حال ہی میں بی بی سی نے رپورٹ دی ہے کہ پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں شوگر کی بیماری انتہا کو چھو رہی ہے۔ساڑھے تین کروڑ پاکستانی ذیابیطس کا شکار ہیں اور اتنے ہی وہ ہیں جو جانتے ہی نہیں کہ انہیں شوگر ہے۔ مریضوں میں آدھی تعداد نوجوانوں کی ہے لیکن وہ چیک اپ سے ہچکچاتے ہیں۔شوگر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے اس کے علاوہ اس بیماری سے انسانی جسم پر کتنے خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں اور ہم میں سے اکثر ان اثرات کو بھگتتے بھی ہیں۔رپورٹ میں نوجوانوں کے اندر شوگر کے Continue reading »
written by drmurtazamughal
صرف ساڑھے تین برس بیتے ہیں کہ سونامی کی لہریں دم توڑنے لگی ہیں،تبدیلی کی آندھیوں کا دم گھٹنے لگا ہے اور شفافیت کے چہرے پر بدعنوانی کے پسینے بہنے لگے ہیں۔
احتساب اور نہیں چھوڑوں گا کا نعرہ اب “الیکشن کمشن دوسری پارٹیوں کے فنڈز کی بھی تحقیق کرے تک محدود ہوگیا ہے”۔کرپشن کیخلاف جنگ کے تمام دعوے ناکامی کی دھول چاٹ کر اقتدار کی بھول بھلیوں میں گم ہوگئے ہیں۔اخلاقی بالاتری کے جس خود ساختہ مینار پر کھڑا ہوکر نئے پاکستان کا معمار اپنے سیاسی حریفوں کو للکارا کرتا تھا وہ مینار ہی زمیں بوس ہوگیا ہے۔غیر ملکی تحائف بیچ کھانے کے الزامات کی ابھی مؤثر تردید کا انتظار تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ کا قلاوہ گلے میں جھولنے لگا۔اب یہ اداروں کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ سسٹم کو بچانے کیلئے تحریک انصاف کو بچا لیں ورنہ عبرتناک سزا کیلئے قانون نے اپنا دامن وا کردیا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے جس طرح عمران خان کی مبینہ ایمانداری کو بیچ چوراہے کے دھویا ہے اس کے بعد سچ سمجھ جانے کیلئے کسی بے بہا بصیرت کی گنجائش نہیں رہتی۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو
Continue reading »
written by drmurtazamughal
خدا خدا کر کے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا اور 20 نومبر کو یہ عمل اب تکمیل کو پہنچ جائے گا۔اس غیر ضروری تاخیر کی ضرورت ہی نہیں تھی۔عسکری اور سول حلقے متفق ہیں کہ ہمیں کم از کم عسکری ڈسپلن کیساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا چاہیے۔یہ کوئی پنجاب پولیس نہیں کہ اپنی من مانی سے جسے چاہیں ہٹا دیں اور جسے چاہیں لگا دیں۔یہ کمانڈ اینڈ کنٹرول کا نازک معاملہ ہے۔اہم اور کلیدی تعیناتیوں کو طے شدہ میرٹ پر سرانجام دیا جاتا ہے۔یہی ڈسپلن کی خوبصورتی ہے۔ اسی لیے پاک فوج دنیا کی منظم ترین افواج میں شمار یوتی ہے ۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
گزشتہ چند برسوں میں ہومیو پیتھی پاکستان میں بھی علاج کا مقبول طریقہ بن گیا ہے اور ملک بھر میں 70 ہزار ہومیو پیتھ موجود ہیں۔ لاکھوں افراد ان سے علاج کراتے ہیں۔ اس طریقہ ء علاج کو میڈیکل انشورنس کی کمپنیاں اور ایلو پیتھک ماہرین غیر مؤثر طریقہ سمجھتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ ایلو پیتھک طریقہ علاج سے جڑے مالی مفادات ہیں۔کمیشن اور کمائی ایلوپیتھک ادویات ٹیسٹس. اور سرجری کرنے سے سے ہی ممکن ہے۔
ہومیو پیتھی کا آغاز اٹھارہویں صدی کے اواخر میں جرمنی سے ہوا تھا۔ اس کی بنیاد اس نظریے پر ہے کہ انسانی جسم اپنا علاج خود کر سکتا ہے۔ ہومیو پیتھ جڑی بوٹیوں اور معدنیات وغیرہ سے دوائیں بناتے ہیں اور یہ دوائیں انتہائ چھوٹی طاقتوں میں دینے انسانی جسم سے بیماری ختم کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
صرف پاکستان ،بنگلہ دیش ،چین اور بھارت جیسے ترقی پذیر ملکوں میں ہی بے شمار لوگ اس کم خرچ علاج کو ترجیح دیتے ۔فرانس جیسے امیر ملک کی 60 فیصد آبادی بھی ہومیوپیتھک دوائیں استعمال کرتی ہے۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
