May 22
|
Akhbar-e-Haq, Al-Akhbar, Business Times, Hazara News, Kainat, Kashmir Express, Kashmir Link, Manzar-e-Kohistan, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Quami Akhbar, Universal Recorder, Voice of Pakistan
|

Click here to View Printed Statement
بے پناہ اور اکثر اوقات غیر ضروری معلومات تک بہ آسانی رسائی نے ہر بالغ پاکستانی کو مستقل ناقد بنا دیا ہے ۔ جس کو دیکھو جہاں دیکھو تنقید ہی تنقید ہورہی ہے۔ اس تنقیدی فضا کا نقصان بہت ہورہا ہے۔ اور وہ نقصان یہ کہ آج کا کوئی بھی بالغ پاکستانی کسی پر کسی طرح کا اعتماد کرنے کو تیار نہیں بلکہ اس کی ذہنی کیفیت ایسی ہوگئی ہے کہ خود فرد کو اپنے کئے ہوئے عمل پر بھی اعتماد نہیں رہا۔
بداعتمادی نئے نئے طرزکے رَدِعمل سامنے لارہی ہے۔ہم نے جن کو ووٹ دیئے ہمیں ان کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں ۔ ہم نے جن کیخلاف ووٹ ڈالا ان کی مخالفت پر شک ہے۔ بے یقینی ایسے پھیلی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس سب سے عظیم مخلوق کی’’ By Default‘‘ قسم کی خوبیوں پر بھی یقین نہیں رہا۔آگ جلاتی ہے اس کا یقین ہے‘پانی بہاتا ہے اس پر بھی یقین ہے‘مٹی اگاتی ہے اس کا بھی یقین ہے لیکن انسان بہتری لاسکتا ہے‘بگڑے معاملات سنوار سکتا ہے‘اصلاح احوال کرسکتا ہے
Continue reading »
written by
May 13
|
Al-Akhbar, Asas, Emaan, Islam, Jammu Kashmir, Kashmir Express, Kashmir Link, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, News Mart, Quami Akhbar, Voice of Pakistan
|

Click here to View Printed Statement
بڑے دِل گُردے کی بات ہے۔دہشتگردی نے کتنے گھر اُجاڑ دیئے۔کوئی مقام ایسا نہیں جہاں خون نہ بہایا گیا ہو۔خون بہانے والے کھل کر کھیلے اور آئندہ بھی شائد وہ غارت گری کی اسی راہ پر چلتے رہیں۔کوئی بھی ایسی سیاسی پارٹی نہیں جس کے جسد کو بموں اور گولیوں نے چھلنی نہ کیا ہو۔کوئی بڑی سیاسی شخصیت ایسی نہیں جسے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر خوف میں مبتلا نہ کیاگیا ہو۔عام پاکستانی جلسے جلوس میں جانے سے پہلے کئی بار سوچتا رہا کہ وہ واپس آئے گا بھی یا نہیں۔انتخابات کی گہماگہمی اوربموں کی پوچھاڑ ساتھ ساتھ چلتی رہی۔بمبار ہارے نہ ہی عوام نے حوصلہ چھوڑا۔اتنے بڑے خطرات مُول لیکر اس انتخابی نظام میں لوگ آخر کیوں حصہ دار بنے۔
Continue reading »
written by

Click here to View Printed Statement
