Sep
21
|
Click here to View Printed Statment
بتایا جارہاہے کہ عراق کے اندر امریکہ کا سب سے بڑا سفارتخانہ ہے جس کی تعمیر پر تقریباً ستر ملین ڈالرز خرچ ہوئے تھے۔اسلام آباد میں امریکی اپنے لئے جو سفارتخانہ بنانے جارہے ہیں اس پر سترملین ڈالرز سے کہیں زیادہ رقم خرچ ہوگی۔ پاکستان میں امریکی سفارتخانہ دنیا کا سب سے بڑا سفارتخانہ ہوگا۔اس کالونی نما سفارتخانے کی حفاظت کے لئے عمارتوں کے اندر ہی ”میرینز“ نہیں ہوں گے بلکہ اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستوں اور ہوائی اڈوں پر بھی سیکورٹی کے انتظامات براہ راست امریکیوں کی نگرانی میں چلے جائیں گے۔ ہزاروں کی تعداد میں عملہ کام کرے گا۔امریکیوں کی خوراک اور مشروبات یقینا امریکہ سے درآمد ہوں گی۔البتہ ”ورائٹی“ کی خاطر لوکل مارکیٹ سے بھی فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔ کہا جارہا ہے کہ وسیع وعریض سفارتخانے بن جانے کے بعد اسلام آباد کسی بھی غیر ملکی جارحیت سے ہمیشہ کے لئے محفوظ ہوجائے گا اور امریکہ کی دیکھا دیکھی دیگر امیر ممالک بھی پاکستان میں پراپرٹی خریدنے میں دلچسپی دکھائیں گے اور یوں ”فرینڈز آف پاکستان“ اپنی جیبیں ڈھیلی کرنا شروع کردیں گے۔ڈالروں کی ریل پیل ہوگی اور اسلام آباد دبئی بن جائے گا۔ یاد رہے کہ امریکیوں کی متوقع آمد کی اطلاع پا کر مالکان مکانات نے گھروں کے کرائے پہلے ہی دوگنا کردیئے ہیں۔
”بلیک واٹر“ نامی امریکی تنظیم کے بارے میں رپورٹ شائع ہوئی ہے کہ اس تنظیم نے کراچی میں اپنا ہیڈکوارٹر بنا لیا ہے اور ایشیائی ممالک کے اندر اپنی سرگرمیاں تیز کرنے کے لئے ”آن لائن“ فارم کے ذریعے بھرتی شروع کردی ہے۔سرائیکی ‘پشتو‘بلوچی اور اردو بولنے والوں کو بھاری معاوضوں کے عوض بھرتی کیا جارہا ہے یہ لوگ ”مخبری“ کا کام کریں گے اور امریکہ مخالف لوگوں‘تنظیموں‘گروہوں اور جذبوں کی اطلاع دیا کریں گے۔ امریکی ملازمت کے اس سنہری بندوبست کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے ہر چغل خور اور مخبر نے فارم بھرنا شروع کردیئے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ اس طرح امریکہ نے پاکستان کے لئے روزگار کے نئے راستے کھول دیئے ہیں۔
اب آپ اپنے ملک میں رہتے ہوئے امریکی نوکری کا لطف اٹھا سکیں گے۔ ویزے کا جھنجھٹ نے ایئر پورٹوں پر جامہ تلاشی۔ اپنے بہن‘بھائیوں کی مخبری کریں‘چھاپے مروائیں ‘گرفتاریاں کروائیں ”بلیک واٹر“ کو ہارڈ ٹارگٹ دیں اور ڈالرز کمائیں۔
”کارپوریٹ فارمنگ“ کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سعودی عرب سمیت مختلف امیر ممالک کو زرعی رقبے لیز پر دینے کے فیصلے سے خوشحالی قریب آئے گی۔زمینیں لیز پر لینے والے امیر ممالک کے ”شیوخ“ اور ”لینڈلارڈز“ اپنے زیر تسلط رقبوں میں سونا اگانے کے لئے مشینوں کے علاوہ انسان بھی استعمال کریں گے اور ظاہر ہے پاکستان سے سستا انسان کہاں ملے گا۔ اس طرح ”مزدور“ کسانوں کو بہتر اجرت ملے گی۔خدا نہ کرے کہ عرب شیوخ زمینوں کے ٹھیکے یہاں جاگیرداروں کو دے دیں اور غریب کسان دہری چکی میں پسنا شروع ہوجائیں۔ بہرحال امکانات یہ ہیں کہ عربوں کے اونٹ جب پاکستانی خیموں میں مکمل طور پر گھس جائیں گے تو خوشحالی آئے گی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے صاف صاف بتا دیا ہے کہ شوگر مافیا سے وابستہ لوگ حکومت اوراپوزیشن بنچوں پر براجمان ہیں اس لئے ان کے خلاف کارروائی کو خارج از امکان ہی سمجھا جائے۔ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود چینی چالیس روپے فی کلو کے حساب سے کہیں فروخت ہوتی نہیں پائی جاسکی۔ یہ سچ ہے کہ سترہ کروڑ عوام کو پانچ سو افراد کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا لیکن یہ پانچ سو افراد اپنے ذیلی اور ضمنی مفادات کو سترہ کروڑ عوام پر قربان کرنے کے لئے تیار نہیں اور سابق صدر مشرف کی طرح انہیںکوئی ڈرا نہیں سکتا۔بلکہ اب تو ان کی حفاظت کے لئے ”بلیک واٹر“ کے دستے بھی دستیاب ہوگئے۔ عدالتیں اور عوام صرف ”حاضر ہو!“ کے واویلے سن سکتی ہےں۔!
امریکی آجائیں ‘سعودی آجائیں ‘دبئی والے چھاجائیں یا فرینڈز آف پاکستان والے گھیرا تنگ کر لیں۔ جو ہوتا ہے ہوجائے‘صرف اتنا کوئی بتا دے کہ پاکستان کی فیصلہ کرنے‘ سوچنے اور بولنے کی خودمختاری کو ”غیروں“ کے ہاتھوں بیچ دینے سے کیا ہم خوشحال ہوجائیں گے؟ کیا خطہ غربت سے نیچے رینگنے والے پاکستانیوں کو بغیرقطار میں لگے دو وقت کی روٹی مل سکے گی؟