Nov
20
|
Click here to View Printed Statement
دھیرے دھیرے یہ حقیقت کُھل رہی ہے کہ اٹھارہ فروری کے عام انتخابات کے صاف ‘ شفاف اور پُرامن انداز میں مکمل ہونے کے پیچھے پاک فوج کی ”خاموش خدمات“ کا بہت عمل دخل ہے۔ 16فروری تک کسی کو یقین نہیں تھا کہ الیکشن والے دِن دھاندلی ہوئے بغیر ووٹ کا عمل مکمل ہوسکے گا۔ حزبِ اختلاف کی پارٹیوں سے تعلق رکھنے
والے امیدواران نے چیف الیکشن کمشنز کی خدمت میں کُل سترہ سو بیالیس درخواستیں دی تھیں جن میں ثبوتوں کے ساتھ واضح کیا گیا تھا کہ ضلعی حکومتیں اور مقامی پولیس کس طرح حکومتی جماعت کے حق میں غیر آئینی اقدامات کر رہی ہے۔ حیرت ہے کہ ان درخواستوں کے جواب میں کسی ایک حکومتی عہدیدار‘ ضلعی یا مقامی ناظم یا پولیس افسر کے خلاف کوئی مﺅثر تادیبی کارروائی نہیں ہوسکی تھی۔ یہ بھی کوئی راز کی بات نہیں کہ صدارتی کیمپ کھل کر اپنی حمایتی جماعت کے لئے ووٹ مانگتا رہا تھا۔ پری پول دھاندلی کے حوالے سے ایسے انتظامی اقدامات اُٹھائے جاچکے تھے جن کے اثرات سے مخالف امیدواروں کی انتخابی مہم کو شدید خطرے لاحق ہوگئے تھے۔ خودکُش حملوں کے خوف سے حزبِ اختلاف کے قائدین عملاً محصور ہُوچکے تھے۔ کوئی بڑی ریلی یا مرکزی جلسہ جو پاکستان میں انتخابات کا لازمی جزو رہا ہے‘ کہیں دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ منصوبہ یہی تھا کہ حزب اختلاف کا ووٹر باہر ہی نہ نکل سکے۔ الیکشن سے تین روز پہلے ہی یہ خبر چھپوا دی گئی کہ چار خودکش حملہ آور لاہور اور اسلام آباد میں داخل ہُوچکے ہیں اور ان کے ٹارگٹ انتخابی جلسے اورجلوس ہوں گے۔ حملہ آوروں کے لباس‘ عمریں اور دہشتگرد تنظیموں تک کی اطلاع کردی گئی تھی۔ ایک بڑی پارٹی کے قائدین کے کاغذاتِ نامزدگی پہلے ہی مستردکردیئے گئے تھے۔یورپی یونین کے مبصرین حتیٰ کہ خود امریکی حُکام یوم انتخابات پر بڑی دھاندلی کے خدشات ظاہر کر رہے تھے۔ صدر صاحب بین الاقوامی سروے رپورٹیں مسترد کرچکے تھے جس کا گلی محلے میں یہ اثر لیا گیا کہ انتخابات کا نتیجہ پہلے سے ہی طے کر لیا گیا ہے۔ عمومی رائے یہی تھی کہ چونکہ حکومت نے دھاندلی کا پروگرام بنا لیا ہے اس لئے الیکشن کے روز ایک ایک پولنگ بوتھ پر خونی فسادات ہوں گے۔ حساس قرار دیئے گئے پولنگ اسٹیشن کی تعداد سے عوام کے خوف کا اندازہ ہوتا ہے۔
الیکشن سے دو روز قبل چیف آف آرمی سٹاف کا مختصر بیان اخبارات میں شائع ہوا جس میں آرمی چیف نے پُرامن انتخابات کے حوالے سے آئینی حدود میں رہتے ہوئے فوج کی تعیناتی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ آرمی چیف کی طرف سے ایک وضاحت بھی آگئی تھی کہ انتخابات کو شفاف اور پُرامن بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور فوج صرف اور صرف سول انتظامیہ کی مدد کے لئے موجود ہوگی۔ ایسا دو ٹوک مﺅقف پاکستان کی انتخابی تاریخ میں پہلی بار سامنے آیا تھا۔ سپہ سالار کے اس بیان سے سول انتظامیہ کو اپنی ذمہ داری کا احساس دلایا گیا تھا۔
اخبارات میں بالواسطہ طور پر یہ بات سامنے آچُکی ہے کہ آئی۔ایس۔ آئی اور ایم ۔ آئی کے متعلقہ احکام کی طرف سے صوبائی‘ ضلعی اور تحصیل کی سطح کی تمام سول مشینری کو آگاہ کردیا گیا تھا کہ الیکشن شفاف اور پُرامن رہنے چاہیں‘ناکامی کی صورت میں فوج حرکت میں آجائے گیِ۔ کہتے ہیں کہ دھاندلی کے تمام تر ترتیب پانے والے پروگرام الیکشن سے اڑتالیس گھنٹے قبل لپیٹ لئے گئے۔
آرمی چیف کی طرف سے فوج کی تعیناتی کے پلان کو بڑی خوبصورتی سے بروئے کار لایا گیا۔ کہیں کہیں فلیگ مارچ کرکے سِول انتظامیہ کو ”بیک اپ سپورٹس“ کی یقین دہانی کرائی گئی اور الیکشن کے روز بظاہر فوج کہیں دکھائی نہیںدیتی تھی لیکن تحفظ کا احساس ہر دل میں موجزن ہوچکا تھا۔ دن ایک بجے تک گھروں میں بیٹھے ووٹرز کا حوصلہ بڑھ چُکا تھا۔ وہ پولنگ کے آخری گھنٹوں میں باہر نکلے اور اپنی آزادانہ رائے سے حیران کن نتائج پیدا کردیئے ۔ آزادانہ رائے کے لئے ماحول میسر آنے کی دیر تھی کہ حکمران جماعت کی طرف سے پھیلایا گیا خوف ختم ہوگیا‘خودکش حملے کا کوئی ایک واقعہ نہیں ہوا۔ گو کہ ملک کے دور دراز علاقوں میں فائرنگ کے اِکاّ دکاّ واقعات ضرور ہوئے اور پندرہ افراد کو جان سے ہاتھ دھونے پڑے لیکن کہیں ایسا نہیں کہ انتظامیہ کی چشم پوشی کے نتیجے میں کسی غالب گروہ نے پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ کر کے نتائج بدل دیئے ہوں۔
آج پاکستان ایک بار پھر حقیقی جمہوریت کے سفر پر روانہ ہوچکا ہے۔ صدارتی کیمپ اور امریکہ وغیرہ کی طرف سے حکومت سازی کے عمل میں مداخلت کی اطلاعات تو ہیں لیکن یہ کہیں نہیں ہورہا کہ سیاسی جماعتوں کے اجلاسوں کے دوران ایجنسیوں کے لوگ منڈلاتے دکھائی دیں۔ کوئی سیاسی گروہ یا قائد طلب کیا جاتا ہے ‘ نہ ہی کسی کو جرات ہے کہ وہ جی۔ ایچ کیو کے اشاروں کا انتظار کرے۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی سرپرستی میں افواج پاکستان نے خود کو رضاکارانہ طور پر آئین پاکستان کا پابند بنا کر پاکستان کو آمریت سے نجات پانے اور جمہوریت کی طرف بڑھنے کی شاہراہ پر ڈال دیا ہے پاک فوج کے اس شاندار کردار پر پوری قوم اپنے سپہ سالار کی مشکور ہے۔ پاک فو ج زندہ باد!۔