Click here to View Printed Statement
اچھی حکمرانی کا ایک تقاضا یہ بھی ہوتاہے کہ اچھے لوگوں کو اداروں کا سربراہ مقرر کیا جائے۔موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ کرپشن اور نااہلی سے پاک افراد کو مختلف قومی اداروں کی ذمہ داریاں سونپ رہی ہے تاکہ ادارے مضبوط ہوں اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر حکومت کے لئے نیک نامی کا باعث بن سکیں۔ ایک سال گذر چکا ہے۔ درجن سے زائد قومی ادارے اب بھی ایسے ہیں جن کے سربراہان مقرر نہیں کئے جاسکے۔لیکن قابل اطمینان پہلو یہ ہے کہ جن لوگوں کو میاں محمد نوازشریف نے ذمہ داریاں سونپی ہیں وہ بڑی حد تک اہل اور ایماندار ثابت ہوئے ہیں ۔میرٹ کی یہی کڑی شرائط اور حد سے بڑھی ہوئی احتیاط دامن گیر ہوگی جس کے سبب حکومت کومناسب لوگ میسر نہیں آپارہے۔
ہلال احمر اس لحاظ سے ایک خوش قسمت ادارہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کے حصے میں ڈاکٹر سعید الٰہی جیسی متحرک شخصیت آئی ہے۔ڈاکٹر صاحب سے میرا تعارف سرسری سا ہے لیکن جو کچھ اخبارات میں چھپا ہے اور ٹی وی پر دیکھا گیا ہے اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انسانی خدمت کے اس ادارے نے انگڑائی ضرور لی ہے۔ Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
مظفر آباد کی ہردلعزیز شخصیت اور مغل قوم کے عظیم فرزند عارف مغل حکومت آزادکشمیر میں مشیر برائے وزارت اطلاعات و نشریات ہیں ۔گزشتہ دنوں انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی پر مدعو کیا۔ ہمدم دیرنہ عظمت اللہ اور معروف صحافی اسد عباس بھی ہمراہ تھے۔ آجکل نظریہ پاکستان کی ترویج کے لئے کمر بستہ ہوں اوراللہ تعالیٰ کی کرم نوازی سے اس خدمت کے لئے بہتر سے بہتر مواقع میسر آرہے ہیں ۔ میں کیا اور میری ہستی کیا۔ ارادہ نیک ہو تو اسباب پیدا ہوہی جاتے ہیں۔عظمت اللہ نے بتایا کہ ان کے کلاس فیلو اور قائداعطم یونیورسٹی میں راقم کے ہاسٹل فیلوجناب فیاض علی عباسی آج کل پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر کے عہدے پر فائز ہیں اور ان سے بھی ملنا ضروری ہے۔ باتوں باتوں میں یہ طے پایا کہ ممکن ہو تو فیاض عباسی صاحب کی وساطت سے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے بھی ملاقات ہوجائے اور ان کو نظریہ پاکستان کے حوالے سے لٹریچر دیا جائے اور التماس کی جائے کہ پاکستان کے اساسی نظریہ سے آگاہی کے لئے تعلیمی اداروں میں خصوصی سرگرمیاں شروع کرائی جائیں۔ Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