بچے بڑوں سے ہی سیکھتے ہیں۔پیروکار اپنے لیڈروں اور رہنمائوں سے رنگ پکڑتے ہیں۔پیروکاروں کے مزاج اور طرز تکلم سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کا لیڈر کیسا ہوگا اور لیڈر کے رویے اور انداز گفتگو سے اس کے پیروکاروں کی ذہنی کیفیت کا اظہار ہوجاتا ہے۔آجکل فیس بک پر سیاسی تنازعات اور فکری اختلافات کے حوالے سے ایسا ایسا مواد سامنے آرہا ہے کہ پبلک ٹائلٹس پر لکھی تحریریں بھی شرما جائیں۔نوجوانوں کی ایک سیاسی پارٹی نے تو انتہا کردی ہے۔وہ مخالف سیاسی تجزیہ نگاروں اور کالم نگاروں پر باقاعدہ حملہ آور ہوتے اور دشنام طرازیوں کے ساتھ یلغار کرتے ہیں۔طفلان انقلاب کا تعلق پسماندہ طبقات سے نہیں کہ وہ تہذیب اور سلیقہ کی ہر حد کو پھلانگ جائیں بلکہ زیادہ تر مڈل کلاسیے ہیں
Continue reading »
written by
Apr 22
|
Akhbar-e-Haq, Al-Akhbar, Asas, Emaan, Jammu Kashmir, Kainat, Kashmir Link, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Rahbar, Sarkar, Tarjuman, Universal Recorder
|

Click here to View Printed Statement
وہ کس قدرمتکبر تھا’ خود اسے بھی اپنے تکبر کی حدود کا علم نہیں تھا۔اس کے منہ سے نکلا ہوا ہر لفظ قانون بن جاتا تھا۔ اس کے اشارہ ابرو سے مملکت میں ہلچل مچ جاتی تھی۔ وہ دن کے وقت طاقتور اور رات کے عالم میں انتہائی طاقتور ہوجاتا تھا۔سگار’کافی اور گلاس اس کا شوق تھے’ساغرومینا اس کے سامنے دست بستہ رہتے تھے۔ اس نے ریفرنڈم کرایا تو رجسٹرڈ ووٹوں سے بھی کہیں زیادہ ووٹ اس کے حق میں پڑتے تھے۔اس نے روشن خیالی کے نام پر ہر اچھے اور صالح خیال کا گلا گھونٹا۔
Continue reading »
written by

Click here to View Printed Statement
ہم کاروبار اس لئے کرتے ہیں تاکہ منافع کما سکیں اور اپنی روزمرہ ضروریات کو پورا کرتے ہوئے بہتر سے بہتر معیار زندگی حاصل کرسکیں۔شائد ہی دنیا میں کوئی ایسا شخص ہو جوخسارے کے لئے کاروبار کرتا ہو۔اصل مسئلہ یہ نہیں کہ کاروبار سے منافع نہ کمایا جائے بلکہ منافع کا جذبہ ہی کاروبار یا تجارت کی کامیابی کا بنیادی سبب ہے۔ ایک حدیث مبارکہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دولت کے دس حصوں میں سے نو حصے کاروبار یا تجارت میں رکھ دیئے ہیں۔ جو شخص کاروبار کرتا ہے وہ دراصل رب العالمین کی ربوبیت کے کارعظیم میں حصہ بھی ڈالتا ہے۔ارتکاز دولت کو ختم کرنے کا ذریعہ بھی کاروبار ہی ہے کہ اس عمل میں انسان اپنے لئے ہی نہیں بلکہ اپنے ساتھ چلنے والوں کے لئے بھی کماتا اور تگ و دو کرتا ہے۔
Continue reading »
written by

Click here to View Printed Statement
بچے اللہ کے پھول ہوتے ہیں۔پھول اور خوشبو کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔جہاں پھول ہوں وہاں خوشبو ضرور ہوتی ہے۔ اگر بچوں کے دل و دماغ میں اسلام اور پاکستان کا نظریہ بو دیا جائے تو ان کی زندگیوں میںہمیشہ اس نظریہ کی خوشبو آتی رہے گی۔ جتنا نظریہ پختہ اسی قدر خوشبو کا اثر دیرپا اور جس قدر بچوں کی تعداد زیادہ اسی قدر خوشبو کا پھیلائو وسیع۔ اگر نظریاتی خوشبو چہار سو پھیل جائے توپھر سیکولرازم اور بھارت بوچا کی بدبو کو کہاں جگہ ملے گی۔ اور اگر ملے گی بھی تو ان محدود ذہنوں میں مقید ہوجائے گی جن ذہنوں کے اندر کردار’ غیرت’ یوم آخرت اور انصاف پسندی کی کوئی اہمیت ہے ہی نہیں ۔
