Feb 19

Click here to View Printed Statement

وزیراعظم میاں محمد نوازشریف عملاً پھٹ پڑے ہیں۔ نیب نے احتساب کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی طرف پنجے بڑھائے تو چیخیں نکل گئی ہیں۔ ایف آئی اے میں بھرتیوں کا سکینڈل’ رائے ونڈ روڈ کی تعمیر کا معمہ’گرین لائن ٹرین کا مُدّا اور پاک قطر ایل این جی معاہدے کا پھڈا۔اور پندرہ افسران کی گردن کے گرد پھندا۔ کیا کیا راز سامنے آرہے ہیں۔دو تہائی اکثریت والی حکومت کے وزیراعظم نے بھری محفل میں اپنی بے بسی کا رونا رویا۔ کہا کہ وہ نیب کے چیئرمین کو متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ بیوروکریٹس کو حراساں نہ کیا جائے لیکن چوہدری قمر الزمان نے کوئی عمل درآمد نہیں کیا۔وزیراعظم نے یہ بھی بتا دیا کہ اگر چوہدری صاحب نے اپنے ”کارندوں” کو تنگ کرنے سے نہ روکا تو پھر حکومت قانونی بندوبست کرے گی۔ پنجاب کے وزیر قانون نے وزیراعظم کے مئوقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے Continue reading »

written by host

Jun 26

کراچی آپریشن اور ہماری ذمہ داریاں

Al-Akhbar, Emaan, Kashmir Post, Multi News, Tulou Comments Off on کراچی آپریشن اور ہماری ذمہ داریاں

Click here to View Printed Statement

یہ بات بلا شک و شبہ کہی جاسکتی ہے کہ کراچی میں گذشتہ ایک برس سے جاری آپریشن کسی تخصیص اور تفریق کے بغیر جاری ہے۔ کوئی پارٹی یا گروہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ رینجرز کے اس آپریشن میں کس طرح کی جانبداری برتی جارہی ہے۔ جس پارٹی کا جتنا بڑا سائز اور حجم ہے اسی حساب سے کرپشن اور بدعنوانی کے حوا لے بھی نتھی ہیں۔ ایم کیو ایم کے خلاف اندرون ملک ہی نہیں بیرون ملک سے بھی ثبوت اور انکشافات سامنے آرہے ہیں۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ متحدہ کے مبّینہ مجرموں کے خلاف گھیرا مکمل ہوچُکا ہے اور اب آخری ہلہ بولا جانا ہے۔ دوسری طرف پاکستان پیپلزپارٹی کے درجن بھر لوگ زیرحراست ہیں ‘بعض اہم لوگ پیشگی اطلاعات پر فرار ہوچکے ہیں’لیکن دو درجن سے زائد لوگ جن میں صوبائی وزراء اور مشیر شامل ہیںانہیں باہر جانے سے روک دیا گیا ہے۔نقدی پکڑی گئی ہے اور بہت سے راز دیرینہ راز دانوں نے افشاء کردیئے ہیں۔ خیال یہی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں دو سو تیس ارب روپے کی سالانہ کرپشن کا تمام نیٹ ورک پکڑا جائے گا اور دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے بھی دھر لئے جائیں گے۔ وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے درمیان اس معاملے پر مکمل ہم آہنگی دکھائی دیتی ہے۔ Continue reading »