کہا جاتا ہے کہ اگر مواقع (Opportunity )اور اہلیت (Competency)باہم مل جائیں تو پھر کامیابی (Success) یقینی ہوجاتی ہے۔ ہم اپنے اردگرد اس فارمولے کو بنیاد بنا کر جائزہ لیں تو ہمیں احساس ہوگا کہ ہر سماج اور معاشرے میں ایسے افراد کی بے شمار تعداد ہے جن میں صلاحیت ہے لیکن موقع نہیں ملتا اور کئی ایسے افراد ہیں جن کے پاس مواقع تو موجود ہیں لیکن ان میں صلاحیت نہیں ہے جس کے باعث وہ معاشرے کے ناکام یا ناکارہ افراد کہلاتے ہیں۔ مواقع پیدا کرنا تاکہ اہل افراد ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر کامیابیاں حاصل کریں اور معاشرہ مجموعی طور پر متحرک ہوسکے ایک اہم ترین سماجی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح بے صلاحیت افراد کی ایسے خطوط پر تربیت کرنا کہ ان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جاسکے۔یہ بھی برابر کی اہم سماجی ذمہ داری ہے۔ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ صلاحیت اپنے لئے مواقع پیدا کرلیتی ہے اور مواقع اپنے لئے باصلاحیت لوگ تلاش کر لیتے ہیں۔تعلیم وتربیت اور علم و ہنر دراصل اسی مقصد کے لئے ہوتے ہیں تاکہ افرادی قوت کی تعمیر ہوسکے۔کسی بھی فلاحی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ایک طرف افراد کی تعمیروترقی کا نظام وضع کریں اور دوسری طرف صنعت و تجارت اور خدمات کا ایسا سسٹم تیار کریں کہ پیداواری سرگرمیاں عروج پاسکیں۔دنیا میںفلاحی ریاستیں ایسا ہی کرتی ہیں لیکن پاکستان جو کہ کسی لحاظ سے فلاحی’ جمہوری اور اسلامی ریاست نہیں بن سکا اس کے زیرسایہ پروان چڑھنے والے معاشرے اورافراد کی حالت زار بگڑتی چلی جاتی ہے۔ Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
زرداری اور مشرف دور میں مملکت پاکستان کو سیاسی طور پر ہی نہیں نظریاتی طور پر بھی فکری انتشار کی دلدل میںدھکیل دیا گیا تھا۔ آج بھی ہمارے تعلیمی نصاب میں ہمارے نظریاتی محاذ پر شخصی شب خون کے آثار پوری طرح نمایاں ہیں۔ امید رکھنی چاہیے کہ تعلیم جیسے اہم ترین شعبے میںاہل’اور درد دل رکھنے والے وزیر جناب بلیغ الرحمن پہلی کلاس سے لے کر اعلیٰ تعلیمی نصاب تک جابجا پھیلی ہوئی فکرو نظر کی تباہ کن بارودی مائنز کو صاف کرکے دل و دماغ کے لئے خالص اسلامی اورپاکستانی غذا فراہم کرنے کا سبب پیدا کرسکیں گے۔ آج جس قدر تعلیمی نصاب کی اصلاح ضروری ہے شائد ہی کسی اورشعبے میں ایسی ایمرجنسی تقاضا کرتی ہو۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
گو کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اور ہمیں اس کو بولنے میں ہچکچانا نہیں چاہئے لیکن انگریزی اب سائنس اور ٹیکنالوجی کی زبان کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔ اگر ہم اپنی آنے والی نسلوں کوبین الاقوامی معیار کی تعلیم دینا چاہتے ہیں تو ہمیں ہر حال میں انگلش میڈیم کو اپنانا ہوگا ۔