Continue reading »
written by

Click here to View Printed Statement
سابق طالب علم رہنما اور ضیاء الحق مرحوم کی آمریت کیخلاف آواز بلند کرنے کے جرم میں قید اور تشدد سہنے والے شفاف سیاست کے ماتھے کا جھومر لیکن آج کی لوٹ مار کی سیاست میں مکمل طور پر ”نااہل” ہمارے دوست محترم ناصر مغل صاحب جب موجودہ حالات کی سنگینی سے اکتا جاتے ہیں توتڑپ کر پوچھتے ہیں”’مرتضیٰ بھائی نیک لوگ کب آئیں گے؟۔یہ وہ سوال ہے جو ہر سچے انسان اور کھرے پاکستانی کے ذہن میںکُلبلاتا رہتا ہے۔ اس بنیادی سوال کا جواب دینے کے لئے انفرادی اور اجتماعی طور پرہر دور میں کوشش کی گئی ہے۔روز اول سے صالح اور نیک سیرت لوگوں کی یہی خواہش رہی ہے کہ ان کے حاکم وہ لوگ ہوں جو ایمانداری اورصلاحیت کے معیار پر پوراتریں امین ہوں’ نوع انسانی سے محبت کریں اور عوام کی مشکلات بڑھانے کی بجائے کم کریں۔قرآن حکیم نے ایسی صالح قیادت کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا”’اور جب انہیں زمین پر اقتدار دیا جاتا ہے
Continue reading »
written by

Click here to View Printed Statement
ہمیںپی پی حکومت کا مشکور ہونا چاہیے کہ بانی پاکستان محمد علی جناح کی سالگرہ سرکاری طور پر منانے کا اہتمام ہوا ہے۔
گزشتہ 65 برسوں میں ہم نے اتنے قائد بنا لئے ہیں کہ اپنے اصل قائد کو بھول ہی گئے ہیں۔ بلکہ آمریتوں کے ادوار میں جان بوجھ کر قائداعظم کی سالگرہ اور برسیوں پر خاموشی اختیار کی گئی۔ پرویز مشرف کے دور میں آمریت کے کاسہّ لیس اورشاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروںنے پاکستان کے کرنسی نوٹوں سے بانی پاکستان کی تصویر ہٹا کر جنرل پرویز کی تصویر لگانے کا پورا منصوبہ بنالیا تھا۔ نمونے کے طور پر ایسے نوٹ تیار بھی ہوگئے تھے۔آج بھی قائداعظم کی ذات اور ان کے افکار کو متنازعہ بنانے کا ٹھیکہ لنڈا بازار کے دانشوروں کو دے دیا گیا ہے۔ ایسی ایسی بولیاں سنائی گئیں کہ کان پھٹنے کو آگئے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانان ہند نے یہ ملک مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ چند امریکی غلاموں کی ناجائز خواہشوں کی بارآوری کیلئے بنایا تھا۔
”پاکستان کا مطلب کیا لاالٰہ اللہ” والے نعرے کا تمسخر اڑایا جارہا ہے۔ اسلام کا حوالہ مٹانے کی ہر کوشش کی جارہی ہے۔ ایک گروپ نے امریکیوں کے اشارے پر ”اسلامی جمہوریہ پاکستان” میں سے اسلام کا لفظ حذف کرنے کی رٹ لگانا شروع کررکھی ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہمارے دوست کالم نگار بیگ راج نے کہیں لکھ دیا ہے ”اگر آج قائداعظم زندہ ہوتے…” تو بگرام ایئربیس پر امریکیوں کی قید میں ہوتے”
Continue reading »
written by

Click here to View Printed Statement
سیاسی پارٹیاں ابھی انہیں اپنے لئے کوئی خطرہ نہیں سمجھتیں۔ابھی حفظ مراتب اور وضع داری غالب ہے۔ڈاکٹر صاحب ہر محفل میں بڑی سیاسی پارٹیوں کے نظریاتی قلعوں پر اپنے فکری میزائل داغتے ہیں لیکن چونکہ نشانے خطا جارہے ہیں اور مسلمہ سیاسی قائدین کو ان پھلجھڑیوں سے کوئی خاص کوفت نہیں ہوتی اس لئے وہ ڈاکٹر صاحب کو بزرگی اور بڑائی کا فائدہ دے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ میں اس دن سے ڈرتا ہوں جب ڈاکٹر صاحب اپنی نوزائیدہ پارٹی کے کسی ٹکٹ ہولڈر کے جلسے میں جا کر پی پی پی’ ن لیگ’ ایم کیو ایم یا اے این پی کی قیادتوں کے خلاف بارود اگلیں گے اور جواب میں خدا جانے کتنے پتھر سہنے پڑ جائیں گے۔ تب تقدس کی چادر تار تار ہوجائے گی اور دنیا کہے گی کہ دیکھو پاکستانی سیاست دان محسن پاکستان کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔
Continue reading »
written by
Mar 12
|
Al-Akhbar, Asas, Baad-e-Shimal, Jammu Kashmir, Kainat, Kashmir Link, Nawa-i-Waqt, Quami Akhbar, Rahbar, Sarkar, Universal Recorder
|

Click here to View Printed Statement
”شوگر سے شوگر نہیں ہوتی۔انسانی جسم میں ایک خاص حد تک ہی شوگر جذب ہوسکتی ہے۔ اس قدرتی حد سے بڑھیں گے تو انسانی نظام ہضم خود بخودا کتاہٹ محسوس کرنے لگے گا۔ یہ محض ڈاکٹروں کا پراپیگنڈہ ہے کہ چینی کھانے سے شوگر کی بیماری لاحق ہوجاتی ہے۔ اس بیماری کے اسباب کچھ اور ہیں لیکن عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے یہ سستاسا نسخہ گھڑلیا گیا ہے”۔
ملاقات شروع ہی ہوئی تھی کہ سکندر خان اپنے دبنگ لہجے میں شوگر انڈسٹری کو نقصان پہنچانے والے سرکاری اور غیر سرکاری اقدامات کا احاطہ کرنے لگے۔آل پاکستان شوگر ایسوسی ایشن کے سابق صدر اورخیبرپختونخواہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق چیئرمین سکندر خان معروف صنعت کار گھرانے کے چشم وچراغ ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے صنعت کاروں کے اندر حکمرانوں کے سامنے بات کرنے کا حوصلہ پیدا کیا ہے اور وہ قومی سطح کے متعدد فورموں پر صنعت کاروں کے مسائل اور پریشانیوں سے پالیسی ساز اداروں کے سربراہوں کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
یہ ایک انوکھی تقریب تھی۔آج پاکستان میں ہر طرف خون کی آندھیاں چل رہی ہیں اور پورا ملک قتل گاہ بن چکا ہے۔ مسلمان ایک دوسرے کو کاٹ رہے ہیںاورغیر مسلم سہمے ہوئے اپنی جانیں بچانے کی غرض سے ہمسایہ ممالک میں پناہیں ڈھونڈ رہے ہیں۔مولوی’ مفتی’علامہ’ قاری اور قاضی اور قادری کا نام آتے ہی ایک عجیب سا خوف دامن گیر ہوجاتا ہے ‘مذہب’مدرسہ’ مسجد’جبہ و دستار اور منبرومحراب دہشت کی علامتیںبنا دی گئی ہیں۔کون’ کب’ کہاں کسی کو موت کے گھاٹ اتار دے کچھ اندازہ نہیں ہوسکتا۔شیعہ محفوظ نہ دیوبند ی پرسکون۔یہ تو مسلمانوں کے مختلف مسالک کا حال ہے’ بیچارے غیر مسلم کہاں اور ان کی صدائیں کہاں۔ ایسے خونیں حالات میں جہاں اعتماد اور اعتقاد دونوں مشکوک ہوجائیں وہاں قاضی حسین احمد مرحوم کی یاد میں تقریب گویا نفرتوں میں جلتی ملت کے لئے تھوڑی دیر سستانے اور ذہنی طور پر پاکیزگی اختیار کرنے کا ایک نادر موقعہ تصور کیا جانا چاہیے۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