written by host

Dec 08

Click here to View Printed Statement

ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو ،شیطان ہی کی کارستانی قرار پائے گی۔ہوس لالچ،ظلم ،استبداد ،بدعنوانی ،بدامنی،بد عہدی ،بے وفائی ،دھوکہ دہی ،نوسر بازی ،بزدلی ،منافقت،ہیجان انگیزی ،خیانت،جھوٹ ،فراڈ ،بے ادبی ،فریب کاری ،بعض وعناد،انا پرستی ،چوری ،ڈاکہ زنی ،قتل وغارت اور وحشت وبربریت یہ تمام وہ بیماریاں ہیں جنہیں شیطان نے ایجاد کیا ہے اور وہ کمال ہوشیاری کیساتھ انسانی دل ودماغ میں ان کی پیوندکاری کرتا ہے اور انسان کو شرکے راستے پر ڈال دیتا ہے ۔تشکک اور بے یقینی ،مایوسی اور غفلت جیسے ہتھیاروں سے مسلح ہوکر شیطان جب حملہ آور ہوتا ہے تو بڑے بڑے پختہ عزم انسان ریت کا ڈھیر ہوجاتے ہیں ۔شیطان کا تصور ہر مذہب اور عقیدے کے پیروکاروں میں اپنے اپنے ناموں اور حوالوں سے موجود ہے ۔قرآن نے اس تصور کو بڑے بلیغ پیرائے میں بیان فرمایا ہے ۔”بے شک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے تم بھی اسے دشمن سمجھو“ حدیث نبوی ہے ‘
”شیطانی وسوسے تمہارے وجود میں خون کی طرح گردش کرتے ہیں “ Continue reading »

written by host

Oct 24

بااختیار عورت ۔کیوں اور کیسے

Al-Akhbar, Azkar, Kashmir Post, Nawa-i-Waqt, Pardes, Samaa Comments Off on بااختیار عورت ۔کیوں اور کیسے

Click here to View Printed Statement

ایک بار پھر خطہ ء عراق وشام سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ داعش نامی تنظیم اپنے مفتوحہ علاقوں میں مردوں کو قتل کر رہی ہے اور مال غنیمت کے طور پر ہاتھ لگنے والی عورتوں کو فروخت کیا جارہا ہے ۔ہوسکتا ہے کہ ایسی خبروں میں مغربی ذرائع ابلاغ کی طرف سے کچھ مبالغہ بھی ہو لیکن مختلف ذرائع دور جاہلیت والے اس فعل کی تصدیق کرچکے ہیں اور مذکورہ تنظیم کی طرف سے کوئی تردید تاحال سامنے نہیں آئی۔داعش یا دولت اسلامیہ کی طرف سے جاری ہونے والے ہر طرح کے بیانات شائع ہورہے ہیں اور سوشل میڈیا کسی کنٹرولنگ اتھارٹی کا پابند نہیں اس لئے عورتوں کی فروخت کے حوالے سے تواتر کے ساتھ شائع ہونے والی خبروں کی اگر تردید کی جاتی تو یقیناًوہ بھی کسی نہ کسی طرح منظر پر آجاتی۔پاکستان کے مذہبی حلقوں نے داعش کے ان افعال کو نہ صرف غیر اسلامی قرار دیا بلکہ غیر انسانی بھی کہا ہے۔ تصاویر بھی سامنے آئی ہیں او ان بدقسمت عورتوں کو قطار میں بٹھایا دکھایا گیا۔ یہ خبریں اور تصویریں دیکھ کر انسانی دماغوں پر ایک سناٹا سا چھا جاتا ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور اور اسلامی تعلیمات کے عام ہونے کے باوجود بھی یہ سب کچھ ممکن ہے؟ غیر ملکی دانشوروں کی متفقہ رائے بھی سامنے آئی ہے کہ عورت کے رہنے کے لئے اس دنیا پر بھارت سب سے نامناسب ملک ہے۔ یہ 2014ء ہے اور اب جا کر ہندوستان کے اندر عورت کے حق میں قوانین بننے کا عمل شروع ہوا ہے۔اس پربھی وہاں کے روایتی ہندو حلقے خوش نہیں ہیں۔ Continue reading »