انگریزی نظام تعلیم کا ہرگز مطلب نہیں کہ انگلش پڑھنے والے بچے اسلامی تہذیب اور مشرقی طرز حیات سے دور ہٹا دیئے جائیں۔ افسوس کہ ایک گروہ نے انگلش میڈیم سکولوں کے نام پر مغربیت کو اپنا کلچر بنا دیا ہے ۔ ہماری آنے والی نسلیں تعلیم تو حاصل کر رہی ہیں لیکن تربیت سے محروم ہوتی جارہی ہیں مغربی طرز حیات ان کی فکرو نظر میں سما گیا ہے اور ہمارا بچہ انگریزی پڑھ کر ایک اچھا مسلمان انجینئر ‘ڈاکٹر’ بینکار اورمنتظم بننے کے بجائے وہ یورپی دنیا کے لئے کار آمد پرزہ بن رہا ہے ۔میں نے معاشرتی انحطاط کا بغور جائزہ لیا اور اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہماری نسل کو جہاں بیکن ہائوس ‘ روٹس’ سٹی اور فروبلز جیسے سکولوں کامعیار تعلیم درکار ہے وہیں ان کے اندر اسلام اور پاکستان سے محبت کو فروغ دینا وقت کی انتہائی ضرورت بن گیا ہے۔وطن عزیز کے مستقبل پر گہری نظر رکھنے والے اہل علم کو چاہیے کہ وہ جدید طرز کے سکول سسٹم کا اجراء کریں جس کا مقصد انگریزی تعلیم اور اسلامی تربیت کا ایک حسین امتزاج پیدا کرنا ہو۔ اس نظم کے تحت جاری مدرسہ دراصل ایک سکول ہی نہیں بلکہ معاشرے میں موجود مغربیت پسند اور اسلام پسندوں طبقوں میں ربط بڑھانے کی ایک تحریک بھی ہوگی۔ یہ ایک ایسا System of Education ہو جو اپنے زیر تعلیم بچوں کو پکا پاکستانی اور باعمل مسلمان بنائے اور اس کے ساتھ ساتھ جدید ترین طریقہ تدریس کے ذریعہ نارمل ذہانت رکھنے والے طالب علموں کو بھی جدید زندگی کی دوڑ میں دوڑنے کے قابل بنائے ۔ پسماندہ علاقے کے ذہین بچوں کو مہنگے ترین سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے سٹوڈنٹس کے مقابل لا کر کھڑاکر دے ۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
دنیا بھر میں ایک سو نوے کے لگ بھگ ممالک ہیں اور ان میں بسنے والوںکی تعداد تقریباًسات ارب ہے۔ کوئی ایسا ملک نہیں جہاں قومی ایام پر ہم آہنگی کی بجائے فکری انتشار پیدا کیا جاتا ہو۔کوئی ملک اس فضول بحث کا متحمل نہیں ہوسکتا جس میں اس کے قیام کی وجوہات کو ناجائز قرار دیا جائے ۔کوئی قوم اتنی احسان فراموش نہیں ہوسکتی کہ وہ اپنے محسنوں کے کردار پر کیچڑ اچھالے۔ کسی ریاست کا قانون اپنے ذرائع ابلاغ کو اجازت نہیں دے سکتا کہ وہ ملکی وجود کے خلاف پروپیگنڈا کرنے‘ مسلمہ حقیقتوں کو متنازعہ بنانے اور قومی تخلیق کے اسباب کو غیر حقیقی قرار دےنے پر مذاکرے کرائے۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
ابھی تک تسلی بخش وضاحت کا انتظار ہے۔حکومت پاکستان نے ”دوست ملک“ سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالر کے تحفے کے پیچھے کارفرما معاملے کو افشاءنہیں کیا۔قوم کو تسلی دی گئی ہے کہ ” ایران اور سعودی عرب سمیت تمام برادر ممالک سے متوازن تعلقات قائم کئے جائیں گے“۔ ڈالر کی بے قدری کے پیچھے محرکات میں سب سے بڑا محرک یہی ڈیڑھ ارب ڈالرز ہیں جو مبینہ طور پر سعودی حکومت نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ذاتی درخواست پر مملکت اسلامیہ کو بطور تحفہ دیئے ہیں۔ ان میں سے نصف سے زائد قومی خزانے میں ”پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ“ کے عنوان سے منتقل ہوچکے ہیں اور باقی بھی عنقریب آنے والے ہیں۔اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر دوست ملک کی طرف سے کی جانے والی یہ مہربانی کسی وقت واپس لے لی گئی تو ڈالر پھر بے قابو ہو کر روپے کو روند ڈالے گا۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
