Sep
15
|
Click here to View Printed Statement
بدلتے سماجی اور معاشی تقاضوں کی بدولت اب شہروں کی شناخت بھی تبدیل ہورہی ہے۔ گوجرانوالہ پہلوانوں کے شہر کے طور پر مشہور تھا لیکن اب اس شہرت میں تعلیمی اداروں نے بھی اپنا حصہ ڈالنا شروع کردیا ہے۔پنجاب یونیورسٹی کے کیمپس نے تعارف کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میڈیکل کالج نے تعلیمی فضاء ہی تبدیل کردی ہے۔ طالبات کے کالجز کی بڑھتی ہوئی تعداد اور استعداد سے ماحول میں علمی خوشبو رچ بس گئی ہے۔ ایک طرف سرکاری تعلیمی اداروں کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے تو دوسری طرف والدین اور طلباء و طالبات کی سہولت کے لئے نت نئے تعلیمی ادارے کھولے جارہے ہیں۔وہ وقت دور نہیں جب گوجرانوالہ کو بھی کالجوں کا شہر قرار دیا جاسکے گا۔
شہر کے تعلیمی تعارف کا سہرا وہاں سے منتخب ہونے والے چند ممبران صوبائی و قومی اسمبلی کے سر جاتا ہے ۔ ان محدودے چند افراد کا ر نے واقعی عوامی نمائندگی کا حق ادا کردیا ہے ۔ لیکن یہ ناانصافی ہوگی اگر پنجاب کے علم دوست وزیر اعلیٰ شہبازشریف کا تذکرہ نہ کیا جائے۔ عوامی سہولیات کی فراہمی اور اجتماعی سماجی کاموں کے لئے میاں صاحب صوبہ کے عوامی نمائندگان کو اداروں کے قیام پر آمادہ کرتے رہتے ہیں۔
جناب عبدالرئوف مغل گوجرانوالہ سے ایم۔پی۔اے ہیں۔ انہوں نے اپنے حلقے میں فروغ تعلیم کے لیے انتھک کام کیا ہے ۔ حال ہی میں بچیوں کے لئے ایک عظیم الشان کالج بنوایا ہے۔ پانچ ستمبر کو اس کالج کی افتتاحی تقریب میں مجھے بھی مدعو کیا گیا تھا۔
نامور سیاسی شخصیت غلام دستگیر خان کی صدارت میں منعقدہ اس تقریب میں دنیا کی سات بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والی پہلی پاکستانی کوہ پیما ثمینہ بیگ مہمان خصوصی تھیں۔ ان کے استاد اور بڑے بھائی مرزا علی بھی ہمراہ تھے۔ معروف کالم نگار بیگ راج بھی میرے ہمراہ تھے۔ انہیں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ جناب عبدالرئوف مغل صاحب کے معتمد خاص اور نوجوانوں کے متحرک نمائندے جناب سفیان اکرام مغل صاحب نے اوور ہیڈ برج پر ہمارا استقبال کیا۔ پنڈال میں طالبات’اساتذہ اور والدین بڑی تعداد میں موجود تھے۔ڈگری کالج فار وومن (طارق آباد کھوکھرکی) کی پرنسپل صاحبہ نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دئے ۔ وقت کی قلّت کے سبب مختصر تقاریر کا دور چلا۔ میں نے طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا”’تعلیم برائے تعلیم نہیں تعلیم برائے زندگی کے فلسفے کو اپنانا ہوگا۔ جب تک ہم اپنے مرکز و محور یعنی ذات گرامی رسولۖ سے پوری طرح جڑ نہیں جاتے ہماری تعلیم ہمیں فائدہ نہیں دے سکے گی اور جب تک پاکستان سے غیر مشروط محبت کی شمع روشن نہیں ہوتی دفاع پاکستان کا ہدف پورا نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کا مطلب لاالہ اللہ ہے اور اس کا مقصد محمد رسول اللہ ہے۔ عظیم مائیں ہی عظیم قوم کی بنیاد رکھتی ہیں۔ یہ کالج آپ کے لئے مادر علمی ہے اور اس میں حصول علم آپ کے لئے عبادت ہے۔ شرم و حیاء آپ کی حفاظت کی ضمانت ہے۔ آپ چاہیں تو اسی کالج کو استحکام پاکستان کا مورچہ بنا سکتی ہیں”۔
جناب عبدالرئوف مغل صاحب نے وسیع و عریض کالج اور اس میں بننے والی عالیشان عمارت کی تکمیل کے مراحل میں حائل رکاوٹوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس جگہ پر قبضہ مافیا کی نظر تھیِ۔ وہ اس کو رہائشی منصوبے میں تبدیل کرنا چاہتے تھے لیکن وزیراعلیٰ کی ہدایت اور علاقے کے عوام کے بے مثال تعاون کے باعث یہاں کالج بن گیا ۔یہ کالج انشااللہ یونیورسٹی کا درجہ اختیار کرے گا ۔
محترم غلام دستگیر خان صاحب علالت کے باوجود گھنٹوں کی اس تقریب میں موجود رہے۔ اپنے صدارتی خطبے میں انہوں نے رئوف مغل صاحب کی جرات اور دور اندیشی کو خوب سراہا۔ انہوں نے اس مغل رہنما کو سر سید ثانی کا خطاب دیا ۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے عوامی سہولت کے متعدد منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ ان کا انداز سادہ لیکن دلنشین تھا۔ لوگوں نے بڑے انہماک سے ان کی گفتگو سنی۔اہل علاقہ زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے ۔
تقریب میں ثمینہ بیگ نے طالبات کو اپنی کوہ پیمائی کے حوالے سے حیران کردینے والے واقعات بتائے اور کہا کہ جس طرح محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے عظیم بھائی قائداعظم کا ساتھ دے کر قیام پاکستان کو ممکن کر دکھایا اسی طرح اب پاکستان کی تعمیر و ترقی میں ہر بہن بھائی کو مل کر خدمت کرنا ہوگی۔بیگ راج بڑا جاندار خطاب کیا ۔
کالج کی افتتاحی تقریب کے اختتام پر کالج کے مختلف شعبہ جات دکھائے گئے’کالج کے ساتھ ملحقہ سرسید گرلز ہائی سکول کا دورہ کیا گیا۔ننھی طالبات نے مختلف سماجی موضوعات کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے اُجاگر کیا اور ان کے ہاتھوں کے بنے ہوئے سادہ مگر بامعنی شاہکار دکھائے۔ نظم و ضبط کے اعتبار سے یہ ایک مثالی سکول ہے ۔ واپسی پر جناب عبدالرئوف مغل نے اپنے گھر پر پر تکلف لنچ کا اہتمام کیا تھا۔ اپنائیت کی انتہا تھی۔ ان کے مہمان خانے میں بیٹھ کر اور ان کے بیٹوں سے بات چیت کرکے یہ اندازہ ہوا کہ آپس کے اتفاق اور احترام سے کس طرح ایک عام سا گھرانہ ترقی اور خوشحالی کی شاندار منازل طے کرسکتا ہے۔