May 08

Click here to View Printed Statement

ایک نقطہ نگاہ یہ ہے کہ صحافی معاشرے کا عکس ہوتے ہیں۔ جس طرح کا معاشرہ ہوگا اسی طرح کا عکس ہمارے اخبارات اور ٹی وی سکرین پر دکھائی دے گا۔اخبارات اور ذرائع ابلاغ کا کام تنقید کرنا ہے اصلاح نہیں۔ اصلاح کے ادارے الگ سے موجود ہیں۔پاکستان میں آزادی صحافت کسی نے طشتری میں رکھ کر تحفے میں نہیں دی بلکہ اس کے لئے اخباری کارکنوں اور مالکان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اب کسی کی مجال نہیں کہ وہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھ سکے۔صحافت آزاد ہوتی ہے اس کی کوئی نظریاتی‘قومی یا جغرافیائی سرحدیںنہیں ہوتیں۔اخبار نویس کاکام خبر لگانا ہے‘اخبار کا کام اسے شائع کرنا ہے ‘اگر گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کہاں سے؟۔صحافت بس صحافت ہوتی ہے‘زرد یا لال کی تفریق نہیں کی جانی چاہیے۔

Continue reading »

written by host

Mar 17

Click here to View Printed Statement

کسی سچے پاکستانی کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ وہ دانستہ طور پر کسی ایسے ادارے‘تحریک یا پروپیگنڈے کا حصہ بنے گا جس کا فائدہ بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو پہنچ سکتا ہو۔ اگر کچھ پاکستانی نما لوگ جان بوجھ کر ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہےں تو پھر ان کو ”را“ کا ایجنٹ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔ افواج پاکستان‘آئی ایس آئی اور دیگر حساس اداروں پر بے جا تنقید پر مبنی جوتبصرے یا کالم شائع ہوتے ہیں

Continue reading »

written by host

Nov 25

Click here to View Printed Statment

”ظالمان“ کے ظلم کا شکار ہونے والی زیادہ سیاسی شخصیات کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے ہے۔مالاکنڈ ڈویژن ‘فاٹا اور پشاور میں اے این پی کا شائد ہی کوئی رہنما ہو جسے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنایا گیا ہو۔ ایک اندازے کے مطابق اے این پی کی دوسرے اور تیسرے درجے کی لیڈر شپ کا قتل عام کیاگیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Nov 23

Click here to View Printed Statment

قومی وحدت اور ملی یکجہتی کو دورِ آمریت میںجو زخم لگائے گئے تھے‘ وہ رِس رِس کرناسور بن چکے ہیں۔درد کی لہریں وفاقیت کو جھنجھوڑ رہی ہیں اور محب وطن حلقے شدید اضطراب میں مبتلا ہوچکے ہیں ۔آج کھلے عام ”آزاد بلوچستان“ کے مطالبات ہورہے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Oct 27

Click here to View Printed Statment

دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں جس محاذ پر سب سے زیادہ سرگرمی دکھائے جانے کی ضرورت ہے وہ غربت کا محاذ ہے۔ فوجی آپریشنز وقت مقررہ میں کامیاب ہوسکتے ہیں لیکن دہشتگردی کی وجوہات ختم کرنے کا عمل دیرپا اور مسلسل ہوتا ہے۔آج کا پاکستان کراچی سے خیبر تک دہشتگردوں کی کارروائیوں سے لرز رہا ہے۔ کہیں پنجابی طالبان کے نام سے یہ لوگ متحرک ہیں اور کہیں پشتو بولنے والے مجرم سامنے آرہے ہیں۔اب دہشتگردی کی وبا کسی ایک صوبے‘ طبقے یا گروہ تک محدد نہیں رہی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جہاں جہاں غربت کے سائے گہرے ہوتے ہیں‘وہیں سے خودکش بمباروں کی بھرتی بھی زیادہ ہوتی ہے۔ کوئی بھی اختلاف انتہا پسندی کی شکل اس وقت اختیارکرتا ہے جب پیٹ کی بھوک انسان کو ہر طرف سے بے اختیار کردیتی ہے۔بعض بزدل بھوکے حالات سے مجبور ہو کر خودکشی کر لیتے ہیں جبکہ نوجوان خون بغاوت پر اتر آتا ہے۔ جونہی کوئی ماسٹر مائنڈ کسی غریب نوجوان کو خودکش بمبار بننے کے لئے مذہبی جواز فراہم کرتا ہے‘ پھر انتقام کی بدترین شکلیں سامنے آتی ہیں۔

Continue reading »

written by host

Oct 07

Click here to View Printed Statment

اس میں اب کیا شک رہ گیا ہے کہ پاکستانی سیاست کو سرجری کی ضرورت ہے۔ وطن کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نے اقتدار کے کئی ادوار گزارے ہیں۔ تخت و تاج سے محروم بھی ہوئے اور سر یرآرائے مَسند بھی دیکھے گئے۔ دونوں پارٹیوں نے ایوانوں میں جا کر بھی عوام کو مایوس کیا اور پس دیوار زندان ہو کر بھی ڈیلیں ہی کی ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے منشور میں عوام محض خانہ پری کے لئے دکھائی دیتی ہیں۔ ملک کے بنیادی مسائل سے لے کر عوامی اشوزتک بہتری کی کوئی صورت دکھائی نہیں دیتی۔ لوڈشیڈنگ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں نے عام پاکستانی کو حالات سے بددل کررکھا ہے اور یہ بَددلی اس ملک سے لاتعلقی پر منتج ہورہی ہے۔ پنجاب میں میاں محمد شہبازشریف نے پورا رمضان روزہ داروں کو قطاروں میں کھڑے رکھا۔ آج آٹا پھر سے بھاری قیمت پر فروخت ہورہاہے۔

Continue reading »

written by host