Aug 02

Click here to View Printed Statement

حضرت ابوبکر صدیق کے بارے میں خصوصی تحریر
حضرت ابوبکرصدیق جب خلیفہ منتخب ہوئے تو صبح اٹھ کر تجارت کے لئے کپڑے لے کر بازار کی طرف روانہ ہوئے’ راستے میں حضرت عمر اور حضرت ابو عبیدہ ملے اور دریافت کرنے لگے کہ کدھر کا قصد ہے؟ حضرت ابوبکر نے فرمایا:بازار جا رہا ہوں’ ان دونوں نے فرمایا کہ آپ پر تو دربارخلافت کا بار ہے’بازار میں کیا کریں گے؟آپ نے فرمایا:پھر اپنے متعلقین کی پرورش کہاں سے کروں گا؟ انہوں نے کہا کہ آپ تشریف لے چلیں’ ہم آپ کا وظیفہ مقرر کردیں گے’آپ ان دونوں صحابہ کرام کے ساتھ تشریف لائے تو ان حضرات نے مشورے کے بعد آپ کا معمولی خرچ کا وظیفہ مقرر کردیا’جیسا قبل از خلافت اپنے مال سے خرچ کرتے تھے اور سفر حج کے لئے سواری مقرر کردی اور دو چادریں عطا کردیں کہ جب ایک پرانی ہوجائے تو دوسری لے لیں۔

Continue reading »

written by host

Jul 25

Click here to View Printed Statement

کہا جاتا ہے کہ اگر مواقع اور اہلیت باہم مل جائیں تو پھر کامیابی یقینی ہوجاتی ہے۔ ہم اپنے اردگرد اس فارمولے کو بنیاد بنا کر جائزہ لیں تو ہمیں احساس ہوگا کہ ہر سماج اور معاشرے میں ایسے افراد کی بے شمار تعداد ہے جن میں صلاحیت ہے لیکن موقع نہیں ملتا اور کئی ایسے افراد ہیں جن کے پاس مواقع تو موجود ہیں لیکن ان میں صلاحیت نہیں ہے جس کے باعث وہ معاشرے کے ناکام یا ناکارہ افراد کہلاتے ہیں۔ مواقع پیدا کرنا تاکہ اہل افراد ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر کامیابیاں حاصل کریں اور معاشرہ مجموعی طور پر متحرک ہوسکے ایک اہم ترین سماجی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح بے صلاحیت افراد کی ایسے خطوط پر تربیت کرنا کہ ان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جاسکے۔یہ بھی برابر کی اہم سماجی ذمہ داری ہے۔

Continue reading »

written by host

Jul 20

Click here to View Printed Statement

JANG LAHORE

ہر سال ماہ صیام میں منبرومحراب سے روزے کی فضیلتیں بیان کی جاتی ہیں اسلامی سکالرز انتہائی فصاحت وبلاغت کے ساتھ اس ماہ مقدس کے ساتھ وابستہ برکتوں’رحمتوں اور بخششوں کے تذکرے دہراتے ہیں۔نماز تراویح’نوافل ‘صدقہ اور خیرات کے طور طریقوں اور آداب و اسلوب کا موثر ذکر ہوتا ہے۔ہمارے اخبارات’رسائل اور ٹی وی چینلز خصوصی پروگرام اور اشاعت کا اہتمام کرتے ہیں۔ کوئی بھی صاحب شعور مسلمان پاکستانی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسے روزے کی اہمیت’افطار اور سحر کے طریقے اور رکوع و سجود کے انداز سے واقفیت نہیں ہے۔ لیکن کیا سبب ہے کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے پھیلائی جانے والی آگاہی کے باوجود معاشرے میں اس مقدس مہینے کے طفیل جو بہتری متوقع ہوتی ہے وہ وقوع پذیر نہیں ہوتی اور معاشرے میں اصلاح کی بجائے ہر سال پہلے سے زیادہ بگاڑ دکھائی دیتا ہے؟یوں تو حکومت بھی رحمتوں والے اس مہینے میں عوام الناس کی ہمدردیاں سمیٹنے کے لئے حکومتی سطح پر کئی اقدامات اٹھاتی ہے۔