خون ہی خون ہے۔ دو چار دن کے وقفے کے بعد پاکستانی سوچنے لگتے ہیں کہ شائد قاتلوں اور دہشتگردوں کو رحم سا آگیا ہے۔ ایک موہوم سی اُمید پیدا ہونے لگتی ہے لیکن اُمید کی ڈوری کا سرا پوری طرح تھام نہیں پاتے کہ پھر کسی چوک’ کسی چوراہے پر انسانی جسم کے خون میں لتھڑے ہوئے ٹکڑے ملتے ہیں۔ کوئی جلی لاش کسی ایمبولینس میں رکھی جارہی ہوتی ہے۔ بم دھماکہ’ریموٹ کنٹرول دھماکہ’ خودکش دھماکہ’ ٹارگٹ کلنگ’ بوری بند لاش’ اغوائ’ ہماری سماعتوں میں خوف ہی خوف بھر جاتا ہے۔ ایک پوری فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔صف ماتم لپیٹنے کی فرصت ہی نہیں رہتی۔ ہر انسان کش کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے والے ببانگ دہل اخبارات اور ٹی وی والوں کو فون پر بتاتے ہیں کہ جیتے جاگتے انسانوں کو چیتھڑوں میں تبدیل کرنے کا کارنامہ فلاں گروپ نے سرانجام دیا ہے۔ عورتیں’بچے’بوڑھے’ شیعہ’سنی’ مسلم’ غیر مسلم ۔کوئی بھی تو محفوظ نہیں ہے۔وردی اور شیروانی ‘امیر اور غریب سب ہی قتل گاہوں میں سربریدہ پڑے ہیں۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
عوام کی بھاری اکثریت کا خیال ہے
”اگر کوئی اور ملک ہوتا تو بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کا مشغلہ کرنے والے باغیوں کی بستیوں کا صفحہ ہستی سے صفایا کردیتا۔امریکہ‘جاپان‘چین۔کوئی بھی ملک یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ جنونیوں کا ایک گروہ فساد فی الارض کرتا پھرے اور ریاست ان کی منت سماجت کرتی رہے۔“
دلائل اور منطق پر یقین رکھنے والے کہتے ہیں کہ‘
”اس بحث میں جانے کی ضرورت ہی نہیں کہ پاکستان کا آئین اسلامی ہے یا غیر اسلامی۔آئین تو آئین ہوتا ہے۔ یہ ریاست اور عوام کے درمیان معاملات طے کرنے کا ایک فارمولا ہے۔فرض کیا اس آئین میں کوئی شق بھی اسلامی نہ ہو تو کیا اس کے باسیوں کو قتل کرنا جائز ہو جائے گا؟ کیا ریاست پاکستان اس بات کی اجازت دے گی کہ ایک گروہ اسلحہ اور بارود کے زور پر ریاست پر قبضہ کرے اور اس عمل کو شریعت کے عین مطابق قرار دے۔ کسی بھی ریاست کے آئین کو جو نہ مانے وہ باغی اور باغی کی داڑھی ہو یا مونچھیں وہ موت کی سزا پاتا ہے۔ اور جو ریاست ایسے گروہوں کو قرار واقعی سزا نہیں دے سکتی وہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔ جو فوج اور سیکورٹی ادارے ریاست سے باغیوں کا صفایا نہ کر سکیں ان پر اربوں روپے خرچ کرنے کا جواز کہاں سے لائیں گے“۔
