Nov 30

Click here to View Printed Statements

سکول میں پڑھایا جاتا تھا کہ پہلے تولوپھر بولو۔ ماسٹر جی اس محاورے کی تشریح اس طرح کرتے تھے کہ ”بچو اپنے منہ سے لفظ نکالنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لو کہ ان لفظوں کا مخاطب پر کیا اثر پڑے گا۔ اگر آپ کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ الزام‘ بہتان‘شرارت اور شہوت پر مبنی ہیں تو پھر ان کو زبان سے باہر مت آنے دینا کیوں کہ ان کی ادائیگی سے تہذیب شرمندہ ہوگی‘خدا اور اس کے رسول ناراض ہوں گے۔“ یہ سبق ماضی میںکوئی اہمیت رکھتا تھا۔سخت کلامی‘بدزبانی اور توتکار کو غیر مہذب اورگنوار شخص کی پہچان قرار دیا جاتا تھا۔

Continue reading »

written by

Nov 23

Click here to View Printed Statements

کہا جاتا ہے کہ دور جاہلیت میں عورت اللہ تعالیٰ کی مظلوم مخلوق تھی۔معاشرے میں اسے سخت حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔طرح طرح کے توہمات اس کی ذات کے ساتھ وابستہ کئے جاتے تھے۔گھروں میں باندیوں سے بدترسلوک اس کا مقدر تھاسوسائٹی میں رائے مشورے اور تنقید واحتساب کا حق اسے قطعاً نہ تھا۔ بیویوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد نہ تھی۔وراثت میں بھی اس کا کوئی حصہ نہ تھا۔زندگی کے کسی شعبے میں بھی اس کی شہادت قابل قبول نہ تھی۔حد تو یہ ہے کہ پیدا ہوتے ہی عورت کو زندہ قبر میں گاڑھ دیا جاتا تھا۔

Continue reading »

written by

Nov 14

Click here to View Printed Statements

پچکے گال‘پھولے پیٹ‘ زرد آنکھیں۔حدنگاہ تک پھیلی افلاس زدہ بستیاں‘مٹھی بھر سوکھے چاولوں کیلئے قطاروں میں لگے ننگے‘پیلے اور کالے انسان۔ پوری دنیا ایتھوپیا کے بھوکوں کا پیٹ بھرنے کی دعویدار لیکن بھوک ہر روز پھیلتی جارہی ہے۔قحط الرجال بھی قحط سالی بھی۔آنکھوں میں سہانے سپنوں کی جگہ ڈراﺅنے خواب۔سال ہا سال گزر جاتے ہیں پیٹ بھر کر کھانے کو معدے ترس گئے۔ہجرتوں کے مارے حسرتوں کے ستائے یہ استخوانی ڈھانچے ایڑیاں رگڑتے‘روزجیتے اور روزمرتے ہیں۔ ان کی حالت بدلی ہے نہ بدلے گی کہ ان کے اندر تبدیلی کے ہر خواہش مار دی گئی ہے۔

Continue reading »

written by

Nov 04

Click here to View Printed Statement

مینارپاکستان کے سائے تلے نوجوانوں کے جم غفیر کی توہین کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ جو سیاسی تجزیہ نگار اور پارٹی ترجمان اس تاریخی جلسے کی تعداد اور استعداد کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ خلق خدا کی آواز کو سننا ہی نہیں چاہتے۔ یہ ٹھیک کہ کسی ایک جلسہ سے انقلاب برپا نہیں ہوتے اور نہ ہی یہ اس بات کی ضمانت ہے کہ آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف ہر حال میں جیت جائے گی لیکن یہ تو تسلیم کیا جانا ضروری ہے

Continue reading »

written by

Oct 28

Click here to View Printed Statement

بوڑھے پنشنر نے پنشن نہ ملنے کیخلاف احتجاجاً جان دے دی تو حکمرانوں کو پنشن دینے کاخیال آیا۔ وہ مفلوک الحال جو گلے میں پھندے اور منہ میں خشک روٹیاں لٹکائے ماتم کر رہے تھے اور ان کی کہیں شنوائی نہ تھی انہیں بینکوں کے باہر کرسیوں پر بٹھا کر پنشن کی رقم فراہم کردی گئی۔احتجاج کرنے والوں کو سبق ملا کہ اس نظام حکومت میں موت سے ہمکنار ہو کر ہی کوئی آواز ایوان اقتدار تک پہنچائی جاسکتی ہے۔سندھ کے 32سالہ نوجوان راجا خان رند نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے خودسوزی کی۔تنگدستی کیخلاف اس کا احتجاج خودسوزی پر ختم ہوا۔