Continue reading »

written by host

Jun 21

Click here to View Printed Statement

یوسف رضا گیلانی کو یقین تھا کہ وہ’ آرمی چیف اور چیف جسٹس 2013ء میں ایک ساتھ فارغ ہوں گے۔ اس یقین کا اظہار انہوں نے بارہا سرعام بھی کیا اور اپنے پسندیدہ بلکہ پروردہ صحافیوں کے ساتھ خصوصی ملاقاتوں میں بھی کیا۔ لیکن منگل 19جون 2012ء کی سہ پہر نے ان کی وزارت عظمیٰ ان سے چھین لی۔ عدالت عظمیٰ نے بالآخر ایک خوبصورت وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا۔ ایک ایسا شخص جن کا لباس انتہائی قیمتی تھا’جس کی اہلیہ لندن سے مہنگا ترین پرس خریدنے  میں بازی لے گئی تھی۔ جس کے تین جوڑوں کی قیمت 30لاکھ روپے تھے اور جس نے غریب  ترین ملک کا جمہوری وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی اپنے شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ برقرار رکھے بلکہ مسند اقتدار پر جلوہ گر ہونے کے بعد اپنے پرشکوہ رہن سہن میں اضافہ کیا۔

Continue reading »

written by host

Jun 16

Click here to View Printed Statement

دولت کی چمک سے بچنا محال ہوجاتا ہے۔ جو لوگ دام پھینک کر وفاداریاں خریدنے کا دھندہ کرتے ہیں ان کو یقین کامل ہوتا ہے کہ ہر انسان کی ایک قیمت ہوتی ہے۔کامیاب بیوپاری وہ ہوتے ہیں جو بندے کے ماتھے اور آنکھوں سے بھانپ لیتے ہیں کہ ان کے مخاطب کی قیمت کیا ہوگی۔ رشوت لینا اگر ایک فن ہے تو رشوت دینا بہت بڑا فن ہے۔ہرکوئی صاحب ثروت رشوت دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس کار شیطانی کے لئے مہارت درکار ہوتی ہے ۔

Continue reading »

written by host

Jun 16

Click here to View Printed Statement

توانائی بحران کے حوالے سے اب کوئی دوسری رائے نہیں رہی۔ مشرف دور  کے آخری برسوں تک یہ سوچ جاری رہی کہ ملک میں بجلی اورگیس کی وافر مقدار موجود ہے اگر لائن لاسز اور چوری پر قابو پا لیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم توانائی کی ضرورتوں کو پہلے سے موجود ذرائع کے ذریعے پورا کرسکتے ہیں۔ لیکن آج چار برس مزید گذرنے کے بعد یہ خوش فہمی بھی دور ہوگئی ہے۔بجلی چوروں کو لگام دینے کی بجائے آج کل ان کے ناز اٹھائے جارہے ہیں۔کراچی میں کنڈا سسٹم کوئی ختم نہیں کراسکتا۔ جنوبی پنجاب  کے بعض حصوں میں بھی بجلی چوری کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔ سندھ کے اکثر دیہی علاقوں میں سال میں ایک بار بجلی کا بل آتا ہے جو ہزار دو ہزار سے زیادہ نہیں ہوتا۔ بڑے بڑے سرکاری ادارے’وزیراعظم ہائوس ‘ ایوان صدر سب بجلی کے بلوں کے نادہندہ ہیں۔بجلی کے صارفین کا چالیس فیصد حصہ باقی ماندہ ساٹھ فیصد کا بھی بل ادا کرتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Jun 08