سامنے سکرین پر بچے نمودار ہوئے۔صحت مند ہونے کے بعد اٹھکیلیاں کر رہے تھے، سرجری سے قبل ان کی حالت دکھائی گئی۔ایک آنکھ روشن تھی جبکہ دوسری آنکھ میں رسولیاں ابھر کر باہر آرہی تھیں۔ان پھول جیسے بچوں کو زیادہ دیر دیکھتے رہنا انتہائی تکلیف دہ عمل تھا۔حوصلہ ہے ڈاکٹروں کا جو نہ صرف ان ابلتی آنکھوں کا آپریشن کرتے ہیں بلکہ ان بچوں کیساتھ والدین کی طرح پیار بھی کرتے ہیں۔ ویڈیو میں ماں باپ اپنی اپنی دکھ بھری کہانیاں بیان کر رہے تھے۔پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے لوگ جو اپنے جگر گوشے کو لئے مارے مارے پھرتے رہے۔پھر کسی نے الشفاء آئی ہسپتال کا پتا بتا دیا اور ان کے اندر امید اور امنگ جاگ اٹھی۔بچے کی آنکھ اور زندگی دونوں بچ گئے۔ویڈیو میں کامیاب سرجری کے بعد بچوں کو تھینک یو الشفاء” کا نعرہ لگاتے سنا۔
ویڈیو ختم ہوئی اور آڈیٹوریم کی روشنیاں بحال ہوئیں۔میں نے شرکاء کے چہروں پر افسردگی اور خوشی کے ملے جلے تاثرات دیکھے۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
اقبال نے کہا تھا، وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا شباب جس کا ہے بے داغ، ضرب ہے کاری میں جب پہلی بار سردار یاسر الیاس خان سے ملا تو میرے ذہن میں اقبال کے اس شعر نے سرسراہٹ کی تھی۔سردار یاسر سے تفصیلی ملاقات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ہیڈ آفس میں ہوئی۔اس خوبصورت اور خوب سیرت نوجوان نے مغل وفد کا پر تپاک استقبال کیا۔سردار صاحب کو چیمبر کا الیکشن جیتنے پر جہلم سے جناب میاں نعیم بشیر،جناب ندیم ساجد کی سربراہی میں ممتاز مغل شخصیات پر مشتمل ایک نمائندہ وفد مبارکباد دینے آیا تھا۔اسلام آباد سے جناب بیگ راج اور حسنین عرفانی مغل بھی موجود تھے۔سردار یاسر کمیٹی روم میں وفد کے ارکان سے باری باری گلے ملے،تعارف حاصل کیا اور خیریت دریافت کی۔پھر انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے حوالے سے دلچسپ باتیں بتائیں۔چیمبر کے الیکشن میں سردار صاحب نے سب سے زیادہ ووٹ لیے۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
راقم نے آئی جی سندھ کے اغواء کے حوالے سے چند روز قبل “سندھ پولیس کو سیلوٹ”کے عنوان سے کالم لکھا تھا جسے آئی جی مشتاق مہر صاحب نے پڑھا اور شکریہ کا پیغام بھی بھیجا۔میرا خیال ہے کہ پولیس کلچر میں یہ ایک انوکھا واقعہ تھا کہ اپنے سربراہ کی عزت کی خاطر اور پولیس کے مورال کو بلند رکھنے کیلئے افسران نے احتجاجا رخصت پر جانے کا فیصلہ کیا۔ہمارے ہاں پولیس کے بارے میں عمومی تصور یہ ہے کہ چھوٹے افسروں اور سپاہیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے وہ اگر کوئی کارنامہ سر انجام دے بھی دیں تو مقامی ایس ایچ او کریڈٹ اپنے نام کرتا ہے۔اور انعام وغیرہ کے معاملے میں اعلی افسران ہی حقدار ٹھہرائے جاتے ہیں۔حال ہی میں ہم ایسا منظر پنجاب میں دیکھ چکے ہیں۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
آج انسانیت مجموعی طور پر انتشار کا شکار ہے ۔تمام تر ترقی ‘خوشحالی تعلیم اور علم کے باوجود ساڑھے چھ ارب انسان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کرہ ارض کو نہ ختم ہونے والے فتنوں میں مبتلا کردینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کوئی ایسا خطہ نہیں جو جنگ و جدل سے پاک ہو۔ جہاں انسان انسان کو کاٹ نہ رہا ہو۔ جہاں آدم آدم کو لوٹ نہ رہا ہو امیر غریب کو کھائے جارہا ہے۔ باوسیلہ دنیا بے وسیلہ بستیوں کو اجاڑ رہی ہے۔تقابل کا فلسفہ اپنے تمام تر منفی معنوں کے ساتھ نسل انسانی کی تباہ کاریوں میں کارفرما ہے۔ کچھ معلوم نہیں کب زیر زمین چھپے ہوئے ایٹم بم’ سمندر میں تیرتی ہوئی نیو کلیائی آب دوزیں ‘تابکاری مواد اٹھائے فضاء میں قلانچیں بھرتے طیارے اور خلا میں ہچکولے لیتے مصنوعی سیارے اچانک کسی مہم جو ذہن کی چھوٹی سی غلطی سے اس قافلہ انسانیت کو آگ لگا دیں اور احسن تقویم کے فارمولے پر پیدا کردہ انسان اپنی ہی بدتد بیری اور بدنیتی کے سبب اپنے گھر کو جلا کر خاکستر کردے۔ انسانیت کو بچانے کی آج جس قدر ضرورت ہے۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
