Aug 12

بیس کروڑ یرغمالی عوام

Ausaf, Emaan, Islam, Jammu Kashmir, Metro Watch, Musalman, Nawa-i-Waqt, Sarkar Comments Off on بیس کروڑ یرغمالی عوام

Click here to View Printed Statement

سوال یہ ہے کہ عوام اور سیاست کا آپس میں کتنا گہرا تعلق ہے۔اگر اس ملک کی آبادی بیس کروڑ مان لی جائے تو مئی 2013ء کے انتخابات میں انتخابی عمل میں حصہ لینے والے پاکستانیوں کی کل تعداد صرف ساڑھے چار کروڑ بنتی ہے۔یہ ساڑھے چار کروڑ لوگ کل آبادی کا صرف بائیس فیصد بنتے ہیں ۔ یعنی 78فیصد وہ پاکستانی ہیں جو مختلف وجوہات کی بناء پر اس انتخابی عمل سے دور رہے ہیں ۔ مرکز میں حکومت بنانے والی جماعت کو ڈیڑھ کروڑ لوگوںنے ووٹ دیا۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمرانی کا حق حاصل کرنے والی جماعت کو پچھتر لاکھ ووٹ پڑے اور سندھ میں حکمران گروہ کے حصے میں 68لاکھ اور اسی طرح ایم کیو ایم اور آزاد امیدواران کو ووٹ ڈالے گئے ۔ ان تمام اعدادوشمار سے ایک بات ثابت ہوگئی کہ سیاستدانوں کا عوام کے صرف بائیس فیصد حصے سے تعلق ہے۔ باقی عوام کو نہ تو سیاست پر اعتماد ہے اور نہ ہی سیاستدانوںکو اپنا نجات دہندہ تصور کرتے ہیں ۔یا دوسرے لفظوں میں آپ یہ کہہ لیں کہ پاکستانی قوم کا بہت بڑا حصہ سیاسی نظام سے اس قدر مایوس ہوچکا ہے کہ انہیں اس سے کوئی غرض ہی نہیں کہ ملک میں فوج کی حکمرانی ہے۔(ن) کی حکومت ہے۔ طاہر القادری کا انقلاب یا عمران خان کا نیا پاکستان Continue reading »

written by

Aug 08

اس ملک کو معاف کردو

Al-Sharq, Metro Watch, Nawa-i-Waqt Comments Off on اس ملک کو معاف کردو

Click here to View Printed Statement

 پاکستان کی بنیادوں میں تو ایسی کوئی کجی نہیں تھی۔اس کے بانیوں کا کردار انتہائی شفاف اور اُجلا تھا۔ کوئی ایک نام بتا دوجس نے دھونس’دھاندلی’زبردستی اور غیر جمہوری رویے کا مظاہرہ کیا ہو۔ بانی پاکستان کی اصول پسندی اور جمہوریت پسندی کی دُنیا معترف ہے۔محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی بھی جمہوریت کی بالادستی کی جدوجہد میں گزری۔ اداروں کی مضبوطی اور پارلیمان کی بالادستی کے لئے قائد نے کتنی شدت کے ساتھ نصیحتیں کی تھیں۔ یہ دھرنے’پُرتشدد مظاہرے اور مُلکی اداروں کو للکارنے کا کلچر تو بعد کی پیداوار ہے۔سڑکوں پر آنا’راستے بند کردینا’دلیل کی بجائے طاقت کے زور پر اپنے مطالبات منوانا اور ”تڑیاں” لگانا کہ ”اگر مجھے بند کیا گیا تو میں پورا ملک بند کردوں گا” اور اپنے کارکنوں کو انگیخت کر نا کہ ”انقلابی جتھے پولیس والوں کے گھروں میں گھس جائیں اور پندرہ جانوں کا بدلہ پندرہ جانوں سے لیا جائے گا” یہ کونسے اصلاح پسند گروہ ہیں جو حکومت گرانے کے لئے اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے پر تُل گئے ہیں۔ Continue reading »

written by

Jul 26

انسانی خدمت کا مرحلہ وار سفر

Jammu Kashmir, Kashmir Post, Nawa-i-Waqt Comments Off on انسانی خدمت کا مرحلہ وار سفر

