چند نامور صحافیوں میں شمار ہوتے۔ لیکن شائد انہیں کچھ لئے بغیر بہت کچھ لوٹانے میں لطف آتا ہے۔
واہ اسلامک سکول آف ایکسیلنس (وائز) جو کبھی ساٹھ بچوں کی تعلیم و تربیت سے شروع ہوا تھا۔آج وہاں آٹھ سو بچے بچیاں زیور دانش سے بہرہ مند ہورہی ہیں۔ پینتیس ہزار مربع فٹ پر پھیلی وائز سکول کی اپنی بلڈنگ ہے۔سائنس کی جدید طرز کی لیبارٹریز ہیں۔ سکول کے ہر طالب علم پر لازم ہے کہ وہ تکمیل امتحانات پر قرآن کو تجوید کے ساتھ پڑھنا سیکھے اور قرآن عربی کا بنیادی نصاب بھی لازمی ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ ہیں اورساٹھ خواتین ٹیچرز ہیں۔ٹیکسلا اور واہ کے جڑواں شہروں میں شائد یہ اکیلا ہی پرائیویٹ سکول ہے جو اساتذہ کو سب سے زیادہ مشاہرہ دیتا ہے ۔اس سکول کے مثالی تعلیمی ماحول اور اینگلو اسلامی کلچر سے متاثر ہو کر ہی میں نے راولپنڈی اسلامک سکول آف ایکسیلنس (رائز) کے نام سے فلاحی سکول قائم کیا تھا جو الحمداللہ اب کامیابی سے آگے بڑھ رہاہے۔
چند روز قبل ”وائز“ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات میں مجھے بھی مدعو کیا گیا تھا۔آٹھ سو سٹوڈنٹس اور ان کے والدین….ایک منظم و مربوط قسم کا اجتماع جہاں اہل دانش کی موجودگی نے ایک کھلے گلستان کے رنگ بھر دیئے تھے۔ بچوں کے سامنے تقریر کرنا ہمیشہ ایک مشکل مرحلہ رہا ہے کم از کم بچوں کے لئے بہت ہی مشکل مرحلہ ہوتا ہے ‘پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ جناب اکرم ذکی کو مہارت ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ بچے ہوجاتے ہیں۔ ہمارے وطن کی عظیم فوج کے سابق جنرل جناب لیفٹیننٹ جنرل (ر)امجد شعیب صاحب نے دفاع وطن کے حوالے سے انہی یادداشتوں کو تازہ کیا۔میںنے پاکستان اور نظریہ پاکستان کے حوالے سے گفتگو کی اور بچوں کو بتایا کہ یہ ملک کیوں ضروری تھا اور ہندوستان اور مسلمان کیوں دو علیحدہ قومیں تھیں‘ ہیں اور رہیں گی۔آخر پر پاکستان کے حوالے سے نعرے لگوائے۔میرا ایمان ہے کہ‘
میں آدمی ہوں وطن کو نہ کس طرح چاہوں
عزیز رکھتی ہے چڑیا بھی گھونسلا اپنا
جبلتوں سے قوی تر ہیں جادوداں جذبے
مفادِ قوم میں تو سر بھی دے کٹا اپنا
سچ یہ ہے کہ المعرفہ ویلفیئر ٹرسٹ نے وائز سکول کی شکل میں اہل علاقہ کو ایک تحفہ دیا ہے اور ان تمام احباب کے لئے عمل کی ایک راہ متعین کی ہے جو محض حالات کو کوستے رہتے ہیں اور آگے بڑھ کر حالات کو سدھارنے کی کوئی کوشش نہیں کرتے!