written by host

Sep 09

Click here to View Printed Statement

قارئین اکرام! میں آپ سے دست بستہ پہلے تو معافی مانگتا ہوں۔میں نے مسلم لیگ (ن) کے انتخابی نعروں اور وعدوں سے متاثر ہو کر ”خوشخبریاں آنے لگیں“ کے عنوان سے کالم لکھا اور اپنے طور پر یقین کر لیا تھا کہ اب عوام الناس کی معاشی حالت بہتر ہوجائے گی۔لیکن گزشتہ دنوں کے پے در پے ایسے حکومتی اقدامات سامنے آئے ہیں کہ مجھے اپنے لکھے ہوئے لفظوں پر شرمندگی ہورہی ہے اور میں ایک بار پھر سے ”حقیقت پسندی“ کی پرخار وادیوں میں الجھ گیا ہوں۔پنجاب فورم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی طرز پر پاکستان میں بھی غرباءکے لئے فوڈ سیکورٹی بل پارلیمنٹ میں لایا جائے اور غریبوں کے لئے سستی دال روٹی کا قانون بنا دیا جائے۔ میں نے اخبارات میں شائع ہونے والی یہ خبر پڑھی تو مجھے سخت افسوس ہوا۔آج پاکستان کے اقتصادی حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں

Continue reading »

written by host

Sep 09

Click here to View Printed Statement

اللہ پاک نے قرآن حکیم میں تمام انسانوں اور خصوصاً مسلمانوں کو اپنے روزمرہ کے معاملات باہمی مشاورت سے چلانے کا حکم دیا ہے ۔باہمی مشاورت دراصل جمہوریت کی روح ہے اور ووٹ اور الیکشن مشاورت کے عمل کو ممکن بنانے کا ایک طریقہ ہے۔ جمہوری حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ منتخب ہونے کے بعد بھی ریاست کے معاملات وسیع تر مشاورت کے ذریعے طے کرتی رہیں‘جہاں مشاورت کا عمل ختم ہوا وہیں سے جمہوری آمریت نے سراٹھاناشروع کردیا۔مشاورت کا دائرہ کار صرف سرکاری امور تک محدود نہیں رہنا چاہئے۔بلکہ گلی محلے کے مسائل کے حل تک وسیع ہونا چاہیے۔ کسی بھی شہری کو دو طرح کے مسائل سے واسطہ پڑتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 06

Click here to View Printed Statement

ہر پاکستانی خوف زدہ ہے ۔انجانے خوف نے دل ودماغ پر قبضہ جما رکھا ہے۔ جو ہے وہ چھن جانے کا خوف‘ راہ چلتے لٹ جانے کا خوف‘ٹارگٹ کلرز کے ہاتھوں قتل ہوجانے کا خوف‘بھتہ خوروں کی باہمی چپقلش کا شکار ہوجانے کا خوف‘کسی خودکش دھماکے میںہلاک ہوجانے کا ڈر‘دشمن کے حملے کا کھٹکا‘غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں رسوائی کا عفریت‘عزتوں کی پامالی کا دھچکا‘اولاد کے اغواءہوجانے کا احتمال۔ کسی مفتی کے ہاتھوں کنگال ہوجانے کی فکر۔جو خوشحال ہیں انہیں بدحال ہوجانے کا وسوسہ‘جو بااختیار ہیں انہیں بے اختیارہوجانے کے خدشات۔ کون ہے جو اس خوف سے بچا ہوا ہے۔رات پہلو بدلتے گزرتی ہے کہ ابھی ڈاکو گھس آئیں گے اور دولت لوٹیں گے۔ایسا خوف جو ہر روز بڑھتا ہے کم نہیں ہوتا۔یہ بستی چھوڑ جانے کو عقل اکساتی ہے۔

Continue reading »

written by host

Aug 26

Click here to View Printed Statement

سیاستدانوں نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میںدل کھول کر ایک دوسرے کی دُرگت بنائی ہے۔تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق وزیر داخلہ نے اپوزیشن کو جواب آں غزل جو سنائی تو ذرائع ابلاغ بھی عش عش کر اٹھے۔ سکندر بمقالہ زمرد کے نت نئے پہلو سامنے آچکے ہیں جن میں سے بعض دلچسپ’کچھ حسرتناک اور چند عبرتناک بھی ہیں۔ اس واقعہ سے کون کیا سیکھتا ہے۔ یہ اپنے اپنے ظرف کی بات ہے۔بہرحال عوام جو کہ تماشبین ثابت ہوئے۔ پولیس جو کہ نااہل ثابت ہوئی ‘میڈیا جو کہ غیر ذمہ دارثابت ہوا اور حکمران جو کہ متذبذب ثابت ہوئے۔ اگر چاہیں تو اپنی اپنی حدود میں رہ کر خود احتسابی کا عمل مکمل کرسکتے ہیں اور یوں ہم آنے والے اس نوعیت کے حادثوں میں مناسب ردعمل کے اظہار کا سلیقہ سیکھ سکتے ہیں ۔