Click here to View Printed Statement

ہر شخص کے اندر ایک رضاکار چھپا ہوتاہے اور ہر فرد اپنے طور پر انسانی خدمات سرانجام دے رہا ہوتا ہے۔چھپے رضاکار کو متحرک کرنا اور انسانی خدمت کے جذبے کو کسی مربوط نظام سے وابستہ کردینے سے حیران کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ہلال احمرکے مرکزمیں چیئرمین ڈاکٹر سعید الٰہی کے ساتھ مختصر ملاقات میں چھپے رضاکار کو متحرک کرنے کا ایک راستہ مل گیا۔ اس قومی ادارے کی خدمات کے تعارف کے لئے ڈاکٹر سعید الٰہی صاحب نے میرا انتخاب کیا اور مجھے موٹیویشنل سپیکر کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے ۔میں نے ارادہ کر لیاہے کہ دُکھی انسانوں کی مدد کرنے والے اس ادارے کا کسی نہ کسی شکل میں تعارف کرا تار ہوں گا۔آج کا کالم اسی ارادے اور جذبے کا سادہ سا اظہار ہے۔ ہلال احمر کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق9 فروری 1863ء کو سوئس تاجر ہنری ڈوننٹ نے جنیوا کے اندر عالمی ریڈ کراس کی بنیاد رکھی۔ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز 189 ممالک میں کام کررہی ہیں۔

Continue reading »

written by

Jul 24

Click here to View Printed Statement

ایک بداندیش کالم نگار نے ”پانچ لاکھ خودکش” کے عنوان سے کالم لکھ کر قبائلی عوام کے جذبہ حب الوطنی کو مشکوک ٹھہرایا ہے۔دانشوروں کا المیہ ہی یہی ہے کہ وہ ان جانے خوف پھیلا کر سامنے کی خوبصورت حقیقتوں کا مذاق اڑانے میں ہی کمال قلم و علم ڈھونڈتے ہیں۔ کیا یہ بات روز روشن کی طرح عیاں نہیں ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک خاص فلسفہ کے حامل مسلح گروہ اپنی امارت قائم کرکے پاکستان کو تاخت و تاراج کرنے کی جانب بڑھتے چلے آرہے تھے۔ محب وطن قبائلی لوگ شروع شروع میں مزاحمت کرتے رہے اوروہاں مقامی رہائشیوں اور غیر ملکی جنگجوئوں کے درمیان خونی جھڑپیں بھی ہوتی رہیں لیکن جب ریاست اپنے لوگوں کا تحفظ نہ کرسکی اور وہاں کی سول انتظامیہ بھی خوفزدہ ہوکر ان خارجی عناصر کو راستہ دینے لگی تومقامی عوام خاموش ہوگئے۔ہمارے بعض دینی حلقے بھی جہاد کے نام پر گمراہ ہوئے ۔

Continue reading »

written by

Jul 17

احترام رمضان ا ور سیاسی اخلاق

Jammu Kashmir, Kashmir Link, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Samaa Comments Off on احترام رمضان ا ور سیاسی اخلاق

Click here to View Printed Statement

سیاسی رہنمائوں کی بدزبانی سے پورا معاشرہ متاثر ہوتا ہے ۔اسلام نے بہتان باندھنے اور جھوٹ گھڑنے سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے۔انسانی ضمیر بھی یہی درس دیتا ہے کہ محض محفل کو گرمانے اور جلسے کو قابو کرنے کے لئے بے بنیاد الزامات کا سہارا لینا کمینی حرکت ہوتی ہے۔ہمارے سیاستدان خود کو بڑی حد تک بالغ النظر کہتے ہیں لیکن وہ سیاسی مخالفت میں تمام اخلاقی حدود پھلانگ جاتے ہیں۔بعض اوقات تو وہ اپنے مخالف کی نجی زندگی کے معاملات کو بھی چوک چوراہے میں لے آتے ہیں۔ لسانی بدکاری کے لئے جناب شیخ رشید ہی کافی تھے۔اب تو ہر کوئی اسی گمراہی کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔

Continue reading »

written by

Jul 15

Click here to View Printed Statement

پاکستان میں انفرادی نیکیوں کی بہار رہتی ہے ۔ زہدوتقویٰ کی ایسی ایسی مثالیں ہیں کہ قرون اولیٰ کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ شائد انہی نیک بندوں کی بدولت ہمارے اجتماعی گناہوں کی ابھی پکڑ نہیں ہوئی اور ہم گرتے پڑتے قومی زندگی کے سفر پر گامزن ہیں۔ اگر پاکستانی معاشرت سے محدود ے چند متقی لوگوں کو منہا کردیا جائے تو یوں محسوس ہوگا کہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کا قدم قدم پر مذاق اڑایا جارہا ہے ۔ اس احساس کو مہیمزاس وقت لگتی ہے جب رمضان المبارک کا مقدس ماہ اپنی رحمتیں لئے آپہنچتا ہے۔ پاکستانی معاشرہ اس رحمتوں والے مہینے کا استقبال ضرور کرتا ہے’ لیکن اس استقبال کے پیچھے کارفرمانیت تقویٰ اور پرہیزگاری نہیں بلکہ نمودونمائش فضول خرچی’ منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی جیسے منفی رجحانات پوشیدہ ہوتے ہیں۔ اس استقبال میں آج کل پیش پیش ہمارا میڈیا ہے۔استحصالی میڈیا اس قدر بے رحم ہے کہ وہ صلہ رحمی’ ایثار’ پردہ پوشی اور حاجت روائی جیسے انتہائی خوبصورت ‘انسان پرور اور صحیح اسلامی جذبوں کودبوچ کر ان کی جگہ ”ریٹنگ” اور” گلیمر” کو حاوی کررہا ہے۔ Continue reading »

written by

May 29

قائد کے حکم پر قائم مادر علمی

Business Times, Emaan, Jammu Kashmir, Jurat, Mehshar, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Taqqat Comments Off on قائد کے حکم پر قائم مادر علمی

Click here to View Printed Statement

وجیہہ الدین احمد انتہائی منکسر المزاج ہیں۔ انہیں اپنے مشن سے عشق ہے۔ ان کا پورا خاندان ہی شائد ایسے مشنری مزاج کے افرادپر مشتمل ہے۔ربع صدی سے علم وحکمت کی تعلیم عام کرنے والے اس علمی گھرانے کو اپنے سربراہ مولوی ریاض الدین احمدمرحوم کی قومی سطح کی کاوشوں اور علمی نوعیت کی سرگرمیوں پر بہت فخر ہے اور وہ ان کاوشوں کو اپنی خاندانی تاریخ کا ایک سنہری باب تصورکرتے ہیں۔مولوی ریاض الدین احمد مرحوم کے سب سے چھوٹے بیٹے جناب وجیہہ الدین احمد سے کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واقع جناح یونیورسٹی فار وومن کے وسیع وعریض کیمپس میں ملاقات ہوئی۔جناب وجیہہ الدین احمد گوناں گوں مصروفیات کے باوجود خوش مزاج شخص ہیں۔ٹھہرے ہوئے لہجے میں اپنا مدعابیان کرنے کے ماہر بھی ہیں۔

Continue reading »

written by

May 23

کشمیریوں کی جائز شکایات

Jammu Kashmir, Kashmir Post, Nawa-i-Waqt, Samaa Comments Off on کشمیریوں کی جائز شکایات