Continue reading »

written by

Oct 12

Click here to View Printed Statement

اسے ڈوبنا ہے‘آج نہیں تو کل۔یہ ٹائیٹنک بچتا دکھائی نہیں دیتا۔ بے ساکھیوں کے سہارے اس کے خسارے پورے نہیں ہوتے۔ ہم اس سے پندرہ بیس برس قبل ہی نجات حاصل کرچکے ہوتے اگر میاں شہبازشریف اسے فوج کا مصنوعی سہارا مہیا نہ کرتے۔ کرپشن کی دیمک نے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے اس پورے نظام کو اندر سے کھوکھلا کردیا ہے۔ بجلی کے ہر کھمبے کے ساتھ مالی بدعنوانی کا ایک میٹر لگا دیا گیا ہے۔

Continue reading »

written by

Oct 10

Click here to View Printed Statement

اس میں کیا شک ہے کہ صحافی پیشہ خواتین وحضرات انتہائی دباﺅ کے تحت کام کرنے والے طبقات میں بلند مقام رکھتے ہیں۔حیات وممات کے اندازے لگانے والوں نے ثابت کیا ہے کہ باقی شعبوں کی نسبت صحافیوں کی عمریں کم ہوتی ہیں۔ وہ جلد ہی اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔پاکستان جیسے ممالک میں صحافت سے وابستہ افراد کی عمریں باقی ممالک کے صحافیوں سے کہیں کم ہیں۔ کم عمری یا جواں سالی کے دوران موت کے بڑے بڑے اسباب میں ایک سبب ڈپریشن ہے۔ذہنی دباﺅ ہی اعصابی تناﺅ کو جنم دیتا ہے۔

Continue reading »

written by

Sep 13

Click here to View Printed Statement

خوب جان لو کہ دنیاکی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمہارا ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال واولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش ہوگئی تو اسے پیداہونے والی نباتات کو دیکھ کر کاشتکار خوش ہوگئے۔

Continue reading »

written by

Aug 27

Click here to View Printed Statements

اسلام تو آیا ہی امن قائم کرنے کے لئے ہے۔ جو شخص‘گروہ ‘ ملک اور قوم ظلم کرے وہ ظالم ہے اور قرآن اورا سلام میں ظالم کے لئے انتہائی بلیغ اصطلاح ”باطل“ استعمال کی گئی ہے۔”جاءالحق وذحق الباطل“ کی نویدسناتے وقت قرآن نے مسلمانوں کو یہی درس دیا ہے کہ تم باطل کیخلاف دل ‘زبان اور ہاتھ سے جہاد کرو اور اللہ تعالیٰ کی نصرت تمہیں نصیب ہوجائے گی‘باطل بھاگ جائے گا‘ حق جیت جائے گا او ر امن قائم ہوجائے گا۔باطل قوتیں ہی ظالم قوتیں ہوتی ہیں۔غاصب اور قابض ۔ایسی سفاک قومیں جو دیگر کمزور قوموں پر قبضہ کر لیتی ہیں۔ ان کے مال مویشی‘ان کی عزت و آبرو کو لوٹ لیتی ہیں۔ ان کے گھر بار چھین لیتی ہیں۔ ان پر یلغار کرتی اور بستیوں کی بستیاں آگ لگا کر خاکستر کر ڈالتی ہیں۔ Continue reading »

written by

Aug 10

Click here to View Printed Statements

امور سلطنت کو دنیا بھر میں ”بزنس افیئرز“ کے طور پر چلا جاتا ہے۔ غیر پیداواری اخراجات کم سے کم رکھے جاتے ہیں۔انتظامیہ کا حجم کم کیا جاتا ہے۔ وزراءکی تعداد گھٹائی جاتی ہے۔سرکاری عمارتوں ‘گاڑیوں‘رہائش گاہوں اور مراعات سے جان چھڑانے کی کوششیں کی جاتی ہیں تاکہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ‘ ملک کے نام پر لیا جانے والے قرضہ اور عوام کی خاطر آنے والی خیرات اور امداد زیادہ سے زیادہ عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی پر خرچ ہو اور معاشرہ صحت مند ماحول میں انسانی ارتقاءکی منزل کو حاصل کرسکے۔ Continue reading »

written by

Aug 04

Click here to View Printed Statements

جہاں روزانہ لاشیں گرتی ہوں‘خون بہتا ہو‘گولیاں سنسنا تی ہوں‘آگ بھڑکتی ہو اور آرزوئیں جلتی ہوں ‘وہاں کے رہنے والے کس ذہنی کرب سے گزرتے ہوں گے اس کا اندازہ لاہور اورا سلام آباد میں بیٹھنے والوں کو بمشکل ہی ہوگا۔مائیں اپنے بچوں کو امام ضامن باندھ کر باہر نکالتی ہیں کہ کہیں رقص کرتی موت ان کے لختِ جگر نور نظر کو اچک کر نہ لے جائے۔قاتل کے نزدیک کوئی تفریق نہیں۔عورت‘مرد‘بچہ‘بوڑھا‘مالک‘مزدور‘پٹھان‘مہاجر‘پنجابی‘ بنگالی سب گولی کے سامنے بے بس ۔کسی کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہی۔ Continue reading »

written by

Jul 12

Dr Murtaza Mughal’s column (Moonis Elahi Ghabrana Nahin)