اس طبقہ کے دانشور کہتے ہیں‘ Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
اچانک ہی پروگرام بن گیا۔عظمت اللہ دیرینہ دوست ہیں ۔اچھی انگریزی لکھنے والے صحافیوں میں شمار ہوتا ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی کے ساتھی ہیں۔سماجی رابطوں کو نبھانے کا حوصلہ اور ہنر جانتے ہیں۔ معروف ٹی وی اینکر اور کالم نگار جناب اسرار کسانہ بھی اولڈ قائدین ہیں۔سابق انکم ٹیکس ڈپٹی کمشنر ہاورڈیونیورسٹی کے فارغ التحصیل اور قائداعظم یونیورسٹی کے ہونہار سٹوڈنٹ جناب حسن کامران بشیر بھی ہمراہ تھے۔اسرار کسانہ سے درخواست کی کہ گوجرخان جانے کی تمنا قلب و دماغ کو جکڑ رہی ہے۔ مصروفیات سے کون بچا ہوا ہے۔بہرحال کسانہ آمادہ ہوگئے کہ گوجرخان کے راز دان ہیں اور وہاں کی عقیدت ان کے لب ولہجہ پر حاوی رہتی ہے۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
پاکستانی قوم کو لوٹنے والوں کی متنوع قسمیں اور متعدد شکلیں ہیں۔کسی نے ڈبل شاہ بن کر لوٹا اور کچھ نے ڈبل شاہ کو بھی لوٹ لیا۔بعض مضاربہ کمپنیوں کے نام پر جبہ و دستار میں ظاہر ہوئے اور پھر کھربوں کی لوٹ مار میں سے کروڑوں دے دلا کر چھوٹ گئے۔عوام ہاتھوں میں سادہ کاغذوں پر لکھی مبہوم سی تحریریں لئے نیب کے دفتروں کا چکر لگاتے ہیں اور پھر قسمت کو کوستے واپس گھر آجاتے ہیں۔جو وارداتیں صرف فلموں میں دیکھی جاتی تھیں وہ آئے روز ہماری زندگی میں رونما ہورہی ہیں۔ ریاستی ادارے اپنی اپنی تنخواہیں اور مراعات کو یقینی بنانے کی حد تک بہت مستعد ہیں۔لوگوں کی جمع پونجیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے کسی کو فکر ہے نہ کہیں ذکر۔اخبارات میں خبریں شائع ہوتی ہیں۔چند روز شوروغوغا ہوتا ہے اور پھر کوئی نیا سکینڈل پہلے والے سکینڈل کو زیر زمین کردیتا ہے۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
کیا چرچے تھے۔قوم کو خوشخبری دی گئی تھی کہ جناب آصف علی زرداری نے امریکہ کی آنکھوں میں ایسی آنکھیں ڈالی ہیں کہ سپر پاور شرمندگی سے ”گونگی” ہوگئی ہے۔ ایران کے ساتھ گیس کی فراہمی کے معاہدے پر تہران میں دستخط کئے گئے اور پیپلزپارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں اپنے سب سے بڑے کارنامے کے طور پر اسے درج کیا۔ لوگوں نے ووٹ کیوں نہ ڈالے اس پرلوگوں کو ہی موردالزام ٹھہرانا چاہیے کہ اتنے بڑے”کارنامے” کے بعد گیس کو ترستی عوام کے پاس تیر پر مہر لگانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہونا چاہیے تھا’ لیکن بیلٹ باکس خالی نکلے اور بقول اعتزاز احسن پی پی پی کا ”مینڈیٹ”چرا لیا گیا۔ عوام کے تحت الشور میں موجود تھا کہ انتخابات کی آمد سے چند مہینے پہلے حکومتیں جو ”کارنامے”سرانجام دیتی ہیں وہ صرف درشنی ہوتے ہیں۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما عبدالقادر ملا کو بھارتی نواز حسینہ واجد کی کٹھ پتلی عدالت کی طرف سے پھانسی دیئے کئی روز گذر گئے لیکن بنگلا حکومت کے خلاف نفرت اور بیزاری کی لہر روز بروز زور پکڑتے جارہی ہے۔