Click here to View Printed Statement

جذباتی لب ولہجہ تسکین قلب کا سبب بن سکتا ہے لیکن اس سے پیٹ نہیں پل سکتا۔تقسیم ہند کے وقت کشمیریوں کے پاس اختیار تھا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ الحاق کر لیتے لیکن کشمیر کے لوگوں نے تمام تر اندیشوں کے باوجود فیصلہ کیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کریں گے۔ اس فیصلہ کے نتیجے میں کشمیریوں نے ایسی جانی اور مالی قربانیاں دیں کہ تاریخ میں کسی اور قوم نے محض کسی دوسرے ملک سے الحاق کے لئے ایسا شاندار کردار شائد ہی ادا کیا ہو۔1948ء کی کشمیر کی آزادی کے لئے ہونے والی جنگ سے لے کر آج تک کونسا وہ دن ہے جب کوئی کشمیری نوجوان اس پاکستان پر قربان نہیں ہوتا’ کسی عزت مآب بی بی کی عزت تار تار نہیں ہوتی اور کسی گھر میں ہندو فوجی درندے گھس کر مال و متاع نہیں لوٹتے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اقوام عالم کے غیر متنازعہ اداروں کے ضمیر پر ہر روز کچوکے لگاتی ہے۔کشمیر کا نام آتے ہی بہتے لہو’جلتے گھروندوں اور سسکتے بچوں کی تصویر سامنے آجاتی ہے۔آزادی کشمیر کا بیس کیمپ یعنی آزاد کشمیر ہر ماہ بھارتی فوج کی طرف سے داغے جانے والے گولوں سے زخمی ہوتا ہے۔ چالیس لاکھ کشمیریوں کا پاکستان کے ساتھ محبت کا جذبہ سرد نہیں ہوتا۔ ان کے اندر پاکستان سے بیزاری کی کوئی لہر نہیں اٹھتی۔ وہ ہر روز پاکستان سے قریب تر ہوجاتے ہیں۔آزادکشمیر کے لوگ آزاد تو ہیں لیکن اس آزادی کے وہ ثمرات انہیں نہ مل سکے جو پاکستان کے باقی صوبوں کے حصے میں آئے۔ جو پسماندگی پہلے دن تھی انیس بیس کے فرق سے وہ آج بھی موجود ہے۔ ایک ایسا آزاد حصہ جسے کوئی معقول نام نہ دیا جاسکے اسے وسائل کی تقسیم میں برابر کا حصہ دار کیوںکر تصور کیا جائے گا۔ Continue reading »

written by

May 23

سعید الٰہی کی مسیحائی

Mehshar, Metro Watch, Nawa-i-Waqt Comments Off on سعید الٰہی کی مسیحائی

Click here to View Printed Statement

اچھی حکمرانی کا ایک تقاضا یہ بھی ہوتاہے کہ اچھے لوگوں کو اداروں کا سربراہ مقرر کیا جائے۔موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ کرپشن اور نااہلی سے پاک افراد کو مختلف قومی اداروں کی ذمہ داریاں سونپ رہی ہے تاکہ ادارے مضبوط ہوں اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر حکومت کے لئے نیک نامی کا باعث بن سکیں۔ ایک سال گذر چکا ہے۔ درجن سے زائد قومی ادارے اب بھی ایسے ہیں جن کے سربراہان مقرر نہیں کئے جاسکے۔لیکن قابل اطمینان پہلو یہ ہے کہ جن لوگوں کو میاں محمد نوازشریف نے ذمہ داریاں سونپی ہیں وہ بڑی حد تک اہل اور ایماندار ثابت ہوئے ہیں ۔میرٹ کی یہی کڑی شرائط اور حد سے بڑھی ہوئی احتیاط دامن گیر ہوگی جس کے سبب حکومت کومناسب لوگ میسر نہیں آپارہے۔
ہلال احمر اس لحاظ سے ایک خوش قسمت ادارہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کے حصے میں ڈاکٹر سعید الٰہی جیسی متحرک شخصیت آئی ہے۔ڈاکٹر صاحب سے میرا تعارف سرسری سا ہے لیکن جو کچھ اخبارات میں چھپا ہے اور ٹی وی پر دیکھا گیا ہے اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انسانی خدمت کے اس ادارے نے انگڑائی ضرور لی ہے۔ Continue reading »

written by

May 16

وزیراعظم آزادکشمیر کیساتھ ایک ملاقات

Jammu Kashmir, Kashmir Post, Mehshar, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Rahbar, Sarkar, Universal Recorder Comments Off on وزیراعظم آزادکشمیر کیساتھ ایک ملاقات

Click here to View Printed Statement

 مظفر آباد کی ہردلعزیز شخصیت اور مغل قوم کے عظیم فرزند عارف مغل حکومت آزادکشمیر میں مشیر برائے وزارت اطلاعات و نشریات ہیں ۔گزشتہ دنوں انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی پر مدعو کیا۔ ہمدم دیرنہ عظمت اللہ اور معروف صحافی اسد عباس بھی ہمراہ تھے۔ آجکل نظریہ پاکستان کی ترویج کے لئے کمر بستہ ہوں اوراللہ تعالیٰ کی کرم نوازی سے اس خدمت کے لئے بہتر سے بہتر مواقع میسر آرہے ہیں ۔ میں کیا اور میری ہستی کیا۔ ارادہ نیک ہو تو اسباب پیدا ہوہی جاتے ہیں۔عظمت اللہ نے بتایا کہ ان کے کلاس فیلو اور قائداعطم یونیورسٹی میں راقم کے ہاسٹل فیلوجناب فیاض علی عباسی آج کل پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر کے عہدے پر فائز ہیں اور ان سے بھی ملنا ضروری ہے۔ باتوں باتوں میں یہ طے پایا کہ ممکن ہو تو فیاض عباسی صاحب کی وساطت سے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے بھی ملاقات ہوجائے اور ان کو نظریہ پاکستان کے حوالے سے لٹریچر دیا جائے اور التماس کی جائے کہ پاکستان کے اساسی نظریہ سے آگاہی کے لئے تعلیمی اداروں میں خصوصی سرگرمیاں شروع کرائی جائیں۔ Continue reading »