ثقافت کی کوئی متفقہ تعریف وقت کی زیاں کاری ہے ۔ایک حقیقت متفقہ ہے کہ ثقافت عقائد سے جنم لیتی ہے۔ اس فارمولے کی مدد سے ہم یورپی’ بھارتی اور پاکستانی ثقافتون میںواضح تفریق کرسکتے ہیں۔ایک عام مسلمان پاکستانی کا عقیدہ کیا ہے۔قرآن کتاب ہدایت ہے اور سیرت رسولۖ اس ہدایت کا نمونہ ہے۔کسی گئے گزرے مسلمان سے بھی پوچھ لیں اسے ایمان کے اس درجے پر آپ ضرور پائیں گے۔پاکستان میں ننانوے فیصد مسلمان ہیں اور وہ اپنی سوچوں میں اسلامی تعلیمات کو ہی اپناذریعہ ہدایت اور وجہ نجات سمجھتے ہیں ۔
ان کی سوچ میں مرد و زن کے وہی رشتے مقدس ہیں جنہیں اسوہ رسولۖ نے مقدس ٹھہرایا ہے۔ لباس’چال چلن’رہن سہن اور بول چال کے جو معیار رات قرآن نے طے کردیئے ہیں ‘ عامتہ الناس ان معیارات کو ہی اعلیٰ اخلاقی اقدار کے طور پر قبول کرتے ہیں۔ پاکستانی قوم بحیثیت مجموعی ثقافت کی کسی ایسی تشریح کو ماننے پر تیار نہیں جو قرآن وسنت کے صریحاً خلاف ہو۔عمل کی بات نہیں میں یہاں ایمان اور عقیدے کی بات کر رہا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہمارے ٹی وی سکرینوں پر کوئی منظر’کوئی ڈائیلاگ’کوئی کہانی ‘کوئی فوٹیج ایسی دکھائی دیتی ہے جوہماری عظیم اسلامی اقدار کے خلاف ہو تو ناظرین اور سامعین کا بلڈپریشر ہائی ہوجاتا ہے۔ وہ بیزاری کا اظہار کرتے ہیں لیکن تفریح و معلومات کا کوئی متبادل انتظام نہ ہونے کے سبب دلگرفتگی کے عالم میں چپ سادھ لیتے ہیں۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
جتنے منہ اُتنی باتیں۔سازشی نظریے بے شمار’ہوائی تجزیے ہزار ہا۔فلسفیانہ پہلوئوں پر بحث و تحمیص تھمنے کا نام نہیں لیتی۔دانشوروں کا ایک گروہ مصرکہ اس سارے ”ڈرامے ”کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا۔دوسرا گروہ بعض ہمسایہ اور دوست ممالک کو چھپا ہوا ہاتھ قرار دے رہا ہے۔ہر کوئی لانگ مارچ کی گتھی سلجھانے میں مصروف ہے لیکن بدنیتی کے سبب نہ ڈور سلجھی ہے
نہ سرا ہاتھ آیا ہے۔تحریک منہاج القرآن والے کیوں دبک کر بیٹھ گئے۔
Continue reading »
written by
Jan 23
|
Al-Akhbar, Al-Raheel, Asas, Azkar, Emaan, Jammu Kashmir, Jang, Kainat, Kashmir Express, Musalman, Nawa-i-Waqt, Quami Akhbar, Sada-i-Channar, Salam
|

Click here to View Printed Statement
JANG LAHORE IQRA PAGE
NAWA-I-WAQT KARACHI MILLI EDITION
