Jul
16
|
Click here to View Printed Statement
اگر آپ بیرون ملک رہتے ہیں اور پاکستان کے بارے میں آنے والی خبروں اور تبصروں پر نگاہ رکھتے ہیں تو آپ کو دو طرح کی صورتحال سے واسطہ پڑے گا۔پہلی صورتحال تو یہ ہے کہ پاکستان میں اوپر سے لے کر نیچے تک کرپشن ہے ‘چور بازاری ہے ‘رشوت اور اقرباپروری ہے اور اداراتی بگاڑ زوروں پر ہے۔ یہ صورتحال کوئی مصنوعی نہیں ہے۔جہاں نیب جیسا ادارہ سپریم کورٹ میں پچاس میگا کرپشن سکینڈل کی فہرست جمع کروائے اور بتایا جائے کہ ساڑھے چار سو ارب روپے کی مالی بدعنوانی ہوئی ہے اور بدعنوانیوں میں سابق وزراء اعظم تک کے لوگ شامل ہیں پھر خبر آئے کہ کراچی میں سالانہ 2سو تیس ارب روپے کا بھتہ وصول ہوتا ہے اور اس بھتہ خوری کے ڈانڈے بلاول ہائوس سے ملتے ہیں۔ پھر انکشاف ہوا اور وہ انکشاف بھی غیر ملکی میڈیا میں ہو کہ کراچی کی ایک ہر دلعزیز سیاسی پارٹی کے سرکردہ لوگوں کے بھارت کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ ”را” سے مالی مدد وصول کرتے رہے ہیں۔ پھر خبر آئے کہ صوبہ کے پی کے ایک وزیر کو اس لئے گرفتارکر لیا گیا ہے کہ اس نے قیمتی پتھر کی فروخت میں اربوں روپے کا غبن کیا ہے۔ جب پتہ چلے کہ سندھ میں بیسیوں ہسپتال ہیں جن میں دل کے امراض کی تشخیص کرنے والی مشینیں عرصہ دراز سے بند پڑی ہیں ‘1122 کی ایمبولینس گاڑیوں کو کھڑے کھڑے زنگ لگ گیا ہے۔ خبر آئے کہ پاکستان میٹروبس سروس برسات کی پہلی بارش بھی برداشت نہیں کرسکی اور اس کا ٹریک جگہ جگہ سے قابل مرمت ہوچکا ہے۔ غرض پڑھتے جائیں سوچتے جائیں’ آپ کے ذہن میں ایک ہی نقشہ ابھرے گا کہ وطن عزیز کو کرپٹ مافیا نے اپنے چنگل میں لے لیا ہے اور اس شرمندہ کر دینے والی صورتحال کے ہوتے ہوئے ہم دنیا میں سر اٹھا کر نہیں چل سکتے۔دنیا ہماری عزت کرنے پر آمادہ نہیں۔ اس کے برعکس خبروں کا ایک دوسرا حصہ ہے جس سے امید کے پہلو جھلکتے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے مل کر ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا جو فیصلہ کیا تھا اس پر بڑے جذبے اور حوصلے سے عملدرآمد جاری ہے اور اب ہماری بہادر مسلح افواج دہشت گردوں کے آخری ٹھکانوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔شوال سے بھی آگے پہنچ کر ان کے خاتمے کا اعلان کرنے والے ہیں۔شہروں کے اندر ضرب عضب کا دوسرا مرحلہ بھی شروع ہے۔ جنوبی پنجاب سے دہشت گردوں کے سرپرستوں اور کارندوں کو چن چن کر اٹھایا گیا ہے اور ان کے مالی معاونت کاروں کی تلاش جاری ہے۔ کراچی کے اندر دہشت گرد گروہوں تک پہنچنے والی رقوم کے تعاقب میں جاتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کے ملوث انتہائی بااثر لوگوں کوبھی دھر لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں بعض رکاوٹوں کے باوجود پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مکمل اور غیر مشروط تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ ایم کیو ایم بظاہر اس آپریشن کے خلاف ہے اور وہ احتجاج کی دھمکیاں بھی دے رہی ہے لیکن اسی جماعت کے سنجیدہ لوگ رینجرز سے تعاون کر رہے ہیں اور کراچی میں کسی قسم کی گڑبڑ کا اندیشہ نہیں رہا۔ کراچی کے شہریوں کو ایک حوصلہ ملا ہے اور ٹارگٹ کلنگ میں بڑی حد تک کمی آچکی ہے بلکہ ایک لحاظ سے ختم ہوچکی ہے ۔کراچی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باوجود اب سڑکیں بلاک نہیں ہوتیں’بسوں کو نہیں جلایا جاتا اور کاروبار بند نہیں ہوتے۔ امن وامان مکمل طور پر بحال ہوچکا ہے۔ ایم۔ کیو ۔ ایم کے لوگ محب وطن ہونے کی قسمیں کھا رہے ہیں اور ”را” کو ملک دشمن ایجنسی قرار دے رہے ہیںِ۔
یہ تصویر کا دوسرا رخ ہے ۔ پاکستان قومی وقار کی بحالی کی جدوجہد میں دوراہے پر آکر کھڑا ہوگیا ہے۔اب یہ ملکی سیاسی جماعتوں پر انحصار ہے کہ وہ چاہیں تو فوج کے تعاون سے پاکستان کے چہرے پر لگے کرپشن کے داغ کو ہمیشہ کے لئے مٹا سکتے ہیں۔وہ نیب کی طرف سے اپنے اوپر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کو عدالتوں کے ذریعے صاف کروائیں۔ یہ ان کی طرف سے انفرادی اور اجتماعی نیکی کے زمرے میں آئے گا۔ اگر سیاستدان تعاون کریں اور عہد کر لیں کہ انہوں نے ماضی کی کوتاہیوں پر توبہ کرنی ہے اور قومی وقار کو بحال کرنے کے لئے ہر قربانی دینی ہے تو پھر کوئی وجہ نہیں پاکستانی معاشرے سے کرپشن’ غبن’ لوٹ مار کا خاتمہ نہ ہوسکے۔ یہ اس ملک اور قوم کے ساتھ ہی نہیں اپنے ساتھ بھی بڑی نیکی ہے۔قرآن کا حکم ہے’
”نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو”