Nov 04

Click here to View Printed Statement

مینارپاکستان کے سائے تلے نوجوانوں کے جم غفیر کی توہین کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ جو سیاسی تجزیہ نگار اور پارٹی ترجمان اس تاریخی جلسے کی تعداد اور استعداد کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ خلق خدا کی آواز کو سننا ہی نہیں چاہتے۔ یہ ٹھیک کہ کسی ایک جلسہ سے انقلاب برپا نہیں ہوتے اور نہ ہی یہ اس بات کی ضمانت ہے کہ آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف ہر حال میں جیت جائے گی لیکن یہ تو تسلیم کیا جانا ضروری ہے

Continue reading »

written by

Oct 28

Click here to View Printed Statement

لومڑی مکار کیوں ہوتی ہے؟بظاہر تو وہ ایک خوبصورت‘سمارٹ اور پھرتیلا سا جانور ہے لیکن اس کی مکاری سے جنگل کا بادشاہ بھی پناہ مانگتا ہے۔مکاری اور عیاری امریکہ پر ختم ہے۔ہیلری کلنٹن اپنے لاﺅ لشکر سمیت پاکستان تشریف لائیں۔کبھی لہجہ سخت تھا کہیں پھول جھڑتے رہے۔چہرہ تنا ہوا بھی دکھائی دیا اور مسکراہٹیں بکھرتی بھی نظر آئیں۔ پاکستانیوں سے زیادہ پاکستان کی فکرمندی‘ہمارے آرمی چیف کے جملوں کی جو گالی‘حملہ نہ کرنے کی یقین دہانیاں اور ”ساس“ والی میٹھی میٹھی نصیحتیں بھی سنائیں۔ہم سب نے سکھ کا سانس لیا سب”فتح مندی“ کے احساس سے سرشار ہوئے۔افغانستان پر ہمارا موقف امریکی موقف ٹھہرا۔ گویا امریکیوں نے ہمارے سامنے ”سرنڈر“ کردیا۔آخر اتنی مہربانیاں کیوں ہوئیں۔ نرم گوئی کے پیچھے کیا چھپا ہوا تھا۔

Continue reading »

written by

Oct 12

Click here to View Printed Statement

اسے ڈوبنا ہے‘آج نہیں تو کل۔یہ ٹائیٹنک بچتا دکھائی نہیں دیتا۔ بے ساکھیوں کے سہارے اس کے خسارے پورے نہیں ہوتے۔ ہم اس سے پندرہ بیس برس قبل ہی نجات حاصل کرچکے ہوتے اگر میاں شہبازشریف اسے فوج کا مصنوعی سہارا مہیا نہ کرتے۔ کرپشن کی دیمک نے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے اس پورے نظام کو اندر سے کھوکھلا کردیا ہے۔ بجلی کے ہر کھمبے کے ساتھ مالی بدعنوانی کا ایک میٹر لگا دیا گیا ہے۔

Continue reading »

written by

Oct 10

Click here to View Printed Statement

اس میں کیا شک ہے کہ صحافی پیشہ خواتین وحضرات انتہائی دباﺅ کے تحت کام کرنے والے طبقات میں بلند مقام رکھتے ہیں۔حیات وممات کے اندازے لگانے والوں نے ثابت کیا ہے کہ باقی شعبوں کی نسبت صحافیوں کی عمریں کم ہوتی ہیں۔ وہ جلد ہی اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔پاکستان جیسے ممالک میں صحافت سے وابستہ افراد کی عمریں باقی ممالک کے صحافیوں سے کہیں کم ہیں۔ کم عمری یا جواں سالی کے دوران موت کے بڑے بڑے اسباب میں ایک سبب ڈپریشن ہے۔ذہنی دباﺅ ہی اعصابی تناﺅ کو جنم دیتا ہے۔

Continue reading »

written by

Aug 27

Click here to View Printed Statements

اسلام تو آیا ہی امن قائم کرنے کے لئے ہے۔ جو شخص‘گروہ ‘ ملک اور قوم ظلم کرے وہ ظالم ہے اور قرآن اورا سلام میں ظالم کے لئے انتہائی بلیغ اصطلاح ”باطل“ استعمال کی گئی ہے۔”جاءالحق وذحق الباطل“ کی نویدسناتے وقت قرآن نے مسلمانوں کو یہی درس دیا ہے کہ تم باطل کیخلاف دل ‘زبان اور ہاتھ سے جہاد کرو اور اللہ تعالیٰ کی نصرت تمہیں نصیب ہوجائے گی‘باطل بھاگ جائے گا‘ حق جیت جائے گا او ر امن قائم ہوجائے گا۔باطل قوتیں ہی ظالم قوتیں ہوتی ہیں۔غاصب اور قابض ۔ایسی سفاک قومیں جو دیگر کمزور قوموں پر قبضہ کر لیتی ہیں۔ ان کے مال مویشی‘ان کی عزت و آبرو کو لوٹ لیتی ہیں۔ ان کے گھر بار چھین لیتی ہیں۔ ان پر یلغار کرتی اور بستیوں کی بستیاں آگ لگا کر خاکستر کر ڈالتی ہیں۔ Continue reading »

written by

Aug 18

Click here to View Printed Statements

خداجانے اس ملک میں پڑھے لکھے بیوقوفوں کو یہ وہم کیسے ہوگیا ہے کہ یہاں کے عوام اسلام اور نظریہ پاکستان سے بیزار ہوچکے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے اندر دانشوروں کا بھیس بدل کرملک دشمن گھس آئے ہیں اور اپنے غیر ملکی آقاﺅں کے اشاروں پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیاد کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ یہ لوگ اس قدر موثر ہیں کہ میاں محمد نوازشریف جیسے زیرک سیاستدان کو بھی شیشے میں اتار لیا اور ”سیفما“ کے اجلاس میں میاں صاحب نے پاک بھارت دوستی کے حق میں وہ دلائل بھی دے ڈالے جو کسی مسلمان کے ایمان کو ہی مشکوک کر ڈالتے ہیں۔ Continue reading »

written by

Aug 04

Click here to View Printed Statements

رجوع کرلینے پر کتنا خرچہ آتا ہے؟ زندگی تو گزر رہی ہے۔اس کے تمام لوازمات بھی کسی نہ کسی طور پر پورے ہورہے ہیں۔آخر انسان کو کبھی رک کر تھوڑی دیر ٹھہر کر اپنی منزل کا تعین کر لینا چاہیے۔اپنے سفر اور زادہ راہ کا جائزہ لے لینا چاہیے۔اگر کسی معاشرے کے افراد سدھر جائیں تو معاشرے کو سدھرنے سے کون روک سکتا ہے۔غریب آدمی سے اعلیٰ انسانی اخلاقیات کا تقاضا عبث ہے۔اسے تو شائد مجبوری ہو جھوٹ بولنے کی‘کام چوری کی۔ غیبت‘حسد اور بدکلامی ان لوگوں کامسئلہ ہی نہیں جنہیں پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لئے اسی دنیاوی جہنم سے ایندھن اکٹھا کرنا ہے۔میں اور آپ جنہیں قدرت نے خطہ غربت کے قریب جانے سے روک رکھا ہے Continue reading »

written by

Jul 12

Dr Murtaza Mughal’s column (Moonis Elahi Ghabrana Nahin)

Which also mentions

Moonis Elahi, PML(Q), Mian Nawaz Sharif, Chaudhry Shujaaat Hussain, Majid Nizami

Click here to View Printed Statements

بالآخر میاں محمد نوازشریف نے اپنے اصولوں کو قربان کر ہی دیا۔مخالفین کہتے ہیں کہ ایم۔کیو۔ایم کی واحد خوبی یہ ہے کہ اس جماعت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار کی مضبوطی اور طوالت کیلئے برسوں اپنے کندھے پیش کئے رکھے۔یہ وہی جماعت ہے جسے سابق صدر اپنی”عوامی طاقت“ قرار دیتے تھے۔مجھے یہاں ایم۔کیو۔ایم کی کمزوریاں شمار کرنا مقصود نہیں۔حیرت میں ڈوبا ہوں کہ کس طرح میاں نوازشریف اور جناب الطاف حسین باہم شیروشکر ہوتے جارہے ہیں۔کون کس کو دھوکہ دے رہا ہے اس بارے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ۔ایک دوسرے کے ماضی کو بھول جانے کے عہدوپیماں باندھے جارہے ہیں۔رائے ونڈ اورنائن زیرو کے درمیان فاصلے مٹتے جارہے ہیں۔ Continue reading »

written by

Jul 01

Click here to View Printed Statements

کبھی پاکستان کی ترقی کی رفتار دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی۔ 1960ءکے عشرے میں پاکستان کے ماہرین اقتصادیات نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ساﺅتھ کوریانے بغیر کسی جھجھک کے پاکستان کے اقتصادی ماڈل کی نقل تیار کی اور اپنے ملک کو پاکستانی قدموں پر قدم رکھ کر چلانا شروع کردیا۔متاثر ہونے کی بھی حد ہوتی ہے۔ سئیول شہر کوبھی کراچی کی طرز پر بسایا گیا ۔وہ جوہمیںماڈل سمجھ کر ہمارے پیچھے چلے تھے وہ آگے بڑھتے گئے اور ہم روز بروز پیچھے کی طرف سرکتے گئے۔ آج ہم کہاں اور ساﺅتھ کوریا کہاں کھڑا ہے! کوئی تقابل ہی نہیں کوئی موزانہ زیب نہیں دیتا۔آج ہماری ترقی کی رفتار2.2 فیصد پر آکر ایسے رکی گویابریکیں لگ گئیں۔ ہزار دھکے مارو لیکن زمین جنبد نہ جنبد گل محمد Continue reading »

written by

Jun 30

Click here to View Printed Statements

لوڈشیڈنگ کی طوالت بڑھتی جارہی ہے۔ بل ہےں بجلی نہیں اور جب بجلی کی بجائے بلبلا دینے والے بل موصول ہوتے ہیں تو بغاوت کرنے کو دل مجبور ہوجاتے ہیں۔ پھر ”لیسکو“ ہو یا ”آئیسکو“ مضبوط گیٹ بھی ٹوٹ گرتے ہیں‘ پولیس بے بس ہوجاتی ہے اور غضبناک نفرتوں کے سامنے کوئی دلیل ٹھہر نہیں پاتی۔

آبادی کی رفتار تیز تر ہے۔ بجلی کی پیداوار کے جو منصوبے چھ کروڑ صارفین کو سامنے رکھ کر بنائے گئے تھے وہ اٹھارہ کروڑ لوگوںکی ضروریات کیسے پوری کرسکتے ہیں؟ حکمرانوںنے سنجیدگی سے اس مسئلہ کی طرف توجہ ہی نہیں کی۔ جن مقتدر طبقات نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کی پلاننگ کرنا تھی ان کے ہاں بجلی جاتی ہی نہیں۔ ان کے ایئرکنڈیشنڈ چلتے رہتے ہیں۔دیوہیکل جنریٹر چوبیس گھنٹے سٹینڈ بائی پوزیشن میں موجود ہیں۔ ادھر واپڈا والوں نے سوئچ آف کیا ادھر ڈیزل اور پٹرول پھونکنے والے جنریٹر بجلی اگلنا شروع کردیتے ہیں۔ بڑے لوگ صرف اتنا پوچھتے ہیں”جنریٹر سے ہے یا واپڈا سے؟ اور بس! یہ ہے ان کی کل پریشانی۔ باقی پریشانیاں صرف عوام اورفیکٹری مزدوروں کے حصے میں آتی ہیں۔ملک پہلے ہی قرضوں پر چل رہا ہے۔ صنعت وحرفت کا پہیہ چلے نہ چلے‘حکمرانوں کا پہیہ رکتا ہی نہیں!

تمام رکاوٹوں اور حوصلہ شکنیوں کے باوجود بعض ادارے اور افراد اپنے طور پر قومی خدمت کے منصوبوں کو کامیاب کر گزرتے ہیں۔پاکستان میں حکومتیں ناکام اور انفرادی طور پر کام کرنے والے پاکستانی اور ان کے ماتحت چلنے والے ادارے بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ یہ الگ بات کہ ذرائع ابلاغ کو ایسے تعمیری کاموں کی تشہیر کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ یہ اصحاب یقین خود بھی پبلسٹی کی بیماری سے کوسوں دور ہیں اور بڑی خاموشی کے ساتھ کام میں مگن رہتے ہیں۔ Continue reading »

written by

Jun 23

Click here to View Printed Statements

قارئین سے التماس ہے کہ وہ سیاسی رہنماﺅں کی ایک دوسرے کے خلاف لسانی ”بدکاریوں“ سے خوفزدہ نہ ہوں۔کسی قسم کا کوئی سیاسی بھونچال آرہا ہے نہ ہی کوئی ”انقلاب“ دروازے پر کھڑا بے چین ہورہاہے۔گرمی اور حبس کے اس موسم میں سیاسی اکھاڑے کو غنیمت سمجھ کر جگت بازیوں اور جملہ آزمایوں سے صرف لطف اندوز ہونے کا سلیقہ سیکھیں تو انشاءاللہ فشار خون مستحکم رہے گا اور شوگر بھی کنٹرول میں رہے گی۔اگر اس لفظی جنگ کو اصلی سمجھ لیا جائے تو پھر کمزور دل حضرات کو لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ قومی غم کے جھٹکے بھی لگنے شروع ہوجائیں گے اور یوں شدت الم کے دورے پڑنے کا خطرہ رہے گا۔

Continue reading »

written by

May 28

Click here to View Printed Statements

تنقید برائے تنقید نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے آئندہ امریکی امداد نہ لینے کا اعلان کرکے صرف صوبہ پنجاب ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے غیور عوام کے دلوں کی ترجمانی کردی ہے۔ہوسکتا ہے کہ ”سستی روٹی سکیم“ اور ”دانش سکولوں“ کے قیام کی طرح جناب شہباز شریف کا یہ اعلان بھی محض اپنے بکھرتے ہوئے ووٹ بینک کو متحد رکھنے کی کوشش ہو لیکن نتیجہ جو بھی نکلے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں غیر ملکی امداد سے چھٹکارے کا یہ تصور اس قدر خوش آئند ہے کہ شریف برادران کی داد و تحسین کئے بغیر رہا نہیں جاسکتا۔ یوں تو ”قرض اتارو ملک سنوارو مہم“ بھی معاشی خودمختاری کے حصول کی خواہش کے تابع ایک کوشش تھی لیکن تمام ترغیبات کے باوجود بھی قرض اتارنے کے لئے رقم جمع نہ ہوسکی اور جو رقم جمع ہوئی وہ شائد اس قابل بھی نہیں تھی کہ اس کا ذکر کوئی حوالہ بن سکتا۔ Continue reading »

written by

May 27

Click here to View Printed Statements

صدر جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت کے بعد خدا جانے ہماری سیاسی اور فوجی قیادتوں کی دور بین نگاہوں نے دور تک دیکھنا ہی بند کردیا ہے یا ان کی بصارت کو بصیرت کی روشنی ہی نصیب نہیں ہوئی ۔ یہ سوال بار بار دہرایا جاتا ہے اور ہر بار حکمرانوں کی غفلت کا رونا رونا پڑتا ہے کہ آخر کیا وہ غیر معمولی حالات اور رکاوٹیں حائل رہیں کہ ہم گزشتہ چالیس برس میں کوئی ایک بڑا ڈیم بھی نہ بنا سکے۔ گیس کے ذخائر تک نہ پہنچ سکے اور کوئلے سے توانائی حاصل نہ کرپائے؟۔ ہم یا تو بڑی کشادہ دل اور معاف کردینے والی قوم ہیں یا پھر بالکل ہی بھولی بھالی سی عوام ہیں کہ ووٹ ڈالتے وقت اپنے بنیادی انسانی حقوق کا قطعاً خیال نہ رکھنے والے سیاسی گروہوں ‘پارٹیوں اور آمروں کو بڑی خوش دلی کیساتھ قبول کئے رکھتے ہیں۔ حزب اختلاف والے لوگ بھی مسائل کی محض د±م پکڑ کر احتجاج جاری رکھتے ہیں ہاتھی کو سونڈ سے پکڑنے کا رواج ہی نہیں پیدا ہوا۔ Continue reading »

written by

Apr 18

Click here to View Printed Statements

بعض اوقات پانی جنگلی گھاس کے اندر سے گزر رہا ہوتا ہے اور دیکھنے والا محسوس کرتا ہے کہ پانی ٹھہرا ہوا ہے‘چل نہیں رہا۔یہی آب رواں جب سامنے کھڑی چٹانوں اور رکاوٹوں سے ٹکراتا ہے تو پھر شور اٹھتا ہے۔بڑے بڑے پتھر تیز بہاﺅ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ رکاوٹیں سرنگوں ہوتی جاتی ہیں اور پانی تباہی مچاتا بڑھتا چلا جاتا ہے۔ Continue reading »

written by

Apr 12

Click here to View Printed Statements

پاکستان میں بہت کم لوگوں کو علم ہوگا کہ موسم سرما کی ٹھٹھرتی شاموں میں انگیٹھی کے سامنے بیٹھ کر ہم جس ”کاجو“ سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہ بھارت نہیں بلکہ نائجیریا کی پیداوار ہے۔بادامی رنگت والا یہ خشک میوہ افریقہ کے سرسبزوشاداب ملک کے جنگلات میں خود روپودوں پر لگتا ہے ۔بھارت کے کاروباری لوگ کوڑیوں کے مُول یہ جنگلی جنس حاصل کرتے ہیں پھر اس کچے ”کاجو“ کو خاص درجہ حرارت پر بھونتے ہیں‘چھیلتے ہیں اور پیکٹوں میں ڈال کر پوری دنیا میں برآمد کرتے ہیں۔غریب آدمی نے تو شائد ساری زندگی اس پرلطف میوے کو کبھی چکھا بھی نہ ہو لیکن صاحب حیثیت لوگ جانتے ہیں کہ لاہور اور اسلام آباد کی مارکیٹوں میں کس بھاﺅ فروخت ہوتا ہے۔انڈیا کے کاروباری لوگ عرصہ دراز سے اس بزنس کے ذریعے کثیر دولت کمارہے ہیں۔ Continue reading »

written by

Apr 02

Click here to View Printed Statements

وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے کرکٹ ڈپلومیسی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے یہ یقین بھی ظاہر کردیا کہ پاکستان اور بھارت اپنے مسائل خود حل کرسکتے ہیں کسی تیسرے فریق کی ضرورت نہیں۔آپ قارئین کو یاد ہوگاکہ سابق صدر جنرل پرویز کی حکومت نے آگرہ میں بے آبرو ہونے سے پہلے تواتر اور تسلسل کے ساتھ یہی خوشخبری سنائی تھی کہ اب پاکستان اور بھارت خود اس قابل ہوگئے ہیںکہ کشمیرسمیت تمام معاملات خود ہی حل کرلیں گے امریکہ یا کسی اور ملک کی طرف سے ثالثی کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ Continue reading »

written by

Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک کیا ہے؟ ہر صاحب شعور پاکستانی اپنی زندگی میںکئی بار سوال اٹھاتا ہے لیکن کوئی شافی جواب نہ پا کر قلبی بے اطمینانی اور بے چینی کے دائمی مرض میںمبتلا ہوجاتا ہے۔ افراد ہی نہیں بڑے بڑے ادارے اسی سوال کو بنیاد بنا کر بحث و تمحیص کی لامتناہی نشستوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن آج تک یا تو اس سوال کا کوئی قابل عمل حل پیش ہی نہیں کیاگیا یا پھر اگر کہیں کوئی جواب موجود ہے تو اسے عوام الناس کی طرف سے اجتماعی پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی۔ Continue reading »

written by

Mar 04

Click here to View Printed Statements

یُوںتوبہار کی آمد آمد ہے لیکن وطن عزیز کے سیاسی کھیت کھلیانوں میں امید کے پھول کھلنے کی بجائے یا سیت کی فصلیں بوئی جاچکی ہیں۔مارچ میں مارچ ہونگے۔وطن دشمن‘ننگ ملّت‘لوٹے مٹکے اور سیکورٹی رسک جیسے بھولے بسرے الفاظ اور اصطلاحات کے خار ہمارے دلوں کو زخمی کر رہے ہوں گے۔ہماری دھرتی پر تو یقینا رنگ برنگے پھول کھلیں گے لیکن سیاسی دماغوں دفاع کی کشتِ ویران ویراں ہی رہے گی۔ وہی پرانا کھیل‘اشوز کونان اشوز بنانے کا دھندہ‘خبروں کو خبروں کے ذریعے کچل دینے کا فن‘عوامی مسائل کا جنازہ اٹھا کر عوام کو کفنانے کا گھن چکر!۔ Continue reading »

written by

Feb 15

Click here to View Printed Statements

مختلف یورپی دانشور اور انسانی حقوق کے علمبردارحضرات کی الجھی ہوئی ڈورکاسراڈھونڈنے کے لئے ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف سچ کو تلاش کرنا ہوگا۔اگر وہ مذہب ‘زبان‘علاقے ‘رنگ ونسل‘سٹیٹس اور دنیاوی طبقاتی تقسیم کی عینک اتار کر حق کی تلاش میں نکلیں گے تو پھر انسانیت کے عظیم محسن‘عالمین کے لئے رحمت اور صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ بنی نوع انسان کے غم گستار آخری پیغمبر خاتم النبین حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات تک ضرور پہنچ جائیں گے

Continue reading »

written by

Feb 04

Click here to View Printed Statements

تعلیمی بجٹ میںاضافہ تو اب محض ایک سہانا سپناہی رہ گیا ہے جو ہرسیاسی پارٹی کے منشور میں خوبصورت خطاطی کا لباس پہنے چھوئی موئی بنا بیٹھا ہے۔برسراقتدار آنے کے بعد جب وزیر تعلیم بجٹ کی اس مد پر لب کشائی کرنا چاہتا ہے تو اس کے ہونٹ خشک ہوجاتے اور ماتھے پر شرمندگی کے پسینے پھوٹنے لگتے ہیں۔ٹاٹ سکولوں پر بیٹھنے والے جب بڑے عہدوں پر پہنچ کر اپنے سکول جاتے بچوں کی ٹائیاں درست کر رہے ہوتے ہیں تو بھول جاتے ہیں

Continue reading »

written by