written by

May 12

سماجی ذمہ داریاں اور اسلامی تعلیمات

Emaan, Jammu Kashmir, Nawa-i-Waqt, Sarkar, Watan Comments Off on سماجی ذمہ داریاں اور اسلامی تعلیمات

Click here to View Printed Statement

 کہا جاتا ہے کہ اگر مواقع (Opportunity )اور اہلیت (Competency)باہم مل جائیں تو پھر کامیابی (Success) یقینی ہوجاتی ہے۔ ہم اپنے اردگرد اس فارمولے کو بنیاد بنا کر جائزہ لیں تو ہمیں احساس ہوگا کہ ہر سماج اور معاشرے میں ایسے افراد کی بے شمار تعداد ہے جن میں صلاحیت ہے لیکن موقع نہیں ملتا اور کئی ایسے افراد ہیں جن کے پاس مواقع تو موجود ہیں لیکن ان میں صلاحیت نہیں ہے جس کے باعث وہ معاشرے کے ناکام یا ناکارہ افراد کہلاتے ہیں۔ مواقع پیدا کرنا تاکہ اہل افراد ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر کامیابیاں حاصل کریں اور معاشرہ مجموعی طور پر متحرک ہوسکے ایک اہم ترین سماجی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح بے صلاحیت افراد کی ایسے خطوط پر تربیت کرنا کہ ان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جاسکے۔یہ بھی برابر کی اہم سماجی ذمہ داری ہے۔ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ صلاحیت اپنے لئے مواقع پیدا کرلیتی ہے اور مواقع اپنے لئے باصلاحیت لوگ تلاش کر لیتے ہیں۔تعلیم وتربیت اور علم و ہنر دراصل اسی مقصد کے لئے ہوتے ہیں تاکہ افرادی قوت کی تعمیر ہوسکے۔کسی بھی فلاحی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ایک طرف افراد کی تعمیروترقی کا نظام وضع کریں اور دوسری طرف صنعت و تجارت اور خدمات کا ایسا سسٹم تیار کریں کہ پیداواری سرگرمیاں عروج پاسکیں۔دنیا میںفلاحی ریاستیں ایسا ہی کرتی ہیں لیکن پاکستان جو کہ کسی لحاظ سے فلاحی’ جمہوری اور اسلامی ریاست نہیں بن سکا اس کے زیرسایہ پروان چڑھنے والے معاشرے اورافراد کی حالت زار بگڑتی چلی جاتی ہے۔ Continue reading »

written by

Apr 09

Click here to View Printed Statement

زرداری اور مشرف دور میں مملکت پاکستان کو سیاسی طور پر ہی نہیں نظریاتی طور پر بھی فکری انتشار کی دلدل میںدھکیل دیا گیا تھا۔ آج بھی ہمارے تعلیمی نصاب میں ہمارے نظریاتی محاذ پر شخصی شب خون کے آثار پوری طرح نمایاں ہیں۔ امید رکھنی چاہیے کہ تعلیم جیسے اہم ترین شعبے میںاہل’اور درد دل رکھنے والے وزیر جناب بلیغ الرحمن پہلی کلاس سے لے کر اعلیٰ تعلیمی نصاب تک جابجا پھیلی ہوئی فکرو نظر کی تباہ کن بارودی مائنز کو صاف کرکے دل و دماغ کے لئے خالص اسلامی اورپاکستانی غذا فراہم کرنے کا سبب پیدا کرسکیں گے۔ آج جس قدر تعلیمی نصاب کی اصلاح ضروری ہے شائد ہی کسی اورشعبے میں ایسی ایمرجنسی تقاضا کرتی ہو۔

Continue reading »

written by

Apr 07

Click here to View Printed Statement

گو کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اور ہمیں اس کو بولنے میں ہچکچانا نہیں چاہئے لیکن انگریزی اب سائنس اور ٹیکنالوجی کی زبان کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔ اگر ہم اپنی آنے والی نسلوں کوبین الاقوامی معیار کی تعلیم دینا چاہتے ہیں تو ہمیں ہر حال میں انگلش میڈیم کو اپنانا ہوگا ۔
انگریزی نظام تعلیم کا ہرگز مطلب نہیں کہ انگلش پڑھنے والے بچے اسلامی تہذیب اور مشرقی طرز حیات سے دور ہٹا دیئے جائیں۔ افسوس کہ ایک گروہ نے انگلش میڈیم سکولوں کے نام پر مغربیت کو اپنا کلچر بنا دیا ہے ۔ ہماری آنے والی نسلیں تعلیم تو حاصل کر رہی ہیں لیکن تربیت سے محروم ہوتی جارہی ہیں مغربی طرز حیات ان کی فکرو نظر میں سما گیا ہے اور ہمارا بچہ انگریزی پڑھ کر ایک اچھا مسلمان انجینئر ‘ڈاکٹر’ بینکار اورمنتظم بننے کے بجائے وہ یورپی دنیا کے لئے کار آمد پرزہ بن رہا ہے ۔میں نے معاشرتی انحطاط کا بغور جائزہ لیا اور اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہماری نسل کو جہاں بیکن ہائوس ‘ روٹس’ سٹی اور فروبلز جیسے سکولوں کامعیار تعلیم درکار ہے وہیں ان کے اندر اسلام اور پاکستان سے محبت کو فروغ دینا وقت کی انتہائی ضرورت بن گیا ہے۔وطن عزیز کے مستقبل پر گہری نظر رکھنے والے اہل علم کو چاہیے کہ وہ جدید طرز کے سکول سسٹم کا اجراء کریں جس کا مقصد انگریزی تعلیم اور اسلامی تربیت کا ایک حسین امتزاج پیدا کرنا ہو۔ اس نظم کے تحت جاری مدرسہ دراصل ایک سکول ہی نہیں بلکہ معاشرے میں موجود مغربیت پسند اور اسلام پسندوں طبقوں میں ربط بڑھانے کی ایک تحریک بھی ہوگی۔ یہ ایک ایسا System of Education ہو جو اپنے زیر تعلیم بچوں کو پکا پاکستانی اور باعمل مسلمان بنائے اور اس کے ساتھ ساتھ جدید ترین طریقہ تدریس کے ذریعہ نارمل ذہانت رکھنے والے طالب علموں کو بھی جدید زندگی کی دوڑ میں دوڑنے کے قابل بنائے ۔ پسماندہ علاقے کے ذہین بچوں کو مہنگے ترین سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے سٹوڈنٹس کے مقابل لا کر کھڑاکر دے ۔

Continue reading »

written by

Mar 26

Click here to View Printed Statement

دنیا بھر میں ایک سو نوے کے لگ بھگ ممالک ہیں اور ان میں بسنے والوںکی تعداد تقریباًسات ارب ہے۔ کوئی ایسا ملک نہیں جہاں قومی ایام پر ہم آہنگی کی بجائے فکری انتشار پیدا کیا جاتا ہو۔کوئی ملک اس فضول بحث کا متحمل نہیں ہوسکتا جس میں اس کے قیام کی وجوہات کو ناجائز قرار دیا جائے ۔کوئی قوم اتنی احسان فراموش نہیں ہوسکتی کہ وہ اپنے محسنوں کے کردار پر کیچڑ اچھالے۔ کسی ریاست کا قانون اپنے ذرائع ابلاغ کو اجازت نہیں دے سکتا کہ وہ ملکی وجود کے خلاف پروپیگنڈا کرنے‘ مسلمہ حقیقتوں کو متنازعہ بنانے اور قومی تخلیق کے اسباب کو غیر حقیقی قرار دےنے پر مذاکرے کرائے۔

