Feb
26
|
Click here to View Printed Statement
ترقی کے سارے اشاریے بیکار ہیں اگر ملک کے مفلوک الحال عوام کے حالات نہیں سدھرتے۔بین الاقوامی طورپر بھی اب سماجی رہنما اور دانشور اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ ہر معاشرے اور ملک کو ترقی کے ایسے اہداف مقرر کرنے چاہیں جو غربت کے مستقل خاتمے کا سبب بنیں ۔اس کیلئے جہاں سماج کی کچھ اجتماعی ذمہ داریاں ہیں وہیں حکومتوں ،پالیسی سازاداروں اور سب سے بڑھ کر کاروباری اداروں کی ذمہ داریاں بھی بہت بڑھ گئی ہیں ۔دنیا میں جوں جوں دولت کی فراوانی بڑھتی جارہی ہے توں توں غربت میں بھی اضافہ ہوتا جارہاہے ۔بظاہر خیرات کرنے والے ملکوںاوراداروں کی کمی نہیں لیکن پھر بھی تعلیم،صحت اور تحفظ سے محروم طبقات کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ایسا کیوںہورہا ہے؟
اسی سوال کاجواب ڈھونڈنے کیلئے راقم نے سماجی ذمہ داریوں کو نبھانے والے کاروباری گروپ یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ اور اپنے ادارے پاکستان اکانومی واچ کے مشترکہ پلیٹ فارم سے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں سیمینار کا انعقاد کیا ۔سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولزاکیڈمی کا تعاون بھی حاصل تھا ۔ سینٹورس کے چیف ایگزیکٹو،سردار میڈیا گروپ کے مالک اور پنجاب انوسٹمنٹ بورڈ کے چئیرمین،بھائی کی طرح شفقت فرمانے والے ،محترم سردار تنویر الیاس خان سیمینار میں مہمان خصوصی تھے ۔جبکہ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد لودھی نے صدارت کی ۔ اکانومی واچ کے چئیرمین جناب بریگیڈئیر ریٹائیڑڈ محمد اسلم سیشن کو کنڈکٹ کررہے تھے ۔جہلم سے کاروباری شخصیت میاں نعیم بشیر بھی تشریف لائے ۔میجرجنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر ، سابق سفیر میجرجنرل ریٹائرڈ آصف دریز اختر،سابق آئی جی اسلام آباد جناب سلیم طارق لون،این سی آر ڈی کے ڈائریکٹر جنرل اسرار محمد خان،تھنکرز فورم پاکستان کے چئیرمین بریگیڈیر ریٹائرڈ آصف ہارون راجہ،سماجی رہنما جناب ندیم ساجدمغل مع ٹیم ممبران تشریف لائے ۔ جڑواں شہروں کی کاروباری ،سماجی اور صحافتی شخصیات کی بڑی تعداد جمع تھی ۔سی ایس آر کلب کے احباب بھی موجود تھے ۔
یونائیٹٹد گروپ کے چیف ایگزیکٹو محترم میاں محمد شاہد درد دل رکھنے والے انسان ہیںاور ان کا گروپ سینکٹروں لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے ۔میاں صاحب کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پس منظر میں رہیں لیکن کاروباری حلقوں میں سماجی ذمہ داریوں کے حوالے سے ایک سازگار فضا کو پروان چڑھایا جائے ۔ان کا گروپ اس سے پہلے لاہور اور کراچی میں بھی ایسے مفید سیمنیار کروا چکا ہے ۔وفاقی دارلحکومت میں یہ تیسرا بڑا سیمینار تھا ۔گروپ کے سٹاف ممبران نے آنے والے ہر مہمان کا پھولوں کے ساتھ استقبال کیا۔پروگرام تین بجے سہہ پہر شروع ہوا اور چھ بجے تک جاری رہا ۔ایکطرف جہاں مقررین نے غربت کے خاتمے کیلئے ترقی کے پائیدار اہداف پر روشنی ڈالی اور ان کو پورا کرنے میں کاروباری اداروں کی ذمہ داریوںسے آگاہ کیا وہیںشرکا نے انتہائی جچے تلے کمنٹس دیے اور قابل عمل تجاویز بھی دیں ۔تین گھنٹے تک سیمینار کی دلچسپی برقرار رہی اور ڈیڑھ سو کے لگ بھگ لوگ جم کربیٹھے رہے ۔اگر کمنٹس ،تجاویز اور سوالات کو اکٹھا کردیا جائے تو ایک مفید معلوماتی پمفلٹ بن سکتا ہے ۔
جنرل لودھی نے ذاتی تجربات کو ہلکے پھلکے انداز میںبیان کیا اور سیمینار پر زعفرانی رنگ طاری ہوگیا ۔ جنرل صاحب کا کہنا تھا کہ ہمیں کام کرناہوگا اور جس کا جو کام ہے اسے ہی موقع دیا جانا چاہیے ۔غربت کے خاتمے کیلئے جبتکہ ہم نظم وضبط کیساتھ مختلف پروجیکٹس پر کام نہیں کرتے ہماری تمام کوششیں ادھوری رہیں گی ۔جنرل لودھی نے مثالوں سے سمجھایا کہ کس طرح ملکی لیول پر شروع کئے جانے والے منصوبے ہماری غیر پیشہ وارانہ اور غیر ذمہ دارانہ رویوںکی وجہ سے متوقع نتائج حاصل نہ کرسکے۔سٹیج سیکریڑی محمد نعیم قریشی نے
بھی اسٹیج کو خوب سنبھالا ۔سردار تنویر الیاس خان نے سیمینار سے خطاب کرت ہوئے بڑی پر مغز باتیں کیں ۔انہوں نے کہا،
”غربت کے خاتمے کی ذمہ داری سے جان نہیں چھڑائی جاسکتی۔انسانوں کی فلاح مقدم ہونی چاہیے ۔معاشی طور پر معاشرے کو منصفانہ بنیادوں پر استوار کرنا بہترین پالیسی ہوتی ہے ۔اور اس مقصد کیلئے وقت دینا انسانیت کی سب سے بڑی خدمت ہے ۔ذمہ داری کا یہی احساس پائیدار ترقی کی بنیاد ہے ۔وفاقی اور پنجاب حکومت اپنی اس ذمہ داری کو نبھانے کیلئے نیک نیتی کیساتھ کوشاں ہے”
سردارصاحب کے خطاب کے بعد دعا کیساتھ سیمینار کا اختتام ہوا۔فوٹو سیشن ہوئے اور شرکا کی پرلطف ہائی ٹی سے مہمان نوازی کی گئی ۔