Click here to View Printed Statement

JANG LAHORE

ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو

Continue reading »

written by host

Apr 26

Click here to View Printed Statements

پی پی پی سندھ کے معتوب رہنما ڈاکٹر ذوالفقار  مرزا نے قرآن کی قسم کھائی اور بار بار کہا کہ رحمن ملک سب سے بڑا جھوٹا ہے۔ وزیر داخلہ  کی دروغ گوئی کے بارے میں بلوچ رہنمائوں نے بھی بار بار شکایتیں کی ہیں۔کراچی والوں نے بھی ناراضگی اور غصے کے عالم میں وزیر داخلہ کو کئی بار جھوٹا ثابت کیا ہے۔اے این پی کے رہنمائوں نے بھی ایسے ہی القابات سے نوازا ہے۔ خدا جانے جناب رحمن ملک کے پاس کونسا جن ہے کہ وہ ہر واقعہ’ ہر حادثہ کی جذیات پر نہ صرف یہ کہ مکمل طور پرعبور رکھتے ہیں بلکہ آنے والے حادثات اور خودکش حملوں کی پیشگی اطلاعات بھی فراہم کر دیتے ہیں۔ شائد یہی ”دروغ گوئی” کا فن انہیں جناب گیلانی اور زرداری کے مزید قریب کردیتا ہے

Continue reading »

written by host

Apr 23

Click here to View Printed Statements

یہ پہلی بار تو نہیں ہوا کہ افواج پاکستان پر ایسی آزمائش آئی ہو۔ دو ہزار پانچ کے زلزلے کے دوران ہمارے بہادر فوجیوں نے لازوال قربانی دی۔آفات ارضی وسماوی کے سامنے کون دم مار سکتا ہے۔ آپ فوجوں کی تاریخ پڑھیں’لاکھوں فوجی ہیضے سے مر گئے’ملیریا سے جتھے کے جھتے موت کی آغوش میں چلے گئے۔ آندھیاں آئیں اور توپ وتفننگ تک اڑا لے گئیں’ بگولے آئے’آتش فشاں پھٹے’ سونامی ٹکرائے’ فوجی غیر فوجی سب کچھ بہہ گیا۔پہاڑ سرکے اور قافلوں کے قافلے دب گئے۔آخر ایسی کونسی انوکھی بات ہوئی ‘کونسا مافوق الفطرت سانحہ اور حادثہ ہوا کہ  دفاع وطن کے بنیادی ذمہ داری سے ہی فرار کی راہ ڈھونڈی جارہی ہے۔

Continue reading »

written by host

Mar 06

Click here to View Printed Statements

اندازہ تھا کہ امریکی یہی کریں گے۔پاکستان کو ”باغیانہ“سوچ کی سزا ضرور دیں گے۔ جوں جوں پاکستان اقتصادی میدان میں ایران کے قریب ہورہا ہے۔امریکی غصے میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ امریکی قیادت اہل پاکستان کو سنگین نتائج سے آگاہ کر رہی ہے۔لیکن یہ آگاہی زبانی سے کہیں آگے چلی گئی ہے۔ پاکستان کو معاشی خودمختاری کے خواب دیکھنے پر اندرونی خلفشار کا شکار کرنے کے منصوبے پر بڑی تیز رفتاری کے ساتھ عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Feb 21

Click here to View Printed Statements

جب سے امریکی کانگریس کی کمیٹی میں بلوچستان کے اندر انسانی حقوق پر ”تشویش“ بھری بحث ہوئی ہے پاکستان کے محب وطن حلقوں میں ایک سراسمیگی سی پھیل گئی ہے۔سقوط ڈھاکہ کے ڈسے ہوئے پاکستانی خوفزدہ ہیںکہ پاکستان کے سقوط کی اب ایک اور عالمی سازش ترتیب پا رہی ہے اور اب کی بار شائد اس گھناﺅنی سازش کا مرکز و محور ماسکو کی بجائے واشنگٹن ہے۔امریکی کانگریس کمیٹی میں پاکستان کے کسی علاقے کے بارے میں باقاعدہ بحث ہونا اس لحاظ سے شرمناک ہے

Continue reading »

written by host

Feb 09

Click here to View Printed Statements

مضبوط خاندان ہی مضبوط معاشرے کا ضامن ہوتا ہے ۔یورپی تہذیب کو سب سے زیادہ دکھ اپنے خاندانی نظام کے معدوم ہوجانے کا ہی ہے۔ امریکی اور برطانوی دانشوروں نے اسلامی تہذیب میں خاندان کے تصور اور تصویر کو ہمیشہ رشک کی نگاہوں سے دیکھا اور کوشش کی کہ اپنے ہاں مقیم مسلمانوں کے ذریعے اپنے شہریوں کے اندر بھی اس نظام کی ترویج کرسکیں۔ برطانیہ میں پہلی مسلمان خاتون وزیر محترمہ سعیدہ وارثی جب اپنے عہدے پر فائز ہوئیں تو ان کی پارٹی کے رہبر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں

Continue reading »

written by host

Feb 08

Click here to View Printed Statements

افسوس صد افسوس! محراب و منبرنے اخلاق سنوارنے کے عظیم مقصد کو پورا کرنا تھا وہ اقتدار کی سیاست گریوں میں ایسے الجھے کہ اپنے فرض کو بھی بھول گئے۔ وہاں اب خوئے دلنوازی کے پھول نہیں نفرت اور حقارت کے کانٹے اگتے ہیں۔ جبہ و دستار جسے اقوال حسنہ کا محافظ بننا تھا وہ فرقہ واریت اور خود نمائی کے نشان بن گئے۔ خانقاہیں اہل نظر سے خالی ہوئیں اور ہوس پرست بہروپیوں نے مسندِارشاد پر قبضہ جمالیا۔مذہبی جماعتیں مذہبی سے سیاسی بنیں اور قوم کے اخلاق و اقدار کو مادر پدر آزاد خیال درندوں کے حوالے کردیا جنہوں نے دانشوری‘آرٹ ‘گلیمر اور شوبز کے پردے میں امت رسول ہاشمی کے دل و دماغ کو جاہلانہ اور حیواناتی خیالات سے داغ دار کردیا ہے

Continue reading »

written by host

Feb 04

Click here to View Printed Statements

آج انسانیت مجموعی طور پر انتشار کا شکار ہے ۔تمام تر ترقی ‘خوشحالی تعلیم اور علم کے باوجود ساڑھے چھ ارب انسان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کرہ ارض کو نہ ختم ہونے والے فتنوں میں مبتلا کردینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کوئی ایسا خطہ نہیں جو جنگ و جدل سے پاک ہو۔ جہاں انسان انسان کو کاٹ نہ رہا ہو۔ جہاں آدم آدم کو لوٹ نہ رہا ہو امیر غریب کو کھائے جارہا ہے۔

Continue reading »

written by host

Jan 07

Click here to View Printed Statements

علم نہیں کہ اب کی بار پیپلزپارٹی کو مظلوم بننے کا موقع ملتا ہے یا نہیں لیکن خلق خدا کی زبان پر ایک ہی جملہ ہے”زرداری کب جارہا ہے“۔نااہلیوں اور بدنیتوں سے بوجھل ملکی فضاءمیں پروان چڑھنے والے عوامی غیض و غضب نے انڈے بچے دینے شروع کردیئے ہیں۔اگر ”سٹیٹس کو“ کا مخالف کوئی حقیقی عوامی لیڈر ہوتا تو وہ بیروزگاروں کی فوج کی کمان سنبھال لیتا ۔کراچی سے پشاور تک ہر چوک چوراہے پر اس کا پرہجوم استقبال ہوتا۔لیکن بظاہر وہ تمام لیڈرجو انقلاب کا نعرہ لگاتے ہیں

Continue reading »

written by host

Jan 05

Click here to View Printed Statements

مارتے کیوںہو۔غریبوں کو کیوں مارتے ہو؟۔ ان بے آواز لوگوں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے۔کون سی بغاوت کی ہے۔کب آپ کے گریبان چاک کئے ہیں۔انہیں بھوک ستاتی ہے تو رو لیتے ہیں۔آپ کو کبھی نہیں ستاتے۔مرنے پر تیار رہتے ہیں۔اجتماعی خودکشیاں کر لیتے ہیں۔ خودسوزیاں کرتے ہیں۔کسی اور ملک کے غرباءنے کبھی ایسا شریفانہ طرز عمل اختیار نہیں کیا۔ باقی دنیا کے غریب ایوانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں۔تخت و تاراج کو اچھالتے رہتے ہیں۔میرے وطن کے افلاک زدگان تو پتھر بھی ایک دوسرے کو مارتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Dec 29