Continue reading »

written by

Mar 26

Click here to View Printed Statement

ابھی تک تسلی بخش وضاحت کا انتظار ہے۔حکومت پاکستان نے ”دوست ملک“ سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالر کے تحفے کے پیچھے کارفرما معاملے کو افشاءنہیں کیا۔قوم کو تسلی دی گئی ہے کہ ” ایران اور سعودی عرب سمیت تمام برادر ممالک سے متوازن تعلقات قائم کئے جائیں گے“۔ ڈالر کی بے قدری کے پیچھے محرکات میں سب سے بڑا محرک یہی ڈیڑھ ارب ڈالرز ہیں جو مبینہ طور پر سعودی حکومت نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ذاتی درخواست پر مملکت اسلامیہ کو بطور تحفہ دیئے ہیں۔ ان میں سے نصف سے زائد قومی خزانے میں ”پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ“ کے عنوان سے منتقل ہوچکے ہیں اور باقی بھی عنقریب آنے والے ہیں۔اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر دوست ملک کی طرف سے کی جانے والی یہ مہربانی کسی وقت واپس لے لی گئی تو ڈالر پھر بے قابو ہو کر روپے کو روند ڈالے گا۔

Continue reading »

written by

Mar 05

Click here to View Printed Statement

 خون ہی خون ہے۔ دو چار دن کے وقفے کے بعد پاکستانی سوچنے لگتے ہیں کہ شائد قاتلوں اور دہشتگردوں کو رحم سا آگیا ہے۔ ایک موہوم سی اُمید پیدا ہونے لگتی ہے لیکن اُمید کی ڈوری کا سرا پوری طرح تھام نہیں پاتے کہ پھر کسی چوک’ کسی چوراہے پر انسانی جسم کے خون میں لتھڑے ہوئے ٹکڑے ملتے ہیں۔ کوئی جلی لاش کسی ایمبولینس میں رکھی جارہی ہوتی ہے۔ بم دھماکہ’ریموٹ کنٹرول دھماکہ’ خودکش دھماکہ’ ٹارگٹ کلنگ’ بوری بند لاش’ اغوائ’ ہماری سماعتوں میں خوف ہی خوف بھر جاتا ہے۔ ایک پوری فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔صف ماتم لپیٹنے کی فرصت ہی نہیں رہتی۔ ہر انسان کش کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے والے ببانگ دہل اخبارات اور ٹی وی والوں کو فون پر بتاتے ہیں کہ جیتے جاگتے انسانوں کو چیتھڑوں میں تبدیل کرنے کا کارنامہ فلاں گروپ نے سرانجام دیا ہے۔ عورتیں’بچے’بوڑھے’ شیعہ’سنی’ مسلم’ غیر مسلم ۔کوئی بھی تو محفوظ نہیں ہے۔وردی اور شیروانی ‘امیر اور غریب سب ہی قتل گاہوں میں سربریدہ پڑے ہیں۔

Continue reading »

written by

Mar 01

Click here to View Printed Statement

عوام کی بھاری اکثریت کا خیال ہے
”اگر کوئی اور ملک ہوتا تو بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کا مشغلہ کرنے والے باغیوں کی بستیوں کا صفحہ ہستی سے صفایا کردیتا۔امریکہ‘جاپان‘چین۔کوئی بھی ملک یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ جنونیوں کا ایک گروہ فساد فی الارض کرتا پھرے اور ریاست ان کی منت سماجت کرتی رہے۔“
دلائل اور منطق پر یقین رکھنے والے کہتے ہیں کہ‘
”اس بحث میں جانے کی ضرورت ہی نہیں کہ پاکستان کا آئین اسلامی ہے یا غیر اسلامی۔آئین تو آئین ہوتا ہے۔ یہ ریاست اور عوام کے درمیان معاملات طے کرنے کا ایک فارمولا ہے۔فرض کیا اس آئین میں کوئی شق بھی اسلامی نہ ہو تو کیا اس کے باسیوں کو قتل کرنا جائز ہو جائے گا؟ کیا ریاست پاکستان اس بات کی اجازت دے گی کہ ایک گروہ اسلحہ اور بارود کے زور پر ریاست پر قبضہ کرے اور اس عمل کو شریعت کے عین مطابق قرار دے۔ کسی بھی ریاست کے آئین کو جو نہ مانے وہ باغی اور باغی کی داڑھی ہو یا مونچھیں وہ موت کی سزا پاتا ہے۔ اور جو ریاست ایسے گروہوں کو قرار واقعی سزا نہیں دے سکتی وہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔ جو فوج اور سیکورٹی ادارے ریاست سے باغیوں کا صفایا نہ کر سکیں ان پر اربوں روپے خرچ کرنے کا جواز کہاں سے لائیں گے“۔
اس طبقہ کے دانشور کہتے ہیں‘ Continue reading »