Which also mentions

Moonis Elahi, PML(Q), Mian Nawaz Sharif, Chaudhry Shujaaat Hussain, Majid Nizami

Click here to View Printed Statements

بالآخر میاں محمد نوازشریف نے اپنے اصولوں کو قربان کر ہی دیا۔مخالفین کہتے ہیں کہ ایم۔کیو۔ایم کی واحد خوبی یہ ہے کہ اس جماعت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار کی مضبوطی اور طوالت کیلئے برسوں اپنے کندھے پیش کئے رکھے۔یہ وہی جماعت ہے جسے سابق صدر اپنی”عوامی طاقت“ قرار دیتے تھے۔مجھے یہاں ایم۔کیو۔ایم کی کمزوریاں شمار کرنا مقصود نہیں۔حیرت میں ڈوبا ہوں کہ کس طرح میاں نوازشریف اور جناب الطاف حسین باہم شیروشکر ہوتے جارہے ہیں۔کون کس کو دھوکہ دے رہا ہے اس بارے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ۔ایک دوسرے کے ماضی کو بھول جانے کے عہدوپیماں باندھے جارہے ہیں۔رائے ونڈ اورنائن زیرو کے درمیان فاصلے مٹتے جارہے ہیں۔ Continue reading »

written by

Mar 28

Click here to View Printed Statements

جب سے لفظ شناسی کے درجے کو پہنچے ہیں پاکستان کے حوالے سے ہر دور میں لفظ ”بحران“ کا تکرار سنا ہے۔بحران در بحران‘ایک سے نکلیں تو دوسرے میں پھنس جائیں گویا مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ دیگر قومیں اور ممالک بحرانوں سے نکلتے جارہے ہیں اور ہم اس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ماہرین اقتصادیات اور دانشوران معاشیات اب اس امر پر متفق ہوگئے ہیں کہ مستقبل کے پاکستان کو توانائی کے شدید ترین بحران کا سامنا کرنا ہے۔ Continue reading »

written by

Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک کیا ہے؟ ہر صاحب شعور پاکستانی اپنی زندگی میںکئی بار سوال اٹھاتا ہے لیکن کوئی شافی جواب نہ پا کر قلبی بے اطمینانی اور بے چینی کے دائمی مرض میںمبتلا ہوجاتا ہے۔ افراد ہی نہیں بڑے بڑے ادارے اسی سوال کو بنیاد بنا کر بحث و تمحیص کی لامتناہی نشستوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن آج تک یا تو اس سوال کا کوئی قابل عمل حل پیش ہی نہیں کیاگیا یا پھر اگر کہیں کوئی جواب موجود ہے تو اسے عوام الناس کی طرف سے اجتماعی پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی۔ Continue reading »

written by

Jan 06

Click here to View Printed Statements

پاکستان کو ورثے میں وسائل کم اور مسائل بہت زیادہ ملے ہیں۔ تقسیم ہند کے فارمولے پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے سے مملکت پاکستان کو معرض وجود میں آتے ہی رکاوٹوں اور مشکلات نے گھیر لیا۔ ہندوروایتی کی بدطنیتی کا اظہار تو اسی وقت ہوگیا تھا جب انتہائی عجلت میں تقسیم کا اعلان کردیا گیا۔ یہ باتیں اب دہرانے کی نہیں کہ پاکستان کو متحدہ ہندوستان کے اثاثوں سے طے شدہ حصہ بھی نہ دیا گیا۔ پھر مہاجرین کا قافلہ در قافلہ نہ رکنے والا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ ”سرمنڈاتے ہی اولے پڑے“ والی صورتحال پیدا ہوگئی۔
مالی تنگدستی‘حکمرانی کے شعبہ میں ناتجربہ کاری اور سازش کے تحت بھارت کا کشمیر پر قبضہ اور قبضے کے خلاف 1948ءمیں جنگ آزادی کشمیر…. یہ وہ بنیادی حقیقتیں ہیں جنہیں ذہن میں رکھ کر ہم پاکستانی مسائل کا احاطہ کرسکتے ہیں۔

