Nov
18
|
نگرانی کرنا ایک مشکل عمل ہے ۔چوبیس گھنٹے جاگنا پڑتا ہے ۔16کروڑ انسانوں کے اس ملک میں بہت سی وارداتیوں ہوجاتی ہیں لیکن حکومتوں کو بہت دیر بعد خبر ہوتی ہے ۔خصوصاََ جب ملک کسی سیاسی تبدیلی سے گزررہا ہوتا ہے تو وارداتوں کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں ۔پولیس ،سکیورٹی کے ادارے اور روزمرہ اشیاءپر نگاہ رکھنے
والے ذمہ داران حکومت بچاﺅ مہم میں جتے ہوتے ہیں اور عوام الّناس ڈاکوﺅں ،ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوتی ہے ۔گزشتہ چار ماہ کے اندر اسلام آباد ضلع میں جرائم کی شرح میں ہوشربااضافہ ہوگیا ہے ۔پولیس صحافیوں ،وکیلوں اور ججوں کی ٹھکائی میں مصروف ہے اور مجرم شہر میں دندناتے پھررہے ہیں ۔یہ مظاہرہ صرف اسلام آباد کی حد تک محدود نہیں ہے پورے ملک میں ہی اغواءبرائے تاوان جیسے سنگین جرائم کی آندھی چلی ہوئی ہے ۔اب جبکہ نگران سیٹ اپ قائم ہوچکا ہے تو عوام کو سکون ملانا چاہیے اگرنگران حکومتیں خود کو محض شفاف اورمنصفانہ انتخابات کی حد تک محدود رکھیں گی تو پھر جرائم پیشہ گروہوں کی بیخ کنی کون کرے گا۔؟
نگران سیٹ اپ کو تین ماہ کے لگ بھگ اقتدار سونپا گیا ہے ۔پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں تین روز کا اقتدار بھی بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے یہ تو پھر تین ماہ ہیں ۔اس سہہ ماہی کے اندر اندر بھی بہت سے کام کیے جاسکتے ہیں ۔عوام کی بہتری کیلئے اچھی روایات چھوڑی جاسکتی ہیں ۔اداروں کے اندر عوام دوستی کے کلچر کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔
بدقسمتی سے نگران سیٹ اپ کے آتے ہی جہاں ایک طرف عوام دشمن عناصر نے اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں وہیں حکومت کے بعض ادارے بھی لوٹ مار میں شریک ہورہے ہیں ۔پوچھ گچھ کا خوف نہ ہونے کی وجہ سے عوام کے سرپر مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالنے کیلئے کمر کسی جارہی ہے ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ سرکاری ادارے ”کھلی چھٹی“کے احساس سے شاداں وفرحاں ہوتے ہوئے ضروریات زندگی کی ہر چیز کو عوام کی پہنچ سے بہت دور کردینا چاہتے ہیں ۔
یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے بہت کوشش کی کہ گھی ،شوگر اور دالوں کی قیمت کو بڑھنے نہ دیا جائے ۔کارپوریشن کے ایم ،ڈی جناب بریگیڈئر(ر) حفیظ صاحب درددل رکھنے والی عوام دوست شخصیت ہیں ۔دوڑ دھوپ کرتے رہتے ہیں سی ایس ڈی بھی سستی اور معیاری اشیاءفراہم کرنے میں خاصی شہرت اختیار کرچکا ہے ۔ایم ،ڈی بریگیڈئر(ر) طارق معین نواز بڑے خلوص اور لگن سے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔لیکن محض ایک دو ادارے مہنگائی کے سیلاب پر قابو نہیں پاسکتے ۔جب تک حکومت خود گراں فروشوں کیخلاف کریک ڈاﺅن نہیں کرتی عوام سکھ کا سانس نہ لے سکے گی ۔اب تو گراں فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں پر ہاتھ ڈالنے کیلئے ایک آرڈیننس بھی آچکا ہے ۔اس آرڈیننس کا اطلاق منتظر عمل ہے ۔نگران سیٹ اپ کو آگے بڑھ کر اس آرڈیننس کی قوت نافذہ سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔
جہاں تک سرکاری محکموں کے ذریعے کمرکشیدہ عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کا معاملہ ہے تو ابھی تازہ ترین واردات ”اوگرا“ کی طرف سے ہونے جارہی ہے ۔ سی ،این ،جی اور گیس کے چارجز میں چھ سے سات فیصد تک اضافہ تجویز کردیا گیا ہے ۔جونہی گیس کی قیمتیں بڑھیں گی تو مہنگائی کی ایک قاتل لہر عوامی قوت خرید کو الٹ پلٹ کررکھ دے گی ۔
پاکستان کے نگران وزیر اعظم جناب محمد میاں سومرو عوامی مشکلات کو سمجھتے ہیں اور خود عوام کے ساتھ جڑے رہتے ہیں ۔سومروصاحب واحد صاحب اقتدار واختیار شخصیت ہیں جنہیں عہدے میں اضافہ نہ بہت خوش کرسکتا ہے اور نہ ہی کمی انہیں غمگین بناسکتی ہے ۔وہ انتہائی ایماندار اہل اور درویشن طبع کے غمگسار اور وضع داررہنماءہیں ۔سومرو صاحب سے میرا ایک قلبی سا تعلق بھی ہے ۔راقم خواجہ غریب نوازمعین الدین چشتی کے نام سے موسوم امن اور محبت کیلئے کوشاں ایک غیر سرکاری فورم کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہے ۔جناب سومرو صاحب بھی خواجہ غریب نوازؒ کے حلقہ ارادت سے وابستہ روحانی شخصیت بھارت سے جب خواجہ سرورچشتی پاکستان تشریف لائے تو جناب سومرو صاحب کے فارم ہاﺅس پر گھنٹہ بھر ملاقات رہی جناب سرور چشتی نے سومرو صاحب کی دستار بندی بھی کی تھی ۔خواجہ غریب نواز کا حوالہ دیکر جناب سومرو صاحب سے التماس ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز کو واپس کردیں ۔آخری فیصلہ وزیر اعظم نے ہی کرنا ہوتا ہے ۔اگر سومرو صاحب ”اوگرا“ کی تجاویز کی منظوری نہ دیں تو عوام بے بسی کے نئے عذاب سے بچ سکیں گے۔جناب محمد میاں سومرو صاحب پہلے بھی ہر دلعزیز ،مہنگائی کو کنٹرول کرنے سے عوام الناس کی دعائیں بھی ان کے شامل حال ہوجائیں گی۔عوام نے بڑی توقعات وابستہ کررکھی ہےں۔