کالم شروع کرنے سے پہلے چند احادیث پیش خدمت ہیں۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ احسان اور سلوک کا معاملہ کرے، ان کے ساتھ اچھا برتاو کرے، تو اس کی بدولت وہ جنت میں داخل ہوگا (ترمذی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور اس کو ان بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش کا سابقہ پیش آئے اور وہ اللہ تعالی کی رضا کے لئے ان کی پرورش کرے اور ان کو تہذیب و ادب سکھائے اور ان کے کھلانے پلانے اور دیگر ضروریات کے انتظام کی تکلیف پر صبر کرے تو اللہ تعالی اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کو جنت میں داخل کرے گا۔کسی نے سوال کیا: اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟۔ آپۖ نے فرمایا: دو بیٹیوں کا بھی یہی حکم ہے۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
وطن عزیز اپنے آغاز سے ہی گوناگوں مسائل سے دوچار رہا ہے۔مسائل کی نوعیت داخلی بھی ہے اور خارجی بھی۔میں نے جب سے اخبارات پڑھنے شروع کیے ہیں یہی سنا اور پڑھا ہے کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں۔اپنوں کی نااہلیاں،حرص و ہوس اور باہمی انتقام نے جہاں ملک میں اچھی حکمرانی کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیا وہیں خارجی محاذ پر دشمن نے ہمیشہ سازشوں کے جال بچھا رکھے ہیں۔آج ہم پھر قومی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔لیکن پاکستان کے عوام اپنے حکمرانوں سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ بہتات میں پیدا ہونے والی گندم اور چینی کی قیمت کنٹرول سے باہر کیوں ہوگئی۔روپیہ افغانستان کی کرنسی سے بھی کیسے نیچے چلا گیا،جی ڈی پی مائنس میں کیسے ہوگئی۔قرضے کیسے بڑھ گئے اور جرائم کی شرع میں کیسے اضافہ ہوگیا؟ یہ ٹھیک ہے کہ ستر برس سے اس ملک میں کرپشن ہورہی ہے۔یہ بھی سچ ہے کہ انصافی حکومت نے سابق حکمرانوں کو بڑی کامیابی کیساتھ نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے کنٹرول کیا ہوا ہے۔ لیکن اب بھی ہر سال 10ارب ڈالر باہر جارہے ہیں۔کراچی میں بجلی نایاب ہے۔سردیوں میں گیس نہ ہونے کی “خوشخبری” وزیراعظم خود ہی دے رہے ہیں۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
خیر اور شر کا تصادم فطری اور دائمی ہے
ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
افسوس کہ ہمارے ہاں کامیابی اور ناکامی کے معیار اقدار پر استوار ہونے کی بجائے اختیاروزر اور اقتدار جیسی مصنوعی بنیادوں پر اٹھائے جارہے ہیں۔جو لوگ اصولوں کیساتھ زندگی گزارتے ہیں وہ ہمارے نزدیک ناکام،بھولے اور بیوقوف قرار پاتے ہیں۔جھکنے والے رفعتیں پاتے ہیں اور بااصول لوگ راندہ درگاہ ہوجاتے ہیں۔ہمارے معاشرے کے بگاڑ کا سبب بھی یہی غلط معیارات ہیں۔ہمارے دین نے ہمیں حق کی گواہی دینے کا درس دیا ہے۔اسلام کی ابتدا ہی کلمہ حق کہنے سے ہوئی تھی۔حق گوئی ایک اعلی وصف سمجھا جاتا تھا۔بااصول انسان کی توقیر ہوتی تھی۔سچ بولنے والے کو بہادر ہونے کا لقب ملتا تھا۔جابر سلطان کے سامنے ڈٹ جانے والے عوام کیلئے روشنی کا مینار ہوتیتھے۔معاشرہ انہی روشن میناروں کی روشنی میں صراط مستقیم پر چلتا رہتا تھا۔جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد ہمارے معاشرے کیلئے روشنی کا مینار ہیں۔ لیکن افسوس کہ کچھ کم ظرفوں نے اس روشنی کے اس مینارکو گرانے کی کوشش کی۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
