Mar 04

Click here to View Printed Statements

یُوںتوبہار کی آمد آمد ہے لیکن وطن عزیز کے سیاسی کھیت کھلیانوں میں امید کے پھول کھلنے کی بجائے یا سیت کی فصلیں بوئی جاچکی ہیں۔مارچ میں مارچ ہونگے۔وطن دشمن‘ننگ ملّت‘لوٹے مٹکے اور سیکورٹی رسک جیسے بھولے بسرے الفاظ اور اصطلاحات کے خار ہمارے دلوں کو زخمی کر رہے ہوں گے۔ہماری دھرتی پر تو یقینا رنگ برنگے پھول کھلیں گے لیکن سیاسی دماغوں دفاع کی کشتِ ویران ویراں ہی رہے گی۔ وہی پرانا کھیل‘اشوز کونان اشوز بنانے کا دھندہ‘خبروں کو خبروں کے ذریعے کچل دینے کا فن‘عوامی مسائل کا جنازہ اٹھا کر عوام کو کفنانے کا گھن چکر!۔کرپشن کیخلاف اچانک مروڑ اٹھنے لگیں تو سمجھیں کہ کوئی بہت بڑی کرپشن ہونے والی ہے۔جناب شہبازشریف کی باتیں بھی صرف باتیں ہی رہ گئی ہیں۔کہاں گیا وہ شہباز جو اپنی پرواز بلند تر رکھتا تھا اور آج وہی شہباز (ق) لیگ کے مرداروں کی طرف کرگس کی للچائی ہوئی نگاہوں سے دیکھے جارہا ہے۔ فضاءوہی رہی لیکن شہباز‘شہباز نہ رھا۔آج یاد آیا کہ جناب زرداری نے قومی دولت لُوٹ کر بیرون ملک بھجوائی ہے‘آج انہیں عدلیہ کی آزادی کےخلاف کئے جانے والی سازشوں سے آگاہی ہوئی۔ تین برس چولی دامن کا ساتھ رہا۔ نواز زرداری بھائی بھائی بنے رہے۔ایک دوسرے کی آنکھ کا تارا ‘ ایک دوسرے کی ناک کے بال۔ میثاق جمہوریت کا نشہ سرچڑھ کر بولتا رہا۔میاں برادران ملک کے ساٹھ فیصد حصے پر اسی میثاقِ جمہوریت اور بھائی چارے کے طفیل ہی حکمران بنے۔نہ انہیں پی پی پی کے وزراءسے نجات حاصل کرنے کی حکمت عملی سوجھی نہ انہیں جناب آصف علی زرداری کے اندر کا چھپا ہوا ”عہدشکن“دکھائی دیا۔ یہ سب اس لئے برداشت ہوتا رہا ۔ میاں برادران کی نگاہ میں جمہوری عمل کو تقویت پہنچانا ہی بظاہر نون لیگ کا منشیٰ ومدعا تھا۔
پی پی پی والے بھی کمال کے لوگ ہیں۔ان کی لیڈر دن دیہاڑے قتل کردی گئی۔ انہوں نے میاں صاحب کو خوش رکھنے اور ان کے راستے کے بھاری پتھر ہٹانے کے لئے اپنی شہید لیڈر کے خون کابھی خون کیا۔جنرل مشرف کےخلاف ایف آئی آر کاٹی گئی۔ پرویز مشرف کس کا دشمن ہے؟ظاہر ہے پرویز مشرف کانام آتے ہی میاں صاحب کے معصوم سے ماتھے پر پسینے کے فوّارے پھوٹتے رہے ہیں۔آج میاں صاحب خوش ہیں۔مطمئن ہیں کہ ان کے دشمن نمبر ایک کا نام بےنظیر کے قتل کیس میںشامل کر لیاگیا ہے۔چوہدری برادران کس کے دشمن ہیں؟ میاں صاحب آمریت کے سائے میں پلنے والے چوہدری برادران کے ساتھ ملاپ کو لعنت قرار دیتے ہیں لیکن جو لوگ چوہدری برادران کی گود میں بیٹھ کر جنرل پرویز مشرف کی روشن خیالی کی بانسری بجایا کرتے تھے وہ آج میاں صاحب کے نزدیک ”سچے مسلم لیگی“ ہوگئے ہیںان کی”جون“بدل گئی ہے۔چوہدری برادران دشمن لیکن ان کے سارے نمک خوار بلکہ اب تو ”نمک حرام“ میاں صاحب کے ”محسن“ بن چکے ہیں۔چوہدری برادران کو سزا دینے کے لئے مونس الٰہی کو رگڑا دینے کی تیاریاں شروع ہیں اور ان تیاریوں میں بھی پاکستان پیپلزپارٹی اور وزیرداخلہ کے ماتحت ایف آئی اے استعمال ہوچکی ہے۔
داتا دربار نوافل پڑھنے والے پی پی پی ارکان بھی تو نوازشریف کےخلاف سیاسی مہم کے خدوخال طے کرچکے ہیں۔”جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اترنے دیں گے“ والی فریب کاریوں کے پیچھے چھپے ہوئے اصل جیالے جاگ چکے ہیں۔۔”دما دم مست قلندر“ والی صورتحال جلد ہی پیدا کردی جائے گی۔
دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں کی طرف سے سیاسی اختلافات کو سیاسی جنگ کی کیفیت سے دوچار کرنے کے لئے ”میگاپلان“ تشکیل پاچکا ہے۔آئندہ انتخابات کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔سیاسی تقسیم اور عوام کو پروبھٹو‘اینٹی بھٹو میں تقسیم کرنے کا یہ منصوبہ دراصل تیزی سے ابھرتی ہوئی تیسری سیاسی قوت کا راستہ روکنے کے لئے ہے۔تیسری قوت جس کی ابھی تک کوئی متفقہ لیڈر شپ سامنے نہیںآئی لیکن صوبہ خیبرپختونخواہ کے اندر عمران خان کے جلسوں میں نوجوانوں کی بھیڑ دیکھ کر محسوس کی جاسکتی ہے۔ یہ تیسری قوت ابھرنے نہ پائے یہی اس تازہ سیاسی کھیل کا مقصد ہے۔ اب یہ عمران خان‘سید منور حسن‘جنرل حمید گل اور جنرل اسلم بیگ جیسے خوددار رہنماﺅں کو سوچنا ہے کہ وہ بار بار عوام کو بےوقوف بنانے والی دونوں سیاسی جماعتوں سے عوام کو نجات دلانے کے لئے کب اور کیسے متحد ہوں گے؟۔

written by deleted-LrSojmTM


Leave a Reply