Mar 01

Click here to View Printed Statement

پچیس برس سے اسلام آباد کے دیہی علاقے میں متوسط اور غریب گھرانوں کے بچوں کی تعلیم و تربیت میں مصروف ڈاکٹر نعیم غنی سے جب بھی ملاقات ہوتی ہے وہ بے سکول بچوں کی دردناک کہانی سناتے ہیں۔”جوبچے کسی مدرسے یا سکول میں پڑھ رہے ہیں حکومت کی ساری توجہ ان کی طرف ہوتی ہے لیکن وہ اڑھائی کروڑ بچے جن کے لئے نہ سکول ہے نہ اُستاد وہ اسی معاشرے کا حصہ ہیں۔اُن کے بارے میں کسی کو فکر ہی نہیں”۔”حکومتوں کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں جس ملک میں تعلیم کا بجٹ ہی دو فیصد سے آگے نہ بڑھا ہو اُس مُلک میں دانش سکول ایک مذاق ہی لگتا ہے”۔
”تعلیم عام کرنا اور ہر بچے کو سکول میں داخل کرنا آئینی تقاضا ہے لیکن شائد آئی ایم ایف کا دبائو ہے کہ صحت اور تعلیم پر سرکاری خزانے سے رقم نہ لگائی جائے اور اسے پرائیوٹائزڈ ہی رہنے دیا جائے”۔ Continue reading »

written by host