مغرب اور مشرق میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ مغرب اپنے فیملی سسٹم کو تباہ کرچکا ہے اور مشرق اس نظام سے ابھی تک جڑا ہوا ہے۔اگرچہ ہمارے ہاں بھی یہ بحث چھیڑ دی گئی ہے کہ خاندانی نظام کا آخر فائدہ کیا ہے؟میرے نزدیک اس نظام کا سب سے بڑا فائدہ حال ہی میں کرونا وباء کے دوران سامنے آیا ہے۔کتنے ہی ایسے مریض تھے جنہیں ان کے بہن بھائیوں اور عزیز واقارب نے سنبھالا۔حالانکہ شروع شروع میں حکومت کیطرف سے بہت سختی کی گئی تھی۔کورونا کے مریض کو اچھوت سمجھ کر سرکاری ہسپتال میں بے یارو مدد گار چھوڑ دیا جاتا تھا۔لیکن یہ بہن بھائی اور ماں باپ ہی تھے جو بارش اور دھوپ میں وارڈ کے باہر کھڑے رہتے تھے اور ڈاکٹروں سے التجائیں کرتے تھے کہ ایک بار ان کو اپنے مریض کو دیکھ لینے دیں۔جب ادوایات کی فراہمی عام ہوگئی تو گھر والوں نے اپنے مریض کو گھر میں ہی آئسولیٹ کیا اور انہوں نے مریض کو نفسیاتی طور پر بے سہارا نہیں ہونے دیا۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
پوری دنیا میں جنگوں اور تباہیوں کے نتیجے میں ہر وقت ہجرت اور نقل مکانی کا تکلیف دہ عمل جاری رہتا ہے ۔انسانی زندگی کی دشواریاں بڑھتی رہتی ہیں ۔ہر سال لاکھوں لوگ مہاجر بنتے ہیں،بے گھر ہوتے ہیں ۔یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔بیواؤں اور یتیموں کیلئے زندگی ایک سزا بن جاتی ہے ۔بے بسی کی اس زندگی میں کوئی غم بانٹنے والا ہو ،کوئی پیاسے کو پانی پلائے ،کوئی بھوکے کوکھانا ،کوئی بے گھر کو چھت دے ۔مریض کیلئے دوا پہنچائے اور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھے ۔مصیبت کا شکار انسان خوشحال انسانوں سے مدد کی امید لگائے رہتے ہیں ۔اس کار خیر کے لیے پوری دنیا میں ادارے موجود ہیں۔خیرات کرنے والوں کی کمی نہیں اور اس خیرات کو مناسب اور احسن انداز میں ضرورت مندوں تک پہنچانے والی خدمت گار تنظیمیں بھی بڑی تندہی سے یہ کام سرانجام دے رہی ہیں ۔ایک ایسا ہی نامور ادارہ خبیب فاؤنڈیشن بھی ہے ۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal
Click here to View Printed Statement
ملاقاتیںتو پہلے بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن یہ ملاقات خاص ثابت ہوئی۔ ایک دوست کے ہمراہ جنرل صاحب سے چند منٹ کی حاضری کیلئے وقت مانگا تھا،لیکن وقت گزرنے کااحساس ہی نہ ہوا۔جنرل اسلم بیگ نے ملکی صورتحال پر کا جو تجزیہ فرمایا وہ سننے کے لائق تھا ۔یوں سمجھئے کہ ہر پاکستانی کے دل کی آوازہے ۔جنرل صاحب کی گفتگو سے میں نے جو تائژ لیا وہ اسطرح کا ہے کہ پاکستان میں امریکی لابی نے معاملات کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میںکررکھا ہے اور ہمارے قومی اداروں میں اختلافی سوچ کے حامل لوگوںکو کھڈے لائن لگا دیا جاتاہے ۔ہماری خارجہ پالیسی امریکی ڈکٹیشن کے مطابق چلتی ہے ۔یہ تائژ بھی قائم ہوا کہ پاکستان کو چین سے دور ہٹانے کیلئے بھارت کا ہوّا دکھا کر بلیک میل کیا جاتا ہے ۔جنرل صاحب کا کہنا تھا پاکستان میںمذہبی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت امریکی اثرورسوخ کا ردعمل ہے اور اگر ان جماعتوں کو مین سڑیم میں نہ لایا گیاتو پاکستان کے قومی وجود کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ لیکن امریکہ ان جماعتوں کا شدید مخالف ہے ۔پاکستان ،ایران اور افغانستان کا ایک بلاک بننا چاہیے ۔اس خطے میں امن ،ترقی اور خوشحالی کا یہی واحد راستہ ہے ۔
Continue reading »
written by drmurtazamughal