آج انسانیت مجموعی طور پر انتشار کا شکار ہے ۔تمام تر ترقی ‘خوشحالی تعلیم اور علم کے باوجود ساڑھے چھ ارب انسان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کرہ ارض کو نہ ختم ہونے والے فتنوں میں مبتلا کردینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کوئی ایسا خطہ نہیں جو جنگ و جدل سے پاک ہو۔ جہاں انسان انسان کو کاٹ نہ رہا ہو۔ جہاں آدم آدم کو لوٹ نہ رہا ہو امیر غریب کو کھائے جارہا ہے۔ باوسیلہ دنیا بے وسیلہ بستیوں کو اجاڑ رہی ہے۔تقابل کا فلسفہ اپنے تمام تر منفی معنوں کے ساتھ نسل انسانی کی تباہ کاریوں میں کارفرما ہے۔ Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
کب سوچا تھا کپتان اور اس کی ٹیم نے۔ابھی کھیل شروع ہی نہیں ہوا تھا کہ ٹیم کی نامزدگی ہی مشکوک ہوگئی۔ مقابلہ میں حصہ لینے والی متوقع ٹیموںمیں کپتان کا نام تیسرا تھا لیکن حالات کی ستم ظریفی کہ قادری فیکٹر اچانک ظہور پذیر ہوا اور ”سپورٹس بورڈ” نے کپتان کے نام کی تختی ہٹا کر وہاں قادری کے نام کا بورڈ لگا دیا ہے۔ ملکی سیاست میں تیسری متوقع قوت اب عمران خان اور ان کی تحریک انصاف نہیں بلکہ ڈاکٹر طاہر Continue reading »
written by
Jan 02
|
Al-Akhbar, Asas, Ausaf, Bang-e-Sahar, Business Times, Emaan, Hazara News, Islam, Jammu Kashmir, Juraat, Kainat, Kashmir Link, Nawa-i-Waqt, Quami Akhbar, Salam, Universal Recorder
|
Click here to View Printed Statement
عام آدمی خاص کیسے بن جاتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جو تگ ودو کی زندگی گذارنے والے ہر صاحب شعور کو بے چین رکھتا ہے۔” مطالعہ’مشاہدہ اور ملاقات” یہ وہ تین ہتھیار ہیں جن سے لیس ہو کر راقم اپنی معلومات کے دائرے کو وسعت دینے کی کوشش کرتا ہے۔ جناب منور مغل کا نام اکثر قارئین کے حافظہ میں محفوظ ہوگا۔ ایک ہی شہر میں رہتے ہوئے جناب مغل سے مفصل گفتگو کا کبھی موقعہ نہیں ملا۔لیکن میری خوش بختی کہیے کہ گزشتہ دنوں یہ موقع میسر آگیا۔فون کرنے پر جواب آیا کہ ابھی جائیں۔ Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
ہمارے صدر اور وزیراعظم کو خیال نہیں آیا لیکن ترک صدر عبداللہ گُل نے وضاحت کر دی کہ پاکستان کے ایک ٹی وی چینل پر دکھایا جانے والا ترک ڈرامہ ترک معاشرے کی ہر گز عکاسی نہیں کرتا ” یہ ہماری تہذیب نہیں ہے” ترک صدر نے جب اُردو ٹی وی پر چلائے جانے والے ڈرامے”عشق ممنوع” کے تھیم اور ناپاک رشتوں کی پروموشن کو دیکھا تو انہوں نے فوراً ترک ڈرامہ کمپنی کے خلاف تحقیقات کا حکم بھی صادر فرما دیا۔پاکستان کے ٹی وی چینلزایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لئے ہر وقت زنا بالجبر، ڈاکے، قتل، ملک ٹوٹ جانے کی
Continue reading »
written by
Dec 11
|
Al-Akhbar, Business Times, Islam, Jammu Kashmir, Kashmir Link, Nawa-i-Waqt, News Mart, Quami Akhbar, Sada-i-Channar, Universal Recorder, Voice of Pakistan
|
Click here to View Printed Statement