Click here to View Printed Statements

میں عمران خان کا حامی تھا اب نہیں رہا۔عمران نے انقلاب کا نعرہ لگایا۔”چور چوروں کا احتساب نہیں کرسکتے“”روایتی سیاست اور گھسے پٹے سیاستدان اس ملک کی تقدیر کیا بدلیں گے“۔”تحریک انصاف بالکل نئی ٹیم لے کر آئے گی“۔” اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گے“ یہ سیاسی عہد و پیماں تھے جن کے سحر میں میرے جیسے بہت سے محب وطن اسیر ہوئے‘ عمران خان کی صورت میں ہمیں ایک مسیحا نظر آنے لگا۔ میں اور میرے ساتھیوں نے عمران کی ذات سے جڑی بہت سی منفی حقیقتوں‘کہانیوں اور تبصروں کو توجہ نہیں دی اور نئے پاکستان کی تعمیر کیلئے تبدیلی کے اس نشان کو دل ودماغ میں سجا لیا۔مجھے ذاتی طور پر پہلا دھچکا اس وقت لگا جب عمران خان نے پیپلزپارٹی کی قیادت سے روٹھ کر آنے والے شاہ محمود قریشی کو نہ صرف یہ کہ پارٹی میں شامل کیا بلکہ انہیں وائس چیئرمین بھی بنا ڈالا۔شاہ محمود قریشی جاگیردار ہیں یا نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک گدی نشین ہیں

Continue reading »

written by host

Dec 15

Click here to View Printed Statements

جارحیت کا ارتکاب کرنے کے بعد اب امریکہ اور اس کے حواریوں کی خواہش ہے کہ زخمی پاکستان آہ و بکا کرنا بھی بند کردے۔پاکستان کی زبان بندی کیلئے ایک طرف امریکی امداد جاری رکھنے کی ”نوید“ سنائی جارہی ہے اور دوسری طرف پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو غیر محفوظ قرار دینے کے لئے واویلا شروع کردیا گیا ہے۔ مقصد یہ کہ ایسا پروپیگنڈہ کیا جائے جس سے پاکستان سہم جائے۔ دفاعی پوزیشن میں لاکر پھر امریکہ ہمارے ایٹم بم کے محفوظ ہونے کی ضمانت دے گا اور یوں پاکستانیوں کی ہمدردیاں حاصل کر لے گا۔ Continue reading »

written by host

Dec 03

Click here to View Printed Statements

سپریم کورٹ کے انیس رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ جناب نوازشریف سمیت متعدد درخواست گذاروں کی طرف سے میمو سکینڈل کی انکوائری کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت شروع کر رکھی ہے۔گوکہ سابق سفیر حسین حقانی نے عجلت میں استعفیٰ دے کر اس معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی تھی اور حکومت نے قومی اسمبلی کی ایک کمیٹی کے ذریعے اس معاملے کی اپنے تئیں تحقیق کا بھی آغاز کر رکھا ہے لیکن اب یہ سکینڈل عدالتِ عظمیٰ کے سامنے ہے اور اس کیس کے دوران بڑے بڑے انکشافات ہونے والے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Nov 30

Click here to View Printed Statements

سکول میں پڑھایا جاتا تھا کہ پہلے تولوپھر بولو۔ ماسٹر جی اس محاورے کی تشریح اس طرح کرتے تھے کہ ”بچو اپنے منہ سے لفظ نکالنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لو کہ ان لفظوں کا مخاطب پر کیا اثر پڑے گا۔ اگر آپ کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ الزام‘ بہتان‘شرارت اور شہوت پر مبنی ہیں تو پھر ان کو زبان سے باہر مت آنے دینا کیوں کہ ان کی ادائیگی سے تہذیب شرمندہ ہوگی‘خدا اور اس کے رسول ناراض ہوں گے۔“ یہ سبق ماضی میںکوئی اہمیت رکھتا تھا۔سخت کلامی‘بدزبانی اور توتکار کو غیر مہذب اورگنوار شخص کی پہچان قرار دیا جاتا تھا۔

Continue reading »

written by host