ردعمل کی لہریں بنگلا حدود سے نکل کر پورے عالم اسلام میںپھیل رہی ہیں۔اور ہر طرف سے ایک ہی صدا ہے کہ ”ظلم ہوا ”۔ اگر کچھ زبانیں ابھی تک کھل کر مذمت نہیں کر پا رہیں تو اس کا سبب یہ ہے کہ پھانسی گھاٹ پر جھولنے والے شخص کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ اگر یہی پھانسی کسی بے ریش اور بے نظریہ اور سیکولر شخصیت کے حصے میں آتی تو یو این او سے لے کر کراچی لاہور تک ہر جگہ شمعیں روشن ہوتیں اور قد آدم تصاویر کے سامنے پھولوں کے ڈھیر لگ جاتے۔پاکستان کی نئی نسل کو شائد علم ہی نہ ہو کہ مقتل میں تڑپتے لاشے کا قصور کیا تھا۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
ماہ دو ماہ بعد کراچی کا چکر ضرور لگتا ہے۔یوں معاش کا معاملہ بھی سدھرتا ہے اور منی پاکستان کے حالات سے بھی واقفیت رہتی ہے۔گزشتہ دنوں ساحل سمندر کی طرف اڑان بھری تو جہاز میں عوامی نیشنل پارٹی صوبہ سندھ کے صدر اور کراچی میں پٹھان بہن بھائیوں کے ہر دلعزیز رہنما جناب شاہی سید سے سرسری گفتگو ہوئی جو اسلام آباد میں ایک مفصل ملاقات کی باہمی خواہش پر منتج ہوئی۔گوکہ شاہی سید سے ملاقات کی تصاویر اور خبر پاکستان اکانومی واچ کے پلیٹ فارم سے ملک کے مئوقعر اخبارات میں شائع ہوچکی ہے ‘لیکن درج ذیل تفصیلات بھی دلچسپ ہیں۔حسب وعدہ ووقت پختون رہنما پارلیمنٹ لاجز میں اپنے اپارٹمنٹ میں منتظر تھے۔بڑے تپاک سے ملے۔بے تکلف’سادہ طبعیت اور سیدھے سادھے پٹھان سے بات چیت کا اپنا ہی مزا تھا۔تجزیہ نگار بیگ راج بھی ہمراہ تھے۔چائے کا دور چلا اور جناب شاہی کی ”شاہانہ”زندگی کے راز کھلنے شروع ہوئے۔
Continue reading »
written by
Nov 07
|
Akhbar-e-Haq, AMN, Ausaf, Azkar, Baad-e-Shimal, Business Times, Emaan, Islam, Kainat, Kashmir Link, Kashmir Post, Nawa-i-Waqt, Quami Akhbar, Rahbar, Samaa, Wateen
|
Click here to View Printed Statement
میڈیائی فضاءمیں طالبان ‘مذاکرات‘ شہید‘نیٹو سپلائی ڈرون ‘جہاد اور امن جیسے عنوانات چھائے ہوئے ہیں۔خدا نہ کرے محرم الحرام کے ماہ میں کوئی سانحہ پیش آئے‘ اگر ایسا ہوا تو پھر لاشیں‘ خون اور آگ کے نظارے بھی ٹی وی سکرینوں پر چھا جائیں گے۔یہ بھی ممکن ہے کہ حکومت طالبان مذاکرات کے لئے کوئی ٹیم تشکیل پائے اور ہمارے اینکرپرسنز پورا مہینہ اسی پانی میں مدھانی ڈال کر بیٹھے رہیں۔ غرض یہ کہ ذرائع ابلاغ جنہیں عوام کا ترجمان ہونے کا دعویٰ ہے وہ چند مخصوص واقعات‘لوگوں اور گروہوں کے لئے ہی وقف رہے۔حکومت ایسے حالات میں بڑی مطمئن رہتی ہے۔اور بڑی خاموشی سے مہنگائی کے جن کے ہاتھ پاﺅں کھول دیتی ہے۔آئی۔ ایم۔ایف جیسے اداروں سے مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں اور غریب کو مارنے کے تمام تیر بہدف نسخے بھی آزما لئے جاتے ہیں