راتوں رات تبدیلی نہیں آسکتی۔ سالوں سال بھی تبدیلی شائد نہ آسکتی ہو، لیکن یہ تو نصف صدی پر محیط المیوں اور قومی سانحوں کا دلخراش سلسلہ ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔ فوج اور سیاستدان۔ سیاستدان اور فوج۔ دونوںایک دوسرے کیلئے میدان سجاتے رہے ہیں’ ایک دوسرے کیلئے جواز پیدا کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب کی بار سیاستدان خاصے ہوشیار دکھائی دے رہے ہیں۔ جناب ڈاکٹر علامہّ طاہر القادری صاحب ” سیاست نہیں ریاست بچائو”کا نعرہ لے کر میدان میں اترے ہیں اور وہ ریاست بچانے کیلئے اُسی طاقت کو بُلا رہے ہیں
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
امریکی پالیسی سازوں کو خوش ہونا چاہے کہ انہوں نے ٹھیک کر دینے کے جو فارمولے پاکستان پر آزمائے ہیں وہ پوری طرح کارآمد ثابت ہوئے ہیں اور نتجتاََ یہ ملک اب دُنیا کا ساتواں بدعنوان اور غیر محفوظ مُلک بن چُکا ہے ۔ مالی طور پر غریب ترین، انتظامی طور پر کرپٹ ترین، عدلیہ ناکام ، انتظامیہ بے جان کم از کم اب یہ ایسا مُلک نہیں رہا جہاں سکون سے سویا جا سکتا ہو، جہاں رشوت دئیے بغیر بچہ سکول داخل کرایا جا سکتاہو۔ غیر محفوظ اس قدر کی جھاڑیاں بھی دہشت گرد دکھائی دیتی ہیں۔ ہر طرف خون ہے، خوف ہے، بھکاری ہیں، بھوک ہے۔ قدم قدم پر نا انصافی ہے، انا رکی ہے، خانہ جنگی ہے اور جنگی مزاج ہے!نائن الیون کو ٹوئن ٹاورزاڑانے والوں میں ایک بھی پاکستانی نہیںتھا لیکن 2002ء کے بعد سے اب تک ہر پاکستانی کو نفسیاتی ، مالی اور ثقافتی طور پر اذیتناک سزادی گئی ہے اور دی جا رہی ہے۔ پہلے والے زخم مند مل ہونے کا نام نہیں لیتے اور اَب یہی امریکہ پاکستانی قوم کو”تعلیم یافتہ” بنانے پر تُل گیا ہے۔ یوایس ایڈ اب ایسی قوم کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کرنے جا رہی ہے جس کا آغاز ہی ”اقرائ” سے ہوا تھا ۔ دس برس بیت گئے ،بجلی ناپید ، گیس غائب، روزگار روٹھ گئے خُدا جانے امریکی ڈالرز جاتے کہاں ہیں۔ سو ڈالر آتا ہے اور ڈیڑھ سو ڈالرز نچوڑ لئے جاتے ہیں۔ جب امریکہ جیسا مُلک دوست ہو تو پھر دشمن کی ضرورت ہی کیا ہے۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
کسی کی گردن میں بھی تکبر کا سریا ہوسکتا ہے۔ ہمارے بزرگ دانشور مرحوم نسیم انور بیگ فرمایا کرتے تھے کہ تکبر ایک ایسی بیماری ہے جو گردن کو پیچھے سے آلیتی ہے اور انسان بوقت ضرورت بھی گردن نیچے نہیں کرپاتا۔ پاکستان کے صحافیوں کا مجموعی مزاج بڑی حد تک ”برخودارانہ” ہے۔سچ بولتے’ لکھتے اور دکھاتے وقت پوسٹمارٹم تو ہوتا ہے لیکن پھر بھی جمع کا صیغہ استعمال کرکے ذاتی پسند و ناپسند کو ”اشو” اور بعض اوقات ”قومی اشو” کا لیبل لگا دیتے ہیں۔ اس سے انفرادی حملہ بھی اجتماعی قبولیت کی سند حاصل کرلیتا ہے۔ یہ سلیقے کی بات ہے اور پاکستان میں استاد صحافی بہرحال اس سلیقے سے مسلح رہتے ہیں۔پاکستانی صحافت کو مصری صحافت سے بہت بہتر قرار دیا جاسکتا ہے۔
Continue reading »
written by
|