Continue reading »

written by

Dec 08

Click here to View Printed Statements

قیامت خیز بارشوں نے ریلے کی شکل اختیار کی‘توقع نہ تھی کہ سیلابی ریلے آپس میں مل کر ”طوفان نوح“ بپا کریں گے۔ جانیں تو بچ گئیں لیکن چھت بہہ گئے۔چولہے برتن‘ کپڑے‘ بپھری لہروں نے اچٹ لئے۔گندم ‘اناج‘مرچ‘ مصالحہ سب کچھ ہی تو بہہ گیا۔بہت شور اٹھا۔بین الاقوامی امدادی ٹیمیں پہنچیں۔پاکستان کی ہر سیاسی اور سماجی تنظیم نے امداد کے لئے کیمپس لگائے۔ خوراک تقسیم کی گئی۔ٹینٹس فراہم کئے گئے۔ نقد رقوم بانٹی گئیں لیکن سارے امدادی کام ابھی ادھورے ہی تھے کہ موسم سرما آگیا۔ Continue reading »

written by

Nov 16

Click here to View Printed Statements

اُمید کی جب موت ہوتی ہے تو وہ حسرت کا روپ دھار لیتی ہے۔پاکستان کے متوسط طبقہ کی اُمیدیں روز ٹوٹتی ہیں اور یوں سفید پوشوں کے اس کنبے کے دامن میں حسرتوں کی لاشیں اوپر نیچے ڈھیر ہوتی رہتی ہیں۔پٹرول ‘ڈیزل کی قیمتیںبڑھیں‘اپوزیشن نے بھڑکیں ماریں ڈیسک بجائے گئے لیکن پھر ایک مجرمانہ خاموشی چھا گئی۔ چھوٹو پہلے دس پندرہ روپے دے کر ورکشاپ پہنچ جاتا تھا اب ویگنوں کے کرائے بڑھ گئے ہیں وہ سائیکل لے نہیںسکتا‘عام سا سائیکل بھی اب ساڑھے چھ ہزار روپے میںملتا ہے۔

Continue reading »

written by

Nov 13

Click here to View Printed Statement

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے آٹھ سالہ دور حکومت میںپاکستانی عوام نے جدید روشن خیالی کے نام پر بہت سے ذہنی اور روحانی تازیانے برداشت کئے- اس دور کے سات نکاتی ایجنڈے نے بہت سی امیدیں پیدا کردی تھیں اور بڑے بڑے کرپٹ لوگ ”نیب“ کے ذریعے شکنجے میں کسے بھی گئے ۔پھر یوں ہوا کہ سدا بہار سیاسی نوسربازوں نے چیف ایگزیکٹو کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا اور چاپلوسی‘ ترغیب حرص وہوس کا ایسا شکنجہ کسا گیا کہ نہ کالا باغ ڈیم بن سکا‘نہ کشمیر مل سکا اور نہ ہی شفاف سیاسی کلچر نصیب ہوسکا۔کوئی جائز وجہ نہیں کہ مشرف کی یادآئے ‘لیکن پھر بھی مشرف کی یادکیوں آتی ہے؟

Continue reading »

written by

Nov 01

Click here to View Printed Statement

اسّی اور نوے کی دہائی میں اردو اخبارات نے مالی بدعنوانی کی جگہ سمندر پار کی طرف سے دی گئی اصطلاع ”کرپشن“ کو شہ سرخیوں میں اس وقت جگہ دینا شروع کی جب میاںنوازشریف اور بے نظیر بھٹو کی حکومتوںکو کرپشن کے الزامات لگا کر ختم کیاگیا۔ تب سے ذرائع ابلاغ اور ان سے متاثر ہونے والے ناظرین اور قارئین لفظ ”کرپشن“ سے متواتر متعارف ہو رہے ہیں بلکہ اب تو شائد ہم روزمرہ کے معمولات میںبھی کئی بار”کرپشن“ اور ”کرپٹ“ کے الفاظ استعمال کرتے رہتے ہیں۔

Continue reading »

written by

Oct 06

Click here to View Printed Statement

بات معمولی سی ہے۔دہلی میںمنعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستانی دستے کی قیادت ایک کھلاڑی کر رہا تھا۔ سٹیج سے اس ویٹ لفٹر کھلاڑی کا بار بار نام بھی لیا جارہا تھا لیکن ٹی وی سکرین پر پاکستانی جھنڈا کھیل کے صوبائی وزیر نے تھام رکھا تھا۔سندھ سے تعلق رکھنے والے اس وزیر کو نمایاں ہونے کے شوق نے اس قدر دبوچ رکھا تھا کہ اس نے قائد کھلاڑی کو ایک مرحلہ پر آگے بڑھنے سے زبردستی روک دیا۔ ہزاروں لاکھوں ناظرین نے یہ منظر دیکھا۔ہوسکتا ہے

Continue reading »

written by