Continue reading »

written by host

Jul 23

Click here to View Printed Statement

ملال یہ ہے کہ ملالہ بیٹی نے یو این کے اجلاس میں جو پُرتاثیر تقریر کی اس میں امریکی ڈرون حملوں’عافیہ صدیقی بہن پر عدالتی تشدد اور افغانستان پر امریکی یلغار کے حوالے سے اشارہ تک نہیں کیا۔ بچے معصوم ہوتے ہیں اور نئی زندگی پانے کے بعد اور بھی معصوم لگتے ہیں۔معصومیت کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہر برائی کو برائی ہی سمجھا جائے۔یہ نہیں ہوسکتا کہ طالبان تو ہر برائی کی علامت قرار دیئے جائیں اور امریکہ کو ہر اچھائی کا حوالہ ثابت کیا جائے۔ پاکستان کی بار بار کی اپیلوں کو جس طرح امریکہ نے رد کرتے ہوئے ڈرونز کے ذریعے معصوم ملالائوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا

Continue reading »

written by host

Jul 17

Click here to View Printed Statement

جب اپنے وطن میں روٹی روزی کے ذرائع محدود اور بے روزگاری لامحدود ہوجائے تو پھر دیارِ غیر جا کر قسمت آزمائی کرنی چاہیے۔ ہجرت تجارت کی غرض سے ہو یا تعلیم کی غایت سے ہو۔ یہ ابن بطوطہ کا سفر ہو یا کولمبس کی سمندر پیمائی ہو’ہجرت کی کلفتیں اورمصیبتیں اپنی جگہ مگر اس کے نتیجے میں بہتری ضرور آتی ہے۔اپنے مالی حالات بہتر بنانے کے لئے ہم گائوں سے شہر اور شہر سے دوسرے شہر ہجرتیں کرتے ہیں۔اسی کے نتیجے میں نئی نئی آبادیاں جنم لیتی ہیں۔ایک دوسرے کی زبانیں سمجھتے ہیں’ایک دوسرے کے رہن سہن اپناتے اور ہنرمندی کو سیکھتے ہیں۔عربی کا محاورہ ہے ”سفر ایک زحمت ہے” لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ”سفر وسیلہ ظفر” بھی ہوتا ہے ۔دونوں محاوروں کا مشترکہ مفہوم یہ کہ ہجرت جدائی اور سفر کی مشکلات اگر برداشت کر لی جائیں تو پھر کامیابی مل جاتی ہے۔رزق کی تلاش میں اس کرہ ارضی پر چلنے پھرنے کا قرآن نے باقاعدہ حکم بھی دیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Jul 15

Click here to View Printed Statement

ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ پڑھتے جایئے اور شرماتے جایئے۔ جو لوگ اس رپورٹ کو جعلی ثابت کرنے پر تلے ہیں انہیں شائد معلوم نہیں کہ کمیشن کے سربراہ جناب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسے قعطاً جعلی قرار نہیں دیا بلکہ ذرائع ابلاغ سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ مندرجات سے نتیجہ صحیح اخذ نہیںکرپائے۔رپورٹ الجزیرہ ٹی وی نے چلائی اور پاکستانی میڈیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی۔ سیکورٹی اداروں سے وابستہ بااختیار لوگ پہلے حیران ہوئے اور پھرناراض ہوگئے۔کچھ بداندیشوں نے اس کی ”ٹائمنگ” کا سوال اٹھایا اور بعض نے اسے نوازشریف حکومت اور فوج کے درمیان صحیح خلیج بڑھانے کا منصوبہ قرار دیا۔حکومت نے ان خبروں کا بھرپور تاثر لیا اور رپورٹ لیک ہونے کے بارے تحقیقات کا اعلان کیا۔”کس نے کیسے یہ رپورٹ چرائی ہے؟”۔ اس سوچ کے تحت اب کئی ایجنسیاں چھان بین کر رہی ہیں اور بعض لوگ زیرنگرانی آچکے ہیں اور کئی ایک پکڑے بھی جائیں گے۔ یہ کام بھی ہونا چاہیے کہ قومی راز افشا کرنے کا رجحان بہت ہی خطرناک ہوتا ہے۔فرض کیا کہ قومی راز فروخت کرنے والا پکڑا جاتا ہے اور اسے کوئی سزا بھی ہوجاتی ہے تو کیا