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
مسلکی اختلافات نے نہ ختم ہونے والی باہمی جنگ و جدل کی شکل اختیار کرلی ہے اور صرف مسجدوں‘ کالونیوں اور مدرسوں کی حد تک ہی ”نوگوایریاز“ نہیں بنے زہن و قلب بھی بری طرح تقسیم ہوچکے ہیں۔ایک دوسرے کے خلاف زبان ہی زہر نہیں اگلتی کلاشنکوف‘ دھماکے اور خودکش حملے بھی معمول بن چکے ہیں۔ پاکستان کا کونسا علاقہ‘ صوبہ اورشہر ہے جہاںفرقہ وارانہ فسادات نہیں بھڑکتے اور لاشیں نہیں گرتیں اور خون کی ندیاں نہیں بہتیں۔قیام پاکستان سے قبل ہم پڑھتے ہیں اور بزرگوں سے سنتے ہیں کہ اس برصغیر میں ہندو مسلم فسادات ہوا کرتے تھے۔پاکستان بن جانے کے بعد شیعہ سنی فسادات نے ہندو مسلم فسادات کی جگہ لے لی ہے۔یہ آگ کس نے لگائی‘ ایندھن کس نے فراہم کیا اور جلتی پر تیل کہاں سے آتا ہے۔ یہ سارے خوفناک پہلو ہیں۔ان پر لکھنے اور بات کرنے سے قلم کانپتا ہے۔لیکن وہ پاکستانی جو اس صورتحال سے پریشان رہتے ہیں وہ شیعہ سنی علمائے کرام سے توقع رکھتے ہیں
Continue reading »
written by
Nov 02
|
Akhbar-e-Haq, Al-Sharq, Baad-e-Shimal, Business Times, Emaan, Islam, Jammu Kashmir, Kainat, Kashmir Link, Mehshar Karachi, Nawa-i-Waqt, Samaa, Taqqat, Wateen
|
Click here to View Printed Statement
حکومت معلق ہی رہتی ہے۔ یہ صوبہ ہی ایسا ہے جس میں مستحکم حکومتیں اور مستحسن فیصلے کم ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔ تحریک انصاف کی اس اُدھوری حکومت کے بارے میں بھی خدشات پائے جاتے ہیں۔بڑے ہی ابتدائی دور سے گزر رہی ہے۔ جو لوگ ابھی سے کامیابی اور ناکامی کے حوالے سے فیصلے صادر کر رہے ہیں انہیں تجزیاتی انصاف سے کام لینا چاہیے۔صوبائی حکومت کو ”ناکام” قرار دینے سے پہلے اس صوبہ کی حالت زار کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ ابتری کو سامنے رکھ کر ہی بہتری کا اندازہ لگایا جانا چاہیے۔راقم کو کبھی بھی بہت زیادہ توقعات نہیں رہیں ۔ہمارے ہاں جمہوریت ہو یا آمریت چونکہ افراد کی حیثیت اہم ہوتی ہے اس لئے جہاں فرد باصلاحیت ہوا’ وہاں نتائج بہترہوگئے اور جہاں افراد کرپٹ ہوں یا نااہل تو پوری جماعت ملکر بھی ملک کو دلدل سے باہر نہیں نکال سکتی۔ جماعتوں کی کارکردگی ان کی لیڈر شپ سے مترشح ہوتی ہے۔تحریک انصاف ایک نئی سیاسی جماعت ہے
Continue reading »
written by
Sep 25
|
Akhbar-e-Haq, Assembly Times, Baad-e-Shimal, Business Times, Hazara News, Jammu Kashmir, Kainat, Nawa-i-Waqt, Pardes, Samaa, Universal Recorder
|
Click here to View Printed Statement
