Aug 31

Click here to View Printed Statement

ایک سال پہلے اور آج کے کراچی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔اِکا دُکا واقعات کے باوجود منی پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کی کارروائیاں بھی تھم چکی ہیں۔ اور بھتہ خوری کی لعنت سے بھی بڑی حد تک چھٹکارا مل چکا ہے۔ میں ہر ماہ کراچی آتا ہوں اور اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے کاروباری حلقوں میں گھومتا ہوں۔لوگوں سے مفصل گفتگو ہوتی ہے۔ اب یہ نہیں ہوتا کہ ادھر چائے کا کپ ہاتھ میں ہو اور اُدھر سے خبر آئے کہ شٹر بند کردو’ جلوس آرہا ہے۔ یہ بھی اب خال خال ہی دیکھنے میں آتا ہے کہ کسی حادثہ یا قتل یا سیاسی اشو پر توڑ پھوڑ ہو یا سرکاری اور نجی املاک کو آگ لگائی جارہی ہو۔ تاجر برادری کے اندر بھی اعتماد بحال ہورہا ہے۔ ان تمام مثبت پہلوئوں کے برعکس ایک انجانا سا خوف موجود ہے۔ کب تک یہاں رینجرزرہیں گے۔ Continue reading »

written by host

Aug 31

Click here to View Printed Statement

اٹھارویں آئینی ترمیم کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے توثیق کی سند عطا ہوگئی ہے ۔ یہ عدالتی فیصلہ ہے۔ لیکن اس ترمیم میں صوبوں کو جس قدر اختیارات دے دیئے گئے ہیں اس کے منفی اثرات سامنے آرہے ہیں۔ ہمارے نظام تعلیم کا بیڑا غرق ہو چُکا ہے۔ ہر صوبہ نے تاریخ’ اسلامیات اور اخلاقیات کے حوالے سے اپنی اپنی تاریخ’ اپنا اپنا اسلام اور اپنی اپنی تہذیب کو پھیلانا شروع کردیا ہے۔ صوبائیت کا جو جن بڑی مشکل سے قابو میں لایا گیا تھا وہ اس جمہوری ترمیم نے بوتل سے نکال دیا ہے۔ اس کا پہلا حملہ تو صوبہ خیبرپختونخواہ کے عوام پر ہوا ہے۔ ہزارہ بیلٹ اس نام سے قطعاً متفق نہیں ہے
انہیں الگ صوبہ کے مطالبہ سے کوئی قومی پارٹی بھی اب باز نہیں رکھ سکتی۔بلکہ صورتحال یہاں تک جا پہنچی ہے کہ پارٹیاں ووٹ اینٹھنے کے لئے ہزارہ والوں کو ”اندر کھاتے” یقین دہانی کراتے ہیں کہ آج نہیں تو کل آپ کو آپ کا صوبہ ضرور مل جائے گا ۔ جنوبی پنجاب کے لوگوں کے سرائیکی صوبہ کے مطالبہ کو تو اسمبلی قرارداد کے ذریعے ایک پارلیمانی جواز بھی فراہم کیا جاچکا ہے۔ اگرچہ صوبہ پنجاب کے چیف منسٹر ملتان کے اندر صوبائی دفاتر کی شاخیں کھولنے پر تیزی سے عمل کر رہے ہیں لیکن سرائیکی وسیب کی تحریک اسی شدّومدّ کے ساتھ جاری ہے Continue reading »

written by host