Continue reading »

written by host

Jul 14

Click here to View Printed Statement

سٹاک ایکسچینج پھر بلندیوں کو چھو رہی ہے۔کارپوریٹ سیکٹر سرمایہ کاری اور روزگار  کے حوالے سے پرامید ہوچکا ہے ۔نندی پور پاور پراجیکٹ پر دو برسوں سے رکا ہوا کام پھر سے شروع ہورہا ہے۔ریلوے کے سسٹم کی بہتری کے لئے پانچ سو ملین روپے مہیا کردیئے گئے ہیں۔پرائیویٹ بجلی گھروں کو پانچ سو ارب روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے۔درجنوں نئی چینی کمپنیاں سرمایہ کاری کے لئے پاکستان کا رخ کر رہی ہیں۔برطانوی حکومت پنجاب کے اندر تعلیم کے شعبہ میں پائونڈ خرچنا چاہتی ہے۔اور بہت سے منصوبے پائپ لائن میں ہیں اور سب سے بڑی خوشخبری یہ کہ میاں نوازشریف کی حکومت نے بھی پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو جاری رکھنے کانہ صرف عندیہ دیا ہے بلکہ 2014ء تک مکمل کرنے کا عہد بھی دھرایا ہے۔لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دھیرے دھیرے کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اگرچہ کم ہونے کی رفتار بہت ہی کم ہے

Continue reading »

written by host

Jun 25

Click here to View Printed Statement

سستی روٹی کی سکیم چلانے والوں نے ایک سو اسی درجے کی ”کلٹی” ماری اور روٹی کی موجودہ قیمتوں پر بھی ایک فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ کر ڈالا۔یہ تو بھلا ہو آزاد عدلیہ کا کہ جناب چیف جسٹس نے عوام کے ساتھ یہ ہاتھ ہونے نہیں دیا اور یوں غریب آدمی کی دال ‘روٹی ‘ آلو پیاز’مرچ ‘برف اور باردانہ آئی ایم ایف کی دستبرد سے بچ گئے ورنہ میاں محمد نوازشریف کے قرابت دار ماہرین اقتصادیات نے تو”خونی انقلاب” کی بنیاد رکھ دی تھی۔اس میں کیا شک ہے کہ ملک کے اقتصادی حالات کسی طرح کنٹرول میں نہیں آرہے۔ آئی ایم ایف کڑی شرائط کا تقاضا کرتا ہے اور عوام کے بدن سے مزید خون نچوڑنے کے مختلف طریقے آزمانے پر آمادہ کرتا ہے۔قومی خزانہ ”بڑے حاجی صاحب” اور ان کے وزراء اعظم اور نوسرباز دوست پہلے ہی خالی کرکے جاچکے ہیں۔پاور پلانٹس بجلی پیدا کرنے کے لئے پانچ سو ارب روپے مانگ رہے ہیں

Continue reading »

written by host

Jun 05

Click here to View Printed Statement

نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔ ہر وقت ہر شخص ایک ہی موضوع پر بحث کر رہا ہے۔کرم دین سے لیکرچیف جسٹس آف پاکستان تک اور ماسی بشیراں سے لے کر میاں محمد نوازشریف تک توانائی کے اس بحران کو حل کرنے کی تجاویز’پروگرام اور منصوبے پر بحث کر رہا ہے۔”اگر میاں نوازشریف نے لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا تو اگلے پانچ سال حکومت کرسکیں گے ورنہ مڈٹرم الیکشن ناگزیر ہوجائیں گے”۔ ہارنے والی پارٹیاں برملا کہہ رہے ہیں کہ میاں برادران بجلی کہاں سے لائیں گے۔آٹھ دس ہزار میگاواٹ کی کمی کیسے پوری کریں گے۔ لہٰذا اپوزیشن پارٹیاں خم ٹھونک کر کھڑی ہیں۔جونہی اقتدار کی منتقلی مکمل ہوگی’جلسے جلوس شروع ہوجائیں گے۔