written by

Jan 20

Click here to View Printed Statement

اچانک ہی پروگرام بن گیا۔عظمت اللہ دیرینہ دوست ہیں ۔اچھی انگریزی لکھنے والے صحافیوں میں شمار ہوتا ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی کے ساتھی ہیں۔سماجی رابطوں کو نبھانے کا حوصلہ اور ہنر جانتے ہیں۔ معروف ٹی وی اینکر اور کالم نگار جناب اسرار کسانہ بھی اولڈ قائدین ہیں۔سابق انکم ٹیکس ڈپٹی کمشنر ہاورڈیونیورسٹی کے فارغ التحصیل اور قائداعظم یونیورسٹی کے ہونہار سٹوڈنٹ جناب حسن کامران بشیر بھی ہمراہ تھے۔اسرار کسانہ سے درخواست کی کہ گوجرخان جانے کی تمنا قلب و دماغ کو جکڑ رہی ہے۔ مصروفیات سے کون بچا ہوا ہے۔بہرحال کسانہ آمادہ ہوگئے کہ گوجرخان کے راز دان ہیں اور وہاں کی عقیدت ان کے لب ولہجہ پر حاوی رہتی ہے۔

Continue reading »

written by

Dec 26

Click here to View Printed Statement

پاکستانی قوم کو لوٹنے والوں کی متنوع قسمیں اور متعدد شکلیں ہیں۔کسی نے ڈبل شاہ بن کر لوٹا اور کچھ نے ڈبل شاہ کو بھی لوٹ لیا۔بعض مضاربہ کمپنیوں کے نام پر جبہ و دستار میں ظاہر ہوئے اور پھر کھربوں کی لوٹ مار میں سے کروڑوں دے دلا کر چھوٹ گئے۔عوام ہاتھوں میں سادہ کاغذوں پر لکھی مبہوم سی تحریریں لئے نیب کے دفتروں کا چکر لگاتے ہیں اور پھر قسمت کو کوستے واپس گھر آجاتے ہیں۔جو وارداتیں صرف فلموں میں دیکھی جاتی تھیں وہ آئے روز ہماری زندگی میں رونما ہورہی ہیں۔ ریاستی ادارے اپنی اپنی تنخواہیں اور مراعات کو یقینی بنانے کی حد تک بہت مستعد ہیں۔لوگوں کی جمع پونجیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے کسی کو فکر ہے نہ کہیں ذکر۔اخبارات میں خبریں شائع ہوتی ہیں۔چند روز شوروغوغا ہوتا ہے اور پھر کوئی نیا سکینڈل پہلے والے سکینڈل کو زیر زمین کردیتا ہے۔

Continue reading »

written by

Dec 23

Click here to View Printed Statement

کیا چرچے تھے۔قوم کو خوشخبری دی گئی تھی کہ جناب آصف علی زرداری نے امریکہ کی آنکھوں میں ایسی آنکھیں ڈالی ہیں کہ سپر پاور شرمندگی سے ”گونگی” ہوگئی ہے۔ ایران کے ساتھ گیس کی فراہمی کے معاہدے پر تہران میں دستخط کئے گئے اور پیپلزپارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں اپنے سب سے بڑے کارنامے کے طور پر اسے درج کیا۔ لوگوں نے ووٹ کیوں نہ ڈالے اس پرلوگوں کو ہی موردالزام ٹھہرانا چاہیے کہ اتنے بڑے”کارنامے” کے بعد گیس کو ترستی عوام کے پاس تیر پر مہر لگانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہونا چاہیے تھا’ لیکن بیلٹ باکس خالی نکلے اور بقول اعتزاز احسن پی پی پی کا ”مینڈیٹ”چرا لیا گیا۔ عوام کے تحت الشور میں موجود تھا کہ انتخابات کی آمد سے چند مہینے پہلے حکومتیں جو ”کارنامے”سرانجام دیتی ہیں وہ صرف درشنی ہوتے ہیں۔

Continue reading »

written by