حکومت اپنے دکھوں کا مداوا نہیںکرپا رہی شہریوں کے دکھوں کا درماں کیسے کرے گی۔ڈبل شاہ سکینڈل کے بعد مفتیان کا مضاربہ سکینڈل سامنے آچکا ہے۔یہاں تو ہر طرف نسیان کے مریض دکھائی دیتے ہیں۔ماضی قریب کو بھول جاتے ہیں۔جن احباب نے مفتیان کو زیادہ منافع کے لئے بھاری رقوم فراہم کیں انہوں نے ڈبل شاہ کے انجام کو سامنے نہیں رکھا ورنہ وہ ایسی غلطی نہ کرتے۔چونکہ ہم بھول جانے کے عادی ہیں۔ اس لئے ایسے سکینڈل آئندہ بھی منظر عام پر آتے رہیں گے۔دوسری بڑی وجہ حد سے بڑھا ہوا لالچ بھی ہے۔ہمارے بینکوں نے منافع کی ایک شرح طے کر رکھی ہے۔انوسٹمنٹ پر اس سے ڈبل یا ٹرپل منافع کا تصور ممکن نہیں ہے لیکن جب کوئی شخص یا گروہ آپ کو بینک کی نسبت تین چار گنا زیادہ منافع دینے کی حامی بھرے تو طبعاً آپ اس کی طرف مائل ضرور ہوجائیں گے۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
پاکستان میں معاشی لحاظ سے کتنے طبقات ہیں اس بارے کوئی تازہ سروے تو موجود نہیں ہے لیکن اگر ہم اپنے اردگرد نظر ڈالیں تو شہر ‘ گلی اور محلے میں ہمیں یہ طبقات مجسم صورت میں دکھائی دیں گے۔ایک پورا طبقہ ان خاندانوں پر مشتمل ہے جو پیشہ ور بھکاری ہیں یا ان کے پاس بھیک مانگنے کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہیں ہے۔بھکاریوں کے جتھے آپ کو پاکستان کے ہر چوک اور چوراہے میں مل جائیں گے۔ بلکہ کسی مذہبی یا قومی تہوار کے دنوں میں مانگنے والوں سے جان چھڑانا ہی بہت بڑی انجوائے منٹ ہوتی ہے۔آپ بھکاریوں کے سامنے بے بس ہوجاتے ہیں ۔آبادی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس پیشہ یا مجبوری سے منسلک تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ یہ لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں پہنچ رہے ہیں ۔دوسرا طبقہ فاقہ مست دیہاڑی دار مزدوروں اور ہنرمندوں کا ہے۔مزدور مانگ تو نہیں سکتے لیکن ملک میں کوئی کاروبار نہ ہونے کے سبب فاقوں مرتے ہیں۔ بیروزگاری کی شرح میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہرچوتھا آدمی بیکار ہے۔
Continue reading »
written by
Click here to View Printed Statement
یہ سچ ہے کہ ہمسائے ماںجائے ہوتے ہیں۔ہمسایوں کے حقوق کا اسلامی تعلیمات میں شاندار تذکرہ ہے۔ اگر آپ پیٹ بھر کر سوئیں اور آپ کا ہمسایہ بھوکا رہے تویہ صورتحال پیغمبراسلام محسن انسانیت کو ہرگز پسند نہیں ہے۔ایسے مسلمانوں کو صاحب ایمان ہونے کی سند ہی نصیب نہیں ہوتی۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ آپ ہمسایوں کے حقوق پورے کرتے رہیں اور ہمسایہ بھی آپ کے حقوق کا احترام کرے۔ہمسایوں کے حوالے سے تمام تعلیمات اسلامی معاشرے کی خصوصیات ہیں۔ہمسایوں کے حقوق کے فارمولے کو ملکوں اور قوموں پر منطبق نہیں کیا جاسکتا۔اگر ایسا ہوتا تو ریاست مدینہ کیخلاف جنگ کرنے والے سارے گروہ اور قومیںہمسایہ ہی تھیں۔جہاں حق اور باطل اور خیر اور شر کی تفریق لازم ہو وہاں ہمسایوں کے حقوق کو حوالہ کے طور پر پیش کرنا اسوہ رسول سے انحراف ہوگا۔
Continue reading »
written by
|