Continue reading »

written by host

May 28

Click here to View Printed Statement

ابھی کچھ ہوا نہیں ہے۔لوڈشیڈنگ ہنوز زندگی چھین رہی ہے۔کرپشن کی منڈیوں میں ویسے ہی تیزی چل رہی ہے۔امن وامان بھی ایک خواب ہے۔خوف نے ہر طرف ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ابھی کچھ بھی بدلا نہیں ہے۔ابھی تو محض خیالات شکل پا رہے ہیں اور ارادے ترتیب لے رہے ہیں۔اچھی امید’نیک ارادے’توقعات اور ترجیحات۔عملاً نتائج ایک خواب ہیں۔لیکن کچھ مثبت اشارے آ رہے ہیں۔اندھیری غار کے آخر پر روشنی دکھائی دینی شروع ہوگئی ہے۔ایک یقین سا پیدا ہورہا ہے کہ پاکستانی قوم گھپ اندھیروں سے نکل سکتی ہے۔ہم دھیرے دھیرے روشنی کی طرف بڑھیں گے اور پھر ایک صبح ایک روشن صبح ہماری منتظرہوگی۔سٹاک مارکیٹ گزشتہ 65برسوںکے تمام ریکارڈ توڑتی ہوئی اوپر ہی اوپر جارہی ہے۔

Continue reading »

written by host

May 27

Click here to View Printed Statement

(ڈاکٹرمرتضیٰ مغل)ڈالرز اور ڈرونز کا کھیل اب اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔بارہ برس قبل وہ سامان حرب جسے امریکی جنگی اڈوں سے اٹھا کر افغانستان کے طول وعرض میں پھیلایا گیا تھا اب سمٹ کر بڑے بڑے کنٹینرز پر لاد کر واپس امریکہ بھجوانے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔لاکھوں بے گناہ افغانی بچے عورتیں اور بوڑھے آگے اگلتے ٹینکوں سے بھون ڈالے گئے۔ کروڑ کے لگ بھگ دنیا کے غریب ترین لوگ اپاہج کردیئے گئے۔کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں’کتنے بچے یتیم ہوگئے۔2014ء سے پہلے ہی امریکی فوجیوں کا انخلاء شروع ہوگیا۔قابض فوجیوں کی نامراد واپسی کا منظر بڑا ہی عبرتناک ہے۔ ایک افغانی بچہ کنٹینرز پر رکھے ٹینک کے اوپر چڑھتا ہے’ہاتھ فضاء میں لہراتا ہے

Continue reading »

written by host

May 22

Click here to View Printed Statement

بے پناہ اور اکثر اوقات غیر ضروری معلومات تک بہ آسانی رسائی نے ہر بالغ پاکستانی کو مستقل ناقد بنا دیا ہے ۔ جس کو دیکھو جہاں دیکھو تنقید ہی تنقید ہورہی ہے۔ اس تنقیدی فضا کا نقصان بہت ہورہا ہے۔ اور وہ نقصان یہ کہ آج کا کوئی بھی بالغ پاکستانی کسی پر کسی طرح کا اعتماد کرنے کو تیار نہیں بلکہ اس کی ذہنی کیفیت ایسی ہوگئی ہے کہ خود فرد کو اپنے کئے ہوئے عمل پر بھی اعتماد نہیں رہا۔
بداعتمادی نئے نئے طرزکے رَدِعمل سامنے لارہی ہے۔ہم نے جن کو ووٹ دیئے ہمیں ان کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں ۔ ہم نے جن کیخلاف ووٹ ڈالا ان کی مخالفت پر شک ہے۔ بے یقینی ایسے پھیلی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس سب سے عظیم مخلوق کی’’ By Default‘‘ قسم کی خوبیوں پر بھی یقین نہیں رہا۔آگ جلاتی ہے اس کا یقین ہے‘پانی بہاتا ہے اس پر بھی یقین ہے‘مٹی اگاتی ہے اس کا بھی یقین ہے لیکن انسان بہتری لاسکتا ہے‘بگڑے معاملات سنوار سکتا ہے‘اصلاح احوال کرسکتا ہے

Continue reading »

written by host

May 13

Click here to View Printed Statement

بڑے دِل گُردے کی بات ہے۔دہشتگردی نے کتنے گھر اُجاڑ دیئے۔کوئی مقام ایسا نہیں جہاں خون نہ بہایا گیا ہو۔خون بہانے والے کھل کر کھیلے اور آئندہ بھی شائد وہ غارت گری کی اسی راہ پر چلتے رہیں۔کوئی بھی ایسی سیاسی پارٹی نہیں جس کے جسد کو بموں اور گولیوں نے چھلنی نہ کیا ہو۔کوئی بڑی سیاسی شخصیت ایسی نہیں جسے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر خوف میں مبتلا نہ کیاگیا ہو۔عام پاکستانی جلسے جلوس میں جانے سے پہلے کئی بار سوچتا رہا کہ وہ واپس آئے گا بھی یا نہیں۔انتخابات کی گہماگہمی اوربموں کی پوچھاڑ ساتھ ساتھ چلتی رہی۔بمبار ہارے نہ ہی عوام نے حوصلہ چھوڑا۔اتنے بڑے خطرات مُول لیکر اس انتخابی نظام میں لوگ آخر کیوں حصہ دار بنے۔

Continue reading »

written by host

May 02

Click here to View Printed Statement

بچے بڑوں سے ہی سیکھتے ہیں۔پیروکار اپنے لیڈروں اور رہنمائوں سے رنگ پکڑتے ہیں۔پیروکاروں کے مزاج اور طرز تکلم سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کا لیڈر کیسا ہوگا اور لیڈر کے رویے اور انداز گفتگو سے اس کے پیروکاروں کی ذہنی کیفیت کا اظہار ہوجاتا ہے۔آجکل فیس بک پر سیاسی تنازعات اور فکری اختلافات کے حوالے سے ایسا ایسا مواد سامنے آرہا ہے کہ پبلک ٹائلٹس پر لکھی تحریریں بھی شرما جائیں۔نوجوانوں کی ایک سیاسی پارٹی نے تو انتہا کردی ہے۔وہ مخالف سیاسی تجزیہ نگاروں اور کالم نگاروں پر باقاعدہ حملہ آور ہوتے اور دشنام طرازیوں کے ساتھ یلغار کرتے ہیں۔طفلان انقلاب کا تعلق پسماندہ طبقات سے نہیں کہ وہ تہذیب اور سلیقہ کی ہر حد کو پھلانگ جائیں بلکہ زیادہ تر مڈل کلاسیے ہیں

Continue reading »

written by host

Apr 22

Click here to View Printed Statement

وہ کس قدرمتکبر تھا’ خود اسے بھی اپنے تکبر کی حدود کا علم نہیں تھا۔اس کے منہ سے نکلا ہوا ہر لفظ قانون بن جاتا تھا۔ اس کے اشارہ ابرو سے مملکت میں ہلچل مچ جاتی تھی۔ وہ دن کے وقت طاقتور اور رات کے عالم میں انتہائی طاقتور ہوجاتا تھا۔سگار’کافی اور گلاس اس کا شوق تھے’ساغرومینا اس کے سامنے دست بستہ رہتے تھے۔ اس نے ریفرنڈم کرایا تو رجسٹرڈ ووٹوں سے بھی کہیں زیادہ ووٹ اس کے حق میں پڑتے تھے۔اس نے روشن خیالی کے نام پر ہر اچھے اور صالح خیال کا گلا گھونٹا۔

Continue reading »

written by host